... loading ...
ملک بھر میں ایک دفعہ پھر دواؤں کا ایک بحران پیدا ہوگیا ہے، جان بچانے والی بیشتر اشیا جن میں دل کے مریضوں کی ادویات بھی شامل ہیں اب مارکیٹ سے غائب ہوچکی ہیں، دمہ کے مریضوں کیلئے ان ہیلر دستیاب ہیں نہ ہی شوگر کے مریضوں کیلئے انسولین، اینٹی بایوٹکس، اسکن انفیکشنز، ڈائریا، پیٹ درد، بلڈ پریشر اور بخار کی دوائیں بھی ناپید ہو گئیں۔ وفاقی دارالحکومت میں سمیت مختلف شہروں میں دواؤں کا بحران شدید سے شدید تر ہوتا جارہا ہے۔ جس کے نتیجے میں مریض ڈاکٹروں کے پرچے اٹھائے دکانوں کے چکر لگاتے نظر آتے ہیں،دواؤں کا یہ بحران اپنی نوعیت کا نیا بحران نہیں ہے بلکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں بعض ضروری ادویات کی فراہمی بند کرکے دواؤں کا ایک مصنوعی بحران پیدا کردیتی ہیں جس کے نتیجے میں مریض اپنی جان بچانے کیلئے منہ مانگی قیمتوں پر ادویات خریدنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، بعد ازاں یہ کمپنیاں محکمہ صحت کے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے ڈالر کی قیمت میں اضافے یا خام مال کی قیمتوں میں اضافے کے نام پر اپنی دواؤں کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیتی ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں ادویات کے شعبے پر ایک بہت بڑے مافیا نے قبضہ کرلیا ہے اور اب وہ اپنی مرضی کے مطابق جب جی چاہتاہے کوئی بھی ضروری دوا مارکیٹ سے غائب کرکے اپنی تجوری بھرنا شروع ہوجاتاہے،، اس طرح ادویات کے شعبہ سے وابستہ افراد دنوں اور مہینوں میں کروڑ پتی بن جاتیہیں مگر انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ ملک میں مریضوں کی کیا حالت ہے، ابھی حال ہی میں سابقہ حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ کیا تھا اور اب ایک بار پھر اس میں 18فیصد مزید اضافے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے،اور اس اضافے کا جواز پیدا کرنے کیلئے مارکیٹ میں ادویات کی قلت پیدا کی گئی ہے،یہ صحیح ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا اور دواؤں کی قیمتوں پر اس اضافے کا اثر پڑنا لازمی ہے لیکن یہ حقیقت بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ دوا کمپنیاں روزانہ کی بنیاد پر خام مام کی خریداری نہیں کرتیں اور بیشتر بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے گوداموں میں اب بھی پہلے کا خریدا ہوا اتنا خام مال ضرور موجود ہوگا جس سے وہ ملک کی کم از کم ایک سال کی ادویات کی طلب پوری کرسکیں،اس لئے ڈالر کی قیمت کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا سبب نہیں بلکہ ایک بہانہ قرار دیاجاسکتاہے۔ یہ صورتحال حکومت کیلئے ایک امتحان ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ دواؤں کی قیمتوں میں مزید اضافے کی اجازت دینے سے قبل دواساز کمپنیوں کو تمام ضروری دواؤں کی وافر فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کرے جس کے بعد کمپنیوں کے گوداموں میں موجود خام مال کا مکمل آڈٹ کرکے اس بات کا پتہ چلایا جائے کہ کتنا خام مال کس قیمت میں خریدا گیا تھا اور اسی قیمت کے تناسب سے قیمتوں میں ردوبدل کی اجازت دی جائے تاکہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہ ہو، اس کے ساتھ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام دواؤں کو ان کے جنرک ناموں پر منتقل کیا جائے اور صلاحیت رکھنے والی تمام پاکستانی دواساز اداروں کو یہ دوائیں تیار کرنے کی اجازت دی جائے اور ملک کے تمام ڈاکٹروں کو ہدایت کی جائے کہ وہ جنرک ناموں سے دوائیں تجویز کریں تاکہ مریض اپنی پسند کے مطابق پاکستانی کمپنیوں کی تیار کردہ دوائیں استعمال کرسکیں۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اس وقت خطے میں ادویات کی قیمتیں پاکستان میں سب سے زیادہ زیادہ ہیں جبکہ پڑوسی ملک افغانستان اور ایران میں ان ہی کمپنیوں کی تیار کردہ یہی ادویات200 فیصد کم قیمت پر دستیاب ہیں حکومت کو چاہئے کہ دواساز کمپنیوں کا کارٹل توڑنے کیلئے متعلقہ ممالک سے یہ دوائیں درآمد کرکے عوام کو فراہم کرنے کی اجازت دے،اس طرح دوا ساز کمپنیوں کا یہ گٹھ جوڑ خود ہی ختم ہوجائے گا،اور انھیں عوام کو بلیک میل کرکے ان کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کا موقع نہیں ملے گا۔لیکن سوال یہ کہ محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدوں پر براجمان مگرمچھ جن کے کچن اور غیرملکی دوروں کا بیشتر خرچ مبینہ طورپر یہ کمپنیاں ہی اٹھاتی ہیں ایسا کرنے دیں گے؟
ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...
٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...
اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...
بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...
اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...
اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...
اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...
٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...
٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...
مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...
گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...