... loading ...
٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں
٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرتی ہیں، جس کا ان کمپنیوں کو فائدہ ہوتا ہے
٭ملک میں 40سے زائد بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز سے متعلق پالیسی سب سے پہلے بے نظیر بھٹو کی 1993ء کی حکومت میں لائی گئی
٭ دوسری حکومتوں نے بھی کچھ تبدیلیوں کے ساتھ بے نظیر کی پالیسی کو جاری رکھا، سیاسی جماعتیں اس لیے نہیں بولتیں کیونکہ ان میں اکثر سیاسی جماعتوں کے لوگوں کا مفاد شامل ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے اس رقم کی اداائیگی کے باوجود گردشی قرضے کا پہاڑ پھر سے قومی خزانے پہ بوجھ بن کر کھڑا ہوجاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کو اس سال کے آخر تک آئی پی پیز کو دو کھرب روپے کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ ماہرین کے مطابق بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔پاکستان میں بجلی کے بلوں میں حالیہ بے تحاشا اضافے کے ذمہ دار دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے کردار کی بھی مذمت کی جا رہی ہے۔انگریزی روزنامے کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کے ذمے آئی پی پیز کے دوکھرب روپے وجب الادا ہیں، جو حکومت کو اس سال کے آخر تک ادا کرنے ہیں۔ یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کی حکومت کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے۔ اسی بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرتی ہیں، جس سے بنیادی طور پر ان کمپنیوں کو ہی فائدہ ہوتا ہے۔اس وقت ملک میں چالیس سے زائد بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز سے متعلق پالیسی سب سے پہلے بے نظیر بھٹو کے 1993ء سے لے کر 96ء تک قائم رہنے والے دوسرے دور حکومت میں لائی گئی تھی۔ بعد میں آنے والی دوسری حکومتوں نے بھی ملک میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اس پالیسی کو جاری رکھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے مفادات کے خلاف کوئی سیاسی جماعت اس لیے نہیں بولتی کیونکہ ان میں اکثر سیاسی جماعتوں کے لوگوں کا مفاد شامل ہے۔ کچھ مہنیوں پہلے بلاول بھٹو زرداری لاہور میں کسی تقریب سے خطاب کر رہے تھے تو کسی نے اٹھ کر کہا کہ سارے انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز کمپنی کے مالکان یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ ان کے خلاف کچھ کرنا چاہتے ہیں تو کریں۔ ان میں پی پی پی سے تعلق رکھنے والے مالکان بھی تھے اور ن لیگ کے لوگ بھی تھے یہ بات درست ہے کہ بہت سارے انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز کمپنیوں کے مالکان نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ بیرونی سرمایہ کار ہیں ”۔ لیکن دراصل وہ پاکستانی ہی ہیں اور ان کمپنیوں کے مالک بھی۔پاکستان پیپلز پارٹی اس تاثر کو غلط قرار دیتی ہے کہ اس نے یہ تباہ کن معاہدے کیے۔ پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر نے اس حوالے سے بتایا:”ہم نے تین ہزار میگا واٹ کا معاہدہ 1994ء میں کیا تھا۔ اس میں پہلے دس سال میں چھ سینٹ فی یونٹ بجلی پیدا ہونی تھی۔ دوسرے دس سال میں 4.5 سینٹ اور تیسرے 10 سال میں دو اعشاریہ پانچ سینٹ۔تاج حیدر کے مطابق 30 سال کے بعد یہ انڈیپینڈنٹ پاور پلانٹس حکومت کو منتقل ہو جانے تھے۔ ”لیکن پھر ہماری حکومت ختم کر دی گئی اور مہنگے معاہدے کیے گئے۔معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اصل مسئلہ منافع کو ڈالر میں دینے کا ہے۔ 17 پرسنٹ فکسڈ ریٹرن ہم ایکوٹی پہ دیتے ہیں اور یہ صارفین ہیں جن کو یہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے، چاہے یہ کمپنیاں بجلی پیدا کریں یا نہ کریں۔ کیونکہ ہمارا بجلی کا نظام زیادہ تر ریٹائرڈ فوجی یا سول بیوروکریٹس چلاتے ہیں اس لیے ان کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ کسی معاہدے کی شرائط عوام کے لیے کتنی کڑی ہیں۔ وہ صرف اپنی مراعات اور سہولیات کی فکر کرتے ہیں۔ بیرونی کمپنیاں بھی ایک طرح سے کرپشن میں ملوث ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کے لیے پاکستان کو 300 ملین ڈالر کا قرضہ اس شرط پر دیا ہے کہ اس کی کنسلٹیشن کے لیے پاکستان ایک ترکش فارم کو ٹھیکہ دے گا۔ اسی طرح چشمہ۔فائیو پاور پلانٹ کی شرائط میں ہے کہ پاکستان 2.5 بلین ڈالر کا قرضہ چین سے لے گا۔ان مشکلات کے پیش نظر اکثر یہ بات کی جاتی ہے کہ ان معاہدوں کو منسوخ کر دیا جائے۔ ماہرین کے خیال میں ایسا کرنے کی صورت میں پاکستان کو بڑی مشکل سے قرض ملے گا۔ کیونکہ بین الاقوامی طور پر پاکستان کی ساکھ پہلے ہی بہتر نہیں ہے اور ملک کو بین الاقوامی قرضوں کی سخت ضرورت بھی ہے۔ یہ معاہدے طویل المدت ہوتے ہیں اور انہیں منسوخ کرنا آسان نہیں۔ تاہم حکومت کو چاہیے کہ اب درآمد شدہ کوئلے یا تیل سے بجلی پیدا کرنے کے نئے معاہدے نہ کرے۔
٭٭٭
ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...
٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...
اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...
بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...
اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...
اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...
اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...
٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...
مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...
گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...
ہائی کورٹ نے گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی تھی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کرے، عدالت نے پرویز الہٰی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیاتھا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر...