وجود

... loading ...

وجود
وجود

وزیر خارجہ چین کا مشورہ نظرانداز نہ کریں!

منگل 09 مئی 2023 وزیر خارجہ چین کا مشورہ نظرانداز نہ کریں!

چین کے وزیر خارجہ چن گانگ نے گزشتہ روز پاکستان کو چین کی جانب سے غیر مشروط حمایت کا یقین دلاتے ہوئے پاکستان حکام کو تلقین کہ پاکستان میں سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے، سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر سیاسی استحکام لائیں تاکہ پاکستان معاشی اور داخلی سطح پر ہمارے ساتھ آگے بڑھ سکے ہر معاملے پر آپ کی مدد کرتے رہیں گے،عالمی اقتصادی دباؤ کم کرنے کیلئے اسلام آباد کی مدد کریں گے، پاکستان کی ترقی عوام کی خوشحالی میں ہے۔
چین پاکستان کا آزمودہ دوست ہے اس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور نصف صدی سے زیادہ عرصے کی مضبوط دوستی کے باوجود کبھی پاکستان کے اندرونی معاملات میں کوئی دخل نہیں دیا ہے، 1971 میں جب ملک دولخت ہونے کے دوراہے پر تھا،چین کے وزیراعظم نے پاکستان کی حکومت کو معاملہ بات چیت اور افہام وتفہیم کے ساتھ حل کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن اس وقت کی فوجی حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی اور چین جیسے دوست کی بات نہ مان کر نصف ملک گنوایا دیا تھا،اب ایک دفعہ پھر چین کے وزیرخارجہ نے سیاسی اتفاق رائے کیلئے افہام وتفہیم پر زور دیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اس صائب مشورے پر غور کرے گی؟ چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستانی حکام اور سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر معاملات طے کرنے اور ملک میں سیاسی استحکام لانے کی تلقین سے ظاہرہوتاہے کہ ملکی صورتحال اب اس قدرگمبھیر ہوچکی ہے کہ پاکستان کے مخلص دوستوں کو بھی اس پر تشویش لاحق ہونا شروع ہوگئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ سیاسی کشمکش ختم ہو۔ یہ بات شک و شبہ سے بالا ہے کہ وطن عزیز اس وقت انتہائی خراب صورتحال سے دوچار ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سیاسی کھیل جنگ کی صورت اختیار کر چکا ہے اور سب ایک دوسرے کا سر قلم کرنے کے در پے ہیں۔ ملک میں کہنے کو تو جمہوری نظام رائج ہے اور عدالتیں بھی اپنا کام کررہی ہیں لیکن عملاً جمہوریت کو کھڈے لائن لگا دیاگیاہے اور حکومت اور اپوزیشن دونوں نے جمہوریت کے من پسند معنی نکالنے کی کوشش کررہے ہیں،حکومت یہ ثابت کرنے کی تگ ودو کررہی ہے کہ ملک میں جمہوریت کی شکل میں باقاعدہ ایک نظام مروج ہے لیکن درحقیقت صورت حال یہ ہے کہ ہر چندکہیں کہ ہے لیکن نہیں ہے وہ جمہوریت میں انتقالِ اقتدار کا طریقہ کار انتخابات کی صورت میں وضع کیا گیا ہے۔ لیکن حکومت وقت انتخابات کے نام سے ہی خوف کھا رہی ہے اور من مانے طریقے سے اقتدار پر قابض رہنے کیلئے کوشاں ہے جبکہ اپوزیشن یعنی عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف حکومت کو اس کی من مانی سے روکنے اور جلد از جلد عام انتخابات کرانے پر مجبور کرنے کیلئے ہر حربہ آزمانے کی کوشش کررہی ہے۔موجودہ گمبھیر صورتحال میں ملک میں ایک دفعہ 2 پارٹیوں کا نظام سامنے آگیا ہے جس میں ایک پارٹی پی ٹی آئی ہے اور دوسری 13 پارٹیوں کی اتحادی پی ڈی ایم۔ پی ڈیم ایم یعنی ملک کی 13 جماعتوں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر انتخابات کرادئے گئے تو نہ صرف اقتدار ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا بلکہ ان کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنا بھی مشکل ہوجائے گا،انتخابات سے ان کے گریز کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سپریم کورٹ کے احکامات ہیں،ان احکامات پر عملدرآمد سے بچنے کیلئے مختلف درخواستیں دائر کرانے کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو متنازع بناکر پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان اختلافات کی دیوار کھڑی کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،جس کے بعد اب مسئلہ یہ پیدا ہوگیاہے کہ پارلیمان اور عدلیہ کے تصادم کی موجودہ صورت حال سے کس طرح نپٹا جائے؟آئین موجود ہے،عدالتیں موجود ہیں،ادارے موجود ہیں جن سے کسی کو کسی وقت اختلاف بھی ہو سکتا ہے تاہم اس وقت حقیقت یہ ہے کہ نئے انتخابات وقت اور آئین کا تقاضا ہیں جن سے مفر ممکن نہیں۔ اس صورت حال میں چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرنے کا مشورہ بلاشبہ ایک صائب مشورہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال بھی اس سے قبل حکومت اورحزب اختلاف یعنی عمران خان کو یہی مشورہ دے چکے ہیں،چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے آنے والے اس مشورے سے ظاہر ہوتاہے کہ اب پانی سر سے گزرنے والا ہے اس لئے اب اداروں سے محاذ جنگ کھولنے کی بجائے سیاستدانوں کو ازخود کوئی نہ کوئی حل نکالنا پڑے گا۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام فریق ایک دوسرے کو ”کچا چبا جانے“ جیسے رویے پر قابو پاتے ہوئے برداشت پیدا کرنے کو کوشش کریں۔ مدمقابل کو میدان میں اتار کر ہی مقابلہ ممکن ہے۔دوسرا مسئلہ احتساب کا ہے۔ ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے کا نہ کوئی فائدہ ماضی میں ہوا ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔ سب لیڈر ایک دوسرے کو معاف کر دیں اور احتساب کا کام عوام اور اللہ کے سپرد کردیں اس وقت صرف ملک کی فکر کرنے کی کوشش کریں۔ جس ملک میں غریب آٹے کی بوری کیلئے جان دے دے اور اشرافیہ کیلئے 50 کروڑ تک کی کرپشن کرپشن ہی نہ ہو اور اگر اس سے زیادہ بھی ہو تو بھی فکر کی کوئی بات نہیں خیر سے پلی بارگین کی سہولت موجود ہے۔ وہاں احتساب کی بات کرنا یوں بھی فضول معلوم ہے،ملک کو درپیش اس گمبھیر صورتحال میں آج پاکستانی عوام یہ نہیں سوچتے کہ پچھلے 75 سال میں کیا ہوا؟ وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ آگے کیا ہوگا؟ اب ہر ایک کو مستقبل کی فکر ہے کیونکہ مٹھی بھر اشرافیہ کے علاوہ ہر ایک کو اپنا وجود قائم رکھنے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ عزت نفس تو بچی نہیں وجود ہی بچا لیں۔ اس کیلئے تمام سیاستدانوں کو، تمام اداروں کو واپس زیرو پوائنٹ پر آنا ہوگا۔ ماضی کی تلخیاں بھلا کر آخرکار مذاکرات کی میز پر ہی مسائل کا حل ڈھونڈنا ہو گا۔ ملک اس وقت نہ تو سخت عدالتی فیصلوں کا متحمل ہو سکتا ہے اور نہ کسی لانگ مارچ کا۔ اس وقت بنیادی تنازعہ انتخابات ہیں۔ ایک پارٹی فوری الیکشن چاہتی ہے جبکہ دوسری اسسے فرار کے راستے تلاش کرنے میں لگی ہوئی،انتخابات سے فرار کے راستے تلاش کرنے والے رہنماؤں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ وہ انتخابات چند مہینے یا چند سال تک ملتوی کرسکتے ہیں لیکن جلد یابدیر انھیں انتخاب کرانا ہی پڑیں گے اس لئے بہتر یہی ہے کہ وہ یہ کڑوا گھونٹ پینے پر آمادہ ہوجائیں۔ ہر جنگ میں سیز فائر کا امکان ہوتا ہے۔ اگر موجودہ سیاسی جنگ میں سیزفائر ہو جائے سب زیرو پوائنٹ پر واپس آجائیں اور الیکشن کی تاریخ باہمی مشورے سے طے کرلیں تو آگے بڑھنے کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔ عدالت بھی سیاسی تصفیے پر مہر تصدیق ثبت کر سکتی ہے۔ یوں دونوں سیاسی گروپ بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک و قوم کو انتشار اور موجودہ ہیجانی کیفیت سے باہر نکالاجاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت وجود - منگل 26 دسمبر 2023

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت

انتخابات ملتوی کرانے کے حربے وجود - بدھ 13 دسمبر 2023

لاہور میں نوازشریف نے پارلیمانی بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے یہ نیا مطالبہ کیا ہے کہ صرف حکومت نہیں جعلی مقدمات پر احتساب بھی چاہتے ہیں، ان کے7 سال کس نے ضائع کیے، کس نے جھوٹے مقدمات بنا کر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ سب کے نام سامنے آ چکے ہیں مگر ان کا احتساب کون کرے گا؟ بات اس...

انتخابات ملتوی کرانے کے حربے

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر