وجود

... loading ...

وجود
وجود

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

منگل 07 مئی 2024 تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

ریاض احمدچودھری

بھارت اور کینیڈا کے تعلقات ایک بار پھر شدید کشیدگی کی طرف جارہے ہیں۔ گزشتہ برس کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں خالصتان نواز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل کے کیس میں تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس حوالے سے بھارت کے کردار کی باتیں ہو رہی ہیں۔صورتِ حال میں اس تبدیلی کے ساتھ ساتھ اب کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا کی کمشنر نے ایک رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ مودی سرکار خالصتان تحریک کے حوالے سے کینیڈا میں بھارتی کمیونٹی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اوٹاوا کی کمشنر کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے کینیڈا کے انتخابی معاملات میں مداخلت بڑھادی ہے۔ چند ماہ کے دوران خالصتان تحریک کو نشانہ بناکر کینیڈا میں بھارتی نڑاد کمیونٹی پر اثر انداز ہونے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے مداخلت کی کوشش کے باعث کینیڈا میں ماحول کشیدہ ہو رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں کینیڈا میں آباد سِکھ اور ہندو ایک دوسرے سے کِھنچتے جارہے ہیں۔ خالصتان تحریک کے خلاف موقف کی آڑ میں سِکھوں کو نشانے پر لیا جارہا ہے۔ یہ صورتِ حال غیر معمولی محاذ آرائی میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔گزشتہ دو انتخابات کے دوران بھارت نے بھارتی نژاد ووٹرز اور سیاست دان دونوں ہی پر اثر انداز ہونے کی منظم کوشش کی۔میری ہوزی ہوگ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ بھارتی حکام اور کینیڈین سرزمین پر بھارت کے ایجنٹ مقامی سیاست دانوں پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ خالصتان تحریک اور دیگر معاملات پر کینیڈین حکومت کی پالیسی کو تبدیل کروایا جاسکے۔
خالصتان تحریک کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے باعث کینیڈا میں آباد سِکھوں میں مودی سرکار کے خلاف شدید جذبات پائے جاتے ہیں۔ اوٹاوا کے کمشنر کی 194 صفحات کی رپورٹ میں 43 مقامات پر بھارت کا ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت خالصتان کا نام لینے والے ہر شخص کو بھارتی سرزمین اور سیکیورٹی کا دشمن تصور کرتی ہے جبکہ درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق خالصتان کے نام پر تشدد کو ہوا دینے والے چند لوگ ہیں جبکہ اس تحریک کی حمایت کرنے وال سِکھوں کی غالب اکثریت مکمل طور پر امن پسند اور قانون کی تعمیل پر یقین رکھنے والی ہے۔کینیڈا میں خالصہ ڈے کے حوالے سے سکھوں کی تقریبات کے بعد مودی سرکار کے سکھوں کے خلاف دہشتگردانہ اقدامات پر عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔خالصہ ڈے کے حوالے سے سکھوں کی بڑی تعداد نے مودی مخالف نعرے بازی کی اور پوسٹرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ان تقریبات سے بھارت کو واضح پیغام دیا گیا کہ کینیڈین حکومت ہردیپ سنگھ نجر کے قاتلوں کیخلاف سکھوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
مودی سرکار کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے اس اقدام پر تلملا اٹھی اور اس کے بعد کینیڈین سفیر کو فوری طور جواب طلبی کیلئے بلا لیا۔بھارت حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ کینیڈین وزیراعظم اپنی سرزمین پر تشدد اور انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہیں۔کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی خالصتان تحریک کے واضح مؤقف اور بھارتی دفتر خارجہ میں کینیڈین سفیر کی جواب طلبی دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو مزید بڑھانے کی جانب اشارہ ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ برادری کی تقریبات میں بھرپور شرکت کرتے ہوئے سکھوں کو ان کے حقوق کے تحفظ کی مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔سکھ علیحدگی پسندوں کا مطالبہ ہے کہ ان کا وطن خالصتان پنجاب سے علیحدہ بنایا جائے، اس تحریک کے آغاز کے بعد بھارت کی شمالی ریاست پنجاب میں 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں خونی بغاوت ہوئی تھی اور اس کا ہدف سکھ علیحدگی پسند تھے، اس دوران ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔اس وقت کی حکمراں جماعت کانگریس نے علیحدگی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا اور بالآخر اس مہم کو دبا دیا تھا۔اس بغاوت کی وجہ سے کانگریس رہنما وزیر اعظم اندرا گاندھی کا قتل بھی ہوگیا تھا جنہیں 1984 میں ان کے سکھ محافظوں نے قتل کر دیا تھا۔
کینیڈا کی سرزمین پرسکھ رہنما کے قتل پر پانچ اہم ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھارت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر آگئیں اور ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزامات کو انتہائی سنجیدہ قرار دے دیا۔امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ تحقیقات میں تعاون کرے اور آسٹریلوی وزیراعظم نے صورتحال کوتشویشناک قراردیا۔ برطانوی وزیرخارجہ جیمزکلیورلی نے کہا ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر