... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارتی جیل حکام کشمیری نظر بندوں کے ساتھ بالکل وہی سلوک کر رہے ہیں جو اسرائیلی حکام فلسطینی قیدیوں کیساتھ کر رہے ہیں۔ کشمیری نظربندوں کے اہل خانہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ جیلوں میں انکے پیاروں کیساتھ روا رکھنے جانے والے غیر انسانی سلوک کا فوری نوٹس لیں اورا نکی رہائی کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔
بی جے پی کی بھارتی حکومت نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں برسہا برس سے قید کشمیری حریت قیادت اور دیگر سیاسی نظربند وں کو علاج معالجے کی سہولت سے محروم رکھا ہے جس کی وجہ سے وہ کئی خطرناک امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ تہاڑ جیل میں نظر بند رہنماؤں میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، سیدشاہد یوسف ، سید شکیل یوسف، سانسانی حقوق محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجیدسمیت کئی دیگر کشمیری نظر بندوں کو طبی و دیگر بنیادی سہولیات سے مسلسل محروم رکھا جا رہا ہے۔شبیر احمد شاہ، مشتاق الاسلام، امیر حمزہ، ڈاکٹر حمید فیاض، عبدالاحمد پرہ، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، ظہور احمد بٹ، سلیم ناناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر اور داؤد زرگرصحت کی سنگین مسائل کا شکار ہیں۔
انسانی حقوق، مذہبی ہم آہنگی اور عالمی امن کے لیے سرگرم ایک سرکردہ تنظیم انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈویلپمنٹ (آ ئی این ایس پی اے ڈی ) کے صدر ڈاکٹر محمد طاہر تبسم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر جاسم محمد المطہری پر زور دیا ہے کہ جھوٹے مقدمات میں نظر بند کشمیری قیادت کی رہائی کیلئے کردار ادا کریں۔ اکثر نظر بندوں کی صحت انتہائی گرچکی ہے۔ کشمیری نظر بندوں کو بھارتی جیلوں میں انتہائی مشکلات حالات کا سامنا ہے ، دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سیاسی نظربندوں کے ساتھ ناروا سلوک میں تیزی آئی ہے۔ مودی حکومت نے عدلیہ کو بھی اپنے تابع فرمان کر رکھا ہے لہذا نظر بندوں کو انصاف نہیں ملا رہا۔
جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقدہ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر یکجہتی کانفرنس میں دیگر حریت کانفرنس کی تمام مرکزی قیادت کی بھارتی جیلوں سے فوری طور پر رہائی کا پر زور مطالبہ کرتے ہوئے برطانوی حکومت، بین الا قوامی برادری، او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے کہاکہ وہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کا یہ عزم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور اس کے عوام کے حقوق کے لئے دنیا کے ہر ایوان میں جا رہے ہیں اور تحریکی عہدیداران دنیا کی ہر پارلیمنٹ، دنیا کے ہر دارالحکومت اور ان تمام با اثر اداروں اور افراد کے دروازوں پر دستک دیں گے جو مقبوضہ کشمیرکے عوام کو بھارتی تسلط سے آزادی دلوانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل بنا رکھا ہے جہاں ہر قسم کا غیر انسانی ظلم، جبر اور تشدد جاری ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام کو تمام اقسام کی بنیادی سہولیات سے مکمل طور پر بھارت نے محروم کر رکھا ہے اور بیرون ممالک بسنے والے کشمیری اپنے تمام رشتہ داروں سے مکمل طور پر رابطے کے بغیر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بھارت نے ہر قسم کا کمیونیکیشن کا نظام بند کر رکھا ہے، ہسپتالوں میں جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، بھارت کے غیر منصفانہ، جابرانہ اور ظالمانہ قبضہ کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام آج کی جدید ترین دنیا میں بھی پتھر کے دور والی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے، عورتوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، بچوں کا اغوا کیا جا رہا ہے بوڑھوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد ، بدسلوکی اور مذہبی بنیادوں پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بارہمولہ سب جیل کا انچارج برکت ڈار نظربندوں کو انتہائی ناروا سلوک کا نشانہ بنانے کے علاوہ ان سے بھتہ بھی وصول کرتاہے۔ جیل میں آٹھ سال سے زائد عرصے سے تعینات ایس پی برکت ڈار نظر بندوں کے اہل خا نہ سے رشوت طلب کر کے اپنے عہدے کا غلط استعمال کر رہاہے۔کئی خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ برکت ڈار جیل میں اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے آنے والے کشمیریوں خصوصا خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرتا ہے اور ان سے رشوت طلب کرتا ہے۔نظر بند وں کے اہلخانہ اپنے پیاروں سے ملاقات کے لیے زیورات سمیت قیمتی اشیاء اور مویشی تک بیچنے پر مجبور ہیں۔رشوت نہ ملنے پر جیل انچارج نے 300سے زائد کشمیری نوجوانوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے کوٹ بھلوال، امپھالہ، پونچھ، راجوری اور اودھمپور کی دور دراز بھارتی جیلوں میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔جس سے کشمیری نظربندوں کے اہلخانہ شدید خوف میں مبتلا ہو گئے ہیں کیونکہ انہیں اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے دور دراز جیلوں کے چکر لگانے پڑیں گے۔
برکت ڈار نے بارہمولہ جیل کو کشمیریوں کیلئے ایذا رسانی کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے۔پونچھ ڈسٹرکٹ جیل میں تعینات ڈی ایس پی خالد امین کی طرف سے بھی کشمیری نظربندوں کو مذہبی بنیادوں پر انتقام کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔ڈی ایس پی مسلمان قیدیوں کو دھاڑیاں منڈوانے کا حکم دیتا ہے اور اس نے جیل کے احاطے میں قرآن پاک کی تلاوت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ خالد امین حریت کارکن ضیا مصطفی کے دوران حراست قتل میں بھی ملوث ہے۔ادھر جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں کشمیری نظربندوںکو علاج معالجے اور مناسب خوارک کی بنیادی سہولت سے مسلسل محروم رکھا جارہاہے جس کی وجہ سے وہ متعدد بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ نظربندوں کے اہلخانہ کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران کوٹ بھلوال جیل میں آٹھ کشمیری علاج معالجے کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ چکے ہیں۔