وجود

... loading ...

وجود
وجود

وزیر خارجہ چین کا مشورہ نظرانداز نہ کریں!

منگل 09 مئی 2023 وزیر خارجہ چین کا مشورہ نظرانداز نہ کریں!

چین کے وزیر خارجہ چن گانگ نے گزشتہ روز پاکستان کو چین کی جانب سے غیر مشروط حمایت کا یقین دلاتے ہوئے پاکستان حکام کو تلقین کہ پاکستان میں سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے، سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر سیاسی استحکام لائیں تاکہ پاکستان معاشی اور داخلی سطح پر ہمارے ساتھ آگے بڑھ سکے ہر معاملے پر آپ کی مدد کرتے رہیں گے،عالمی اقتصادی دباؤ کم کرنے کیلئے اسلام آباد کی مدد کریں گے، پاکستان کی ترقی عوام کی خوشحالی میں ہے۔
چین پاکستان کا آزمودہ دوست ہے اس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور نصف صدی سے زیادہ عرصے کی مضبوط دوستی کے باوجود کبھی پاکستان کے اندرونی معاملات میں کوئی دخل نہیں دیا ہے، 1971 میں جب ملک دولخت ہونے کے دوراہے پر تھا،چین کے وزیراعظم نے پاکستان کی حکومت کو معاملہ بات چیت اور افہام وتفہیم کے ساتھ حل کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن اس وقت کی فوجی حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی اور چین جیسے دوست کی بات نہ مان کر نصف ملک گنوایا دیا تھا،اب ایک دفعہ پھر چین کے وزیرخارجہ نے سیاسی اتفاق رائے کیلئے افہام وتفہیم پر زور دیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اس صائب مشورے پر غور کرے گی؟ چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستانی حکام اور سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر معاملات طے کرنے اور ملک میں سیاسی استحکام لانے کی تلقین سے ظاہرہوتاہے کہ ملکی صورتحال اب اس قدرگمبھیر ہوچکی ہے کہ پاکستان کے مخلص دوستوں کو بھی اس پر تشویش لاحق ہونا شروع ہوگئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ سیاسی کشمکش ختم ہو۔ یہ بات شک و شبہ سے بالا ہے کہ وطن عزیز اس وقت انتہائی خراب صورتحال سے دوچار ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سیاسی کھیل جنگ کی صورت اختیار کر چکا ہے اور سب ایک دوسرے کا سر قلم کرنے کے در پے ہیں۔ ملک میں کہنے کو تو جمہوری نظام رائج ہے اور عدالتیں بھی اپنا کام کررہی ہیں لیکن عملاً جمہوریت کو کھڈے لائن لگا دیاگیاہے اور حکومت اور اپوزیشن دونوں نے جمہوریت کے من پسند معنی نکالنے کی کوشش کررہے ہیں،حکومت یہ ثابت کرنے کی تگ ودو کررہی ہے کہ ملک میں جمہوریت کی شکل میں باقاعدہ ایک نظام مروج ہے لیکن درحقیقت صورت حال یہ ہے کہ ہر چندکہیں کہ ہے لیکن نہیں ہے وہ جمہوریت میں انتقالِ اقتدار کا طریقہ کار انتخابات کی صورت میں وضع کیا گیا ہے۔ لیکن حکومت وقت انتخابات کے نام سے ہی خوف کھا رہی ہے اور من مانے طریقے سے اقتدار پر قابض رہنے کیلئے کوشاں ہے جبکہ اپوزیشن یعنی عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف حکومت کو اس کی من مانی سے روکنے اور جلد از جلد عام انتخابات کرانے پر مجبور کرنے کیلئے ہر حربہ آزمانے کی کوشش کررہی ہے۔موجودہ گمبھیر صورتحال میں ملک میں ایک دفعہ 2 پارٹیوں کا نظام سامنے آگیا ہے جس میں ایک پارٹی پی ٹی آئی ہے اور دوسری 13 پارٹیوں کی اتحادی پی ڈی ایم۔ پی ڈیم ایم یعنی ملک کی 13 جماعتوں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر انتخابات کرادئے گئے تو نہ صرف اقتدار ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا بلکہ ان کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنا بھی مشکل ہوجائے گا،انتخابات سے ان کے گریز کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سپریم کورٹ کے احکامات ہیں،ان احکامات پر عملدرآمد سے بچنے کیلئے مختلف درخواستیں دائر کرانے کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو متنازع بناکر پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان اختلافات کی دیوار کھڑی کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،جس کے بعد اب مسئلہ یہ پیدا ہوگیاہے کہ پارلیمان اور عدلیہ کے تصادم کی موجودہ صورت حال سے کس طرح نپٹا جائے؟آئین موجود ہے،عدالتیں موجود ہیں،ادارے موجود ہیں جن سے کسی کو کسی وقت اختلاف بھی ہو سکتا ہے تاہم اس وقت حقیقت یہ ہے کہ نئے انتخابات وقت اور آئین کا تقاضا ہیں جن سے مفر ممکن نہیں۔ اس صورت حال میں چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرنے کا مشورہ بلاشبہ ایک صائب مشورہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال بھی اس سے قبل حکومت اورحزب اختلاف یعنی عمران خان کو یہی مشورہ دے چکے ہیں،چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے آنے والے اس مشورے سے ظاہر ہوتاہے کہ اب پانی سر سے گزرنے والا ہے اس لئے اب اداروں سے محاذ جنگ کھولنے کی بجائے سیاستدانوں کو ازخود کوئی نہ کوئی حل نکالنا پڑے گا۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام فریق ایک دوسرے کو ”کچا چبا جانے“ جیسے رویے پر قابو پاتے ہوئے برداشت پیدا کرنے کو کوشش کریں۔ مدمقابل کو میدان میں اتار کر ہی مقابلہ ممکن ہے۔دوسرا مسئلہ احتساب کا ہے۔ ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے کا نہ کوئی فائدہ ماضی میں ہوا ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔ سب لیڈر ایک دوسرے کو معاف کر دیں اور احتساب کا کام عوام اور اللہ کے سپرد کردیں اس وقت صرف ملک کی فکر کرنے کی کوشش کریں۔ جس ملک میں غریب آٹے کی بوری کیلئے جان دے دے اور اشرافیہ کیلئے 50 کروڑ تک کی کرپشن کرپشن ہی نہ ہو اور اگر اس سے زیادہ بھی ہو تو بھی فکر کی کوئی بات نہیں خیر سے پلی بارگین کی سہولت موجود ہے۔ وہاں احتساب کی بات کرنا یوں بھی فضول معلوم ہے،ملک کو درپیش اس گمبھیر صورتحال میں آج پاکستانی عوام یہ نہیں سوچتے کہ پچھلے 75 سال میں کیا ہوا؟ وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ آگے کیا ہوگا؟ اب ہر ایک کو مستقبل کی فکر ہے کیونکہ مٹھی بھر اشرافیہ کے علاوہ ہر ایک کو اپنا وجود قائم رکھنے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ عزت نفس تو بچی نہیں وجود ہی بچا لیں۔ اس کیلئے تمام سیاستدانوں کو، تمام اداروں کو واپس زیرو پوائنٹ پر آنا ہوگا۔ ماضی کی تلخیاں بھلا کر آخرکار مذاکرات کی میز پر ہی مسائل کا حل ڈھونڈنا ہو گا۔ ملک اس وقت نہ تو سخت عدالتی فیصلوں کا متحمل ہو سکتا ہے اور نہ کسی لانگ مارچ کا۔ اس وقت بنیادی تنازعہ انتخابات ہیں۔ ایک پارٹی فوری الیکشن چاہتی ہے جبکہ دوسری اسسے فرار کے راستے تلاش کرنے میں لگی ہوئی،انتخابات سے فرار کے راستے تلاش کرنے والے رہنماؤں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ وہ انتخابات چند مہینے یا چند سال تک ملتوی کرسکتے ہیں لیکن جلد یابدیر انھیں انتخاب کرانا ہی پڑیں گے اس لئے بہتر یہی ہے کہ وہ یہ کڑوا گھونٹ پینے پر آمادہ ہوجائیں۔ ہر جنگ میں سیز فائر کا امکان ہوتا ہے۔ اگر موجودہ سیاسی جنگ میں سیزفائر ہو جائے سب زیرو پوائنٹ پر واپس آجائیں اور الیکشن کی تاریخ باہمی مشورے سے طے کرلیں تو آگے بڑھنے کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔ عدالت بھی سیاسی تصفیے پر مہر تصدیق ثبت کر سکتی ہے۔ یوں دونوں سیاسی گروپ بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک و قوم کو انتشار اور موجودہ ہیجانی کیفیت سے باہر نکالاجاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود - هفته 23 ستمبر 2023

    ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود - بدھ 20 ستمبر 2023

٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی وجود - منگل 19 ستمبر 2023

   اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے  والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی

نیپرا کا عوام کش کردار وجود - جمعه 15 ستمبر 2023

بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...

نیپرا کا عوام کش کردار

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ وجود - جمعرات 14 ستمبر 2023

وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟ وجود - بدھ 13 ستمبر 2023

اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟

کینسر کے مرض میں تیزی سے اضافہ وجود - منگل 12 ستمبر 2023

اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...

کینسر کے مرض میں تیزی سے اضافہ

پاکستان کا ہربچہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض وجود - اتوار 10 ستمبر 2023

اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...

پاکستان کا ہربچہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟ وجود - جمعرات 07 ستمبر 2023

٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟

خطرے کی گھنٹی مزید تیز، پیٹرول اور ڈالر 400 عبور کرسکتے ہیں!! وجود - پیر 04 ستمبر 2023

٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...

خطرے کی گھنٹی مزید تیز، پیٹرول اور ڈالر 400 عبور کرسکتے ہیں!!

مہنگائی کے خلاف کامیاب ہڑتال، حکمرانوں کے لیے نوشتہ دیوار وجود - پیر 04 ستمبر 2023

مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...

مہنگائی کے خلاف کامیاب ہڑتال، حکمرانوں کے لیے نوشتہ دیوار

کالعدم تنظیموں کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں وجود - پیر 04 ستمبر 2023

گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...

کالعدم تنظیموں کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں

مضامین
وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟ وجود بدھ 27 ستمبر 2023
لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا وجود بدھ 27 ستمبر 2023
حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

عید میلادالنبیۖ وجود منگل 26 ستمبر 2023
عید میلادالنبیۖ

اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران وجود منگل 26 ستمبر 2023
اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال