... loading ...
اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال میں کینسر کے تقریباً 80 فی صد کیسز 50 سال سے کم عمر کے لوگوں میں سامنے آئے ہیں۔ دستیاب اعدوشمار کے تجزیے سے اخذ کیے گئے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2030تک نوجوانوں میں کینسر کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں اہم بات یہ ہے کہ شائع ہونے والی تحقیق میں 1990سے 2019ء تک دنیا بھر میں کینسر کے کیسز کا جائزہ لیا گیا،پاکستان میں کینسر کس تیزی سے پھیل رہاہے اس کااندازہ اپنے اردگرد نظر دوڑانے سے ہی ہوجاتاہے، ہر شخص کا کوئی نہ کوئی جاننے والا اس بیماری میں مبتلا نظر آتاہے۔ روایتی طور پر کینسر کا تعلق بڑی عمر کے گروپوں کے ساتھ رہا ہے، لیکن بدلتے ہوئے منظرنامے میں اس بیماری سے متاثرہ آبادی میں ایک پریشان کن تبدیلی کا اشارہ ملتا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ بریسٹ کینسر اس بیماری کی سب سے عام قسم ہے جو عالمی سطح پر ہر ایک لاکھ میں سے 13.7فی صد افراد کو متاثر کررہی ہے۔ اسی طرح سانس کی نالی اور مثانے کے کینسر کے کیسز کی شرح میں بہت تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دنیا میں 2019میں کینسر کے 50 سال سے کم عمر ایک لاکھ 6 ہزار مریض ہلاک ہوئے، یہ تعداد 1990ء کے مقابلے میں 27 فی صد زیادہ تھی۔ اور آج 2023 میں اس کی شرح کیا ہوگی، اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس رجحان کے پس ِ پردہ اسباب کثیر الجہتی ہیں، اور اس میں جو سب سے پہلی چیز سامنے آتی ہے وہ طرزِ زندگی ہے۔ غیر صحت بخش غذا کا انتخاب، ماحولیاتی زہریلے مادوں کا بڑھتا پھیلاؤ، تمباکو نوشی، مٹاپا، محدود جسمانی سرگرمی اور ناکافی غذائیت مل کر نوجوانوں میں کینسر کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مٹاپے کا شکار افراد اور زیادہ وزن والی خواتین میں اس جان لیوا مرض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں کینسر کے صرف 20 فی صد مریضوں کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں ہوتی ہے، جب کہ ابتدا ہی میں پتہ چل جائے تو یہ مرض قابل ِ علاج بتایاجاتا ہے اور بہت سے لوگ ابتدائی مراحل میں کینسر کی تشخیص ہوجانے کی وجہ سے صحت یاب ہوکر معمول کی زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں کینسر کی تشخیص اور علاج تک رسائی محدود ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کینسر کے علاج کے لیے صرف چند اسپتال ہیں، اور یہ اسپتال بھی بنیادی طور پر بڑے شہروں میں واقع ہیں۔ کینسر کے علاج کی لاگت بھی ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ ہمارے ملک میں عام آدمی تو معمولی بخار کے علاج کیلئے گولیاں خریدنے کی سکت نہیں رکھتا وہ کیموتھراپی، ریڈی ایشن تھراپی کی زیادہ قیمت کیسے برداشت کر سکے گا۔
یہ درست ہے کہ حکومت ِ پاکستان نے کینسر کی وبا سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جن میں بڑے شہروں میں کینسر کے علاج کے مراکز کا قیام بھی شامل ہے۔ لیکن یہ اقدامات بہت زیادہ قابل ِ تحسین نہیں ہیں۔ اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فوری طور پر بیماری کا جلد پتا لگانے اور علاج کی خدمات تک رسائی میں اضافہ کرنے کے ساتھ کینسر کے علاج کی لاگت کو کم کرنا ہوگا۔ کینسر سے بچاؤ اور جلد تشخیص کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہوگی۔ اسکولوں، کالجوں، سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے نوجوانوں کو بتانا چاہیے تاکہ انہیں بیماری کا جلد پتا لگانے اور صحت مند طرزِ عمل اپنانے کی ضرورت ہے، عام آدمی کو کینسر کی جلد تشخیص اور اس کے علاج کی اہمیت وافادیت سے آگاہ کرنا ہوگا۔ اور یہ بیداری مہم ریاست و حکومت کی طرف سے صرف اشتہاروں میں نمایاں نہ ہو، بلکہ اس بیماری کی جو بنیادی وجوہات ہیں اور اس میں حکومتوں کے کرنے کا جو کام ہے وہ بھی کرنا ہوگا۔ اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کینسر ایک سنگین بیماری ضرور ہے، لیکن یہ اب زندگی سے مایوسی یا موت کی سزا کا علان نہیں ہے۔ جلد پتا لگانے اور علاج کے ساتھ بہت سے لوگ کینسر سے ٹھیک ہوکرطویل اور نتیجہ خیزبہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔ نوجوانوں میں کینسر کا بڑھتا ہوا پھیلاؤ عالمی سطح پر صحت کا بحران نظرآتا ہے جوترقی یافتہ ممالک کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ اس کے ساتھ پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے علاج کو ہر ایک کے لیے آسان بنانے کے اقدامات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ یہ حکومت ِ وقت کے ساتھ نجی اسپتالوں کے لیے بھی سوچنے کا عمل ہے۔ جہاں اچھا علاج موجود ہے وہاں اس کو ممکن حدتک سستا رکھنا چاہیے۔ بدقسمتی سے دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ ہمارے ملک میں زیادہ تر ہسپتالوں کے مالکان اور ڈاکٹر جلد ازجلد اپنی تجوری بھرنے کی فکر میں رہتے ہیں،ماہر ڈاکٹروں نے اپنی فیسوں میں اتنا زیادہ اضافہ کردیاہے جو متوسط طبقے کے انسان کیلئے ناقابل برداشت ہے،علاج معالجے کی فراہمی حکومت کے بنیادی فرائض میں شامل ہے لیکن ہماری حکومت اس کے برعکس بڑے ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی سرپرستی کرتی نظر آتی ہے، حکومت کو دیگر اقدامات کے ساتھ ان اسپتالوں اور ڈاکٹروں کے میرٹ پر نظر میں رکھنے اور ماہر ڈاکٹروں اور ہسپتالوں میں بیڈچارجز کے علاوہ ٹیسٹ وغیرہ کے چارجز کو بھی مناسب حد تک محدود رکھنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ایک ہی طرح کے ٹیسٹ کی فیس ہرہسپتال اپنی صوابدید کے مطابق وصول کررہاہے اور ان میں ہزاروں روپے کا فرق ہوتا ہے۔امید کہ حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ دے گی۔
ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...
٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...
اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...
بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...
اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...
اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...
٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...
٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...
مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...
گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...
ہائی کورٹ نے گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی تھی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کرے، عدالت نے پرویز الہٰی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیاتھا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر...