وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیری رہنماؤں کی غیر قانونی گرفتاریاں

منگل 21 مارچ 2023 کشمیری رہنماؤں کی غیر قانونی گرفتاریاں

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نئی دہلی کے زیر کنٹرول جموں و کشمیر کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی(SIA) نے کے اہلکاروں نے بھارتی پیر املٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس اہلکاروں کے ہمراہ شوپیاں، کولگام، اسلام آباد، سری نگر اور دیگر علاقوںمیں مولانا سرجان برکاتی، محمد شفیع وگے، محمد حنیف بٹ اور عبدالحمید لون کی رہائش گاہوں سمیت متعدد گھروں پر چھاپے مارے اور تلاشی عمل میں لائی جبکہ شمالی کشمیر میں ایک اور کشمیری حریت پسند کی جائیداد قرق کر لی گئی ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمامیر واعظ عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔جموں وکشمیر میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے تنظیم کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی پرسخت تشویش کااظہار کیا ہے۔انجمن نے امید ظاہر کی کہ رمضان المبارک کے آغاز میں محض چند دن رہ گئے ہیں تو میرواعظ کی غیر مشروط رہائی کو یقینی بنا کر کشمیری عوام کے جذبات و احساسات کا خیال رکھا جائیگا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی جیلوں میں قید کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، غلام احمد ، نعیم احمد خان، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، ایاز محمد اکبر، فاروق احمد ڈار اور شاہد الاسلام کی مسلسل قید پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ان رہنماؤں کی بلاتاخیر رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔حریت رہنماؤںنے مختلف جیلوں میں قید کشمیری رہنماوں اور کارکنوں کی بگڑتی ہوئی صحت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اپنی ٹیمیں مقبوضہ کشمیر اور بھارتی جیلوں کے دورے پر روانہ کریں تاکہ وہ خود صورتحال کا جائزہ لے کر بھارت پر دباؤ ڈال کر کشمیری قیدیوں کی زندگیاں بچانے کے لئے فوری اقدامات اٹھا سکیں۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی ، غیر قانونی گرفتاریوں، خواتین کی بے حرمتی اور گھروں اور دیگر املاک کی توڑ پھوڑ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری عوام اپنے پیدائشی حق ،حق خود ارادیت کیلئے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ مقصد کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزادی پسند کشمیری عوام کی نمائندگی کرتی ہے اور وہ بھارتی جبرو استبداد کے باوجود تحریک آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ بھارت ایک طرف کشمیری نوجوانوں کو قتل ،گرفتار اور لاپتہ کر رہا ہے اوردوسری طرف مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنوں کے گھروں کو ضبط کر کے انکے حوصلے پست کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مسلم اکثریتی خطے جموں و کشمیرمیں جاری شہریوں کی زمین سے جبری بے دخلی اورتعمیرات کی مسماری مہم کو انسانی حقوق کی ظالمانہ خلاف ورزیوں میں ایک اوراضافہ قرار دیتے ہوئے اس مہم کو فوری روکنے اورمتاثرہ افراد کو معاوضہ د ینے کا مطالبہ کیا ہے۔جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے غریب کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزر استعمال کرکے کشمیر کو افغانستان میں تبدیل کردیا ہے۔بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں خواجہ فردوس اور سید بشیر اندرابی نے بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی جائیدادیں ضبط کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیریوں کوتحریک آزادی سے دستبردار کرانے کیلئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کررہاہے۔ ایک طرف قابض بھارتی فوج مقبوضہ علاقے میں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار اور شہید کرنے کیلئے چھاپہ مار کارروائیوں کررہی ہے اور دوسری طرف قابض انتظامیہ بھارتی ایجنسیوں کے ذریعے کشمیری رہنمائوں اورکارکنوں کی جائیدادیں ضبط کررہی ہے تاکہ کشمیری عوام تحریک آزادی سے دستبردار ہوجائیں۔ کشمیری عوا م بھارت سے اپنے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کامطالبہ کررہے ہیں جس کا وعدہ بھارتی رہنمائوں نے اقوا م متحدہ میں اقوام عالم کے سامنے کررکھا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر توجہ کی ضرورت ہے۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ بھارتی قابض فوج نے بچوں سمیت سینکڑوں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کیا ہے۔ بھارتی قابض فوج کی مقبوضہ کشمیر میں کارروائیاں انسانیت کے خلاف ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سوشل’ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پابندی لگا رکھی ہے۔ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میںخونریزی روکنے کے لئے بھارت پر دبائو ڈالے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر توجہ کی ضرورت ہے۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ بھارتی قابض فوج نے بچوں سمیت سینکڑوں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کیا ہے۔ بھارتی قابض فوج کی مقبوضہ کشمیر میں کارروائیاں انسانیت کے خلاف ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سوشل’ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پابندی لگا رکھی ہے۔ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میںخونریزی روکنے کے لئے بھارت پر دبائو ڈالے۔
عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔قابض فوج کشمیر میں اپنی جنگ ہار چکی ہے ۔ بھارتی فوجی اپنی شکست کا بدلہ لینے کے لیے مظلوم کشمیریوں کو تختہ مشق بنا رہے ہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان کو جلد یا بدیر کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا پڑے گا بھارتی فوجی کشمیریوں کا قتل عام کر سکتی ہے لیکن ان کو آزادی کے راستے سے روک نہیں سکتی کشمیرکی آزادی نوشتہ دیوار ہے بھارت اس کو پڑھ لے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر