وجود

... loading ...

وجود
وجود

'را' کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی

پیر 08 اپریل 2024 'را' کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی

ریاض احمدچودھری

برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے افراد کے خاتمے کی وسیع تر حکمت عملی کے تحت پاکستان میں بھی لوگوں کو قتل کیا ہے۔ پاکستانی تفتیش کار اداروں کی فراہم کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح بھارت کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) نے 2019 کے بعد سے قومی سلامتی کے نام پر مبینہ طور پر بیرون ملک قتل کرنا شروع کیے۔برطانوی اخبار گارڈین نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے 2020 سے اب تک پاکستان میں 20 افراد کو قتل کروایا۔پاکستان میں کارروائیوں میں بھارتی انٹیلی جنس کے سلیپر سیلز ملوث ہیں۔ 2023 میں ہوئی اموات میں اضافے کی وجہ انہی سیلز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو جاتا ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ مقامی مجرموں یا غریب پاکستانیوں کو قتل کے لیے لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے رواں سال 25 جنوری کو بتایا تھا کہ ان کے پاس پاکستانی سرزمین پر قتل کے دو واقعات میں بھارتی ایجنٹس کے ملوث ہونے کے ‘مستند شواہد’ موجود ہیں۔ قتل کیے جانے والے دونوں لوگ پاکستانی شہری تھے اور انہیں ایک اجرتی قتل کے نظام کے تحت قتل کیا گیا۔ دونوں واقعات کینیڈا اور امریکہ میں ایسی ہی دو کوششوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔
بھارتی انٹیلی جنس افسران کا کہنا ہے کہ بیرون ملک پرتوجہ کا رجحان 2019 میں پلوامہ حملے سے شروع ہوا۔انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس نے اسرائیلی اور روسی خفیہ ایجنسیوں سے متاثر ہوکر بیرون ملک کارروائیاں کیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کو بھارتی وزیراعظم مودی کے دفتر سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں بھارتی آپریشنز میں خالصتان تحریک کے سکھ علیحدگی پسندوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ کالعدم تنظیم جیش محمد کے کمانڈر اور ہندوستان کے سب سے بدنام جنگجوؤں میں سے ایک شاہد لطیف مبینہ طور پر مارنے کی متعدد کوششیں کی گئیں۔ بالآخر دستاویزات کے مطابق ایک 20 سالہ ناخواندہ پاکستانی نے اکتوبر میں پاکستان میں اس قتل کو انجام دیا جسے مبینہ طور پر یو اے ای میں را کے ذریعے بھرتی کیا گیا تھا، جہاں وہ ایمیزون پیکنگ کے گودام میں کم سے کم تنخواہ پر کام کر رہا تھا۔پاکستانی تفتیش کاروں نے پایا کہ اس شخص کو مبینہ طور پر ایک خفیہ بھارتی ایجنٹ نے شاہد لطیف کا سراغ لگانے کے لیے 15 لاکھ پاکستانی روپے ادا کیے تھے اور قتل کے بعد اسے ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپے اور متحدہ عرب امارات میں اس کی اپنی کیٹرنگ کمپنی کا وعدہ کیا گیا تھا۔نوجوان نے شاہد لطیف کو سیالکوٹ کی ایک مسجد میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔
پاکستان سے پہلے امریکہ اور کینیڈا بھی اپنی سرزمین پر بھارتی ایجنٹس کی جانب سے قتل کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔گزشتہ برس ستمبر میں، کینیڈا کے وزیر اعظم، جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ”معتبر الزامات” ہیں کہ ہندوستانی ایجنٹوں نے ایک ممتاز سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی، جسے وینکوور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ہفتوں بعد، امریکی محکمہ انصاف نے ایک چارج شیٹ جاری کی جس میں واضح طور پر بتایا گیا کہ کس طرح ایک ہندوستانی ایجنٹ نے نیو یارک میں ایک ہٹ مین کو ایک اور سکھ کارکن کو قتل کرنے کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کی، جسے بعد میں گروپتونت سنگھ پنن کا نام دیا گیا۔دونوں افراد خالصتان تحریک کے بڑے حامی رہے تھے، جو ایک آزاد سکھ ریاست بنانا چاہتی ہے اور ہندوستان میں پابندی کا شکار ہے۔
ایک ہندوستانی انٹیلی جنس اہلکار کے مطابق، دہلی نے حال ہی میں کینیڈا اور امریکہ کی جانب سے اپنے الزامات کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کو روکنے کا حکم دیا۔ اور رواں سال اب تک کوئی مشتبہ ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔امریکی اور کینیڈین کیسز سے پہلے گزشتہ مئی میں ایک اعلیٰ سطحی خالصتانی رہنما پرمجیت سنگھ پنجوار کو لاہور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ہندوستانی ایجنٹوں نے داعش کے نیٹ ورکس اور طالبان سے منسلک یونٹس میں دراندازی کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا، جہاں انہوں نے پاکستانی اسلام پسند بنیاد پرستوں کو بھرتی کیا اور تیار کیا تاکہ ہندوستان کو مطلوب افراد کو یہ کہہ کر نشانہ بنایا جا سکے کہ وہ ”کافروں” کے مقدس قتل کا کام کر رہے ہیں۔ان ایجنٹوں نے مبینہ طور پر ہندوستانی ریاست کیرالہ کے سابق داعش جنگجوؤں سے مدد مانگی تھی جو داعش کے لیے لڑنے کے لیے افغانستان گئے تھے لیکن 2019 کے بعد ہتھیار ڈال دیے اور انہیں سفارتی ذرائع سے واپس لایا گیا تاکہ ان جہادی نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر