وجود

... loading ...

وجود
وجود

کینسر کے مرض میں تیزی سے اضافہ

منگل 12 ستمبر 2023 کینسر کے مرض میں تیزی سے اضافہ

اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال میں کینسر کے تقریباً 80 فی صد کیسز 50 سال سے کم عمر کے لوگوں میں سامنے آئے ہیں۔ دستیاب اعدوشمار کے تجزیے سے اخذ کیے گئے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2030تک نوجوانوں میں کینسر کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں اہم بات یہ ہے کہ شائع ہونے والی تحقیق میں 1990سے 2019ء تک دنیا بھر میں کینسر کے کیسز کا جائزہ لیا گیا،پاکستان میں کینسر کس تیزی سے پھیل رہاہے اس کااندازہ اپنے اردگرد نظر دوڑانے سے ہی ہوجاتاہے، ہر شخص کا کوئی نہ کوئی جاننے والا اس بیماری میں مبتلا نظر آتاہے۔ روایتی طور پر کینسر کا تعلق بڑی عمر کے گروپوں کے ساتھ رہا ہے، لیکن بدلتے ہوئے منظرنامے میں اس بیماری سے متاثرہ آبادی میں ایک پریشان کن تبدیلی کا اشارہ ملتا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ بریسٹ کینسر اس بیماری کی سب سے عام قسم ہے جو عالمی سطح پر ہر ایک لاکھ میں سے 13.7فی صد افراد کو متاثر کررہی ہے۔ اسی طرح سانس کی نالی اور مثانے کے کینسر کے کیسز کی شرح میں بہت تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دنیا میں 2019میں کینسر کے 50 سال سے کم عمر ایک لاکھ 6 ہزار مریض ہلاک ہوئے، یہ تعداد 1990ء کے مقابلے میں 27 فی صد زیادہ تھی۔ اور آج 2023 میں اس کی شرح کیا ہوگی، اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس رجحان کے پس ِ پردہ اسباب کثیر الجہتی ہیں، اور اس میں جو سب سے پہلی چیز سامنے آتی ہے وہ طرزِ زندگی ہے۔ غیر صحت بخش غذا کا انتخاب، ماحولیاتی زہریلے مادوں کا بڑھتا پھیلاؤ، تمباکو نوشی، مٹاپا، محدود جسمانی سرگرمی اور ناکافی غذائیت مل کر نوجوانوں میں کینسر کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مٹاپے کا شکار افراد اور زیادہ وزن والی خواتین میں اس جان لیوا مرض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں کینسر کے صرف 20 فی صد مریضوں کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں ہوتی ہے، جب کہ ابتدا ہی میں پتہ چل جائے تو یہ مرض قابل ِ علاج بتایاجاتا ہے اور بہت سے لوگ ابتدائی مراحل میں کینسر کی تشخیص ہوجانے کی وجہ سے صحت یاب ہوکر معمول کی زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں کینسر کی تشخیص اور علاج تک رسائی محدود ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کینسر کے علاج کے لیے صرف چند اسپتال ہیں، اور یہ اسپتال بھی بنیادی طور پر بڑے شہروں میں واقع ہیں۔ کینسر کے علاج کی لاگت بھی ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ ہمارے ملک میں عام آدمی تو معمولی بخار کے علاج کیلئے گولیاں خریدنے کی سکت نہیں رکھتا وہ کیموتھراپی، ریڈی ایشن تھراپی کی زیادہ قیمت کیسے برداشت کر سکے گا۔
یہ درست ہے کہ حکومت ِ پاکستان نے کینسر کی وبا سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جن میں بڑے شہروں میں کینسر کے علاج کے مراکز کا قیام بھی شامل ہے۔ لیکن یہ اقدامات بہت زیادہ قابل ِ تحسین نہیں ہیں۔ اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فوری طور پر بیماری کا جلد پتا لگانے اور علاج کی خدمات تک رسائی میں اضافہ کرنے کے ساتھ کینسر کے علاج کی لاگت کو کم کرنا ہوگا۔ کینسر سے بچاؤ اور جلد تشخیص کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہوگی۔ اسکولوں، کالجوں، سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے نوجوانوں کو بتانا چاہیے تاکہ انہیں بیماری کا جلد پتا لگانے اور صحت مند طرزِ عمل اپنانے کی ضرورت ہے، عام آدمی کو کینسر کی جلد تشخیص اور اس کے علاج کی اہمیت وافادیت سے آگاہ کرنا ہوگا۔ اور یہ بیداری مہم ریاست و حکومت کی طرف سے صرف اشتہاروں میں نمایاں نہ ہو، بلکہ اس بیماری کی جو بنیادی وجوہات ہیں اور اس میں حکومتوں کے کرنے کا جو کام ہے وہ بھی کرنا ہوگا۔ اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کینسر ایک سنگین بیماری ضرور ہے، لیکن یہ اب زندگی سے مایوسی یا موت کی سزا کا علان نہیں ہے۔ جلد پتا لگانے اور علاج کے ساتھ بہت سے لوگ کینسر سے ٹھیک ہوکرطویل اور نتیجہ خیزبہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔ نوجوانوں میں کینسر کا بڑھتا ہوا پھیلاؤ عالمی سطح پر صحت کا بحران نظرآتا ہے جوترقی یافتہ ممالک کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ اس کے ساتھ پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے علاج کو ہر ایک کے لیے آسان بنانے کے اقدامات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ یہ حکومت ِ وقت کے ساتھ نجی اسپتالوں کے لیے بھی سوچنے کا عمل ہے۔ جہاں اچھا علاج موجود ہے وہاں اس کو ممکن حدتک سستا رکھنا چاہیے۔ بدقسمتی سے دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ ہمارے ملک میں زیادہ تر ہسپتالوں کے مالکان اور ڈاکٹر جلد ازجلد اپنی تجوری بھرنے کی فکر میں رہتے ہیں،ماہر ڈاکٹروں نے اپنی فیسوں میں اتنا زیادہ اضافہ کردیاہے جو متوسط طبقے کے انسان کیلئے ناقابل برداشت ہے،علاج معالجے کی فراہمی حکومت کے بنیادی فرائض میں شامل ہے لیکن ہماری حکومت اس کے برعکس بڑے ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی سرپرستی کرتی نظر آتی ہے، حکومت کو دیگر اقدامات کے ساتھ ان اسپتالوں اور ڈاکٹروں کے میرٹ پر نظر میں رکھنے اور ماہر ڈاکٹروں اور ہسپتالوں میں بیڈچارجز کے علاوہ ٹیسٹ وغیرہ کے چارجز کو بھی مناسب حد تک محدود رکھنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ایک ہی طرح کے ٹیسٹ کی فیس ہرہسپتال اپنی صوابدید کے مطابق وصول کررہاہے اور ان میں ہزاروں روپے کا فرق ہوتا ہے۔امید کہ حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ دے گی۔


متعلقہ خبریں


متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود - هفته 23 ستمبر 2023

    ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود - بدھ 20 ستمبر 2023

٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی وجود - منگل 19 ستمبر 2023

   اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے  والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی

نیپرا کا عوام کش کردار وجود - جمعه 15 ستمبر 2023

بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...

نیپرا کا عوام کش کردار

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ وجود - جمعرات 14 ستمبر 2023

وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟ وجود - بدھ 13 ستمبر 2023

اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟

پاکستان کا ہربچہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض وجود - اتوار 10 ستمبر 2023

اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...

پاکستان کا ہربچہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟ وجود - جمعرات 07 ستمبر 2023

٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟

خطرے کی گھنٹی مزید تیز، پیٹرول اور ڈالر 400 عبور کرسکتے ہیں!! وجود - پیر 04 ستمبر 2023

٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...

خطرے کی گھنٹی مزید تیز، پیٹرول اور ڈالر 400 عبور کرسکتے ہیں!!

مہنگائی کے خلاف کامیاب ہڑتال، حکمرانوں کے لیے نوشتہ دیوار وجود - پیر 04 ستمبر 2023

مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...

مہنگائی کے خلاف کامیاب ہڑتال، حکمرانوں کے لیے نوشتہ دیوار

کالعدم تنظیموں کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں وجود - پیر 04 ستمبر 2023

گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...

کالعدم تنظیموں کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں

نگراں وزیراعظم اس کھلی لاقانونیت کا نوٹس لیں وجود - اتوار 03 ستمبر 2023

     ہائی کورٹ نے گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی تھی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کرے، عدالت نے پرویز الہٰی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیاتھا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر...

نگراں وزیراعظم اس کھلی لاقانونیت کا نوٹس لیں

مضامین
وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟ وجود بدھ 27 ستمبر 2023
لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا وجود بدھ 27 ستمبر 2023
حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

عید میلادالنبیۖ وجود منگل 26 ستمبر 2023
عید میلادالنبیۖ

اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران وجود منگل 26 ستمبر 2023
اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال