... loading ...
٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے
٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش کر گئی، اسی رات پیٹرول مہنگا ہوگیا
٭ملک تین برس قبل ہی ڈیفالٹ کر چکا تھا، ڈیفالٹ کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنا قرض واپس نہ کر سکیں۔ اب حالت یہ ہے کہ حکومتیں مزید قرض لے کر پرانا قرضہ ادا کرنے کی کوششیں کر رہی ہے
٭اب تو یہ اثاثے بھی بیچ رہے ہیں، لگتا ہے یہ اثاثے نہیں ملک بیچ رہے ہیں اور مستقبل میں ہم یہاں رہتے ہوئے دیگر ممالک کے ملازم کے طور پر کام کریں گے، ڈاکٹرقیصر بنگالی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 300 روپے کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے اور عوامی حلقوں میں اس بارے میں کافی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔جب سے نگران حکومت نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ دوسرا بڑا اضافہ ہے۔ اب ایک لیٹر پیٹرول پر لیوی مزید بڑھا کر 60 روپے تک پہنچا دیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستانی روپے کی قدر بھی مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔ امریکی ڈالر کا انٹربینک ریٹ 307 روپے سے کچھ اوپر ہے۔ یوں ڈالر اور پیٹرول دونوں 300 روپے کی حد عبور کر چکے ہیں۔
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی بالخصوص پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے بلوں کے معاملے پر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔گزشتہ کئی ماہ سے ملک میں آٹے کی فراہمی سے متعلق شکایات عام ہیں جبکہ چند دن سے چینی کا بحران دوبارہ سر اٹھاتا محسوس ہو رہا ہے۔ان حالات میں احتجاج کرنے والے افراد کی جانب سے یہ مطالبہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ معاشرے کے بالائی طبقے اور اعلیٰ حکومتی عہدے داروں کی مراعات میں کمی کی جائے۔ایک مطالبہ یہ بھی دہرایا جا رہا ہے کہ بالادست طبقے کو مفت پیٹرول اور بجلی کے یونٹس دینے کا سلسلہ روکا جائے لیکن نگراں حکومت کے عہدے داروں کے بیانات انہیں مطمئن کرنے میں کامیاب دکھائی نہیں دے رہے۔اب سوال یہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کہاں جا کر رکے گا؟ کیا نگراں حکومت شہریوں کو اس شعبے میں کوئی سہولت یا چھوٹ دے سکتی ہے؟ معاشی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نگراں حکومت کے اختیار میں بہت زیادہ کچھ نہیں ہے۔معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگست کو حکومت نے لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے۔ اس سے پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی جبکہ 15 ستمبر کو پیٹرول کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجوہات میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ اور انٹرنیشل مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتوں کا اتار چڑھاؤ ہے۔ماہرین کے مطابق اس مرتبہ بھی حکومت نے ڈالر کا ایکسچینج ریٹ پوری طرح لاگو نہیں کیا ہے۔ انہوں نے ڈالر کی قیمت 2 روپے 99 پیسے رکھ کر پیٹرول کی قیمت کا تعین کیا ہے لیکن یہ کمی 15 ستمبر کو بظاہر مزید ٹیکس لگا کر پوری کی جائے گی۔سولہ ستمبر کو نئی قیمت آئے گی۔ بات یہ ہے کہ حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا اور دوسری جانب حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی۔ وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش کر گئی تھی اور رات کو پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد مزید غیریقینی کی فضا پیدا ہوئی۔پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے فوری اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ماہرین کا کہنا تھا کہ ’ہائی اسپیڈ ڈیزل زیادہ تر ٹرانسپورٹیشن میں استعمال ہوتا ہے۔ اب ریل، جہاز اور دیگر گاڑیوں کے کرایوں میں اضافہ ہو گا۔ چینی اور آٹا تو پہلے ہی مہنگے ہیں، اب وہ تمام اشیا مزید مہنگی ہو جائیں گی جو ایک صوبے سے دوسرے صوبے بالخصوص ملک کے بالائی حصوں میں فروخت کے لیے لے جائی جاتی ہیں۔ نگراں حکومت کے پاس کچھ زیادہ اسپیس نہیں ہے۔ اگر یہ ٹیکس میں کمی کریں گے تو آئی ایم ایف اس کمی کے بارے میں سوال کرے گا کہ آپ معاہدے کے مطابق یہ ٹیکس کہاں سے جمع کریں گے۔ ان کے پاس کوئی اور ایسا سیکٹر نہیں ہے جس سے ٹیکس اکٹھا کیا جا سکے۔’کچھ عرصہ قبل روس سے آنے والے خام تیل کے ٹینکر کے حوالے سے اس وقت کی اتحادی حکومت کے وزیر پیٹرولیم نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے بعد پیٹرول کی قیمتیں نیچے آئیں گی لیکن اگست کے وسط میں ایسی خبریں سامنے آئیں کہ وہ تیل پاکستان کے لیے زیادہ مفید ثابت نہیں ہوا۔روسی تیل کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ‘ایک تو یہ کہ روس نے اس تیل پر پاکستان کو رعایت کم دی تھی۔ دوسرا اس کی ٹرانسپورٹیشن پر 30 سے 36 دن کا دورانیہ لگتا ہے، اس لیے اس میں رسک کا عنصر غالب تھا‘دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ پاکستان کی ریفائنری بہت فرسودہ ہے جو روس سے آنے والے ہائی کروڈ کو پراسس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ خلیجی ممالک سے جو تیل برآمد کیا جاتا ہے، وہ عموماً لائٹ کروڈ ہوتا ہے۔معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر قیصر بنگالی فی الحال ملکی معیشت کے سنبھلنے کے بارے میں زیادہ پراُمید نہیں ہیں۔قیصر بنگالی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ نگران وزیراعظم اور وزیرخزانہ کے بیانات سے کوئی ایسا اشارہ نہیں ملتا کہ مستقبل قریب میں مہنگائی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کچھ کمی آ سکے گی کیونکہ واجبات تو ادا کرنا ہی ہوں گے۔ اس لیے مارکیٹ کا کریش کرنا اور کارخانوں کا بند ہونا اس کا لازمی نتیجہ ہو گا۔ ڈالر اور پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‘ابھی 300 کا ہندسہ عبور کیا ہے لیکن لگتا یہ ہے کہ یہ چار سو بھی کراس کرے گا کیونکہ ان حکمرانوں اور طاقت ور طبقات نے اپنے غیر ترقیاتی اخراجات تو کم نہیں کرنے۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کی حکومتوں کے پاس مینڈیٹ ہوتا ہی نہیں ہے۔ سیاسی جماعتوں کے کردار اور آئندہ الیکشن میں معاشی سوال پر ان جماعتوں کو لاحق خدشات پر ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ‘مجھے اس سے تو کوئی غرض نہیں کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ کیا ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ معیشت کا کیا ہو گا۔‘ملک تین برس قبل ہی ڈیفالٹ کر چکا تھا۔ ڈیفالٹ کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنا قرض واپس نہ کر سکیں۔ اب حالت یہ ہے کہ حکومتیں مزید قرض لے کر پرانا قرضہ ادا کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ ڈیفالٹ اور کسے کہتے ہیں؟ اب تو یہ اثاثے بھی بیچ رہے ہیں۔مجھے تو لگتا ہے یہ اثاثے نہیں ملک بیچ رہے ہیں اور مستقبل میں ہم یہاں رہتے ہوئے دیگر ممالک کے ملازم کے طور پر کام کریں گے۔
٭٭٭
ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...
٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...
اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...
بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...
اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...
اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...
اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...
٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...
مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...
گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...
ہائی کورٹ نے گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی تھی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کرے، عدالت نے پرویز الہٰی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیاتھا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر...