وجود

... loading ...

وجود
وجود

پارلیمنٹ فروخت کرو!!

منگل 02 اپریل 2024 پارلیمنٹ فروخت کرو!!

بے لگام /ستار چوہدری

مشرف دور میں ا سٹیل مل 10 ارب سالانہ منافع کمارہی تھی،بے نظیر کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت آئی،آصف زرداری صدر مملکت اور یوسف رضا گیلانی وزیراعظم منتخب ہوئے۔۔۔اسٹیل مل 200 ارب خسارے میں چلی گئی۔۔۔ اس کے بعد برطانیہ کی گارنٹی میں ہونیوالے”میثاق جمہوریت” کے تحت ن لیگ کی حکومت آئی اورمیاں نواز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے۔۔۔ اوراسٹیل مل کا خسارہ 460 ارب تک پہنچ گیا۔۔۔۔اب آتے ہیں پی آئی اے کی جانب۔۔۔نوے کی دہائی میں جب ائیر وائس مارشل فاروق عمر قومی ادارے کی قیادت کررہے تھے۔۔اس دور میں پی آئی اے نے ناصرف نئے روٹس حاصل کئے بلکہ ادارہ انتہائی منافع بخش بن گیا، انکے دور کے آخری صرف چھ ماہ میں پی آئی اے نے 55ملین روپے سے زائد کا منافع کمایا۔۔۔پرویز مشرف کے دور میں قومی ائیر لائن پیسے کمارہی تھی۔۔۔2004 میں2300ملین روپے سے زائد منافع کیا۔۔۔اس کے بعد پھر پیپلز پارٹی اور اس کے بعد ن لیگ کا دور شروع ہوا۔۔۔آج پی آئی اے کا سالانہ خسارہ160 ارب روپے ہے۔۔اس وقت پاکستان کے15بڑے اداروں کا خسارہ2ہزار ارب سے زیاد ہ ہوچکا ہے۔۔۔
اب دیکھتے ہیں تصویر کا دوسرارخ۔۔۔نواز شریف اور شہباز شریف کس کام کے ماہر ہیں؟۔۔۔اس میں کوئی دوسری رائے نہیں،وہ ا سٹیل مل چلانے کے ماہرہیں،یہ ان کاخاندانی پیشہ ہے۔۔اپنی اسٹیل ملز منافع میں اور ملکی ا سٹیل مل خسارے میں جائے تو بڑا سوال اٹھتا ہے ۔۔ ۔ اس سے آگے دیکھیں شاہد خاقان عباسی ن لیگ کے رہنما ہیں،اسی پارٹی کے وزیراعظم بھی رہے،ان کی ائیر لائن ”ائیربلیو” اربوں روپے کے منافع میں جائے اور ملکی ائیر لائن خسارے میں چلے۔۔سوال تو بنتا ہے۔۔اب آئیں زرداری اینڈ کمپنی کی جانب،زرداری اور اس کے پارٹی کے تمام بڑے رہنما کاروباری افراد ہیں،زرداری کی اپنی تمام فیکٹریاں کثیر منافع کمارہی ہیں لیکن ملک ادارے مسلسل خسارے میں چل رہے،سوال تو بنتا ہے۔۔۔وجہ صرف اتنی ہے،اگر اسٹیل مل منافع میں جاتی تو میاں صاحب کی اسٹیل ملوں کا کیا بنتا؟ اگر پی آئی اے پیسے کماتی تو عباسی کی ائیر لائن کہاں کھڑی ہوتی؟ یہی حال زرداری کاہے۔۔۔جب حضرت ابوبکر صدیق خلیفہ بنے تو انہوں نے اپنا کاروبار چھوڑ دیا تھا،کیوں؟یہی سمجھنے کی باتیں ہیں،جن پر ہم غورنہیں کرتے،ہم جذباتی لوگ،پڑھنے لکھنے سے عاری۔”شیر! اک واری پھیر”۔۔۔”ایک زرداری! سب پر بھاری”۔۔۔عالمی سچائی، تاجر اورجنرل کبھی اچھے حکمران ثابت نہیں ہوسکتے،ملک میں شریف اور زرداری خاندان ہی مسلسل حکمران رہا،اب بھی دونوں خاندانوں کی حکومت ہے،دونوں تاجر۔۔۔ اور ملک کے15بڑے اداروں کا خسارہ 2ہزار ارب سے زیادہ ہوچکا اورا ن کی اپنی جائیدادیں پانچ،پانچ براعظموں تک پھیل چکیں۔
اب دیکھتے ہیں تصویرکا تیسرا رخ۔۔پارلیمنٹ بھی ایک ادارہ ہے،قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد ہے342۔۔۔فی رکن صرف تنخواہ ہے 3لاکھ۔۔۔سینٹ میں ارکان کی تعداد ہے104،فی سینیٹر تنخواہ ہے4لاکھ۔پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد ہے371 اور فی رکن تنخواہ ہے اڑھائی لاکھ۔سندھ اسمبلی میں ارکان کی تعداد168 اور تنخواہ پونے2لاکھ۔پختونخوا میں ارکان کی تعداد145 اور فی رکن تنخواہ ڈیڑھ لاکھ۔بلوچستان میں ارکان ہیں65 اور فی رکن سیلری ہے ایک لاکھ25ہزار۔اس طرح صرف سالانہ تنخواہوں کا بجٹ بنتا ہے، 35 ارب 54کروڑ،70لاکھ روپے۔۔ کل اخراجات بنتے ہیں85ارب روپے سالانہ۔۔۔وزرا ء کے اسٹاف،سکیورٹی پر بھی اربوں کے اخراجات۔۔۔ اصل کمائی،کھربوں کے ترقیاتی بجٹ میں ارکان اسمبلی کا40فیصد کمیشن۔۔۔دیگر دھندوں کا لامتناہی سلسلہ۔۔۔ پارلیمنٹ کا کام کیا ہے؟ قانون سازی۔پچھلے کوئی بیس،پچیس سال سے دیکھ لیں،کونسی ایسی قانون سازی ہوئی جس سے اداروں،ملک اور قوم کو کوئی فائدہ پہنچاہو؟ کوئی ایک بتادیں؟۔۔۔جتنی قانون سازی ہوئی سب کی سب ان ارکان کے ذاتی فائدے کیلئے ہوئی،کرپشن کو تحفظ،کیسز ختم کرنے،ریلیف حاصل کرنے،بلیک منی کو وائٹ کرنا،ذاتی فیکٹریوں،ذاتی اداروں کی منظوری حاصل کرنا، اپنے خاندانوں کو فائدے پہنچانے کے علاوہ کوئی قانون سازی ہوئی؟میرٹ اور معیارکودیکھا جائے توملک کا سب سے جو بڑا ادارہ خسارے میں جارہا ہے وہ ہے پارلیمنٹ۔۔۔حکومت اب کرنے کیا جارہی ہے،ہالینڈ سے بندہ منگوایا ہے کہ ہمارے اداروں کو فروخت کردیں،اب وہ اس پر کام کررہا ہے،سب سے پہلے پی آئی اے کو فروخت کیا جارہا،اس کے بعد ایک ایک کرکے تمام ادارے فروخت کئے جائینگے۔۔۔ مطلب،اب ہم نے گھر کے سامان کی نیلامی لگادی ہے،آدمی گھر کا سامان کب فروخت کرتا ہے؟ نمبر ایک،جب آدمی گھر چھوڑ کر کسی دوسرے ملک منتقل ہورہا ہو۔نمبر دو،جب آدمی کے پاس کچھ نہ رہے،بھوک سے مرنے لگے تو گھر کا سامان فروخت کرتا ہے۔۔۔جیسے نشئی کے پاس جب نشہ حاصل کرنے کیلئے تمام ذرائع ختم ہوجائیں وہ گھرکا سامان فروخت کرناشروع کردیتا ہے۔۔۔چلواگر ہم نے ادارے فروخت کرنے کا تہیہ کرہی لیا ہے تو پہلے سب سے بڑے خسارے میں چلنے والے ادارے ”پارلیمنٹ” کو فروخت کیا جائے،میرے خیال میں پارلیمنٹ کو فروخت کرنے سے باقی خسارے میں چلنے والے15ادارے بچ جائینگے۔۔۔یہ میری گارنٹی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر