وجود

... loading ...

وجود

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

پیر 03 نومبر 2025 مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

ریاض احمدچودھری

بھارت میں کسانوں کی خودکشیوں سے متعلق نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کی تازہ رپورٹ نے مودی حکومت کی ناکام زرعی پالیسیوں کا پردہ چاک کر دیا۔اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے 2023 کے درمیان بھارت میں ایک لاکھ گیارہ ہزار سے زائد کسان خودکشی کر چکے ہیں۔ صرف سال 2023 میں ریاست مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئیں، جہاں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔بین الاقوامی تحقیقاتی جریدے انٹرنیشنل جرنل آف ٹرینڈ ان سائنٹیفک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے مطابق بھارتی کسانوں کی خودکشیوں کی بنیادی وجوہات میں 38.7 فیصد قرض اور 19.5 فیصد زرعی مسائل شامل ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے نام نہاد ‘شائننگ انڈیا’ کے پیچھے دیہی علاقوں میں بڑھتی مایوسی، غربت اور ناانصافی نے کسانوں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ زرعی بحران پر حکومت کی خاموشی اور ناکام پالیسیوں نے مودی کابینہ کو شدید تنقید کی زد میں لا دیا ہے۔
مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 31 بھارتی کسان خودکشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کسانوں کو دگنی آمدنی کا وعدہ اور فصل بیمہ اسکیموں کی ناکامی نے لاکھوں کسانوں کو قرض کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔بھارت کے مختلف علاقوں میں زرعی بحران کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ اس بحران کا مرکزہ اجناس کی مسلسل گرتی ہوئی قیمتیں اور پھر بدحالی سے دل برداشتہ ہو کر خودکشی کرنے والے ہزارہا کسان بتائے جاتے ہیں۔بھارت کے زرعی بحران کے تناظر میں ایک بڑی پیش رفت مختلف علاقوں کے کسانوں کا ملکی دارالحکومت نئی دہلی کی جانب نومبر 2018 کے آخری ایام میں احتجاجی مارچ بھی تھا۔ اس احتجاج کے دوران ملک کے مختلف حصوں سے ایک لاکھ سے زائد غریب کسان نئی دہلی پہنچے اور حکومتی ایوانوں تک اپنی صدائے احتجاج پہنچانے کی کوشش کرتے رہے۔ مظاہرین وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے اپنی مشکلات کے ازالے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
وجیشری بھگت انتیس برس کی ایک خاتون کسان ہے اور اْس کا تعلق مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر سے ہے۔ وہ ایک بیوہ ہے کیونکہ اْس کے شوہر پرشانت نے بھی زرعی مفلوک الحالی کی وجہ سے خودکشی کر لی تھی۔ اس ریاست کے کسانوں کو بھی اپنی زیر کاشت زمین سے کافی فصل نصیب نہیں ہو رہی اور ان پر بینکوں سے حاصل کیے گئے قرضوں کا حجم مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ غربت کے بوجھ تلے انہیں مرنا آسان اور جینا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ مجموعی طور پر اس علاقے کے کسانوں کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا ہے اور اسی باعث ان کے لیے زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔ایسے حالات کا سامنا صرف وجے شری کو ہی نہیں، بلکہ خودکشی کرنے والے کسانوں کی لاکھوں بیواؤں کو بھی کم و بیش انہی حالات کا سامنا ہے۔ دو ماہ قبل اْس نے 80 دیگر بیواؤں کو لے کر مہاراشٹر کے ریاستی دارالحکومت ممبئی میں اختجاج بھی کیا تھا۔ وہ مثبت سماجی سکیورٹی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ اْن کے اس مظاہرے کو ایک سرگرم تنظیم مہیلا کسان ادھیکار منچ (MAKAAM) یا ‘مکام’ کی حمایت بھی حاصل تھی۔ اس تنظیم کے مطابق یہ مظاہرہ حقیقت میں اْن کی ذات کی سلامتی کے حق میں بھی ہے۔ سرگرم کارکنوں کے مطابق ایسے مظاہروں سے یقینی طور پر حالات میں تبدیلی پیدا ہو گی۔
وجے شری بھگت جیسی کئی خواتین ہیں، جن کے شوہر خودکشیاں کر چکے ہیں اور اب انہیں شدید معاشی مشکلات اور معاشرتی بدحالی کا سامنا ہے۔ زرعی بحران کے حوالے سے آواز اٹھانے والے سرگرم کارکنوں کی ایک تنظیم سے تعلق رکھنے والی سوراجیہ مترا کا کہنا ہے کہ کھیتوں میں اسّی فیصد کام خواتین کرتی ہیں اور اس کے باوجود ریاست اْن کی مشقت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ ان بیوہ خواتین کی حالت زار کا صحیح اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے۔ یہ تنظیم مہاراشٹر کے علاقے امراوتی میں فعال ہے اور اسی علاقے میں کسان سب سے زیادہ خودکشیاں کرتے ہیں۔
ڈھائی سال قبل بھی کسانوں کے احتجاج کے باعث دہلی میں خاصی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کا ایک بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ مختلف اہم فصلوں کی امدادی قیمتِ خرید بڑھائی جائے۔ ساتھ ہی ساتھ فصلوں کی بیمہ کاری کا دائرہ وسیع کیا جائے تاکہ موسم کے ہاتھوں فصلیں تلف ہونے پر کسان کسی نہ کسی طور کام جاری رکھ سکیں۔مذاکرات کے دوران مودی حکومت نے کسانوں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ حکومت 5 سالہ معاہدے کے تحت کسانوں سے اناج خریدے گی تاہم احتجاجی کسانوں کی طرف سے کہا گیا کہ حکومتی پیشکش ‘ہمارے مفاد میں نہیں۔’کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پر اب بھی قائم ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت انھیں تمام 23 اناج ‘منیمم سپورٹ پروگرام’ کے تحت خریدنے کی ‘قانونی گارنٹی’ دے۔بھارتی کاشت کاروں نے 2021 میں بھی ایسا ہی احتجاج کیا تھا، کاشت کار یوم جمہوریہ کے موقعے پر رکاوٹیں توڑتے ہوئے شہر میں داخل ہو گئے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی وجود اتوار 02 نومبر 2025
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ وجود اتوار 02 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران وجود اتوار 02 نومبر 2025
ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر