وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت اورایڈز

منگل 23 اپریل 2024 بھارت اورایڈز

سمیع اللہ ملک

ہنودویہودجہاں ایک ہی سامراج کے زیرطفیل دنیابھرکے امن وامان کیلئے ایک خطرہ بنے ہوئے ہیں وہاں استعماری وطاغوتی خصائل میں بھی نہ صرف ایک دوسرے کے ہم آہنگ بلکہ ڈویلپمنٹ اورحقائق کی روشنی میں دیکھیں تودونوں بے شرمی،اخلاق سوزی اوربے حیائی میں بھی ایک دوسرے کی راہ پرچل نکلے ہیں۔بھارتی عدالت عظمیٰ کاایک صادرفیصلہ جسے اباحیت کے حوالے سے نرم سے نرم الفاظ میں بھی بے حدشرمناک فیصلہ ہی قراردیاجا سکتاہے ۔بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے بیک جنبش قلم انسان کوجانورکے مقام تک پہنچا دیا گیا ہے کیونکہ جانور،درندوں اورمویشی کی جبلت بھی اس فعل سے مطابقت رکھتی ہے جوایک بڑے جمہوری ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے کرڈالا۔بھارت کی سیاہ تاریخ میں یہ فیصلہ سیاہ ترین دن کے طورپر ریکارڈہوگیاہے اورآئندہ زمانے میں مؤرخ یقیناًبھارتی النسل ہندوؤں کوان کے آباؤاجداد عدالت عظمیٰ کے اس فعل پرشرمندہ کرتا رہے گااورلعنت ونفرین بھیجتارہے گا۔
فطرت سلیمہ کومسخ کرنے کرنے والے چنداباحیت سیزاورذہنی مریضوں کے اصراروتقاف پربھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشراکی قیادت میں پانچ رکنی بینچ نے 158سالہ پرانے انڈین پینل کوڈکی دفعہ377کوختم کرکے ہم جنسی کی خباثت کوقانونی حیثیت دے دی جس کے بھارت بھرکی جیلوں میں ہزاروں افرادجواس شرمناک فعل میں ملوث سزاؤں میں قیدتھے ،ان کو بھی خاموشی کے ساتھ رہاکردیاگیا۔بھارت جوہرحوالے سے اسرائیل کے نقش قدم پرگامزن ہے ،اب ہم جنس پرستی کے حوالے سے بھی اسرائیل کے قدم سے قدم ملاکرایک بہت بڑی لعنت میں مبتلا ہو گیاہے ۔بھارتی سپریم کورٹ نے جوفیصلہ سنایاہے اس کی رو سے بھارت کے ایڈزدہ اورتباہ حال معاشرے کے تابوت میں اس نے آخری کیل ٹھونک دی۔آج ایڈزنے دنیامیں تباہی مچارکھی ہے اورتین سال قبل بھارت کے محکمہ صحت کے وزیرنے اعدادوشماربتاکراس امرکابرملااعتراف کیاکہ ایڈزکی وبائہم جنسی کی بناء پر بھارت کوتیزی سے اپنی گرفت میں لے رہی ہے ۔ہم جنسیت اورکئی دیگروجوہ کی نشاندہی کرتے ہوئے بھارتی وزیر نے بھارت میں ایڈزکی وباء پھیلنے کااعتراف کیا۔بھارتی سپریم کورٹ کے اس شرمناک اوراخلاق باختہ فیصلے کے بعدبھارت اوراسرائیل اخلاقی گراوٹ کے لحاظ سے یکساں ہوگئے ہیں۔اس طرح کندہم جنس باہم جنس پرواز کی مثال بھارت اوراسرائیل کے مشترکات پرپوری صادق آجاتی ہے ۔
بھارتی سپریم کورٹ کے اس مذموم اورقبیح فیصلے سے قبل ہم جنس پرستیغیرقانونی اورقابل تعزیرجرم تھااوربھارتی آئین کی دفعہ 377کے تحت ایساکوئی بھی فعل قانوناًسزاتھااگرچہ بھارت نے اپنے آئین میں اس شق کواگریزکے قانون سے مستعارلیاتھاجسے انگریزوں نے 852ء میں نافذکیا تھا جس کے تحت غیرفطری جنسی فعل کوغیرقانونی قراردیاتھا۔واضح رہے کہ اباحیت، جنسی آوارگی اورہم جنسی پرستی کے نتیجے میں مغربی اورامریکی معاشرہ کاخاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے ۔گزشتہ تین دہائیوں سے 4کروڑ افرادایڈزکے سبب عبرتناک موت کاشکارہوئے ہیں،اس کاسب سے بڑاسبب ہم جنس پرستی بتایاجاتاہے ۔ مغرب میں ماہرین قوانین اور عدالتوں نے انسانی قدروں کوبے حدپامال کیاہے وہ مابعدجدیدیت کے اس پہلوپر سختی سے کاربند ہے جس میں مذاہب اوراخلاقی اقدارکی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔وہاں انسان کے بنائے ہوئے قوانین ہی حرفِ آخرہیں۔اخلاق، اقدار اوروحی الٰہی سے بے نیازہونے کے یہی نتائج سامنے آتے ہیں۔اب بھارت بھی برہنہ کلب میں شامل ہوگیاہے ۔آئندہ دنوں میں بھارتی معاشرہ کس حد تک کامل تباہی سے دوچارہوگااس کااندازہ لگاناچنداں مشکل نہیں۔جس بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنسیتکوقانونی قراردیکربھارتی معاشرے پرایٹم بم گرادیا،اسی بھارتی سپریم کورٹ نے 2013ء میں دہلی ہائی کورٹ کے 2009ئکے فیصلے کوکالعدم قراردیتے ہوئے ہم جنس پرستی کوغلاظت میں لت پت دوہم جنس کے درمیان ہم جنس پرستی کوجرم کے کٹہرے میں لاکھڑاکیاتھالیکن اس کے بعدہم جنسیت کی غلاظت میں لت پت پانچ فاعل و مفعول کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشراکی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے ہم جنس پرستی کو جرم کی ذیل سے ہٹانے کے متعلق درخواستوں کی سماعت کی،اس بینچ میں چیف جسٹس آراین نریمن،جسٹس اے ایم کھانوکر، جسٹس جی ڈی وی چندرچوڑاورجسٹس اندملہوترا بھی شامل ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں مودی حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹرجنرل تشتارمہتانے وسپریم کورٹ میں تین صفحات کابیانِ حلفی داخل کرا کے کہاکہ مودی حکومت کادفعہ377کے آئینی جوازکے متعلق کوئی مؤقف نہیں ہے ۔ مودی حکومت کے نمائندے نے گیند سپریم کورٹ کے احاطے میں ڈالتے ہوئے کہاکہ اب یہ سپریم کورٹ پرمنحصرہے کہ ہم جنس پرستی کوجرائم کی ذیل میں شمارکرتی ہے یانہیں۔
آسمانی کتابوں نے سختی سے پابنداورہم جنسیت کی تمام شکلیں تمام آسمانی مذاہب میں حرام وناجائزہیں۔رب العالمین کی طرف سے آسمانی مذاہب کی تنسیخ اوراسلام کے کامل وعامل اور آخری دین قرارپانے کاحکم نازل ہونے پرغورکیاجائے تو صاف طورپرپتہ چلتاہے کہ اسلام مکارم اخلاق اعلیٰ صفات اورعمدہ کردارکی تعلیم دیتاہے ۔اسلام کابنیادی مقصدمعاشرے کو صالحیت بخشتاہے ، اسلام میں شادی اور نکاح کامقصدصرف جنسی آلودگی کے تمام غیرفطری راستوں کاراستہ روکناہی نہیں بلکہ نسل انسانی کا فروغ،بقا،تحفظ اورزوجین کے مابین مؤدت ومحبت اورتعاون وتناظر،مشروعیت کانکاح وغیرہ اہم ترین مقاصدکی تکمیل بھی ہے ۔ اسی لئے جنس مخالف اوران کے ولی کی رضامندی کے ساتھ علی الاعلان نکاح کاحکم دیاگیاہے تاکہ معاشرے میں کسی قسم کی بدگمانی اورپرائی جنم نہ لے ،اس کے برعکس آج کا مغربی، امریکی، یہودی اوراب ہندومعاشرہ جوخدائی احکام کاصریحاًباغی ہوچکا ہے ،گندگی اورغلاظت کی گہرائی میں گرچکاہے ۔
اسلام نے اس فعل کوحرام قراردیاہے ۔قوم لوط اسی جنسی آوارگی کے سبب عذاب سے دوچارہوئی تھی۔اس عمل پران کااتنااصرار تھاکہ باوجود حضرت لوط کی تعلیمات کومستردکرکے وہ اس جرم عظیم کوانجام دیتے تھے ،پھرجب پکڑآئی توایسی آئی کہ وہ آج تک دوسروں کیلئے عبرت کے سبب بنے ہوئے ہیں۔پتھروں کی بارش اورتباہ کن زلزلوں نے ان کی بستی کوزمین دوزکر دیا۔تاریخ کے صفحات اس حقیقت کے ساتھ بھرے ہوئے ہیں کہ قوم لوط جہاں آبادتھی آج اس جگہ بحرمردارکی خطرناک موجوں کاقبضہ ہے ۔آج بھی اس کے اطراف واکناف میں نحوست کاسایہ اورعبرت کی فضا قائم ہے جووہاں جانے والوں کے دلوں پرہیبت طاری کر دیتی ہے ۔اس جرم کی پاداش میں اس قوم کی
تباہی کے باوجود آج بھارت کی سپریم کورٹ نے بھارتی شہروں اورشہریوں کواسی راہ پرڈال دیاہے جوژولیدگی فکراوربصیرت کی پستی کامظہرہے ۔
بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے جنسی ہم پرستی کے حق میں فیصلہ دینے کے باوجودبھارتی مسلمانوں پریہ فرض ہے کہ وہ یہ فیصلہ مسترد کردیں کیونکہ یہ اسلام کے متصادم ہے ۔بھارتی مسلم علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہم جنس پرستی کی غلاظت وقباحت کواہم الم نشرح کردیں اور تمام ادیان ومذاہب اور افکارونظریات کے موضوع کواباحیت سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ فطرت کے خلاف عمل ہے۔ بھارت کے سب سے بڑے دودینی اداروں، دیوبند اورندوی علماء کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مسلم معاشرے سمیت غیرمسلموں میں بھی اس وبائی اور ذہنی مرض سے متعلق دلائل کی روشنی میں گفتگو کرکے بھارتی سپریم کورٹ کے اس جاہلانہ فیصلے کے خلاف ایک مشترکہ سوچ وفکراختیارکرتے ہوئے ہندوؤں کوبھی سمجھائیں کہ اگروہ ایڈزمیں مبتلا ہوں گے تویہ بھی انسانیت پرایک عظیم ظلم ہوگا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر