... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارتی فوج کے سابق میجر نے بنگالی نوجوان رہنما حسنات عبداللہ کو “اگلی باری تمہاری” کی دھمکی دے دی، ایک اور ٹویٹ میں سابق بھارتی کرنل نے حسنات عبداللہ کی گردن میں گولی مارنے کی دھمکی دی ہے۔پاکستان بارہا عالمی سطح پرشواہد کے ساتھ بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب کر چکا ہے، بھارت کی ہمسایہ ممالک میں مداخلت اور دہشت گردی کی پشت پناہی نے خطے کو تصادم کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔بھارت کی زیر سرپرستی دہشت گردی عالمی امن کے لئیے سنگین خطرہ ہے جب کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی پاکستان، کینیڈا امریکہ، آسٹریلیا ، بنگلہ دیش سمیت دنیا بھرکو لپیٹ میں لینے لگی۔بھارت اپنی خفیہ ایجنسی ” را” کے ذریعے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی پرعمل درآمد کروا رہا ہے، بنگلہ دیشی نوجوان رہنما عثمان ہادی کے قتل کے بعد ایک اور سیاسی رہنما بھارتی دہشتگردوں کے نشانے پر آگیا۔
بھارت کی ہندتوا سوچ کے زیر اثر، پر تشدد توسیع پسندانہ عزائم نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، حالیہ سڈنی حملے میں بھی بھارتی شہریوں کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔نوجوان بنگلہ دیشی رہنما عثمان ہادی کی نماز جنازہ ادا،عبوری حکومت کے سربراہ سمیت ہزاروں افراد کی شرکت کی۔دو ہزار بیس میں بھی آسٹریلیا نے بھارتی انٹیلی جنس سے منسلک اہلکاروں کو جاسوسی سرگرمیوں پر ملک بدر کیا تھا، اس سے پہلے کینیڈا اورامریکا میں سکھ رہنماؤں پر ہونے والے حملوں میں بھارتی خفیہ ادارے ملوث رہے ہیں۔
سابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارتی سفارتی کاروں کے شرپسند عناصر سے رابطوں کو بے نقاب کیا تھا، کینیڈین سرزمین پر خالصتان رہنما ہردیب سنگھ نجر کے قتل پرکئی ماہ تک کینیڈا اور بھارت کے سفارتی تعلقات معطل رہے۔امریکہ میں سکھ فارجسٹس کے سربراہ کے قتل کی سازش پر بھارتی شہری گرفتار ہوچکا ہے، سری لنکا میں بھارت تامل دہشت گردوں کو دہائیوں تک سپورٹ کرتا رہا جو بدترین خانہ جنگی کا باعث بنے رہے۔خود بھارتی شہری بالخصوص اقلیت بھی ریاستی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں، منی پورمیں مسیحی اقلیت، کشمیر میں مسلمان یا پہلگام فالس فلیگ آپریشن بھارت کے ہاتھ سب کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ماہرین کے مطابق بنگلہ دیش میں نوجوان رہنما کا قتل بھارتی ڈیپ سٹیٹ کی عالمی سطح پر منظم دہشت گردی کی مثال ہے، اقوام عالم کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔
بنگلہ دیشی طلبہ قیادت کا کہنا ہے کہ جب تک نوجوان رہنما ہادی کے قاتلوں کا پتہ نہیں چل جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔ہمیں معلوم ہے کہ قاتل،کم از کم، پولیس اور دیگر لوگوں کی قیاس آرائیوں سے،ممکنہ طورپرسرحد کے راستے بھارت فرار ہوا۔ بنگلہ دیشی فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا عوامی طور پرمطالبہ کرتے ہوئے نئی دہلی پر سیاسی تشدد کے ذمہ داروں کو بچانے کا الزام لگایا ہے۔شاہ باغ میں ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے، سابق لیفٹیننٹ کرنل حسین الرحمان، جو حسینہ کے دور حکومت میں جبری گمشدگی کا شکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں، انہوں نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ بنگلہ دیش میں آمرانہ طرز حکمرانی کی حمایت کرتارہا۔رحمن نے ہادی کے قاتلوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا، جو ان کے بقول بھارت فرار ہو گئے ، اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ انہیں بھی شیخ حسینہ کے ساتھ بنگلہ دیش میں مقدمے کا سامنا کرنا چاہیے۔
نئی دہلی میں بنگلہ دیشی ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنی طرف سے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی “اندرونی صورتحال” پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے لیکن وہ ملکی معاملات میں ملوث نہیں ہوگا۔کمیشن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ بھارت اور بنگلہ دیش دونوں کے سینئر حکام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ بنگلہ دیش کی داخلی صورت حال ستحکام پذیر ہے، جس کے لیے مکمل اور غیر جانبدارانہ تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ شریف عثمان ہادی کی ہلاکت میں ملوث موٹرسائیکل چلانے والے افراد میں سے ایک پکڑا گیا تھا، اور کئی دوسروں کا اس واقعے سے منسلک ہونے کا شبہ ہے لیکن ابھی تک اور کوئی ملزم پکڑا نہیں گیا۔الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈھاکہ میں بہت زیادہ کشیدگی ہے۔بنگلہ دیشی انسانی حقوق کے وکیل تکبیر ہدا نے کہا ہے کہ ہادی کا قتل اور اس کے بعد بنگلہ دیش میں تشدد ایک اہم سیاسی تبدیلی اور سیکورٹی کی ناکامی کی نمائندگی کرتا ہے۔ہادی کی شوٹنگ ایک عجیب واقعہ ہے کیونکہ بنگلہ دیش میں آتشیں تشدد نایاب ہے،یہ قتل ملکی سیاست کا اہم موڑ ہے۔
عبوری حکومت نے عوام پر زور دیا کہ وہ ہر قسم کے تشدد کی مزاحمت کریں جس کا ارتکاب کچھ چند عناصرنے کیا تھا۔یہ ہماری قوم کی تاریخ کا ایک نازک لمحہ ہے جب ہم ایک تاریخی جمہوری منتقلی کی طرف جا رہے ہیں،ہم اسے ان چند لوگوں کے ہاتھوں پٹڑی سے اترنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں جو افراتفری کوہوا دیتے ہیں اور امن کو نقصان پہنچا تے ہیں۔دریں اثنا حکومت نے اخبارات کے دفاتر پر حملوں کے بعد کہا کہ صحافیوں پر حملے،سچ پر حملے ہیں، ہم آپ سے مکمل انصاف کا وعدہ کرتے ہیں۔
٭٭٭