وجود

... loading ...

وجود
وجود

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟

بدھ 13 ستمبر 2023 گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟

اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2700 ارب تک پہنچ چکے ہیں، اب اس رقم کو بھی اس ملک کے غریب عوام سے وصول کرنے کیلئے قرض کا یہ تمام بوجھ عوام کو منتقل کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے اور سوئی ناردرن کے ٹیرف میں 415 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ سوئی سدرن سے 417 روپے فی ایم ایم بی ٹی وی کا اضافہ متوقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا جس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کو ماہ ستمبر کے بلوں کے ذریعے گزشتہ دو ماہ جولائی اور اگست کے بلوں کا اضافہ بھی اداکرناہوگا اور یہ ادائیگی نہ کرسکنے والے غریب عوام کو گیس کی سہولت سے یکسر محروم کردیا  جائے گا۔ 
ایک طرف لوگ بجلی اور گیس کے موجودہ بلوں خلاف سراپا احتجاج ہیں اور دن میں کئی کئی بار گیس کی بندش سے پریشان ہیں کیونکہ گیس کمپنیاں خواہ وہ سوئی سدرن گیس کمپنی ہو یا سوئی ناردرن گیس کمپنی گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خود اپنے دیے گئے شیڈول پر بھی عمل نہیں کرتیں اور جب دل چاہتاہے گیس کی سپلائی بند کردی جاتی ہے جس کے نتیجے میں بعض اوقات توے پر رکھی روٹی بھی نہیں پک پاتی اور آٹا ضائع جاتاہے،یہی صورت حال سالن کے ساتھ بھی ہوتی ہے،یہی نہیں بلکہ گیس کی فراہمی کے وقت بھی بعض اوقات سپلائی اس قدر کم کردی جاتی ہے کہ چولھے ٹمٹماتے اور بچے بھوک سے مچلنے لگتے ہیں اور بعض علاقوں میں تو کئی کئی روز تک گیس موجود ہی نہیں ہوتی،گیس کمپنیاں اپنی اسی اعلیٰ کاکردگی کی بنیاد پر ان دنوں عوامی احتجاج کی زد میں ہیں۔ اس اعلیٰ کارکردگی کے باوجودافسران بالا کے اللے تللوں کی وجہ سے ہونے والا نقصان بھی غریب عوام سے وصول کرنا سراسر ناانصافی ہے اور حکومت کو اپنی اس صریح انصافی پر عوام کے بھرپور احتجاج کیلئے تیار رہناچاہئے۔یہ صحیح ہے کہ ملک میں گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں اس لیے گیس کے استعمال کو کنٹرول کرنا ضروری ہے،لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں گھروں میں استعمال ہونے والی گیس کی مقدار بہت ہی معمولی ہے، زیادہ تر گیس کھاد فیکٹریاں، بڑی بڑی ملیں اور ٹرانسپورٹر استعمال کرتے ہیں،اگر گیس کے استعمال کو کنٹرول ہی کرنا ہے تو فوری طورپر ٹرانسپورٹ میں گیس کے استعمال پر فوری پابندی عائد کردی جائے، اس طرح جتنی گیس کی بچت ہوگی وہ گھریلو استعمال کیلئے وافر گیس کی فراہمی کے بعد بھی بچ رہے گی،اسی طرح اگر گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہی ضروری ہے تو اس اضافے کا بڑا حصہ بھاری مقدار کمرشل مقاصد کیلئے گیس استعمال کرنے والوں کو منتقل کیا جانا چاہئے تاکہ غریب عوام مزید زیر بار نہ ہوں،اس کے ساتھ ہی ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ گیس سیکٹرمیں نقصان میں کمی کیلئے کمپنی کے اعلیٰ افسران کی غیرمعمولی بھاری تنخواہوں اور مراعات میں کٹوتی کی جائے اس کٹوتی کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی اور غریب عوام سے گیس کی اضافی قیمت وصول کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ ارباب اختیار کو اس پر سوچنا چاہئے اور ہر بوجھ غریب عوام کو منتقل کرنے کا آسان راستہ ترک کرکے خود اپنے افسران کی مراعات میں کٹوتی کرکے خسارہ پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ دراصل اس خسارے کے ذمہ دار ان ہی افسران کی ناقص پالیسیاں اور کا م چوری ہے،عوام کیلئے گیس کی قیمتوں میں مزید 50 فیصد اضافے کا کوئی جواز نہیں ہے؟عوام پہلے ہی مہنگائی کے شدید عذاب میں مبتلا ہیں ان پر آخر کب تک اور مزید کتنی مہنگائی تھوپی جائے گی؟ان حالات سے غریب عوام کی جان پر بن آئی ہے حکومت کو مراعات یافتہ طبقات پر ٹیکسوں کابوجھ ڈال کر غریب عوام کیلئے  آسانیاں فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہئے تاکہ وہ کچھ تو سکھ کا سانس لے سکیں۔


متعلقہ خبریں


رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت وجود - منگل 26 دسمبر 2023

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت

انتخابات ملتوی کرانے کے حربے وجود - بدھ 13 دسمبر 2023

لاہور میں نوازشریف نے پارلیمانی بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے یہ نیا مطالبہ کیا ہے کہ صرف حکومت نہیں جعلی مقدمات پر احتساب بھی چاہتے ہیں، ان کے7 سال کس نے ضائع کیے، کس نے جھوٹے مقدمات بنا کر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ سب کے نام سامنے آ چکے ہیں مگر ان کا احتساب کون کرے گا؟ بات اس...

انتخابات ملتوی کرانے کے حربے

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر