وجود

... loading ...

وجود

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

بدھ 20 ستمبر 2023 نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں
٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیجا اب آپ ہمیں ضمانت دے دیں
٭سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر کی گئی پٹیشنز خارج ہوجاتی ہیں توتب بھی نواز شریف کے لیے قانونی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی، فل کورٹ میں سماعت جاری ہے
٭اشتہاری کے لیے قانون یہ ہے کہ ایک تو وہ واپس آئے اور گرفتاری دے دے۔ دوسری صورت میں وہ بیرون ملک سے ایک وکیل کے ذریعے یہ کہے کہ میں عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالنا چاہتا ہوں
٭الیکشن ایکٹ 2107 میں ایک شق کے اضافے کے بعد اگرنوازشریف بری ہوجاتے ہیں وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں کیونکہ ان کی نااہلی کو پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے
٭نواز شریف کے خلاف جس طریقے سے مقدمات کو چلایا گیا، سزا دی گئی وہ غلط تھا تو اس وقت انہیں مبینہ طور پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ریلیف دینا بھی غلط ہوگا(قانونی ماہرین)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ پارٹی کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں نواز شریف نومبر، 2019 میں علاج کے لیے برطانیہ گئے تھے اور اس کے بعد سے وہ تاحال پاکستان نہیں آئے۔ انہیں بدعنوانی سمیت مختلف مقدمات کا سامنا ہے جن میں انہیں سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔ اب جب کہ مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی وطن واپسی کا اعلان کیا ہے تو یہ جماعت دو محاذوں پر تیاری کر رہی ہے ایک ان کے استقبال کے لیے سیاسی طور پر کارکنوں کو متحرک کرنے کی کوششیں تو دوسری طرف عدالتوں سے ممکنہ ریلیف کے حصول کے لیے حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے وکلا تو پر امید ہیں کہ ان کی جماعت کے قائد کوعدالتی مقدمات کا سامنا کرنے میں مشکلات پیش نہیں آئیں گی کیوں کہ ان کے بقول نواز شریف کے خلاف قائم مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں لیکن بعض دیگر قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو عدالت سے ریلیف ملنے سے قبل وطن واپسی پر جیل میں بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ان کی واپسی کے اعلان کے بعد پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے پارٹی کی مختلف ذیلی تنظیموں جن میں خواتین، یوتھ، اقلیتی، کسان، وکلا، پروفیشنل ونگز، علما و مشائخ ونگ، اساتذہ اور ٹریڈرز ونگز کے ساتھ مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے سب سے اہم نکتہ ان کی سزا اور دیگر کیسز ہیں۔ پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اس حوالے سے 15 ستمبر کو میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں۔21 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان پارٹی صدر شہباز شریف نے کیا ہے اور نواز شریف ایک آزاد شہری کے طور پر وطن واپس لوٹیں گے اور حفاظتی ضمانت حاصل کریں گے۔ان کے بقول ’نواز شریف کی قانونی مشکلات دور کرنے کے لیے ایک قانونی ٹیم کام کر رہی ہے کیوں کہ وہ عدالت اور اس وقت کی حکومت کی اجازت سے بیرون ملک گئے تھے۔انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر طنز کرتے ہوئے کہا، نواز شریف سر پر بالٹی نہیں رکھیں گے، وہ مسکراتے ہوئے عدالتوں میں پیش ہوں گے اور ان کے خلاف مقدمات کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا کیونکہ ان کے خلاف بنائے گئے جھوٹے مقدمات کی کوئی حقیقت نہیں۔نواز شریف کو نیب کورٹ نے العزیزیہ سٹیل مل اور لندن اپارٹمنٹ کیسسز میں بالترتیب سات اور 10 سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔سپریم کورٹ نے انہیں اقامہ کیس میں جولائی 2017 میں نااہل قرار دیتے ہوئے وزارت عظمیٰ سے ہٹانے اور ایک سال کی سزا سنائی تھی۔ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر کو بھی 10 سال کی قید سنائی گئی تھی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں کو بری کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈوکیٹ سیف الملوک نے مریم نواز کی کرپشن کیسز میں سزا کے بعد بریت اور اس کے نواز شریف کی سزا پر اثرات پر کہا کہ‘مریم نواز کی کرپشن کیسز میں سزا کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ سے بریت کا قانونی طور پر نواز شریف کو سنائی گئی سزا پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ دونوں کیسز کی نوعیت مختلف ہے۔مریم نواز کے خلاف کیس یہ تھا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی دستاویز میں وہ مستفید مالکہ دکھائی گئیں اور ان پر الزام لگا کہ وہ دستاویز جعلی ہے۔وہ (دستاویز) جعلی ثابت ہونے پر انہیں سزا ملی۔ کیپٹن صفدر کو اس دستاویز کا گواہ ہونے کی سزا ملی جبکہ نواز شریف پر اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اثاثہ جات بنانے کے الزامات تھے۔ مریم نواز کو کرپشن پر سزا تو ملی ہی نہیں کیونکہ وہ اس وقت تک پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، اس لیے اس کا اثر نواز شریف کے کیسز پر نہیں ہوگا۔ جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی۔ قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں‘۔
سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں جیل سے باہر رہ کر ایک سزا یافتہ شخص اپیل دائر نہیں کر سکتا جبکہ نواز شریف کی ایک اپیل پہلے ہی خارج ہو چکی ہے۔ ایک فیصلے میں ججوں نے لکھا کہ نواز شریف وطن واپس آ کر اپیل کا حق بحال کروا سکتے ہیں‘جس کی مثال کم ملتی ہے۔ممکنہ طور پر نواز شریف کے وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیجا اور وہ عدالت کی اجازت سے گئے اب آپ ہمیں ضمانت دے دیں۔ نواز شریف کی قانونی ٹیم یہ نقطہ اٹھا سکتی ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق وہ علاج کے لیے باہر گئے اور چونکہ جیل سے باہر رہ کر سزا کی معطلی کے خلاف درخواست نہیں دی جا سکتی اس لیے نواز شریف کو باہر رہ کر سزا کی معطلی کے خلاف درخواست دینے کا حق دیا جائے کیونکہ وہ عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے تھے۔
ایڈوکیٹ سیف الملوک کی رائے میں نواز شریف وطن واپسی کے بعد مختصر مدت کے لیے جیل جا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے وکلا ان کی سزا کی معطلی کے لیے درخواست دائر کریں گے۔ نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اُن پٹیشنز کو سننے کے لیے فل کورٹ بنایا ہے جو
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر کی گئی تھیں۔‘اگر یہ پٹیشنز خارج ہو جاتی ہیں اور سابقہ قومی اسمبلی کی طرف سے کی گئی ترامیم کو جائز قرار دیا جاتا ہے تب بھی نواز شریف کے لیے قانونی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔ماہرین قانون کے مطابق دو طرح کے ٹرائل ہوتے ہیں۔ ایک میں کوئی شخص انڈر ٹرائل تھا اور وہ ملک سے چلا جائے اور واپس نہ آئے تو اسے اشتہاری ملزم قرار دے دیا جاتا ہے۔ ایسے اشتہاری کا جو مقدمہ چلتا ہے اس کو وقتی طور پر داخل دفتر کر دیتے ہیں اس مشاہدے کے ساتھ کہ جب وہ ملک میں واپس آئے گا اور جب اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا گرفتاری کی صورت میں، پھر اس کے خلاف مقدمے کی کارروائی ہو گی۔جو اشتہاری ہو جاتا ہے اس کے دائمی وارنٹ گرفتاری نکل آتے ہیں۔ ایسی صورت میں اگر وہ اشتہاری ملک میں واپس آنا چاہتا ہے تو وہ آسکتا ہے اور اس کی بھی دو صورتیں ہیں۔‘ایک تو وہ واپس آئے اور گرفتاری دے دے۔ دوسری صورت میں وہ بیرون ملک سے ایک وکیل کے ذریعے یہ کہے کہ میں عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالنا چاہتا ہوں، مجھے ضمانت قبل از گرفتاری کی اجازت دی جائے یا حفاظتی ضمانت دی جائے یا راہداری ضمانت دی جائے کہ میں جب واپس ایئر پورٹ پر آؤں تو مجھے اس وقت گرفتار نہ کیا جائے اور مجھے کچھ دن دیے جائیں تاکہ میں باقاعدہ عدالت میں جا کر اپنی قبل از گرفتاری کی عبوری ضمانت کی درخواست دائر کر دوں۔اس طرح عمومی طور پر لوگوں کو حفاظتی ضمانت مل جاتی ہے۔‘نواز شریف کے کیس میں وہ سزا یافتہ تھے۔ ان کی اپیلیں ہائی کورٹ میں التوا میں تھیں اس دوران ان کا بیماری کا معاملہ پیش آیا اور وہ ملک سے باہر چلے گئے اور اب اس وقت بھی ان کی ہائی کورٹ میں جو اپیلیں ہیں ان پر انہیں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر بھی تھے لیکن ان کی حد تک عدالت نے کہا کہ چونکہ یہ ملک میں موجود ہیں اس لیے ان کی اپیل ہم سنتے ہیں جبکہ نواز شریف کو ہم اشتہاری قرار دے کر ان کا کیس داخل دفتر کرتے ہیں اور جب وہ پیش ہوں گے تو پھر ان کی اپیل دوبارہ میرٹ پر سنی جائے گی۔ 199 کا جو ہائی کورٹ کا اختیار ہے اس میں ایک کام کر سکتے ہیں کہ وہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ یہاں آکر فلاں دن عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے اور انہیں عدالت میں آ کر ہتھیار ڈالنے کی اجازت دی جائے۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ ہم درخواست دے دیں گے کہ انہیں کچھ دن دیے جائیں تو وہ آجائیں گے۔ ایسی کوئی گنجائش آئین و قانون یا ضابطہ فوجداری میں نہیں۔ہر صورت میں انہیں گرفتاری ہی دینی پڑے گی۔ وہ گرفتار ہو کر اپنی پوزیشن پر واپس جائیں گے۔ پھر ان کی اپیل کے لیے درخواست دی جائے گی کہ وہ آ گئے ہیں ان کی اپیل کو کھولا جائے اور سنا جائے اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اسے اپنی سہولت کے مطابق سننے کے لیے فکس کر دیں گے، اس پر بحث ہو گی اور اگر اس میں وہ بری ہو گئے تو وہ جیل سے باہر آجائیں گے۔یہاں یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر نواز شریف بری ہو جاتے ہیں تو کیا وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں؟ کیونکہ سپریم کورٹ انہیں آرٹیکل 62 ون ایف میں تاحیات نا اہل قرار دے چکی ہے۔ اس کا تدارک یہ ہوا ہے کہ موجودہ الیکشن ایکٹ 2017 میں پارلیمنٹ نے ایک ترمیم کر کے ایک شق کا اضافہ کر دیا ہے کہ جو لوگ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیے جائیں گے تو وہ نااہلی اس نااہلی کے اعلان سے پانچ سال تک رہ سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں اور یہ شق ابھی برقرار ہے۔اس لحاظ سے اگر نواز شریف بری ہو جاتے ہیں تو وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں کیونکہ ان کی نااہلی کو پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔اگرچہ نواز شریف کے خلاف جس طریقے سے مقدمات کو چلایا گیا اور ان کو سزا دی گئی وہ غلط تھا تو
اس وقت انہیں مبینہ طور پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ریلیف دینا بھی غلط ہوگا۔ نواز شریف کو وطن واپس آ کر عدالتوں کا سامنا کرنا چاہیے اور عدالتیں بغیر کیس دباؤ کے جو بھی فیصلہ کریں وہ قبول کرنا چاہیے۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں سیاسی بنیادوں پر مخالفین پر کیس بنائے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں کبھی ایک سیاست دان جیل میں اور دوسرا باہر تو کبھی دوسرا جیل میں اور پہلا باہر ہوتا ہے۔ جہاں تک نواز شریف کے مقدمات کا تعلق ہے، اس کو بغیر کسی مداخلت کے قانونی طریقے سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود - اتوار 19 نومبر 2023

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس(سابقہ ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک کی جانب سے یہودی مخالف پوسٹ کی حمایت کی وائٹ ہاؤس نے شدید مذمت کی ہے اور والٹ ڈزنی سمیت اہم کمپنیوں نے ایکس کو اشتہارات دینے پر پابندی عائد کردی ہے۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) ...

یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

اسرائیلی جارحیت کا تیسرا ہفتہ وجود - جمعه 27 اکتوبر 2023

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو اب تیسرا ہفتہ شروع ہوچکاہے اور امریکہ اور برطانیہ کی لامحدود امداد اور غیر مشروط حمایت سے اسرائیلی فوج تاریخ کی بدترین بربریت میں مشغول ہے اور وہ ہر قیمت پر غزہ کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے تاہم بہادر حماس کی فدائی ابھی تک اس کی ہر کوشش کو ناکام بنائے ہ...

اسرائیلی جارحیت کا تیسرا ہفتہ

غزہ موت وزیست کی کشمکش میں وجود - بدھ 25 اکتوبر 2023

غزہ بدستور محاصرے میں ہے اور اسرائیل نے اپنی سرحد پر پانی، بجلی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی روک دی ہے۔ طبی خیراتی ادارے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں زخمیوں کی ’اگلے چند گھنٹوں‘ میں ہلاکتوں کا خطرہ ہے۔پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ س...

غزہ موت وزیست کی کشمکش میں

ایس ایم ظفر بھی اس فانی دنیا میں نہیں رہے وجود - پیر 23 اکتوبر 2023

معروف قانون دان،پارلیمنٹرین اور حقوق انسانی کے علمبردار سابق وفاقی وزیر ایس ایم ظفر بھی اب اس فانی دنیا میں نہیں رہے(اناللہ وانا الیہ راجعون)۔ مرحوم طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کاشمار انتہائی قابل قانون دان اور علم و دلیل اور شائستگی سے گفتگو کرنے والے انسانوں میں ہوتا تھا،ایسے لوگ...

ایس ایم ظفر بھی اس فانی دنیا میں نہیں رہے

مسجد اقصیٰ کی فضیلت وجود - جمعه 20 اکتوبر 2023

مولانا قاری محمد سلمان عثمانی مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور یہ مسجد حرام، مسجد نبوی کے بعد مسلمانوں کیلئے تیسرا سب سے مقدس ترین مقام ہے، یہ مسجد فلسطین کے شہر یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں کثیر تعداد میں نمازیوں کی گنجائش ہے اور مسجد کے خارجی صحن میں بھی ہزاروں ف...

مسجد اقصیٰ کی فضیلت

کراچی فضائی آلودگی میں سر فہرست وجود - جمعرات 19 اکتوبر 2023

ایک خبر کے مطابق آلودہ ترین شہروں میں کراچی فضائی آلودگی میں سر فہرست آگیا، امریکا کے مشہور ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انوائرمینٹل ہیلتھ سائنسز کے مطابق کراچی میں آلودگی کی سطح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، کسی بھی مقام پر فضائی آلودگی کی کئی وجوہات بتائی جاتی ہیں ان میں چند، سڑک پر چلن...

کراچی فضائی آلودگی میں سر فہرست

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار وجود - بدھ 18 اکتوبر 2023

فلسطین کے نہتے عوام کے خلاف اسرائیل کی سفاکانہ کارروائیاں جاری ہیں اور عالمی برادری خاموشی سے یہ مناظر دیکھ رہی ہے یہاں تک کہ ایران کے سواکوئی اسلامی ملک بھی ایسا نہیں ہے جس نے اب تک کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا ہو،تاہم پوری دنیا کے آزادی اور انصاف پسند عوام نے اسرائیل ...

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود - جمعه 29 ستمبر 2023

مولانا قاری محمد سلمان عثمانی   اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو ایسا عظیم الشان مقام عطا فرمایا ہے کہ کوئی بشر،حتیٰ کہ نبی یا رسول بھی اس مقام تک نہیں پہنچ سکتا، چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے (اے پیغمبر!) کیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا سینہ کھول نہیں دیا؟ اور ہ...

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ

جعلی ادویات کی لعنت سے چھٹکارا کب ملے گا؟ وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

پنجاب کے مختلف شہروں میں آننکھوں کے علاج کیلئے لگائے جانے والے انجکشن سے اطلاعات کے مطابق افراد کی بینائی ضائع ہونے کے بعد اس انجکشن کو مارکیٹ سے واپس لینے کا کام شروع کردیا گیا ہے تاہم یہ انجکشن تیار کرنے اسے مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دینے اور یہ انجکشن لگانے کی تشخیص کرنے ...

جعلی ادویات کی لعنت سے چھٹکارا کب ملے گا؟

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود - هفته 23 ستمبر 2023

    ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی وجود - منگل 19 ستمبر 2023

   اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے  والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی

نیپرا کا عوام کش کردار وجود - جمعه 15 ستمبر 2023

بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...

نیپرا کا عوام کش کردار

مضامین
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی وجود هفته 09 دسمبر 2023
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی

خطرے کی گھنٹی وجود هفته 09 دسمبر 2023
خطرے کی گھنٹی

بدلہ نہیں بدلاؤ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
بدلہ نہیں بدلاؤ

پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟

جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام وجود جمعه 08 دسمبر 2023
جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

اشتہار

تجزیے
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں وجود بدھ 25 اکتوبر 2023
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار وجود بدھ 18 اکتوبر 2023
فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

اشتہار

دین و تاریخ
مسجد اقصیٰ کی فضیلت وجود جمعه 20 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ کی فضیلت

اسلام اور طہارت وجود منگل 17 اکتوبر 2023
اسلام اور طہارت

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات

مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی وجود هفته 07 اکتوبر 2023
مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا وجود بدھ 04 اکتوبر 2023
بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی وجود بدھ 06 دسمبر 2023
بھاری بھرکم آواز  کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی

ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی وجود جمعرات 23 نومبر 2023
ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی

دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل وجود بدھ 22 نومبر 2023
دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل
ادبیات
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے