وجود

... loading ...

وجود
وجود

نگراں وزیراعظم اس کھلی لاقانونیت کا نوٹس لیں

اتوار 03 ستمبر 2023 نگراں وزیراعظم اس کھلی لاقانونیت کا نوٹس لیں

     ہائی کورٹ نے گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی تھی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کرے، عدالت نے پرویز الہٰی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیاتھا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔اخباری اطلاعات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے پرویز الٰہی کی نیب میں گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی اور عدالت نے فوری عبوری ریلیف دیتے ہوئے پرویز الٰہی کو نیب تحویل سے رہا کرنے کا حکم دے دیاتھا۔عدالت نے قرار دیا تھا کہ انکوائری ہوگی کہ عدالتی حکم کے باوجود پرویز الہٰی کو کیوں گرفتار کیا گیا۔ گزشتہ روز نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی تھی کہ پرویز الہٰی کو جمعہ کی صبح 10 بجے پیش کردیا جائے گا لیکن عدالتی حکم کے باوجود ایک مرتبہ پھر پرویز الٰہی کو عدالت کے روبرو پیش نہیں کیا گیا۔سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ بتائیے پرویز الٰہی کدھر ہیں، کیوں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا؟ حکومت پنجاب کے وکیل غلام سرور نہنگ نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے پنجاب حکومت کو سیکورٹی کے لیے خطوط لکھے ہمیں سماعت کا تحریری حکم نہیں ملاتھا۔عدالت نے باور کرایا کہ تحریری حکم جاری ہوچکا تھا اس کا مطلب ہے آپ پرویز الٰہی کو پیش نہیں کرنا چاہتے۔ نیب پراسکیوٹر کا موقف تھا کہ ہم پرویز الٰہی کو پیش کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن پرویز الٰہی کی زندگی کو شدید خطرات ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی عزت انہی عدالتوں سے ہے۔جسٹس امجد رفیق نے ایک بار پھر حکم دیا کہ پرویز الٰہی کو ایک گھنٹے میں پیش کریں۔ آپ پنگ پانگ کھیل رہے ہیں۔ کئی مرتبہ پرویز الٰہی کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جاچکا ہے۔ جسٹس امجد رفیق نے واضح ہدایات جاری کیں کہ حکومت کو چھوڑیں، آپ پرویز الٰہی کو پیش کریں۔ حکومت نیب کے ساتھ تعاون نہیں کرتی تو نہ کرے۔عدالت نے ایک گھنٹے میں پرویز الٰہی کو پیش کرنے کا حکم دیا اور باور کرایا کہ اگر پرویز الٰہی کو پیش نہ کیاگیا تو ڈی جی نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔عدالتی حکم پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالتی حکم کے بعد نیب حکام پرویز الٰہی کے پاس آئے اور کہا کہ آپ ہماری طرف سے آزاد ہیں، آپ جاسکتے ہیں۔پرویز الٰہی کے وکلا کا موقف تھا کہ عدالتی تحریری حکم ملنے کے بعد عدالت سے روانہ ہوں گے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت کے واضح حکم کے باوجود عدالت کے باہر یونیفارم اور بغیر یونیفارم کے بھاری نفری موجود ہے، لگ رہا ہے پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرنے کا پلان ہو چکا ہے، عدالتیں بنیادی حقوق کے تحفظ کی گارنٹی دیتی ہیں، پولیس عدالت کے باہر کھڑی ہے، عدالت کو چاہیے کہ وہ پولیس کو حکم دے کہ پرویز الٰہی کو گھر تک سیکورٹی دی جائے۔جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ ہم پنجاب پولیس کے کسی افسر کو کہتے ہیں وہ پرویز الہی کو گھر چھوڑ آئیں، جسٹس امجد رفیق نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو بلا لیا۔ ایس پی اقبال ٹاؤن کو عدالت نے روسٹرم پر طلب کرلیا جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ آپ ایک دو افسران اور لیں اور پرویز الٰہی کو گھر چھوڑ کر آئیں، اس پر ایس پی نے کہا کہ جو عدالت کا حکم ہوگا اس پر عمل کریں گے۔جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ مکمل ذمہ داری آپ کی ہو گی اگر کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔ اس دوران پولیس والے پرویز الہٰی کی دوبارہ گرفتاری کے لیے نیب سے لڑتے رہے اور پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرنے کیلئے دباؤ ڈالتے رہے لیکن، نیب کی جانب سے دوبارہ گرفتاری سے صاف انکار پرویز الہٰی کی پیشی کے موقع پر نیب اہل کاروں اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کو دھکے دیے گئے، پولیس اہلکار پرویز الہٰی کو لانے والے نیب اہل کاروں سے الجھتے رہے اور انہیں پرویز الہٰی کو دوبارہ گرفتار کرنے کا کہتے رہے، مگر نیب نے پرویز الہی کے رہائی کے حکم کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرنے سے انکار کر دیا۔ پولیس اہلکار نیب اہل کاروں کی پرویز الہٰی کو دوبارہ گرفتار کرنے کے لیے منت سماجت بھی کرتے رہے مگر نیب افسران نہ مانے۔ اس دوران پولیس اور نیب اہلکاروں کے مابین ہاتھا پائی ہوگئی۔ایک نیب افسر نے کہا کہ پولیس کی وجہ سے گالیاں ہم نہیں سن سکتے۔ نیب افسرکے حکم پر تمام افسران اور اہلکار لاہور ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئے۔لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس امجد رفیق نے پرویز الہٰی کی رہائی کا تحریری حکم جاری کردیا جس میں عدالت نے پرویز الہٰی کو نیب اور کسی بھی اتھارٹی کی جانب سے گرفتار کرنے سے روک دیا۔تحریری حکم میں کہا گیا تھا کہ کوئی اتھارٹی، ایجنسی اور آفس، درخواست گزار کو گرفتار نہ کرے، پرویز الہٰی کو نظر بندی کے قانون کے تحت بھی حراست میں نہ لیا جائے۔ تحریری حکم میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے پرویز الہٰی کو کسی انکوئری، مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکا تھا، نیب نے پرویز الہٰی کو اس وقت گرفتار کیا جب سنگل بینچ کا فیصلہ معطل تھا،2رکنی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی تھی اور سنگل بینچ کا فیصلہ بحال کردیا تھا، 2 رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد نیب کی حراست غیر قانونی تھی۔حکم میں مزید کہا گیا تھا کہ عدالتی ہدایت پر درخواست گزار کو عدالت میں پیش کیا گیا یہ عدالت درخواست گزار کو رہا کرنے کا حکم دیتی ہے۔عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی اور سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کردی۔بعد ازاں پرویز الہٰی نے کمرہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ن لیگ آئی ہے انہوں نے مہنگائی ہی کی ہے۔ ملک کا بیڑہ غرق کرکے ن لیگ کی قیادت لندن بھاگ گئی ہے۔ مجھے تو اندر رکھا ہوا  تھا، پتہ نہیں ملک کا کیا کررہے ہیں۔پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ اب تو آئی ایم ایف نے بھی کہہ دیا ہے کہ الیکشن کرائیں جس کے لیے میں پرعزم ہوں۔ عدالتی حکم کے باوجود کئی گھنٹے تک پرویز الہٰی عدالت کے اندر رہے اور باہر نہیں گئے تاہم عدالت کی یقین دہانی کے بعد وہ گھر کی جانب روانہ ہوئے تاہم عدالت کے سخت اور واضح حکم کے باوجود2 ڈی آئی جیز کی موجودگی میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔عدالت نے انہیں ایس پی کی نگرانی میں اور سخت سیکورٹی میں گھر کی جانب روانہ کیاتھا، قافلے میں ڈی آئی جی آپریشن اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن بھی موجود تھے جبکہ پولیس کی متعدد موبائلیں پرویز الہٰی کی گاڑی کے آگے اور پیچھے موجود تھیں تاہم کچھ گاڑیاں آئیں ایف سی کالج کے قریب پولیس کے قافلے کو روک کر پرویز الہٰی کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ پرویز الہٰی کو سفید رنگ کی گاڑی میں بٹھا کر سادہ لباس نقاب پوش اپنے ہمراہ لے گئے۔ اطلاعات ہیں کہ انہیں اسلام آباد پولیس اپنے ساتھ لے گئی ہیں جس نے انہیں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا ہے۔
      لاہور ہائیکورٹ کے واضح حکم اور عدالتی حکم پر فراہم کی گئی پولیس کی سیکورٹی کے باوجود پرویز الٰہی کو گرفتار کرکے بادی النظر میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے،کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں اعلیٰ عدالتوں کے احکام کی بھی کوئی وقعت نہیں ہے اور انھیں من مانی کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے،یہ سوچ ہر اعتبار سے انتہائی خطرناک اور خود ملک کی سلامتی اور قانون کی بالادستی کیلئے انتہائی خطرناک ہے،ملک کے مقتدر حلقوں کو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور سرعام اعلیٰ عدالت کے احکام کی دھجیاں ں اڑا کر پرویز الٰہی کو دوبارہ زبردستی گرفتار کرنے والے اہلکاروں اور افسران کے خلاف فوری طور پر سخت ترین کارروائی کرنی چاہئے اگر ایسا نہ کیا گیاتو ملک میں مکمل لاقانونیت پھیل سکتی ہے اور ہر ادارہ اپنی من مانی پر اترآئے تو نظام حکومت ٹھپ ہوکر رہ جائے گا،ہم سمجھتے ہیں کہ نگراں وزیراعظم کو تمام مصروفیات چھوڑ کر اس واقعے کا نوٹس لینا چاہئے اور ذمہ دار عناصرکو فوری طورپر کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئے،اور اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عدالتی احکام کی خلاف ورزی کرنے والے ان سے زیادہ طاقتور ہیں اور وہ ان کے خلاف کوئی قدم اٹھانے یا کارروائی کرنے سے قاصر ہیں تو انھیں فوری طورپر اپنے اس عارضی عہدے سے استعفیٰ دے کر حکومت سے باہر آجانا چاہئے،ورنہ لوگ یہ سمجھنے پر بجاطورپر مجبور ہوں گے کہ موجودہ نگراں حکومت غیر جانبدار نہیں ہے اور کسی خاص ایجنڈے پر کام کررہی ہے اور نگراں حکومت کا اصل کام صاف،شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانے کیلئے ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کے بجائے ایک مخصوص جماعت کو انتخابی دنگل سے الگ رکھنے کیلئے اس کے تمام ہمدردوں اور حامیوں کو دیوار میں چنوا دینے کے سوا کچھ نہیں۔نگراں وزیراعظم کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ سدا حالات ایک جیسے نہیں رہتے اور سیاست میں حالات کا رخ تبدیل ہونے میں دیر نہیں لگتی،لیکن ان کے اس طرح کے اقدامات یا ایسے اقدامات سے چشم پوشی کا رویہ لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ رہے گا اور تاریخ بہت  ہی سفاک ہے وہ کسی کو معاف نہیں کرتی،اور چند روزہ حکمرانی کیلئے ان کی جانب سے کی جانے والی ناانصافیاں ان کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کرسکتی ہیں۔ توقع کی جاتی ہے کہ نگراں وزیراعظم سرکاری اہلکاروں کے ہاتھوں عدالتی احکام کی اس طرح کی تذلیل کو خاموشی سے برداشت نہیں کریں گے اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرکے فوری طورپر انھیں قرار واقعی سزا دلوانے کی کوشش کریں گے تاکہ ان کی غیرجانبداری اور نیک نامی متاثر نہ ہو۔
                                           ٭٭٭
                                           


متعلقہ خبریں


متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود - هفته 23 ستمبر 2023

    ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود - بدھ 20 ستمبر 2023

٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی وجود - منگل 19 ستمبر 2023

   اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے  والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی

نیپرا کا عوام کش کردار وجود - جمعه 15 ستمبر 2023

بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...

نیپرا کا عوام کش کردار

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ وجود - جمعرات 14 ستمبر 2023

وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟ وجود - بدھ 13 ستمبر 2023

اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟

کینسر کے مرض میں تیزی سے اضافہ وجود - منگل 12 ستمبر 2023

اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...

کینسر کے مرض میں تیزی سے اضافہ

پاکستان کا ہربچہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض وجود - اتوار 10 ستمبر 2023

اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...

پاکستان کا ہربچہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟ وجود - جمعرات 07 ستمبر 2023

٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟

خطرے کی گھنٹی مزید تیز، پیٹرول اور ڈالر 400 عبور کرسکتے ہیں!! وجود - پیر 04 ستمبر 2023

٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...

خطرے کی گھنٹی مزید تیز، پیٹرول اور ڈالر 400 عبور کرسکتے ہیں!!

مہنگائی کے خلاف کامیاب ہڑتال، حکمرانوں کے لیے نوشتہ دیوار وجود - پیر 04 ستمبر 2023

مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...

مہنگائی کے خلاف کامیاب ہڑتال، حکمرانوں کے لیے نوشتہ دیوار

کالعدم تنظیموں کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں وجود - پیر 04 ستمبر 2023

گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...

کالعدم تنظیموں کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں

مضامین
وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟ وجود بدھ 27 ستمبر 2023
لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا وجود بدھ 27 ستمبر 2023
حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

عید میلادالنبیۖ وجود منگل 26 ستمبر 2023
عید میلادالنبیۖ

اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران وجود منگل 26 ستمبر 2023
اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال