... loading ...
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت پہنچ چکے ہیں، ایس سی او کے اس اجلا میں روس، چین، بھارت اور پاکستان کے علاوہ وسطی ایشیا کے 4 ممالک قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان بھی شامل ہیں۔ گوا کے اس اہم اجلاس میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لارؤف اور چین کے وزیر خارجہ کین گانگ شریک ہو رہے ہیں، 12 سال بعد یہ کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا بھارت کا دورہ ہو گا جو ایسے وقت میں ہونے جا رہا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات متعدد متنازع امور کے باعث سرد مہری کا شکار ہیں۔بلاول بھٹو زرداری کی آمد سے کچھ دن قبل انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں پونچھ کے علاقے میں بھارتی سیکورٹی فورسز پر دہشت گردانہ حملے سے دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے ہی سرد فضا اور بھی خراب ہو گئی ہے۔ باہمی تعلقات کے موجودہ تناظر میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ تمام تر منفی پہلوؤں کے باوجود بلاول کا بھارت کا دورہ علاقائی تعاون کے تناظر میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔بلاول زرداری کی آمد سے قبل بھارتی میڈیا میں اس بارے میں بھی بحث ہوئی کہ اس اجلاس کے دوران ان کی بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے باہمی نوعیت کی ملاقات ہو گی یا نہیں۔ ایس جے شنکر نے بلاول سے ملاقات کے بارے میں سوال پر دوٹوک جواب دیا کہ ’پڑوسی ملک کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے۔جس سے یہ واضح ہوجاتاہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کیلئے قطعی تیار نہیں ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں دعویٰ کیا تھا کہ بلاول زرداری بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی دعوت پر ایس سی او کی وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں شریک ہو رہے ہیں اور اس اجلاس میں شرکت ایس سی او کے چارٹر اور عمل کے تئیں پاکستان کا عزم اور اس کی خارجہ پالیسی میں خطے کو دی جانے والی اہمیت کا ثبوت ہے۔گزشتہ ہفتے بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’ہم نے سب ہی وزرائے خارجہ کو اس میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ ہماری کوشش یہی ہے کہ یہ میٹنگ کامیاب ہو۔بھارت اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے سوال پر تعلقات کئی برس سے کشیدہ ہیں۔ بھارت شدت پسندی کی کئی بڑی کارروائیوں کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 ختم کیے جانے کے بعد پاک بھارت تعلقات مزید خراب ہوئے۔پلوامہ حملہ اور اس کے بعد بھارت کی جانب سے بالاکوٹ پر فضائی کارروائی اور اس کے جواب میں پاکستان کا فضائی حملہ اور بھارتی پائلٹ کی گرفتاری کا معاملہ بھی ابھی تک دونوں ممالک کے تعلقات میں زیادہ پرانا نہیں ہو ا۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی پرانی حیثیت بحال ہونے تک بھارت سے کسی طرح کی بات چیت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور تجارتی تعلقات ختم کر دیے تھے جس کے بعد دونوں ملکوں کے ہائی کمشنر میں بھی سفارتی عملہ برائے نام رہ گیا ہے۔ایسے حالات میں بھی بھارت کے معروف دانشور سدھیندر کلکرنی بات چیت پر زور دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کوئی بھی مسئلہ بالآخر مذاکرات سے ہی حل ہونا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ پڑوسیوں میں بات چیت کبھی بند نہیں ہونی چاہیے۔انھوں نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ بھارت وزیر خارجہ کو چاہیے کہ گوا کے ساحل پر بلاول کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بات چیت کریں تاہم بھارتی وزیر خارجہ نے ان کی یہ تجویز ردی کی ٹوکری میں پھینکنے میں ذرا بھی توقف نہیں کیا،اس سے ظاہر ہے اگر بھارت کے وزیر خارجہ نے بلاول سے ہاتھ ملا کر ان سے بات کربھی لی تو یہ ایک رسمی ملاقات سے زیادہ کچھ نہیں ہوگی، معروف دفاعی تجزیہ کار وں کا بھی خیال ہے کہ بلاول اور جے شنکر کے درمیان کسی باہمی بات چیت کی توقع نہیں کی جا سکتی۔اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس وقت بھارت میں انتخابات کی فضا ہے۔ حکمراں جماعت یہ نہیں چاہے گی کہ پاکستان کے خلاف ملک میں جو سخت بیانیہ بنایا گیا ہے اس میں کسی نرمی کا اشارہ ملے،تاہم تجزیہ کاروں کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ تمام تر منفی پہلوؤں کے باوجود بلاول کا یہ دورہ علاقائی تعاون کے تناظر میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔کیونکہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے اور اس کانفرنس میں بلاول کی شرکت سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان بھارت سمیت ہر ایک کے ساتھ تعلقات استوار کرنا چاہتاہے۔ دنیا کے بدلتے ہوئے پس منظر اور توازن میں یہ بات اہم ہے کہ دو بڑی طاقتیں روس اور چین اس گروپ کا محور ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ رکن ممالک کے متضاد مفادات اور باہمی اختلافات کے باوجود یہ گروپ مضبوط ہو رہا ہے۔ یہ حقیقت اس فورم کی اہمیت کی عکاس ہے کہ بھارت، پاکستان اور چین جیسے ممالک اپنے باہمی ٹکراؤ اور اختلافات کو پس پشت رکھ کر اس فورم کے تحت پرعزم ہیں۔ایران کے بعد بیلاروس، ترکی، افغانستان جیسے متعدد ممالک اس کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں لیکن اس وقت بھارتی میڈیا کی ساری توجہ ایس سی او اجلاس کے دوران بلاول زرداری پر مرکوز رہے گی۔اطلاعات کے مطابق بڑی تعداد میں بھارتی صحافیوں اور ٹی وی چینلوں نے ان سے انٹرویو کے لیے پاکستان ہائی کمیشن کے شعبہ نشرواشاعت سے درخواست کی ہے۔ جس کا ایجنڈا ’محفوظ ایس سی او‘ ہے۔ دو روزہ اجلاس میں آئندہ جولائی میں دلی میں ہونے والے ایس سی او کے سربراہی اجلاس کی تیاری کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔
پاکستان میں عوام نے ایک ایسے وقت جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے اور پاکستان کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت سے انکاری ہے بلاول کے اس دورے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا ہے اور عام طورپر لوگوں کا خیال ہے کہ بھارت کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے باوجود بلاول کا اس دورے کااہتمام امریکا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ اگرچہ اپنی روانگی سے قبل بلاول نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ اس دورے پر ان کی تمام توجہ صرف ایس سی او اجلاس پر مرکوز ہو گی لیکن موجودہ حکومت کے وزرا کی تضاد بیانیوں کے سبب عام لوگ اس پر یقین کرنے کو تیار نہیں اور اس کے پس پشت کوئی اور مقاصد کارفرما ہونے پر مصر نظر آتے ہیں۔ عام لوگوں اور خود پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا موقف یہی ہے کہ اگر اس اجلاس میں شرک اتنی ہی ضروری تھی تو وزیر خارجہ ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کر سکتے تھے لیکن مودی کی محبت میں ان حکمرانوں کے لیے کشمیریوں پر مظالم اور مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم کی کوئی اہمیت نہیں، مودی کو خوش کرنے کے لیے یہ حکمران ہر حد پار کرنے کو تیار ہیں۔ جبکہ انھوں نے پڑوسی ملک افغانستان کے اجلاس کو نظرانداز کیا تھا۔ مگر پاکستان کے کم سن وزیر خارجہ پر کیا موقوف ، موجودہ حکومت ہر اعتبار سے امریکا اور بھارت کو خوش کرنے میں مصروف ہے، اور ایسا کوئی قدم نہیں اُٹھاتی جو مودی کو ناخوش کرے۔ اس لیے بلاول کے اس اقدام سے امریکا اور بھارت تو خوش ہے اور بلاول کی بھی بلے بلے کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ایک غیرجانبدار سروے رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ کے دوران سفید پوش طبقے کے مزید 9فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں،اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے مسلسل پیٹرول بم گرانا معمول بن گیا ہے جس سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے لوگ زندہ رہنے ک...
٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...
اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...
بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...
اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...
اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...
اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...
٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...
٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...
مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...
گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...