... loading ...
اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2700 ارب تک پہنچ چکے ہیں، اب اس رقم کو بھی اس ملک کے غریب عوام سے وصول کرنے کیلئے قرض کا یہ تمام بوجھ عوام کو منتقل کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے اور سوئی ناردرن کے ٹیرف میں 415 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ سوئی سدرن سے 417 روپے فی ایم ایم بی ٹی وی کا اضافہ متوقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا جس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کو ماہ ستمبر کے بلوں کے ذریعے گزشتہ دو ماہ جولائی اور اگست کے بلوں کا اضافہ بھی اداکرناہوگا اور یہ ادائیگی نہ کرسکنے والے غریب عوام کو گیس کی سہولت سے یکسر محروم کردیا جائے گا۔
ایک طرف لوگ بجلی اور گیس کے موجودہ بلوں خلاف سراپا احتجاج ہیں اور دن میں کئی کئی بار گیس کی بندش سے پریشان ہیں کیونکہ گیس کمپنیاں خواہ وہ سوئی سدرن گیس کمپنی ہو یا سوئی ناردرن گیس کمپنی گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خود اپنے دیے گئے شیڈول پر بھی عمل نہیں کرتیں اور جب دل چاہتاہے گیس کی سپلائی بند کردی جاتی ہے جس کے نتیجے میں بعض اوقات توے پر رکھی روٹی بھی نہیں پک پاتی اور آٹا ضائع جاتاہے،یہی صورت حال سالن کے ساتھ بھی ہوتی ہے،یہی نہیں بلکہ گیس کی فراہمی کے وقت بھی بعض اوقات سپلائی اس قدر کم کردی جاتی ہے کہ چولھے ٹمٹماتے اور بچے بھوک سے مچلنے لگتے ہیں اور بعض علاقوں میں تو کئی کئی روز تک گیس موجود ہی نہیں ہوتی،گیس کمپنیاں اپنی اسی اعلیٰ کاکردگی کی بنیاد پر ان دنوں عوامی احتجاج کی زد میں ہیں۔ اس اعلیٰ کارکردگی کے باوجودافسران بالا کے اللے تللوں کی وجہ سے ہونے والا نقصان بھی غریب عوام سے وصول کرنا سراسر ناانصافی ہے اور حکومت کو اپنی اس صریح انصافی پر عوام کے بھرپور احتجاج کیلئے تیار رہناچاہئے۔یہ صحیح ہے کہ ملک میں گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں اس لیے گیس کے استعمال کو کنٹرول کرنا ضروری ہے،لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں گھروں میں استعمال ہونے والی گیس کی مقدار بہت ہی معمولی ہے، زیادہ تر گیس کھاد فیکٹریاں، بڑی بڑی ملیں اور ٹرانسپورٹر استعمال کرتے ہیں،اگر گیس کے استعمال کو کنٹرول ہی کرنا ہے تو فوری طورپر ٹرانسپورٹ میں گیس کے استعمال پر فوری پابندی عائد کردی جائے، اس طرح جتنی گیس کی بچت ہوگی وہ گھریلو استعمال کیلئے وافر گیس کی فراہمی کے بعد بھی بچ رہے گی،اسی طرح اگر گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہی ضروری ہے تو اس اضافے کا بڑا حصہ بھاری مقدار کمرشل مقاصد کیلئے گیس استعمال کرنے والوں کو منتقل کیا جانا چاہئے تاکہ غریب عوام مزید زیر بار نہ ہوں،اس کے ساتھ ہی ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ گیس سیکٹرمیں نقصان میں کمی کیلئے کمپنی کے اعلیٰ افسران کی غیرمعمولی بھاری تنخواہوں اور مراعات میں کٹوتی کی جائے اس کٹوتی کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی اور غریب عوام سے گیس کی اضافی قیمت وصول کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ ارباب اختیار کو اس پر سوچنا چاہئے اور ہر بوجھ غریب عوام کو منتقل کرنے کا آسان راستہ ترک کرکے خود اپنے افسران کی مراعات میں کٹوتی کرکے خسارہ پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ دراصل اس خسارے کے ذمہ دار ان ہی افسران کی ناقص پالیسیاں اور کا م چوری ہے،عوام کیلئے گیس کی قیمتوں میں مزید 50 فیصد اضافے کا کوئی جواز نہیں ہے؟عوام پہلے ہی مہنگائی کے شدید عذاب میں مبتلا ہیں ان پر آخر کب تک اور مزید کتنی مہنگائی تھوپی جائے گی؟ان حالات سے غریب عوام کی جان پر بن آئی ہے حکومت کو مراعات یافتہ طبقات پر ٹیکسوں کابوجھ ڈال کر غریب عوام کیلئے آسانیاں فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہئے تاکہ وہ کچھ تو سکھ کا سانس لے سکیں۔
ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...
٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...
اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...
بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...
اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...
اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...
٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...
٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...
مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...
گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...
ہائی کورٹ نے گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی تھی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کرے، عدالت نے پرویز الہٰی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیاتھا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر...