وجود

... loading ...

وجود

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

پیر 22 مئی 2023 قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے 72 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے، اس سے سیاسی بحران حل ہوگا، عمران خان بطور اپوزیشن لیڈر اپنا کردار ادا کریں گے۔72 پی ٹی آئی ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کانوٹیفکیشن کالعدم قراردئے جانے کے بعد اب حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات قومی اسمبلی میں ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔اس فیصلے کے بعد خیال اغلب ہے کہ پی ٹی کے ایم این ایز انکوائری میں پیش ہو کر استعفیٰ واپس لے لیں گے۔ الیکشن کمیشن کے ڈی نوٹیفکیشن کو ختم کئے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کو جوائن کر سکیں گے۔ امید کی جاتی ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف حالات حاضرہ کو مد نظر رکھتے ہوئے قانون کے مطابق انکوائری مکمل کریں گے اور پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو اسمبلی میں واپس آکر اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیں گے۔
بڑی خوشی کی بات ہے کہ ملک کے دو ذمہ دار ادارے سپریم کورٹ اور پاک فوج کی طرف سے پہلے ہی یہ پیغام دیا جاچکاہے کہ سیاسی پارٹیاں آپس میں اتفاق رائے قائم کریں۔ اتفاق رائے کی ضرورت اس لئے ہے کہ ملک میں جاری سیاسی، سماجی اور معاشی عدم استحکام کا خاتمہ ہو۔ حالات پر امن اور ماحول کاروبار دوست ہو، یہاں سے غربت و افلاس اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو تاکہ ملک ترقی کے راستے پر چل پڑے۔عمران خان کے نزدیک ان مسائل کا حل الیکشن ہے مگر یہاں ایک سوال ابھرتا ہے کہ کیا الیکشن سے ان مسائل کا حل نکل آئے گا کیونکہ پاکستان کا مسئلہ اس وقت سیاست سے زیادہ معیشت ہے۔ اس سوال کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ فریش مینڈیٹ کے بعد جو بھی سیاسی حکومت قائم ہو وہ ان مسائل کے حل کیلئے نئے راستے تلاش کر سکتی ہے، بہتر منصوبہ بندی کر سکتی ہے۔ قوموں پر اس سے بھی کڑے وقت آئے مگر پھر ان مشکلات کا حل رہنماؤں ہی نے ڈھونڈا۔ اگر رہنما اچھا ہو تو کشتی کو بھنور سے نکال کر کنارے لگا دیتا ہے اور اگر رہنما نا اہل اور نکما ہو تو وہ کشتی کو بھنور میں لہروں کے سپرد کر دیتا ہے، جیسا کہ ایک سال سے”ماہرین“ کر رہے ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے ہماری معیشت کی کشتی منجدھار میں لہروں کے سپرد ہے اور موجودہ معاشی ٹیم کشتی کو کنارے کی طرف لے جانے کی بجائے گہرے پانیوں کی طرف لے جا رہی ہے۔ موجودہ معاشی ٹیم کے تمام دعوے دریا برد ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے سیاسی رہنماؤں نے اپنے حق میں بہت قانون سازیاں کیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ پاکستانی عوام یا پاکستان کیلئے کچھ نہیں کر سکے بلکہ ایک سال میں انہوں نے مقدموں، گرفتاریوں، نظر بندیوں اور پکڑ دھکڑ کے سوا کچھ نہ کیا۔اب حالیہ افسوس ناک واقعات کا رخ عمران خان یا پی ٹی آئی کی طرف موڑکر ایک نیا محاذ کھولنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ممکن ہے حکمرانوں نے یہ تہیہ کر رکھا ہو کہ ان واقعات کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ٹھہرانا ہے بظاہر یہ سوچ درست نہیں کیونکہ لوگوں کو اپنا غصہ اتارنے کے لئے کوئی ایک موقع چاہئے تھا وہ موقع انہیں عمران خان کی غیر قانونی حراست نے فراہم کر دیا۔غریب تو پہلے ہی زندگی کی ضروریات کو ترس رہا تھا، موجودہ حکمرانوں نے تو مڈل کلاس کو بھی غریب بنا کر رکھ دیا ہے۔ جس ملک میں کروڑوں کی تعداد میں بیروزگار ہوں وہاں ایک چنگاری ہی کی ضرورت تو ہوتی ہے۔گرفتاریاں اور مقدمے مسائل کا حل نہیں ہیں۔ اس سے نفرت پیدا ہو گی۔
ریاست اورجمہوریت کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ مکالمہ اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام ہی جمہوریت کا حسن ہے۔ ہر ملک اورمعاشرے میں سیاست کرنے اور اسے آگے بڑھانے کا اپنا انداز اور معیار ہوتا ہے۔ جس طرح آج تک پاکستان میں جمہوریت پنپ ہی نہیں سکی اس طرح یہاں سیاست میں بھی قدروں اور معیارکی کمی ہے۔پاکستان اس وقت سیاسی طور پر سخت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے جس کے منفی اثرات داخلی اور خارجی محاذ ہر جگہ محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ وفاداریاں بدلنا اور نظریات سے عاری سیاست کرنا ہمارے ہاں معیوب نہیں سمجھا جاتا ابن الوقتی اور خوشامد ہی ان کا وتیرہ رہا ہے۔اس وقت ہمارا ملک انتہائی خطرناک دوراہے پہ کھڑا ہے۔ سیاست دان سیاسی جنگ آئین کے اندر رہ کر جمہوری اور سیاسی طریقے سے لڑتے ہیں تاکہ عوامی جذبات کو گمراہ کن پراپیگنڈا کے ذریعے ابھار کر ملک کوخطرات سے دوچار کیا جاسکے۔ یہ رویہ نہ جمہوری کہلاتا ہے نہ ہی ملک دوستی پر مبنی، انارکی پیدا کرنا ملکی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ قومی اور آئینی اداروں کو متنازعہ بنا کر کوئی ملک اورمعاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ دن بدن بڑھتے ہنگاموں اور حالات کے بگڑنے نے ہماری معیشت پر کاری ضرب لگائی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے ملک میں جاری سیاسی کشمکش کی وجہ سے مالی امداد کرنے سے گریز کر رہے ہیں جس کا نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے، سیاسی پارٹیوں کو نہیں۔ خدانخواستہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی راہ پر ڈالنا کسی طور قابل معافی نہیں۔ خدارا مورچہ بندیاں بند کر دیں۔ ہوس کا دامن چھوڑ دیں۔ سیاست نہ چمکائیں، ریاست بچائیں۔سیاسی افراتفری، غیریقینی صورتحال، عدم استحکام اورانتشار کے عروج پر ہونے سے پریشان حال وہ عوام جو نہ سیاسی ایجنڈے رکھتی ے ن ہنگاموں کا سبب بنتی ہے، نہ ریلیاں نکالتی ہے، نہ دھرنے دیتی ہے وہ کہاں جائیں۔
اب وقت اگیا ہے کہ سیاسی قیادت کو باہمی مشاورت کے ذریعے ایک نئے ’میثاقِ جمہوریت‘ کے بارے غور کرنا چاہئے کیونکہ ملکی حالات صرف اسی صورت میں بہتر ہوسکتے ہیں جب سیاسی قائدین اپنے اختلافات کو بھلا کر ملکی اور عوامی مفادات کو مقدم جانتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جائیں۔ ریاست کے طاقت ور مقتدر طبقے صرف اپنی ڈومین میں اختیار، طاقت کے گھمنڈ میں نہ رہیں، سب کی عزت و احترام آئین، قانون، سیاسی جمہوری اقدار کی پاسداری سے ہوتی ہے۔ اندھی طاقت اور اختیارات کا غیر حکیمانہ استعمال اجتماعی تباہی لاتا ہے۔ سیاسی قیادت، عدالتی محاذ کے ذمہ داران اور سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اپنی روِش، اسلوب اور طریقہ کار پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ سیاسی قیادت ضِد، انا، ہٹ دھرمی ترک کرے اور 2023ء عام انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کرلیا جائے۔وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی وزیراعظم کے اپنے رفقا اور اقتدار میں ان کے ساجھی دار بھی عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو اسٹرٹیجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دے چکے ہیں،اس
کے واضح معنی یہی ہیں کہ خودوزیراعظم کے رفقا بھی محاذ آرائی اور انا کی سیاست کو پسند نہیں کرتے اور صورت حال میں مثبت تبدیلی کے خواہاں۔ملک اور بیرون ملک ہر فورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پرزوردیاہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو سمجھ لینا چاہئے کہ ملکی مسائل کے حل اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے باہمی مشاورت سے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔اس کیلئے ضروری ہے کہ فوری طور پر قومی سطح کا ڈائیلاگ شروع کیا جائے۔حکمران مہنگائی اور بیروز گاری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کریں۔ سیاستدان باہمی کھینچا تانی کی بجائے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے چارٹر آف اکانومی تیار کریں اور مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام کی فلاح وبہبود کے لئیے کام کریں۔ سیاسی قیادت نے اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو خدانخواستہ ملک ایسے بحران میں پھنس جائے گا جس سے نکلنے کیلئے راستہ نہیں ملے گا۔موجودہ صورت حال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی فریقین مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں اور ملک میں فوری طور پر قومی ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے یہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ملکی مسائل سے نمٹا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود - منگل 23 مئی 2023

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کے لیے قانونی عمل کا آغاز ہو چکا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے لاہور کا دورہ کیا جس کے دوران انھوں نے جناح ہاؤس کا بھی جائزہ لیا۔آرمی چیف نے کور ہیڈ کو...

نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود - منگل 23 مئی 2023

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی بمشکل تمام اختتام کے بعد الیکشن کمیشن نے اب مخصوص نشستوں پر پارٹیوں کے کوٹے کے اعلان کو التوا میں ڈال کر میئر کے انتخاب اور کراچی کے مختلف حلقوں سے عوام کے ووٹ لے کرمنتخب ہونے والے کونسلروں کو اختیارات دینے کاراستہ بند کیاہوا ہے،الیکشن کمیشن کی جانب ...

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

عمران خان کی گرفتاری: حکومت،اپوزیشن دونوں کو تحمل سے کام لینا چاہئے وجود - جمعرات 11 مئی 2023

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ایک روحانی اور صوفی ازم پر یونیورسٹی قائم کرنے کے الزام میں گرفتاری کے بعدپورے ملک میں شدید ہنگامہ آرائی جاری ہے،صورت حال کے بارے میں جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق شہر میں کسی بھی مقام پر تحریک انصاف کے کسی سطح کے قائدین نظر نہیں آئے جس ک...

عمران خان کی گرفتاری: حکومت،اپوزیشن دونوں کو تحمل سے کام لینا چاہئے

وزیر خارجہ چین کا مشورہ نظرانداز نہ کریں! وجود - منگل 09 مئی 2023

چین کے وزیر خارجہ چن گانگ نے گزشتہ روز پاکستان کو چین کی جانب سے غیر مشروط حمایت کا یقین دلاتے ہوئے پاکستان حکام کو تلقین کہ پاکستان میں سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے، سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر سیاسی استحکام لائیں تاکہ پاکستان معاشی اور داخلی سطح پر ہمارے ساتھ آگے بڑھ سکے ہر معاملے پر آ...

وزیر خارجہ چین کا مشورہ نظرانداز نہ کریں!

عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت وجود - منگل 09 مئی 2023

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) میں گزشتہ روز ہونے والی ایک تقریب میں قانونی ماہرین نے رائے ظاہر کی ہے کہ امریکی قید میں پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا معاملہ جتنی سیاسی جنگ ہے اتنی ہی قانونی جنگ ہے، قانونی راستے تلاش کرنے کے علاوہ، حکومت پاکستان کو ڈاکٹر عافیہ کی...

عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت

انتخابات کے انعقاد کا مقدمہ وجود - اتوار 07 مئی 2023

سپریم کورٹ میں ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا ہے کہ مذاکرات ناکام ہوئے تو اپنے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آئین استعمال کر سکتے ہیں، انتخابات والے فیصلے پر نظرِ ثانی کا وقت اب گزر چکا۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عوامی اہمیت کے س...

انتخابات کے انعقاد کا مقدمہ

عافیہ صدیقی کو واپس لانا کس کی ذمہ داری ہے؟ وجود - هفته 06 مئی 2023

انسانی حقوق کے نامور اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے کہا ہے کہ وہ ہ عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔کراچی سٹی کورٹ میں بار ایسوسی ایشن جناح آڈیٹوریم میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے اپنے ملک کی غلطیوں کے لیے مع...

عافیہ صدیقی کو واپس لانا کس کی ذمہ داری ہے؟

وزیر خارجہ کا دورہ بھارت، امریکا بھارت خوش بلاول بھی خوش!! وجود - هفته 06 مئی 2023

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت پہنچ چکے ہیں، ایس سی او کے اس اجلا میں روس، چین، بھارت اور پاکستان کے علاوہ وسطی ایشیا کے 4 ممالک قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان بھی شامل ہیں۔ گوا کے اس اہم اجلاس میں روس کے وزیر خارج...

وزیر خارجہ کا دورہ بھارت، امریکا بھارت خوش بلاول بھی خوش!!

اسلام نے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا وجود - پیر 01 مئی 2023

آج مئی کا پہلا دن ہے،آج مزدوروں کا دن ہے۔دنیا بھر میں ’ہر سال یکم مئی ’یوم مزدور‘ کے طور پر منایا جاتا ہے اس کی ابتدا 1886 سے امریکہ کے شہر شکاگو سے ہوئی۔ اس دن بہت سے ممالک میں شکاگو میں ہلاک ہونے والے مزدوروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مزدوروں کی فلاح و بہبود اور ان کے...

اسلام نے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا

مذاکرات کا نتیجہ وجود - اتوار 30 اپریل 2023

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا ہے کہ انتخابات کے لیے مذاکرات کرنے پر تیارہیں،لیکن اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں گے، اگر وہ دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو کوئی ضر...

مذاکرات کا نتیجہ

اسحاق ڈار کی خوش خبری اور آئی ایم ایف وجود - منگل 25 اپریل 2023

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کی تمام شرائط پوری ہوگئی ہیں۔ایک نجی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کو 2 ارب ڈالر دینے کی تصدیق کی گئی ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای...

اسحاق ڈار کی خوش خبری اور آئی ایم ایف

چیف جسٹس کے خلاف محاذ آرائی وجود - پیر 10 اپریل 2023

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ کا تفصیلی نوٹ جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ از خود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا، میں اس بینچ کا حصہ تھا، 27 فروری کو ججوں کے ”ٹی روم“ میں اتفاق رائے ہواتھا میں بینچ میں بیٹھوں گا،...

چیف جسٹس کے خلاف محاذ آرائی

مضامین
امن دستوں کا عالمی دن وجود منگل 30 مئی 2023
امن دستوں کا عالمی دن

محسنوں کو خراج عقیدت وجود منگل 30 مئی 2023
محسنوں کو خراج عقیدت

الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل وجود منگل 30 مئی 2023
الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل

عمرانی انقلاب کی ناکامی وجود پیر 29 مئی 2023
عمرانی انقلاب کی ناکامی

بخشش کا بہانہ وجود پیر 29 مئی 2023
بخشش کا بہانہ

اشتہار

تجزیے
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود منگل 23 مئی 2023
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود منگل 23 مئی 2023
کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی وجود پیر 22 مئی 2023
قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

اشتہار

دین و تاریخ
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں وجود جمعرات 11 مئی 2023
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں

غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج وجود جمعه 05 مئی 2023
غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج
تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی
بھارت
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان وجود بدھ 03 مئی 2023
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان

بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا وجود جمعه 21 اپریل 2023
بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا

اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہونے کا انکشاف وجود جمعه 07 اپریل 2023
اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا  ہونے کا انکشاف

راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان وجود هفته 25 مارچ 2023
راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع