... loading ...
انسانی حقوق کے نامور اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے کہا ہے کہ وہ ہ عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔کراچی سٹی کورٹ میں بار ایسوسی ایشن جناح آڈیٹوریم میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے اپنے ملک کی غلطیوں کے لیے معافی مانگی اور تسلیم کیاکہ کس طرح امریکی انصاف کے نظام میں خامیاں ہیں جو عافیہ کی قید اور گوانتاناموبے جیسی غلطیوں کو جاری رکھنے کے قابل بناتی ہیں۔کلائیو اسمتھ نے کہا کہ عافیہ پر ٹارچر گوانتاناموبے سے بھی بدتر ہے، عافیہ کو کوئی اندازہ نہیں ہے کہ وہ اس وقت کہاں ہے؟انھوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ عافیہ کو وطن واپس لانے میں رکاوٹ ان کے اپنے ملک کے اندر سے ہے اور ہمیں مل کر اس رکاوٹ کو شناخت کرنے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں امریکہ کی خوشنودی یا ڈالر حاصل کرنے کی ہوس میں پاکستان کی اس انتہائی ذہین عورت کو امریکی درندوں کے حوالے کیاگیا،جس پر ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے صدائے احتجاج بلند کی تھی لیکن ایک آمر نے ان سب کو اپنے بوٹوں تلے روند دیاتھا لیکن اس سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ پرویز مشرف کے دور میں ہونے والے اس بدترین جرم کی بعد میں کسی حکومت نے تلافی نہیں کی۔ افسوس ناک طور پر جمہوریت کی علمبردار ہونے کی دعویدار بعد میں آنے والی حکومتوں جن میں نواز شریف کی شاہانہ حکومت اور عمران خان کی بھاشن کی حد تک مدینہ کی ریاست شامل تھی،عافیہ صدیقی کی واپسی کیلئے کوئی مثبت کوشش نہیں کی گئی،پاکستانی حکومتوں کی اس اہم مسئلے سے اس طرح کی چشم پوشی کی وجہ سے امریکی درندوں کو من مانی کرنے کا موقع ملا اور وہ اس کمزور نہتی خاتون کو انسانیت سوز مظالم کا شکار بناتے رہے اور آہستہ آہستہ ان کی پوری زندگی ان سے چھین لی گئی ہے، ان کو بیرونی دنیا سے بالکل کاٹ دیا گیا، ان کے لیے تمام بیرونی رابطے منقطع کیے جاچکے ہیں جس کے نتیجے میں اب عافیہ کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی برفانی طوفان میں پھنس جانے والا مدد کے لیے پکار رہا ہو۔عافیہ صدیقی ایک ماں بھی ہے اور اس ماں سے اس کے کمسن بچوں کو چھیننا انسانی جبر اور تشدد کی بدترین شکل ہے۔ کوئی بھی عورت اپنے بچے کو کھو کر پاگل ہو جائے گی، عافیہ کے ساتھ ایسا اسی لیے کیا گیا ہے کہ وہ اپنے حواس کھوبیٹھیں لیکن پختہ عزم رکھنے والی عافیہ نے یہ ظلم بھی سہ لیا لیکن پاکستان میں دن رات عورت کی آزادی اور خود مختاری کا پرچار کرنے والی خواتین کی تنظیموں یہاں تک ملک کی دوسری سب سے بڑی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن کی بااثر خواتین میں سے کسی کو بھی ان کی رہائی کیلئے آواز اٹھانے یا اس سلسلے میں سفارتی سطح پر ہی صحیح کوئی قدم اٹھانے کی توفیق نہیں ہوئی۔ہمارے کمسن وزیر خارجہ کو گوا پہنچ کر فوٹو سیشن میں شرکت کرنے کا بہت شوق ہے لیکن انھوں نے بھی اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک عافیہ کی رہائی کیلئے کوئی زبانی بیان دینے سے بھی گریز کیاہے۔ اسی طرح تلخ حقیقت اور کڑوی سچائی سے بات شروع کرنے والے ہمارے وزیراعظم کو نمائشی کاموں میں تو بہت دلچسپی ہے اور وہ ماضی میں شریف خاندان کے جائز احتسابی عمل پر بھی گفتگو کرتے رہتے ہیں، مگر کبھی عافیہ صدیقی پر ہونے والی اس انسانیت سوز زیادتیوں پر کوئی کوشش تو کجا ایک حرف بھی زبان پر لانے کی ہمت نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ عافیہ کے وکیل یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور ہوئے کہ عافیہ کو وطن واپس لانے میں رکاوٹ ان کے اپنے ملک پاکستان کے اندر سے ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے پاکستان میں لوگ ان سے محبت
کرتے ہیں، وہ قوم کی بیٹی ہیں،لیکن ارباب اختیار کو اپنی حکومت بچانے کیلئے موجودہ جوڑ توڑ کے دوران اتنی مہلت مل سکے گی کہ وہ عافیہ کو پاکستان لانے کیلئے کوئی عملی پیش رفت کرسکیں،ہمیں امید ہے کہ ارباب اختیار اب اس ضمن میں عملی کارروائی پر غورکریں گے اور قوم کی اس بیٹی کو مایوس نہیں کریں گے۔
ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...
٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...
اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...
بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...
اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...
اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...
اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...
٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...
٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...
مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...
گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...