وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

هفته 25 اکتوبر 2025 بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

ریاض احمدچودھری

بھارتی ریاست آسام میں حکومتی پالیسیوں کی بدولت علیحدگی پس د تحاریک زور پکڑ ے لگیں ہیں لیک بھارت کی تاریخ رہی ہے کہ اس ے روز اول سے اکھ ڈ بھارت کی آڑ میں اجائز اور غاصبا ہ قبضے کی روش کو برقرار رکھا۔ بھارت کے زیر تسلط شمال مشرقی ریاستیں بشمول آسام، اگالی ڈ، م ی پور میزورام اوردیگر ریاستیں جغرافیہ ،زبا اور تہذیب وثقافت کے اعتبار سے بالکل مختلف ہیں ، یہ حقیقت ہے کہ شمال مشرقی ریاستیں بھارتی حکومت کو صرف سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے درکار ہوتی ہیں۔
آسام کی جغرافیائی اور اسٹریٹجک حیثیت اسے بہت اہم ب اتی ہے، کیو کہ اس کی سرحد ب گلہ دیش، بھوٹا اور چی (تبت) کے ساتھ ملتی ہے ۔ آسام کی آبادی 31 ملی سے زیادہ ہے، جو اسے شمال مشرقی بھارت کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ب اتی ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی ریاست آسام سیاسی،سماجی اور معاشی مسائل کا شکار ہے۔ آسام وسائل سے مالا مال ریاست ہے مگر اقص ا فراسٹرکچر ، سیاسی عدم استحکام، اور مودی سرکار کی اقص پالیسیوں کی وجہ سے پستی کا شکار ہے۔ آسام کی 32.67 آبادی شدید غربت کا شکار ہے، جبکہ بے روزگاری اور مہ گائی مزید بڑھ گئی ہیں۔2018 میں کیے جا ے والے سروے کے مطابق:”آسام کے 15لاکھ وجوا بے روزگار ہیں جسکی وجہ سے وہ کیرالہ، حیدرآباد اور گجرات کی طرف ہجرت کر ے پر مجبور ہیں”۔2017 کی ورلڈ بی ک کی رپورٹ کے مطابق:”آسام کی 3 کروڑ کی آبادی میں سے ایک تہائی غربت کی لکیر سے یچے ز دگی گزار رہے ہیں جو کہ قومی سطح پر سب سے زیادہ ہے”۔عوام میں احساس محرومی، معاشی عدم مساوات، اور ثقافتی زوال کے باعث باغی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں، بھارتی حکومت کی اا صافیوں کی وجہ سے آسام میں علیحدگی پس د تحریکیں 1970 کی دہائی سے سرگرم ہیں جو کہ آزاد آسام کا مطالبہ کررہی ہیں ۔ آسام میں اہم علیحدگی پس د گروپوں میں یش ل ڈیموکریٹک فر ٹ آف بودولی ڈ (NDFB)، بودو پیپلز فر ٹ (BPF)، اور کاچاری یش ل لبریش فر ٹ (KNLF) شامل ہیں، جو علاقائی خود مختاری کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔ آسام میں صحت کا شعبہ متعدد چیل جز کا سام ا کر رہا ہے جو کہ گزرتے د کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔
بی الاقوامی رپورٹ کے مطابق؛آسام کی 40 فیصد آبادی صحت کی ب یادی سہولیات سے محروم ہیں، 50 فیصد کے قریب طبی عملے کی کمی ہے۔ سام میں سرکاری اور جی ملاکر تقریباً 1,500 ہسپتال ہیں، ریاست کی آبادی تقریباً 35 ملی ہے، جو کہ ہر 23,000 افراد کے لیے تقریباً ایک ہسپتال کے برابر ہے، ا اعداد و شمار کی روش ی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ آسام کا ظامِ صحت تباہی کے دہا ے پر کھڑا ہے مگر مودی سرکار خاموش تماشائی ب ی ہوئی ہے۔آسام کے موجودہ سیاسی و اقتصادی حالات دیکھ کر اس بات کا بخوبی ا دازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں آسام پر بھارت اپ ا ک ٹرول کھو دے گا ۔ مودی سرکار کی اقص ریاستی پالیسیوں کے باعث آسام کی عوام ت گ آچکی ہے اور اپ ی خودمختاری کی جا ب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
بھارتی ریاست آسام میں آزادی کی تحریک 90 کی دہائی میں شروع ہوئی جب ایک مسلح گروہ یو ائیٹڈ لبریش فر ٹ آف آسام ے آسام کی آزادی کا مطالبہ کیا۔ بھارتی حکومت ے اس ت ظیم کو فی الفور ہ صرف کالعدم قرار دے دیا بلکہ اس کے خلاف آرمی آپریش بھی شروع کردیا گیا جو تاحال جاری ہے، بھارتی فوج ے خود کو حاصل چ گیز خا ی اختیارات کے تحت آسام کے لوگوں پر ظلم و جبر کی ا تہا کردی۔ 10 ہزار سے زائد آسامیوں کو قتل کردیاگیا ہے، ہزاروں زخمی ہوئے، ج میں سے بہت سے ز دگی بھر کے لئے معذور ہوگئے ہیں، سی کڑوں لاپتا ہیں۔آسام میں مسلم یو ائیٹڈ لبریش ٹائیگرز آف آسام کے ام سے ایک مسلم ت ظیم بھی کام کررہی ہے جو آسام کے مسلما وں کو بھارت سے آزادی دلا ا چاہتی ہے، تاہم اس ت ظیم کا کردار بہت زیادہ موثر ہیں ہے۔آسام میں جاری علیحدگی کی تحریکوں کو عوام کی کھلی اور بھرپور حمایت حاصل ہ ہو ے کا سبب بھارتی فوج کے وہ ا سا یت سوز مظالم ہیں جو وہ محض معمولی سا شک ہوجا ے پر لوگوں پر ڈھاتی ہے اور اکثر اس کی زد میں بے گ اہ معصوم لوگ ہی آتے ہیں۔بھارتی فوج کے ہاتھوں کسی کا جا و مال ، عزت و آبرو محفوظ ہیں۔ بھارتی حکومت ا مظالم کے لئے فوج کو بے تحاشا ف ڈ فراہم کرتی ہے اور اسے ہر طرح کی چھوٹ دے رکھی ہے، لیک یہ ظلم وجور آسامیوں کے دلوں میں آزادی کی تڑپ میں کمی کی بجائے اضافے کا سبب ب رہا ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ آزادی کی یہ چ گاریاں شعلہ جوالہ میں ڈھل رہی ہیں جو ایک د بھڑکے گا اور اپ ی راہ کی ہر رکاوٹ کو جلاکر خاک کردے گا۔
ہ دوستا کی شمال مشرقی ریاست آسام میں شدت پس دی سب سے بڑا مسئلہ ہے، لیک ریاست کو دوسرے مسائل کا بھی سام ا ہے، ج ہیں اہم تصور ہیں کیا جاتا۔ گزشتہ دس برسوں میں ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں عورتیں، بچے اور وجوا لاپتہ ہوئے ہیں۔ایک حالیہ پولیس رپورٹ کے مطابق ریاست میں ا یس سو چھیا وے سے تی ہزار ایک سو چوراسی خواتی اور تی ہزار آٹھ سو چالیس بچیاں لاپتہ ہوئی ہیں، یع ی روزا ہ اوسطاً دو عورتیں یا بچیاں غائب ہوجاتی ہیں۔یہ رپورٹ آسام پولیس اور اس کے تحقیقی شعبے بیورو آف پولیس ریسرچ ای ڈ ڈیویلپم ٹ ے تیار کی ہے۔علیحدگی کی ایسی ہی تحریکیں اگالی ڈ، م ی پور اور تری پورہ میں بھی جاری ہیں۔ ا ریاستوں کے باسی بھی بھارت کی حکومتوں کے جا ب دارا ہ رویوں اور بھارتی فوج کے آپریش کے ام پر دہشت گردی اور قتل و غارت گری سے سخت الاں ہیں اور بھارت کے ساتھ مزید رہ ے کو تیار ہیں۔ا کا ب یادی مسئلہ وسائل کی کم یابی اور م اسب قیادت کا فقدا ہے، جس د وسائل اور اچھی قیادت ملی علیحدگی کی تحریکیں پوری توا ائی سے شروع ہوجائیں گی اور بھارت کا ا ریاستوں کو اپ ے ساتھ رکھ ا ممک ہ رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کوئی بادشاہ نہیں ! وجود هفته 25 اکتوبر 2025
کوئی بادشاہ نہیں !

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں وجود هفته 25 اکتوبر 2025
بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن

ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان

منی پور میں تشدد کے واقعات وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
منی پور میں تشدد کے واقعات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر