وجود

... loading ...

وجود
وجود

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

پیر 22 مئی 2023 قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے 72 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے، اس سے سیاسی بحران حل ہوگا، عمران خان بطور اپوزیشن لیڈر اپنا کردار ادا کریں گے۔72 پی ٹی آئی ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کانوٹیفکیشن کالعدم قراردئے جانے کے بعد اب حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات قومی اسمبلی میں ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔اس فیصلے کے بعد خیال اغلب ہے کہ پی ٹی کے ایم این ایز انکوائری میں پیش ہو کر استعفیٰ واپس لے لیں گے۔ الیکشن کمیشن کے ڈی نوٹیفکیشن کو ختم کئے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کو جوائن کر سکیں گے۔ امید کی جاتی ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف حالات حاضرہ کو مد نظر رکھتے ہوئے قانون کے مطابق انکوائری مکمل کریں گے اور پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو اسمبلی میں واپس آکر اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیں گے۔
بڑی خوشی کی بات ہے کہ ملک کے دو ذمہ دار ادارے سپریم کورٹ اور پاک فوج کی طرف سے پہلے ہی یہ پیغام دیا جاچکاہے کہ سیاسی پارٹیاں آپس میں اتفاق رائے قائم کریں۔ اتفاق رائے کی ضرورت اس لئے ہے کہ ملک میں جاری سیاسی، سماجی اور معاشی عدم استحکام کا خاتمہ ہو۔ حالات پر امن اور ماحول کاروبار دوست ہو، یہاں سے غربت و افلاس اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو تاکہ ملک ترقی کے راستے پر چل پڑے۔عمران خان کے نزدیک ان مسائل کا حل الیکشن ہے مگر یہاں ایک سوال ابھرتا ہے کہ کیا الیکشن سے ان مسائل کا حل نکل آئے گا کیونکہ پاکستان کا مسئلہ اس وقت سیاست سے زیادہ معیشت ہے۔ اس سوال کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ فریش مینڈیٹ کے بعد جو بھی سیاسی حکومت قائم ہو وہ ان مسائل کے حل کیلئے نئے راستے تلاش کر سکتی ہے، بہتر منصوبہ بندی کر سکتی ہے۔ قوموں پر اس سے بھی کڑے وقت آئے مگر پھر ان مشکلات کا حل رہنماؤں ہی نے ڈھونڈا۔ اگر رہنما اچھا ہو تو کشتی کو بھنور سے نکال کر کنارے لگا دیتا ہے اور اگر رہنما نا اہل اور نکما ہو تو وہ کشتی کو بھنور میں لہروں کے سپرد کر دیتا ہے، جیسا کہ ایک سال سے”ماہرین“ کر رہے ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے ہماری معیشت کی کشتی منجدھار میں لہروں کے سپرد ہے اور موجودہ معاشی ٹیم کشتی کو کنارے کی طرف لے جانے کی بجائے گہرے پانیوں کی طرف لے جا رہی ہے۔ موجودہ معاشی ٹیم کے تمام دعوے دریا برد ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے سیاسی رہنماؤں نے اپنے حق میں بہت قانون سازیاں کیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ پاکستانی عوام یا پاکستان کیلئے کچھ نہیں کر سکے بلکہ ایک سال میں انہوں نے مقدموں، گرفتاریوں، نظر بندیوں اور پکڑ دھکڑ کے سوا کچھ نہ کیا۔اب حالیہ افسوس ناک واقعات کا رخ عمران خان یا پی ٹی آئی کی طرف موڑکر ایک نیا محاذ کھولنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ممکن ہے حکمرانوں نے یہ تہیہ کر رکھا ہو کہ ان واقعات کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ٹھہرانا ہے بظاہر یہ سوچ درست نہیں کیونکہ لوگوں کو اپنا غصہ اتارنے کے لئے کوئی ایک موقع چاہئے تھا وہ موقع انہیں عمران خان کی غیر قانونی حراست نے فراہم کر دیا۔غریب تو پہلے ہی زندگی کی ضروریات کو ترس رہا تھا، موجودہ حکمرانوں نے تو مڈل کلاس کو بھی غریب بنا کر رکھ دیا ہے۔ جس ملک میں کروڑوں کی تعداد میں بیروزگار ہوں وہاں ایک چنگاری ہی کی ضرورت تو ہوتی ہے۔گرفتاریاں اور مقدمے مسائل کا حل نہیں ہیں۔ اس سے نفرت پیدا ہو گی۔
ریاست اورجمہوریت کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ مکالمہ اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام ہی جمہوریت کا حسن ہے۔ ہر ملک اورمعاشرے میں سیاست کرنے اور اسے آگے بڑھانے کا اپنا انداز اور معیار ہوتا ہے۔ جس طرح آج تک پاکستان میں جمہوریت پنپ ہی نہیں سکی اس طرح یہاں سیاست میں بھی قدروں اور معیارکی کمی ہے۔پاکستان اس وقت سیاسی طور پر سخت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے جس کے منفی اثرات داخلی اور خارجی محاذ ہر جگہ محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ وفاداریاں بدلنا اور نظریات سے عاری سیاست کرنا ہمارے ہاں معیوب نہیں سمجھا جاتا ابن الوقتی اور خوشامد ہی ان کا وتیرہ رہا ہے۔اس وقت ہمارا ملک انتہائی خطرناک دوراہے پہ کھڑا ہے۔ سیاست دان سیاسی جنگ آئین کے اندر رہ کر جمہوری اور سیاسی طریقے سے لڑتے ہیں تاکہ عوامی جذبات کو گمراہ کن پراپیگنڈا کے ذریعے ابھار کر ملک کوخطرات سے دوچار کیا جاسکے۔ یہ رویہ نہ جمہوری کہلاتا ہے نہ ہی ملک دوستی پر مبنی، انارکی پیدا کرنا ملکی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ قومی اور آئینی اداروں کو متنازعہ بنا کر کوئی ملک اورمعاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ دن بدن بڑھتے ہنگاموں اور حالات کے بگڑنے نے ہماری معیشت پر کاری ضرب لگائی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے ملک میں جاری سیاسی کشمکش کی وجہ سے مالی امداد کرنے سے گریز کر رہے ہیں جس کا نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے، سیاسی پارٹیوں کو نہیں۔ خدانخواستہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی راہ پر ڈالنا کسی طور قابل معافی نہیں۔ خدارا مورچہ بندیاں بند کر دیں۔ ہوس کا دامن چھوڑ دیں۔ سیاست نہ چمکائیں، ریاست بچائیں۔سیاسی افراتفری، غیریقینی صورتحال، عدم استحکام اورانتشار کے عروج پر ہونے سے پریشان حال وہ عوام جو نہ سیاسی ایجنڈے رکھتی ے ن ہنگاموں کا سبب بنتی ہے، نہ ریلیاں نکالتی ہے، نہ دھرنے دیتی ہے وہ کہاں جائیں۔
اب وقت اگیا ہے کہ سیاسی قیادت کو باہمی مشاورت کے ذریعے ایک نئے ’میثاقِ جمہوریت‘ کے بارے غور کرنا چاہئے کیونکہ ملکی حالات صرف اسی صورت میں بہتر ہوسکتے ہیں جب سیاسی قائدین اپنے اختلافات کو بھلا کر ملکی اور عوامی مفادات کو مقدم جانتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جائیں۔ ریاست کے طاقت ور مقتدر طبقے صرف اپنی ڈومین میں اختیار، طاقت کے گھمنڈ میں نہ رہیں، سب کی عزت و احترام آئین، قانون، سیاسی جمہوری اقدار کی پاسداری سے ہوتی ہے۔ اندھی طاقت اور اختیارات کا غیر حکیمانہ استعمال اجتماعی تباہی لاتا ہے۔ سیاسی قیادت، عدالتی محاذ کے ذمہ داران اور سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اپنی روِش، اسلوب اور طریقہ کار پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ سیاسی قیادت ضِد، انا، ہٹ دھرمی ترک کرے اور 2023ء عام انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کرلیا جائے۔وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی وزیراعظم کے اپنے رفقا اور اقتدار میں ان کے ساجھی دار بھی عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو اسٹرٹیجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دے چکے ہیں،اس
کے واضح معنی یہی ہیں کہ خودوزیراعظم کے رفقا بھی محاذ آرائی اور انا کی سیاست کو پسند نہیں کرتے اور صورت حال میں مثبت تبدیلی کے خواہاں۔ملک اور بیرون ملک ہر فورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پرزوردیاہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو سمجھ لینا چاہئے کہ ملکی مسائل کے حل اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے باہمی مشاورت سے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔اس کیلئے ضروری ہے کہ فوری طور پر قومی سطح کا ڈائیلاگ شروع کیا جائے۔حکمران مہنگائی اور بیروز گاری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کریں۔ سیاستدان باہمی کھینچا تانی کی بجائے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے چارٹر آف اکانومی تیار کریں اور مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام کی فلاح وبہبود کے لئیے کام کریں۔ سیاسی قیادت نے اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو خدانخواستہ ملک ایسے بحران میں پھنس جائے گا جس سے نکلنے کیلئے راستہ نہیں ملے گا۔موجودہ صورت حال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی فریقین مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں اور ملک میں فوری طور پر قومی ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے یہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ملکی مسائل سے نمٹا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت وجود - منگل 26 دسمبر 2023

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر