وجود

... loading ...

وجود
وجود

تیل کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ

اتوار 18 جون 2023 تیل کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے 16جو ن سے 30جون تک پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، انھوں نے اخباری ان خبروں کے برعکس جن میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کمی کاانکشاف کیاگیاتھا کہا کہ عالمی منڈی میں گیس اور تیل کی قیمتوں میں تھوڑا سا اضافہ ہوا ہے انھوں نے تیل کی قیمتوں میں کمی سے متعلق اخبارات کی خبروں پر حیرانگی کا بھی اظہار کیا اور سستا روسی تیل پاکستان آنے کے باوجود قیمتوں میں کمی کے ثمرات عام آدمی تک منتقل کرنے سے انکار کرتے ہوئے قیمتیں اگلے 15 دن تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا،جبکہ کئی اخبارات نے رپورٹ کیا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں کچھ کمی ہو گی۔
روس سے 45 ہزار ٹن سستا خام تیل لے کر تیل بردار جہاز کے پاکستان پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے وعدہ کیاتھا کہ قیمتوں میں اس کمی کے ثمرات عوام تک منتقل کئے جائیں گے لیکن ان کے عزیز از جان وزیرخارجہ نے اس کے اس بیان کی لاج رکھنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی،جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ،روس سے آنے والا تیل عالمی مارکیٹ سے کم وبیش 30 ڈالر فی بیرل سستا ہے۔روس سے تیل کی خریداری کا معاہدہ کرنے میں کی جانے والی تمامتر تاخیر کے باوجود بالآخر حکومت کو عمران خان کی جانب سے سستے تیل کی خریداری کیلئے کی جانے والی کوششوں کو آگے بڑھانے پر مجبور ہونا پڑا اور تیل کا ایک جہاز ملک میں پہنچ چکا ہے جبکہ دوسرا جہاز بھی اگلے چند روز میں کراچی پہنچ جانے کی امید ہے، یہ صورت حال پاکستانی عوام کے لیے یہ انتہائی خوش آئند ہے،کیونکہ وہ ایک ڈیڑھ برس سے انتہائی مہنگا تیل خرید کر اپنی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔روسی تیل کی آمد پر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سستے تیل کی خریداری کے ثمرات عوام تک منتقل کرنے کے وعدے کے بعد عوام کو یہ امید ہوچلی تھی کہ اب حکومت تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کرے گی،ماہرین کے اندازوں کے مطابق روسی تیل کی آمد کے بعد عوام کو وہی ماضی والی قیمت یعنی ڈیڑھ سو روپے فی لیٹر پٹرول ملنا چاہیے کیونکہ تحریک انصاف کی حکومت میں عوام کو جس ریٹ پر تیل دیا جا رہا تھا، آج عالمی مارکیٹ میں تیل اس سے بھی زیادہسستا ہو چکا ہے جبکہ پاکستان نے روس سے جو تیل خریدا ہے،وہ مزید 30ڈالر سستا ہے،اس لحاظ سے عوام کو 130روپے فی لیٹر کے حساب سے تیل ملناچاہیے۔ پاکستان اور روس کے درمیان ابتدائی طور پر 1 لاکھ بیرل تیل کا معاہدہ طے ہوا ہے، پہلی کھیپ کے نتائج کے بعد 7 لاکھ بیرل تیل پاکستان آئے گا لیکن وزیر اعظم پاکستان نے عوام کو سستے تیل کی خوش خبری تو سنائی ہے لیکن ابھی تک تیل سستا کرنے کا اعلان نہیں کیا، جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک پٹرولیم مصنوعات سستی نہیں ہو ں گی تب تک دیگر اشیاضروریہ کی قیمتوں میں ریلیف بھی نہیں ملے گا۔حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی نہ کئے جانے سے یہ اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ موجودہ حکومت کو عوام کی مشکلات سے کوئی غرض نہیں بلکہ وہ آئی ایم ایف کی خوشنودی کیلئے عوام کے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لینے کا تیار ہے،خواہ اس کی وجہ سے ملک میں کتنی ہی غیر یقینی کا ماحول کیون پیدا نہ ہوجائے،جبکہ وزیر اعظم خود اعتراف کر رہے ہیں کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا تب تک معاشی استحکام بھی نہیں آسکتا،اس سے قبل یہی بات آئی ایم ایف نے کی تھی تو حکومت پاکستان نے اسے اندرونی معاملات میں دخل اندازی قرار دیا تھا۔اس وقت سیاسی عدم استحکام کا یہ عالم ہے کہ اس کے باعث معروف اور دنیا بھر میں پیٹرول کی تجارت کرنے والی مستحکم ترین کمپنی تصور کی جانے والی بین لاقوامی پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنی شیل نے پاکستان میں اپنے تمام حصص فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ کمپنی پاکستان میں گزشتہ 75 سال سے موجود ہے اور اسے نمایاں ریٹیل فٹ پرنٹ اور ایک مضبوط لبریکینٹس کاروبار حاصل ہے۔لیکن اس کمپنی کوپہلی سہ ماہی میں ساڑھے4 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اس سے ظاہرہوتاہے کہ جب ملک میں سیاسی افراتفری ہو گی تو نئے کاروبار کی بجائے پہلے سے موجود کاروبار کو سنبھالنا بھی مشکل ہو جاتا ہے،یہی وجہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی دینا کی ایک بڑی کمپنی نے پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹنے کا اعلان کر دیا ہے۔ملک کے یہ حالات پالیسی سازوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ پاکستان کے حالات اور ٹیکس درٹیکس کی پالیسیوں کے سبب پاکستان سے کاروبار سمیٹنے میں شیل واحد کمپنی نہیں ہے بلک آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن (اپٹما)نے بھی گزشتہ دنوں حکومت کو خبردارکیاہے کہ اگر یکم جولائی سے بجلی اور گیس پر سبسڈیزکو بحال نہ کیاگیاتووہ اپنے یونٹس کی چابیاں وزارت خزانہ کے حوالے کردیں گے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت حکومت نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو بجلی اور گیس پر ملنے والی سبسڈی کو آئندہ مالی سال سے ختم کردیاہے۔اس وقت ہمارے ہمسائے ملک بھارت میں ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے بجلی کانرخ 8 سینٹ اور گیس کا ساڑھے 6سینٹ ہے جبکہ بنگلہ دیش میں یہ قیمت بالترتیب 10اورساڑھے 7 سینٹ ہے‘سبسڈیزکے خاتمے کے بعد پاکستان میں گیس اوربجلی کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ جائیں گی جو ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے تباہ کن ثابت ہوں گی۔ لاگت میں زیادتی کے باعث جب چیزوں کے دام زیادہ رکھے جائیں گے تو پھر کسٹمر لازمی طور پر بھارت اور بنگلہ دیش کا رخ کرے گا،اور اگر ایسا ہوتاہے تو پاکستان کی برآمدات جو پہلے ہی پڑوسی ممالک کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں مزید زمین پر آجانے کے خدشات کی تردید نہیں کی جاسکتی۔ یہ صحیح ہے کہ سبسڈی کی فراہمی کی راہ آئی ایم ایف کی شرائط حائل ہیں اور آئی ایم ایف کی شرائط نے ہمارے وزیر خزانہ کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی یہ ایک حقیقت ہے کہ آئی ایم ایف کے تحفظات ہمیشہ ہوتے ہیں انہیں ڈیل کیا جاتا ہے،یہ صحیح ہے کہ آئی ایم ایف کے بغیر ہمارے پاس کوئی حل نہیں ہے،عمران خان نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد آئی ایم ایف کو گھاس نہ ڈالنے کی حماقت کی تھی جس کی انھیں بھاری قیمت ادا کرناپڑئی تھی،ا ور بعد از خرابی بسیار انھیں بھی آئی ایم ایف کے سامنے دست سوال دراز کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا،اب وزیر خزانہ کا شکوہ ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو بظاہر بلیک میل کررہا ہے‘ اورہمارے خلاف جیو پولیٹکس (عالمی سیاست)ہو رہی ہے تاکہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے‘پاکستان مخالف بیرونی قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان سری لنکا بن جائے اور پھر عالمی مالیاتی فنڈکے ساتھ بیل آؤٹ کیلئے مذاکرات کرے لیکن ان کا کہناہے کہ ہم سری لنکا نہیں ہیں‘ہم آئی ایم ایف کی ہر بات نہیں مان سکتے ہم ایک خود مختار ملک ہیں، ہمیں اتنا حق توہوناچاہئے کہ ہم اپنے فیصلے خود کریں۔ اسحاق ڈار کا کہناہے کہ ہمیں پتا ہے کہاں سے کتنا ٹیکس اکٹھا کرنا ہے‘ اگر آئی ٹی میں روزگار نہیں بڑھائیں گے تو کیا 0.29 فیصد شرح نمو پر رہیں‘ریونیو نہیں آئے گا تو ملک کیسے چلے گا۔لیکن یہ ڈینگ ہانکتے ہوئے وہ یہ حقیقت بھول جاتے ہیں یا جان بوجھ کر اس کاا ظہار نہیں کرتے کہ الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے وہ آئی ایم ایف کی ہر بات تسلیم نہیں کرسکتے لیکن وہ یقینا اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہوں گے کہ اگر آج انھوں نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری نہیں کیں تو کل اس سے بھی کڑی شرائط پر اسے لے کر آئیں گے، کیونکہ کم وبیش ڈیڑھ سال کے دوران ملک کی معیشت کو جس نہج پر پہنچا دیاگیا ہے اس کی وجہ سے اب آئی ایم ایف کے بغیر ہماری بقا نہیں ہے اسے ڈیل کرنا ہی وزارت خزانہ کی دانشمندی ہے کیونکہ اگر خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہوا تو ہمارے لیے بہت مشکل ہوجائے گی.۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال کے بجٹ پر اعتراض اٹھادیا ہے، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے اعتراض پر اعتراض اٹھادیا ہے، اس سب نے آئی ایم ایف کا نواں ریویو مزید مشکل بنادیا ہے،جہاں تک اسحاق ڈار کی اس بات کا تعلق ہے کہ.پاکستان کے ساتھ جیو پالیٹکس ہورہی ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں پاکستان کے ساتھ جیو پالیٹکس ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے،وزیرخزانہ یہ کہہ کر دامن نہیں بچاسکتے کہ بال سوئنگ ہورہی ہے اچھا بیٹسمین سوئنگ بال کھیلتا ہے، یہ کہنا کافی نہیں کہ جیوپالیٹکس ہورہی ہے،وزیر خزانہ کی مہارت اسی میں ہے کہ جیوپالیٹکس ہوتے ہوئے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے اس کی شرائط اس طرح پوری کریں کہ اس ملک کے غریب عوام کو مزید بوجھ نہ اٹھانا پڑے۔
٭٭


متعلقہ خبریں


نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت وجود - منگل 26 دسمبر 2023

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت

مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر