وجود

... loading ...

وجود
وجود

لاپتہ افراد کا معاملہ سیاسی نہیں بننے دیں گے، پارلیمنٹ کوقانون سازی کا حکم نہیں دے سکتے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

منگل 02 جنوری 2024 لاپتہ افراد کا معاملہ سیاسی نہیں بننے دیں گے، پارلیمنٹ کوقانون سازی کا حکم نہیں دے سکتے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لاپتہ افراد و جبری گمشدگیوں کے خلاف کیس میں وکیل شعیب شاہین کے دلائل پر ریمارکس دیئے کہ آپ معاملے کو سیاسی بنانا چاہتے ہیں تو یہ فورم نہیں ہے،ہم پارلیمنٹ کوقانون سازی کا حکم نہیں دے سکتے،ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 3رکنی بینچ نے سماعت کی ۔لاپتہ افراد و جبری گمشدگیوں کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار خوشدل خان ملک نے کہا کہ عدالت حکومت کو جبری گمشدہ افراد سے متعلق قانون سازی کا حکم دے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیشن بنا تو ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کون سا کمیشن بنا ہے؟۔درخواست گزار نے دلائل میں کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں لاپتہ افراد کمیشن بنایا گیا لیکن اس نے اب تک کچھ نہیں کیا، عدالت حکومت کو نوٹس کر کے پوچھے کہ 50سال سے لاپتہ افراد کے بارے قانون سازی کیوں نہیں کی؟۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کیسے پارلیمنٹ کو حکم دے سکتی ہے کہ فلاں قانون سازی کرو؟ آئین کی کون سی شق عدالت کو اجازت دیتی ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم دے؟ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ عدالت قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتی صرف قانون کالعدم قرار دے سکتی ہے۔اعتزاز احسن کے وکیل شعیب شاہین روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تو اعتزاز احسن کے وکیل نہیں ہیں، جس پر شعیب شاہین نے بتایا کہ لطیف کھوسہ کا بیٹا گرفتار ہے تو مجھے وکالت نامہ دیا گیا، ہماری درخواست پر اعتراضات عائد کئے گئے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اعتراضات کو خارج کر کے درخواستیں سن رہے ہیں کیونکہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے، میری غیر موجودگی میں کچھ ہوا اور میں نے واپس آتے ہی یہ درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی ہیں، اعتزازاحسن نے درخواست میں کن تحفظات کا اظہار کیا۔وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ لوگوں کی گمشدگی اور پھر ایک طرح سے نمودار ہونے کا نقطہ اٹھایا گیا، عدالت نے سوال کیاکہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ہم کیا کریں اپنی استدعا بتائیں۔ وکیل نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن اپنا کام نہیں کر سکا اور نہ کر سکتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کمیشن کب کا ہے تب کس کی حکومت تھی، شعیب شاہین نے بتایا کہ 2011 میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے دوران کمیشن بنا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اعتزازاحسن کیا اپنی ہی حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کرنا چاہتے ہیں۔شعیب شاہین نے بتایا کہ کمیشن کی اپنی رپورٹ کے مطابق ابھی تک 2200 لوگ لاپتہ ہیں۔ جسٹس میاں محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کتنے لوگ بازیاب ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اعتزاز احسن خود پیپلزپارٹی حکومت میں وزیر بھی رہے، جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ جب کمیشن بنا وہ شاید وزیر نہیں تھے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اعتزاز احسن کیا اس وقت بھی پیپلزپارٹی میں ہیں؟ شعیب شاہین نے بتایا کہ جی وہ ابھی پیپلزپارٹی میں ہیں۔شعیب شاہین نے شیخ رشید، صداقت عباسی اور دیگر کی گمشدگیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ سب لوگ خود ہمارے سامنے درخواست گزار بنے ہیں؟ کیا یہ سب وہ لوگ ہیں جو خود وسائل نہیں رکھتے کہ عدالت آ سکیں؟ آپ اس معاملے کو سیاسی بنانا چاہتے ہیں تو یہ فورم نہیں ہے، جو شخص دھرنہ کیس میں نظرثانی لا سکتا ہے کیا اپنا کیس نہیں لگا سکتا، کل شیخ رشید کہہ دیں انھیں کوئی مسئلہ نہیں شعیب شاہین کون ہیں میرا نام لینے والا؟ شیخ رشید خود کتنی بار وزیر رہ چکے؟ کیا آپ شیخ رشید کو معصوم لوگوں کی کیٹیگری میں رکھیں گے؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا اس بات پر رنجیدہ ہیں یہ پی ٹی آئی چھوڑ گئے؟ کیا ہم انہیں یہ کہیں کہ واپس پی ٹی آئی میں آ جائیں؟ یا تو کسی کو اعتزاز احسن کے سامنے اٹھایا گیا ہو تو وہ بات کرے یا کوئی خود آکر کہے مجھے اغواکیا گیا تھا تو ہم سنیں، آپ انکی جگہ کیسے بات کرسکتے ہیں؟ شعیب شاہین کیا آپ ان کے گواہ ہیں؟۔شعیب شاہین نے کہا کہ پورا پاکستان گواہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ایسے ڈائیلاگ نہ بولیں، آپ نے صرف ایک پارٹی کے لوگوں کا ذکر کیا، یہ سب ہماری پارٹی چھوڑ گئے اسکا ہمارے پاس کوئی حل نہیں۔ ہم اس معاملے کو بہت سنجیدہ لینا چاہتے ہیں۔ شعیب شاہین نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کا معاملہ بھی ہم نے درخواست میں اٹھایا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی مقاصد کے لئے عدالت کو استعمال نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ہمارا مذاق اڑائیں گے تو ہم اسکی اجازت نہیں دیں گے، محمد خان بھٹی کون ہے؟ اور آپ سے کیا تعلق ہے؟۔شعیب شاہین نے بتایا کہ پہلے یہ لاپتہ تھے اب پیش کر دیئے گئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کس منہ سے یہ بات کر رہے ہیں؟ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی اجازت نہیں دے سکتے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ شیریں مزاری نے اس معاملے پر بل پیش کیا جو غائب ہوگیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اس معاملے پر شیریں مزاری نے استعفیٰ دیا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مسئلہ یہ ہے کہ جب سب عہدے پر ہوتے ہیں تو ذمہ داری کوئی نہیں اٹھاتا، بل کیا سینیٹ سے غائب ہوا تھا؟ چیئرمین سینیٹ کون ہے کس کے ووٹ سے بنے تھے؟۔شعیب شاہین نے بتایا کہ سینیٹرز کے ووٹ سے صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ بنے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نام لیں کہ کس پارٹی کے ووٹ سے بنے تھے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے اتحاد سے وہ چیئرمین سینیٹ بنے تھے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی پارٹی کے ووٹ سے بنے، چیئرمین سینیٹ نے آپ کا بل گم کر دیا، کیا آپ نے اس پر انہیں ہٹانے کی درخواست کی؟، آپ نے چیئرمین سینیٹ پر ایک سنجیدہ الزام لگایا۔شعیب شاہین نے کہا کہ میں نے درخواست میں اس معاملے پر کوئی استدعا نہیں کی، یہ سارا واقعہ ایک بیک گرائونڈ کے طور پر لکھا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے بل غائب ہونے کا ذکر کیا تو پھر صادق سنجرانی کو فریق تو بنائیں، بل اگر غائب ہوا ہے تو اس کا مطلب ہے بہت بڑی سازش ہوئی، یہ کیس تو لاپتہ افراد سے لاپتہ بل کا کیس بن گیا ہے، ہمیں وہ بل دکھا تو دیں۔شعیب شاہین نے بتایا کہ وہ بل میرے پاس نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے وہ بل یہاں سے پرنٹ نکلوا لیا ہے اور یہ بل تو شیخ رشید احمد کا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے عمران ریاض کا ذکر بھی کیا، یہ کون ہے؟ کیا عمران ریاض اب بھی لاپتہ ہے؟، کیا عمران ریاض اثر و رسوخ والے نہیں؟ کیا مطیع اللہ جان اغوا نہیں ہوئے تھے؟ آپ مطیع اللہ جان اور اسد طور کا نام شامل کیوں نہیں کرتے، آپ ان لوگوں کا نام لے رہے ہیں جو اس بات پر کھڑے ہی نہیں کہ وہ اغوا ہوئے جبکہ مطیع اللہ جان اور اسد طور نے تو نہیں کہا کہ وہ شمالی علاقہ جات گئے۔شعیب شاہین نے کہا کہ میں مطیع اللہ جان کے کیس میں پیش ہوا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم یہ سب کچھ ہونے سے پہلے اس وقت نوٹس لے کر کیس چلا رہے تھے لیکن اس وقت وہ کیس نہیں چلنے دیا گیا، آپ بغیر کسی تفریق کے سب صحافیوں کے نام لکھ دیتے۔شعیب شاہین نے دلائل میں کہا کہ میں 2023 میں بات کروں گا تو انہی کا ذکر کروں گا جن کو اٹھایا جا رہا ہے، ان کا ذکر نہیں کروں جن کو پروٹوکول مل رہا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کوئی فہرست لگائی کون کب سے لاپتہ ہے؟ آپ نے کہا وزیراعظم نے جو 50 لوگوں کے گم ہونے کی بات کی وہ غلط ہے، آپ تاریخوں کے ساتھ فہرست دیتے تو ہم دیکھ لیتے تب کس کی حکومت تھی، ہو سکتا ہے اس میں آپ کی حکومت بھی آجاتی۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ کون ہے؟ شعیب شاہین نے بتایا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کمیشن کے سربراہ ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ جاوید اقبال سے مطمئن ہیں یا تبدیل کرانا چاہتے ہیں۔ شعیب شاہین نے کہا کہ میں چاہتا ہوں ایک عالمی میعار کا نیا کمیشن بنے، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ کی حکومت نے جاوید اقبال کو تبدیل کیا؟۔شعیب شاہین نے بتایا کہ جاوید اقبال کو کسی حکومت نے تبدیل نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ذمہ داری نہیں لے سکتے؟ وکیل نے کہا کہ میں اس معاملے کی ذمہ داری نہیں لے سکتا، کیس خارج کروا سکتا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس اب خارج نہیں کرنے دیں گے، ہم اس مسئلے کا حل ڈھونڈیں گے، شعیب شاہین نے کہا کہ انشا اللہ ہم یہی چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان ہم سب کا ہے ملکر ہی چیزیں ٹھیک کرنا ہوں گی، ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے سے نفرتیں کم نہیں ہوتی یہ بہت کر لیا، ایک وزیر اپنے بل کی حفاظت نہیں کرسکتی، لاپتہ افراد کی حفاظت کیسے کریں گی؟۔عدالت میں صادق سنجرانی کے پہلے انتخاب اور عدم اعتماد کے تذکرے بھی ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد ناکام کیسے ہوا تھا، کیا ووٹ بھی لاپتہ ہوگئے تھے، کیا یہ کیس لاپتہ افراد کا ہی ہے یا لاپتہ چیزیں بھی آ جائیں گی، بل بھی لاپتہ ہوگیا اور ووٹ بھی لاپتہ ہوگئے، آپ نے اسی وقت اپنا چیئرمین سینیٹ بھی بنوا لیا تھا۔شعیب شاہین نے کہا کہ ہمارا چیئرمین نہیں ہے جن کا ہے اللہ انہیں نصیب کرے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نگران حکومت کو صرف ان کے دور میں گم ہوئے لوگوں کا ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں، ہم لاپتہ افراد کے مسئلے کو ہمیشہ کے لئے حل کرنا چاہتے ہیں، لاپتہ افراد میں کئی وہ لوگ بھی آ جاتے ہیں جو جہادی تنظیموں کے ساتھ چلے جاتے ہیں، یہ بھی دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ تنظیمیں جوائن کر لو، آپ کو پتہ ہے لوگ قتل ہوئے ہیں، جج قتل ہوئے ہیں، آپ کو پتہ ہے دو عدالتوں کے چیف جسٹس رہنے والے نور محمد مسکان زئی کو قتل کیا گیا۔سماعت آج (بدھ)ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔


متعلقہ خبریں


کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد وجود - هفته 11 مئی 2024

متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی میں منشیات فروشی اور گداگر نیٹ ورک کیخلاف قرارداد جمع کرا ئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ کراچی میں ، گداگر مافیا جرائم پیشہ افراد کے لیے جاسوسی کررہاہے،شہر میں بھیک مانگنے کا منظم کاروبار چلا یاجارہا ہے۔ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی ریحان اکرم،ارسلان پرو...

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار وجود - هفته 11 مئی 2024

حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لیے نئے قواعد و ضوابط تیار کرلیے ، جس کے مطابق آئندہ کسی بھی سیاستدان کی براہ راست گرفتاری ممکن نہیں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی کے مطابق اسپیکر نے نیب چیئرمین کو نئے ایس...

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار

نیا قرض پروگرام ، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی وجود - هفته 11 مئی 2024

پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کیلئے پہلے مرحلے میں اورآئی ایم ایف کی تکنیکی ماہرین کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کا آغاز15مئی سے شیڈول ہے ، آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر وفد کی قیادت کریں گے ۔ذرائع کے مطابق ماہرین کی ...

نیا قرض پروگرام ، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

آئی کیوب قمرمشن، پاکستانی سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر موصول وجود - هفته 11 مئی 2024

چین نے چاند کے گرد مدار میں چھوڑے گئے پاکستانی سیٹلائیٹ آئی کیوب قمر کا ڈیٹا جمعہ کو پاکستان کے حوالے کر دیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان چاند بارے تحقیق میں تعاون مزید گہرا ہوا ہے ۔یہ سیٹلائٹ چین کے خلائی مشن چینگ 6کے ذریعے چاند کے گرد مدار میں چھوڑا گیا ہے ۔چائنا نیشنل سپیس ایڈم...

آئی کیوب قمرمشن، پاکستانی سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر موصول

گورنر سندھ پر مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول وجود - هفته 11 مئی 2024

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کے معاملے پر ہم نے مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، اس معاملے میں کارکردگی اگر معیار بنی تو پھر فیصلے اسی حساب سے ہوں گے۔خالد مقبول نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر سے متعلق جو تبدیلی کی بات ہو رہ...

گورنر سندھ پر مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول

سندھ کا محکمہ خوراک، افسران نے بوریوں میں مٹی بھردی، سواتین ارب کا نقصان وجود - هفته 11 مئی 2024

سندھ میں 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانہ کو 3 ارب 22 کروڑروپے کا نقصان پہنچایا، وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں ذمے داران افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش۔ گندم کے خراب ہونے سے متعلق وزیراعلیٰ کی ...

سندھ کا محکمہ خوراک، افسران نے بوریوں میں مٹی بھردی، سواتین ارب کا نقصان

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، سب پہلے سے طے شدہ تھا۔جیل سے اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ 9مئی 2023ء کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے ، بتایا جائے کس کے حکم پر حساس مقامات کی سیکیورٹی ہٹائی گئی۔بانی پ...

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان

لاہور میں وکلاء احتجاج پر پولیس کا دھاوا،آج ملک گیرہڑتال کا اعلان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

سول عدالتوں کی تقسیم اوروکلاء پر دہشت گری کی دفعات کے تحت مقدمات کے اندراج کے خلاف احتجاج شدید ہنگامہ آرائی میں تبدیل ہوگیا،لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہونے کے معاملے پر وکلاء اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا ، پولیس کی جانب سے وکلاء پر لاٹھی چارج ...

لاہور میں وکلاء احتجاج پر پولیس کا دھاوا،آج ملک گیرہڑتال کا اعلان

ججوں کے خلاف مہم ،توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل وجود - جمعرات 09 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئرجج جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس بابرستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر ججوں کی جانب سے لکھے گئے خطوط کے بعد توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دو الگ الگ لارجر بینچز تشکیل دے دیے گئے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ ...

ججوں کے خلاف مہم ،توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل

غیر آئینی اقدامات کے خلاف جہاد شروع کردیا،محمود اچکزئی وجود - جمعرات 09 مئی 2024

اپوزیشن اتحاد تحفظ آئین پاکستان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مارشل لاء لگانے والے پہلے معافی مانگ لیں پھر میں نو مئی والوں سے بھی کہہ دوں گا تو وہ بھی معافی مانگ لیں گے ۔اسلام آباد میں منعقدہ تحفظ آئین پاکستان کیسے اور کیوں؟ کے عنوان سے س...

غیر آئینی اقدامات کے خلاف جہاد شروع کردیا،محمود اچکزئی

9مئی پر آزاد کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائیں جو ظلم کرے ،وہ معافی مانگے ،عارف علوی وجود - جمعرات 09 مئی 2024

سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں 9مئی واقعات پرآزاد کمیشن بنے ،تحقیقات کی جائیں اور ملوث عناصر کو سزا دی جائے ،جو ٹرائل کرنا ہے کریں مگر جو عوام نے انتخابات میں فیصلہ کیا اس کی عزت کی جائے ،بانی پی ٹی آئی واحد لیڈر ہے جو دنیا میں مقبول ہے ، اگر ایسے لوگ ا...

9مئی پر آزاد کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائیں جو ظلم کرے ،وہ معافی مانگے ،عارف علوی

وزیر اعظم کا ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، پاکستان میں 2کروڑ 60 لاکھ بچوں کا اسکول نہ جانا بڑا چیلنج ہے ۔تعلیمی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں ک...

وزیر اعظم کا ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

مضامین
عمران خان کا مستقبل وجود هفته 11 مئی 2024
عمران خان کا مستقبل

شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر