... loading ...

نیشنل بینک آف پاکستان کی ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ اِسے ایک ایسی چراہ گاہ بنادیاگیا جہاں گزشتہ بیس برسوں سے مشیر وں کے نام پر وہ لنگڑے گھوڑے اسے چرنے میں ہمہ وقت مصروف ہیں، جنہیں ادارے کو تیز رفتار ترقی کی دوڑ میں شامل کرنے کے لئے لایا گیا تھا۔ یہاں وہ دسترخوان ہے جس پرموجود انواع و اقسام کی لو ٹ مار کی مغلیائی ڈشیں سجی ہیں جنہیں حکومتی بادشاہ اور انکے درباری مسلسل ڈکار رہے ہیں۔ذرائع ابلاغ لوٹ مار کے حیرت انگیز انکشافات کرتے رہے مگر ان میں بھی کچھ ڈٹے رہے اور کچھ بکتے رہے۔ تحقیقاتی ادارے ـ ’’پکڑو پھوڑو اور چھوڑو‘‘کے مکروہ فارمولے پر عمل پیرا رہتے ہوئے لوٹنے والوں کو لوٹتے اور چھوڑتے رہے۔ جس سے ہر قسم کے احتسابی عمل سے لوگوں کا اعتماد اٹھتا گیا۔
نیشنل بینک وہ قومی مالیاتی ادارہ ہے جہاں بینکاری کی صنعت کا 35؍کروڑ ڈالر کا سب سے بڑا فراڈ ہانگ کانگ یورو ڈالر بھدنامہ( اسکینڈل) ہوا۔ کارپوریٹ ڈویژن میں 85؍ ارب روپے کا این پی ایل (Nonperforming Loan) کا بدترین چھل ہوا۔نادہندگان کو اکیس ارب روپے کے لگ بھگ قرضے معاف کئے جانے کے بعد دوبارہ اُنہیں ہی قرضے جاری کر دیئے گئے۔اِسی بینک سے ایک نادہندہ کو دوبارہ اس لئے قرضہ جاری ہوا کہ وہ چیف جسٹس پاکستان تھے۔ یہاں انجینئرنگ ڈویژن میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام کے نام پر ہیرا پھیری اور بٹوارے کے وقت چھینا جھپٹی بھی ہوئی۔یہیں پر بینک کا اربوں روپے کا اثاثہ ذاتی حیثیت سے اسٹاک ایکسچینج میں لگایا گیا ۔ اس سیاہ کاری میں ملوث اعلیٰ افسران دبئی میں عالی شان ہوٹل کے مالک بن گئے۔پھر بینک چھوڑ کر جانے کے بعداحتساب کو حرکت میں نہ دیکھتے ہوئے بینک لُوٹنے کے لئے دوبارہ آگئے۔ آواری ٹاور برانچ کراچی میں 89؍کروڑ ڈالر کور بینکنگ کے نام پر پیشگی وصول کرکے کچھ بھی کئے بغیر کمپنی فرار ہوگئی۔یہ عناصر لوٹ مار کے مال کے بٹوارے کے بعد کسی قانونی ردِعمل کو حرکت میں آتا نہیں دیکھتے تو اس سے حوصلہ پاکر نئے سرے سے لوٹ مار کی دوسری واردات میں مصروف ہوجاتے ہیں۔چنانچہ اسی نیشنل بینک کے بنگلہ دیش کے علاقائی دفتر میں 12 ؍ارب روپے کا ہوشربا فراڈ کیا گیا۔اس میں ملوث لٹیروں کو ملازمتوں میں توسیع اور ترقیاں ملیں۔اس پر طرہ یہ کہ 70سے زائد سینئر نائب صدور اورسینئر ایگزیکٹوز قواعد وضوابط کے بر خلاف اور بلا ضرورت بھرتی کرلئے گئے۔جس کے نتیجے میں تجربہ کار افسران کو کونوں کھدروں میں بٹھادیا گیا۔اوراُن نااہل و ناتجربہ کار بھرتی شدہ افراد کو بینک چلانے کی ذمہ داری دے دی گئی جو ایسی حرکتوں کے مرتکب پائے گئے جو بندر کے ہاتھ ادرک لگنے کے بعد دیکھنے کو ملتی ہیں۔[عام کنٹریکچول افسران کو نظرانداز کرکے انہیں کنفرم کرنے کی واردات کی سازش بھی کی جاتی ہو، ]بینک کے ہی اعلیٰ افسران ایک تیسرے فریق(تھرڈ پارٹی) کے طور پر اپنی کمپنی قائم کرکے بھرتیوں کے ذریعے کروڑوں روپے ماہانہ بینک کے خزانہ سے ہڑپ کر رہے ہیں۔ یہ چندعمومی انکشافات کی نہایت معمولی جھلکیاں ہیں جو کرپشن کی دیوی کا پورا گھونگھٹ بھی نہیں اٹھا پارہیں۔
طرفہ تماشا تو یہ ہے کہ اس کے بعد خانہ پُری کے مرحلے شروع ہوجاتے ہیں، محکمہ جاتی کاروائیوں کیلئے دکھاوے کی تفتیش بھی ہوتی ہیں ۔ دور دراز سے تفتیشی افسران پنج ستارہ ہوٹلوں میں قیام فرماتے ہیں اورمستی و کیف کی کیفیت میں تفتیش کے نام پر معاملات ٹھکانے لگانے اور بچاؤ کی راہیں نکالنے کی تدبیریں کرتے ہیں۔ جس کے بعد منصفیں و ملزمان میں ایک منفعت بخش ’’تبادلہ ٔخیال‘‘ ہوتا ہے اور پھر وہی ہوتا ہے جو آج تک ہوتا آیا ہے۔یعنی بینک کی تاریخ میں آج تک ایک بھی اعلیٰ افسر گرفتار ہوا نہ نوکری سے برطرف کیاگیا۔ محکمہ جاتی سزا تو دور کی بات ہے آج بھی درجن بھر اعلیٰ افسران نیب کی چوکھٹ پر ہر ماہ سجد ہ ریز ہوتے ہیں مگر یہ سب “پکڑو ، پھوڑو اور چھوڑو” کے مراحل سے گزررہے ہوتے ہیں۔ ان افسران کے برعکس عام ملازمین کو معمولی غلطیوں اور چند ہزار کے ہندسوں کی اندارجی غلطیوں پر عبرت کا نمونہ بنادیا جاتا ہے۔ نیشنل بینک میں سینکڑوں ملازمین کوچند ہزار کی غلطیوں پر برطرف کردیا گیا یا انہیں تنزلی کا سامنا کرنا پڑا۔دوسری جانب کروڑوں کے فراڈ کرنے والے ترقی پاتے گئے۔ نامعلوم کتنے ریٹائرڈ ملازمین اپنی پنشن کے جائز حصول کے لئے برسوں سے عدالتوں میں ایڑیاں رگڑرہے ہیں ۔یہاں تک کہ جو عدالتی فیصلے ان ملازمین کے حق میں ہوچکے ہیں، انتظامیہ اس پر عمل درآمد کی راہ میں بھی چمک اور قانونی داؤ پیچ کے رکاؤٹ بنی رہتی ہے ۔
پاکستان کے سیاسی افق پر ان دنوں بدعنوانی سے جمع کی گئی دولت کے حساب واحتساب کے بڑے چرچے ہیں۔ عسکری ادارے سیاسی جماعتوں اور بلدیاتی اداروں کے اندر گھس کر چھان پھٹک کرتے ہوئے یہ جائز اور واجب دلیل دیتے ہیں کہ یہاں سے لوٹی گئی رقم کا ایک بڑا حصہ دہشت گرد جتھوں کو پالنے پوسنے پر بھی صرف ہوتا ہے۔ مگر اس امر پر کبھی دھیان نہیں دیا گیا کہ نیشنل بینک سے لوٹے گئے اربوں روپے کون کون اور کہاں کہاں خرچ کررہا ہے؟ پاکستان کا یہ قومی ادارہ بہت سے قومی اور فوجی رازوں کاامین ہے۔ اس لئے اِسے چند لٹیروں کے رحم وکرم اور سیاسی اقرباپروری کے لئے استعمال کرنے میں آزاد نہیں چھوڑا جاسکتا۔ لہذا عسکری اداروں کو اولین ترجیح کے طور پر لوٹ مار کی اس رقم پر دھیان دیتے ہوئے اس کے خرچ ہونے کے راستوں پر کڑے پہرے بٹھانے ہوں گے۔ وگرنہ احتساب کا معاملہ ایک یکطرفہ عمل کے طور پر مفادات کاایک کھیل محسوس ہوگا۔
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...
ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...
پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...
دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...
مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...
بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...