وجود

... loading ...

وجود

2019سے اب تک 1043افراد شہید

هفته 08 نومبر 2025 2019سے اب تک 1043افراد شہید

ریاض احمدچودھری

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جسکا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاکو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ او رعالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دبا ڈالے۔
بھارتی فوجیوں کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کشمیر یوں کے دل ودماغ میں ہمیشہ کے لئے نقش ہوچکے ہیں۔ 22 اپریل کی تاریخ ایک اور ہولناک واقعے کی یاد دلاتی ہے جس میں بھارتی فوجیوں نے 1997میں سرینگر کے علاقے واووسہ میں ایک گھر میں زبردستی گھس کر تین بہنوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔جن بہنوں کی عصمت دری کی گئی ان کی عمریں 14، 16 اور 18سال تھیں۔فوجیوں نے بیٹیوں کی ماں کو اس وقت شدید تشدد کا نشانہ بنایاجب اس نے اپنی بیٹیوں کو بچانے کی کوشش کی۔گزشتہ 35سال سے خواتین کے خلاف تشدد، ذہنی اذیت، جبر اور ظلم وبربریت کی ان ہولناک کارروائیوں نے علاقے میں لوگوںکی زندگیوں کو ایک ڈرائونے خواب میں تبدیل کر دیا ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔بھارتی فورسزمحاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کی آڑ میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خواتین کو مسلسل جنسی تشدد،اغوا، غیر قانونی گرفتاریوں اور بے حرمتی کا نشانہ بنا کر ان میں خوف و دہشت پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔بھارتی فورسز کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے غیر انسانی اور وحشیانہ کارروائیاں کر رہی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA)بھارتی فورسز کو جنسی تشدد کے جرائم پر قانونی چارہ جوئی سے استثنیٰ فراہم کرتا ہے۔بین الاقوامی برادری اس کالے قانون کی مذمت کرتی ہے اور اسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے منافی قرار دیتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنی دورپورٹوں میں جبکہ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خواتین کی بے حرمتی کو ایک جنگی ہتھیار کے طوپر استعمال کررہا ہے۔علاقے میں مجرموں کے محاسبے کے فقدان اور عصمت دری کے متاثرین کو انصاف کی عدم فراہمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کو جان بوجھ کر نظر انداز کررہاہے۔
رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جنسی تشدد کے جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کوروکنے کے لیے اقدامات کرے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔بھارتی فورسز نے اگست 2019 سے اب تک کئی خواتین سمیت 1ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2ہزار 6سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29ہزار 9سو 97 سے زائد کوشہریوں گرفتار کیا گیا۔ بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ( اکتوبر) 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی(ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلبا شامل ہیں۔گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور یواے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان ، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم،مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اورصحافی عرفان مجید سمیت 3ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر