وجود

... loading ...

وجود
وجود

وفاقی محتسب غریبوں کی مفت عدالت

بدھ 03 اپریل 2024 وفاقی محتسب غریبوں کی مفت عدالت

میری بات/روہیل اکبر
وفاقی محتسب ملک کا ایسا ادارہ ہے جہاں عوام انصاف تک آسان رسا ئی حاصل کرتے ہیں ۔اگر یہ ادارہ نہ ہوتا تو غریب لوگوں کا کوئی پرسان حال نہ ہوتا۔ ملک کے طاقتور ادارے واپڈا،سوائی گیس ،محکمہ ڈاک اور بالخصوص انشورنس کمپنیاں عام انسان کے کپڑے تک اتروا لیتی لیکن وفاقی محتسب ہی ایسا واحد ادارہ ہے جو ناانصافیوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے ۔بلاشبہ وفاقی محتسب اعجاز قریشی جیسا خوبصورت انسان اگر اس ادارے کا سربراہ نہ ہوتا تو یہ ادارہ بھی عام عادمی کے لیے اتنا طاقتور نہ بن پاتا۔ کاش ایسے ہی لوگ ملک کے باقی اداروں میں بھی بیٹھے ہوتے تو آج کسی بے گناہ پر تشدد ہوتا اور نہ ہی کسی کی حق تلفی ہوتی اور پاکستان امن اور سکون کے ساتھ ترقی کی منزلیں طے کررہا ہوتا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا بلکہ ملک کے باقی تمام اداروں میں لوٹ مار کا سلسلہ تو ہے ہی ساتھ میں عوام کے ساتھ جو زیادتیاں کی جارہی ہیں وہ ناقابل بیان ہیں ۔
وفاقی محتسب کا ادارہ آئین کے آر ٹیکل37(d) کے مطا بق عوام النا س کو عملی طور پر ان کے گھر کی دہلیز پر مفت اور فوری انصاف فراہم کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب غر یب لوگوں کی عدا لت کے طو ر پر معروف ہے جو سر کا ری اداروں کی بد انتظا می کی شکا یات کے خلاف انسا نی حقوق کے محا فظ کے طور پر سب کو یکساں، جلد اور سستا انصاف فرا ہم کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب پا کستان کا پہلا ادارہ ہے جو بد انتظا می کی شکا یات کے فوری ازالے کے لیے 24 جنو ری 1983ء کو ایک صدا رتی حکم کے تحت قا ئم کیا گیا ۔وفاقی محتسب کے قیام کے صدا رتی حکم میں بد انتظا می میں وہ تمام فیصلے، اعمال اور سفا رشات شا مل ہیں جو قانون اور قواعد وضوابط کے خلا ف ہوں یابلاوجہ، بے بنیاد، اقر باء پروری یا جانبدارانہ امور پرمشتمل ہوں یااختیارات سے تجا وز یا ان کے غلط استعمال پر مبنی ہوں جن میں بد عنوانی، رشوت خوری،اقرباء پروری، جانبداری اور انتظا می زیادتی یا فرا ئض کی انجام دہی میں کو تاہی، بے تو جہی، بلاوجہ تا خیر اور نا اہلی وغیرہ شا مل ہیں گو یا بدانتظا می و بد عنوا نی کا خاتمہ درحقیقت انسا نی حقو ق کے تحفظ، گڈ گو رننس اور قا نون کی حکمرا نی تک پہنچنے کا بنیا دی ذریعہ ہے اوربد انتظا می کو روکنے کا دوسرا مطلب ہے انسا نی حقوق کا احترام، اچھے حکو متی انتظا مات کا اہتمام اور قا نون کی حکمرا نی کا قیام بد انتظا می اور حکو متی اداروں کی نا قص کا رکر دگی ایک ہی سکے کے دورخ ہیں ۔دونوں اقربا ء پر وری اور امتیا زی سلوک کی گود میں پر ورش پا تے ہیں، جس کے نتیجے میں سب سے پہلے میرٹ کا قتل ہو تا ہے۔ وفاقی محتسب 41 سال کے دوران اکیس لا کھ سے زائد شکا یات کا ازالہ کر چکا ہے اور سب سے اہم با ت یہ ہے کہ وفاقی محتسب سے انصاف حاصل کر نے کے لئے نہ کسی وکیل کی ضرورت ہو تی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کو ئی فیس ہے۔ شکا یت کنند گان کو با لکل مفت انصاف فرا ہم کیا جا تا ہے۔ وفاقی محتسب کے قیام کے آ غا ز میں صرف چاروں صو با ئی دا رالحکو متوں میں چار علا قا ئی دفا تر تھے۔ اب اس کے 18 علا قا ئی دفا تر اور چا ر شکایات مر کز ملک کے مختلف حصوں میں کام کر رہے ہیں جب کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں جلد ہی علا قا ئی دفا تر کھولنے کا منصو بہ زیر غور ہیں۔ سال 2023 ء میں وفاقی محتسب میں 194,106 شکا یات موصول ہو ئیں جو گزشتہ برس کے مقا بلے میں 18 فیصد زیا دہ تھیں جب کہ اس سال 193,030 شکا یات کے فیصلے کئے گئے جو اس سے پہلے سال کے مقا بلے میں 22 فیصد زیا دہ تھے۔ انفا رمیشن ٹیکنا لو جی کے استعمال کی وجہ سے وفاقی محتسب تک رسا ئی بہت آسان ہو گئی ہے جس کی وجہ سے شکا یات میں کا فی اضا فہ ہوا ہے۔ سال 2023 میں آن لا ئن شکا یات میں سال 2022 کی نسبت 47 فیصد اضافہ ہوا۔ آج مو با ئل فون کی سہو لت چو نکہ ہر فرد کو میسر ہے اور اس کا استعمال بھی آسان ہے۔ اس لئے مو با ئل ایپ اور واٹس ایپ کے ذریعے آ نے والی شکا یات میں خا ظر خواہ اضا فہ ہوا جبکہ وفاقی محتسب کی ویب سا ئٹ پر اردو میں بھی معلو مات کا اضا فہ کیا گیا جس سے وفاقی محتسب کے با رے میں انگر یزی سے نا واقف طبقے میں بھی آ گا ہی پیدا ہوئی اور انہیں وفاقی محتسب تک اپنی شکا یات پہنچا نے کا مو قع میسر ہے ۔وفاقی محتسب میں شکا یت کنند گان کو یہ سہولت بھی حا صل ہے کہ وہ سماعت میں آن لائن بھی شا مل ہو سکتے ہیں اور انہیں اس مقصد کے لئے دفتر آ نا ضروری نہیں۔ وفاقی محتسب کی ہیلپ لا ئن نمبر 1055 کے ذریعے عوام النا س ہر قسم کی معلو مات اور اپنی شکا یات کے با رے میں تا زہ تر ین صورتحال بھی معلو م کر سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب میں عوام النا س کو گھر کے قر یب انصاف فرا ہم کر نے کے لئے مختلف پروگرام جا ری ہیں ۔جنو ری 2016 ء میں Outreach Complaint Resolution(OCR) کے نام سے ایک پروگرام شر وع کیا گیا جس کے تحت وفاقی محتسب کے افسران تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوا رٹرز میں خود جا کر متعلقہ اداروں کے افسران اور ضلعی انتظا میہ کو بلا کر شکا یات کی سما عت کر تے ہیں اور اس سارے عمل میں میڈ یا کو بھی شا مل کیا جا تا ہے جس سے عوام النا س میں وفاقی محتسب کے با رے میں آ گا ہی میں اضا فہ ہو تا ہے ۔او سی آر کے اس پروگرام کو مز ید آ گے بڑ ھا تے ہوئے وفاقی محتسب خود اور ان کے مجاز افسران ملک کے دور دراز علا قوں میں کھلی کچہر یاں بھی لگا تے ہیں، جہاں ہر ایک کو یہ مو قع دیا جا تا ہے کہ وہ اپنی شکا یات کے ساتھ ساتھ عوامی اہمیت کے مسا ئل اٹھا کر انصاف حا صل کر یں ۔سال 2023 ء میں علاقائی دفا تربہا ولپور، ڈیر ہ اسما عیل خان، گو جرا نوا لہ، حید رآباد، لا ہور، ملتان اور سکھر کے افسران نے دور دراز علا قوں میں خود جاکر اوسی آر پروگرام کے دورے کر کے 3149 شکا یات نمٹا ئیں جب کہ سال 2023ء میں 19 دور دراز اضلا ع بشمول کرک، ہنگو، بنوں، کو ہلو، تر بت، شانگلہ اور درگئی میں کھلی کچہر یاں لگا ئی او سی آر کے دورہ جات اور کھلی کچہر ی عوام النا س کی شکا یات کے فو ری اور بلا رکا وٹ ازالے میں بہت مفید ثا بت ہو رہی ہیں اور ملک کے دور دراز اور پسما ند ہ علا قوں کے عوام کے لئے اور بھی مفید ہیں کیو نکہ انصاف کے حصول تک ان کی رسائی قدرے مشکل ہو تی ہے۔ او سی آر دوروں میں میڈ یا کی شمو لیت سے اس کی اہمیت اور بھی بڑ ھ جا تی ہے کیو نکہ میڈ یا کے ذریعے عوام النا س کے اندر وفاقی محتسب کے با رے میں آ گا ہی میں اضا فہ ہو تا ہے اور وہ وفاقی اداروں کے خلاف وفاقی محتسب میں اپنی شکا یات کر کے کسی وکیل اور فیس کے بغیر جلد اور مفت انصاف حا صل کر سکتے ہیں۔ اس ادارے کی خوبصورتی کو نکھارنے میں اعجاز قریشی دن رات مصروف ہیں جنکی عوامی خدمت کی بروقت اطلاعات ملک کے صف اول کے مزاحیہ شاعر اور ڈائریکٹر وفاقی محتسب ڈاکٹر انعام الحق جاوید کی بدولت ہم تک بھی پہنچتی رہتی ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر