وجود

... loading ...

وجود
وجود

مڈل کلاس

بدھ 26 اپریل 2023 مڈل کلاس

 

علی عمران جونیئر

دوستو،کچھ نجی مصروفیات کے باعث کافی لمبا گیپ آگیا جس کی وجہ سے آپ احباب سے ملاقاتوں کا سلسلہ ٹوٹ گیا، ہفتے میں جو تین حاضریاں ہم لگاتے تھے، وہ نہ لگاپائے، اس دوران ایڈیٹر صاحب سے مکمل رابطہ تو تھا اور وہ بار بار لکھنے پر اصرار بھی کرتے رہے لیکن ایک کے بعد دوسرا ، کوئی نہ کوئی ایسا مسئلہ سر پر آن کھڑا ہوتا کہ لکھنے کی فرصت نہیں مل سکی، اب زندگی میں کچھ ٹھہراؤ آیا ہے تو لکھنے کی جانب طبیعت مائل ہوئی ہے، کوشش ہوگی کہ اب کوئی غیر حاضری نہ ہوسکے۔یہ تو کچھ اپنی باتیں، چلیں اپنی اوٹ پٹانگ باتوں کا سلسلہ وہیں سے جوڑتے ہیں جہاں سے رابطہ منقطع ہوا تھا۔
کہنے والے کہتے ہیں اور ہم نے بھی محسوس کیا کہ، اس بار رمضان المبارک تاریخ کے مہنگے ترین تھے، جس میں فروٹ کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھیں، عید شاپنگ کے حوالے سے تاجربرادری کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں اتنا ”مندا” سیزن کبھی نہیں رہا۔ پاکستان میں راشن کی دُکانوں کے باہر حالیہ مناظر کو دیکھنے والے بعض افراد یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ پاکستان میں ”مڈل کلاس’ ‘سکڑ رہی ہے یعنی ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔بین الاقوامی طور پر ورلڈ بینک کے مطابق مڈل کلاس میں اس شخص کو سمجھا جاتا ہے جو ایک دن کے دس ڈالر کماتا ہے یعنی ایک مہینے کے تین سو ڈالر اس کی آمدن ہے۔ جو کہ موجودہ ایکسچینج ریٹ کے مطابق لگ بھگ 80 ہزار پاکستانی روپے بنتے ہیں۔کسی بھی ملک کی معیشت میں ہر قسم کی مانگ یعنی ڈیمانڈ اور سپلائی دونوں طرف کی مانگ مڈل کلاس ہی سے آتی ہے۔’اگر مڈل کلاس سکڑے گی تو یہ ڈیمانڈ بھی کم ہو جائے گی یعنی خرچ کرنے والے کم ہوں گے تو کاروبار کے مواقع بھی کم ہوں گے، روزگار کے مواقع کم ہوں گے اور نتیجتاً خرچ کرنے کے لیے پیسہ کم بنے گا۔
معیشت کو تباہی سے بچانے کے لیے لندن سے خاص طور پر اسحاق ڈار صاحب کو لایا گیا، انہیں ہر طرح کا ماحول بناکردیاگیا، فری ہینڈ ملا، لیکن نتیجہ؟ ڈار صاحب کو لوگ اب ڈالر صاحب کے نام سے پکارنے لگے ہیں، ڈالر قابو میں ہی نہیں آرہا، ڈار صاحب سے پہلے جو نون لیگی وزیرخزانہ تھے، مفتاح اسماعیل وہ خود گاہے بگاہے ڈار صاحب کو کچوکے لگاتے رہتے ہیں، اور ان کی اہلیت پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ڈار صاحب کی ذہانت کا ہم شاید پہلے بھی آپ کو اپنے کسی کالم میں بتاچکے ہیں۔ ۔کسی نے ان سے پوچھا۔۔قوال جب گاتے ہیں تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں پر کیوں رکھ لیتے ہیں۔۔جس پر ڈار صاحب نے انہیں سمجھایا کہ۔۔تاکہ وہ اپنی آوازخود نہ سن سکیں۔۔بچپن کے ایک دوست نے پوچھا۔۔یار ڈار۔۔جب نہر میں نہائیں تو منہ کس طرف کریں۔۔انہوں نے ترنت جواب دیا۔۔اپنے کپڑوں کی طرف۔۔ہمارے ایک دوست حقے کے بہت شوقین تھے۔۔ایک دن دیکھاتقریبا بیس فٹ لمبے پائپ سے حقہ گڑگڑارہے ہیں۔۔پوچھا۔۔یار حقے کا اتنا لمبا پائپ۔۔کہنے لگے۔۔ڈاکٹر نے مجھے تمباکوسے دوررہنے کا کہا ہے۔۔جس طرح ہمارے دوست کو ڈاکٹر نے تمباکوسے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے،اسی طرح ہم اپنے دوستوں کو ہر حکومت سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، کیوں کہ پولیس والوں کی طرح ان کی دوستی اور دشمنی دونوں ہی اچھی نہیں ہوتی۔۔اگر آپ کو بھی کوئی وزیر یا مشیر دوست ہے تو ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے کہ اس سے دور رہیں۔
عید سے پہلے حکومت نے پٹرول پھر دس روپے مہنگا کردیا، حالانکہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول مسلسل سستا ہورہا ہے۔باباجی کو جب ہم نے بتایا کہ پٹرول مہنگاہوگیا تو وہ مسکرا کر فرمانے لگے، بیٹاجی ہمیں کیا، ہم تو پہلے بھی سوروپے کا ڈلواتے تھے اب سو روپے کا ہی ڈلوانا ہے۔۔ باباجی سے ہم نے پوچھا کہ ۔۔ریل کا کرایہ اتنا بڑھ گیا ہے،ہمارے کچھ دوستوں کو کراچی سے لاہور جانا تھا جب کینٹ اور سٹی اسٹیشن گئے تو پتہ چلا کہ اگلے ایک ماہ تک کسی گاڑی میں بکنگ نہیں ہے، باباجی نے ہماری بات تسلی سے سنی اور بہت ہی ”حکیمانہ” جواب دیا۔۔کہنے لگے، لوگ یہی سوچتے ہیں کہ اگلے سال کرایہ اور بڑھ جائے گا اس لئے اسی سال جتنا سفرکرنا ہے کرلو۔۔اب اسے آپ انگریزی کا ”سفر” سمجھیں یا اردو کا۔۔مثل مشہور ہے کہ جو جتنا زیادہ پیسے والا ہوتا ہے ، اتنا ہی کنجوس ہوجاتا ہے۔کسی کنجوس امیر کے در پر کسی فقیر نے آواز لگائی۔۔ ۔ بابا بھلا کرے یہاں دو،وہاں لو۔۔۔کنجوس نے اپنے ملازم کو آواز دی، فیروز، منشی جی سے کہو کہ خدمت گار مبارک کو بلائے او ر مبارک ملازمہ کے ذریعے دروازے پر کھڑے فقیر سے کہہ دے کہ۔ کوئی اور گھر دیکھو۔۔۔فقیر اس عجیب و غریب جواب رسانی سے جھنجھلا اٹھا اور آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر بولا۔۔۔اے رب العزّت اپنے پیارے رسول(ص) کے واسطے سے جبرئیل(ع) سے کہیے کہ وہ میکائیل کے ذریعہ اسرافیل کو طلب کریں اور اسرافیل کو حکم دیا جائے کہ وہ عزرائیل سے کہیں کہ وہ اس ملعون اور کنجوس رئیس کی روح فوراً قبض کر لیں۔۔
ایک خاتون سیاسی رہنما نے ایک بار ایک پارٹی میں کپ میں چمچہ ہلاتے ہوئے چائے کی چسکی لی اور بُرا سا منہ بناتے ہوئے کپ نیچے رکھا اور دوبارہ چمچ ہلانے لگی۔ پھر کپ اٹھا کر چسکی لی۔۔ پھر وہی بُرا سا منہ بنا کر کپ نیچے رکھا اور پھر چمچ ہلانا شروع کر دیا۔ پھر وہی۔۔۔ پھر وہی۔۔۔ چھ سات مرتبہ دہرا چکنے کے بعد چمچ ٹرے میں پھینک کر پارٹی میں موجود لوگوں سے کہنے لگی۔۔لو بھئی ایک بات تو طے ہو گئی۔۔حاضرین نے چونک پوچھا ۔۔وہ کیا؟۔۔خاتون سیاسی رہنما نے بڑے یقین اور اعتماد سے کہا ۔۔یہی کہ اگر چائے میں چینی نہ ہو تو چاہے لاکھ بار چمچہ ہلائیں، چائے میٹھی نہیں ہو سکتی۔۔ایک بار ایک چوہا آٹے کے ڈرم میں گرگیا، اب تو اس کی موجیں لگ گئیں، آٹا کھاکھا کر موٹا ہوگیا، نکلنے لگا تو پھنس گیا اور چیخنے لگا۔ ساتھی چوہوں نے نکالنے کی کوشش کی لیکن باہر نہ نکال سکے ۔۔بزرگ چوہا سب دیکھ رہا تھا، بولا اس نے حرام کا مال کھایا ہوا ہے جب تک پیٹ سے نہیں نکلے گا یہ باہر نہیں آئے گا۔۔اسکول وزٹ پر ایک ننھے بچے نے وزیر خوراک سے سوال کیا۔۔۔ انکل، آٹے، چینی، چاول کا رنگ کیا ہوتا ہے؟وزیرنے فوری جواب دیا۔۔ بیٹا، آٹے چینی، چاول کا رنگ وائٹ (سفید) ہوتا ہے۔۔بچے نے بڑی معصومیت سے کہا۔۔ تو پھر پورے پاکستان میں آٹا، چینی، چاول بلیک کیوں ہوتا ہے؟۔۔وزیرتعلیم جب اسکول وزٹ پر آیا تو ایک بچے نے شکایت لگادی۔۔جناب 14مہینے ہوگئے ہیں اسکول میں ٹیچر نہیں آیا۔۔وزیرتعلیم نے حیرت سے پوچھا۔۔تو اسکول کیسے چل رہا ہے؟ بچے نے فوری جواب دیا۔۔ جیسے ملک چل رہا ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر آپ کو ٹھیک سے نظر نہیں آتا تو کسی پر اندھا اعتماد کر کے دیکھ لیں وہ آپ کی ایسی آنکھیں کھولے گا کہ آپ کو دور دور تک ہر چیز صاف نظر آئے گی۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر