وجود

... loading ...

وجود
وجود

گورنر پنجاب نے پرویز الہٰی کے اعتماد کا ووٹ تسلیم کرلیا، ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی درخواست نمٹا دی

جمعرات 12 جنوری 2023 گورنر پنجاب نے پرویز الہٰی کے اعتماد کا ووٹ تسلیم کرلیا، ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی درخواست نمٹا دی

لاہور ہائی کورٹ کے لارجر بنچ نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کی جانب سے چودھری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن واپس لینے کے بعد درخواست غیر موثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دی ، عدالت نے چیف سیکرٹری کا وزیر اعلی پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کا 22دسمبر کا نوٹیفکیشن کالعدم کر دیا ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اسمبلی کے اندر معاملہ حل کرلیا جو اچھی چیز ہے،سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہوگیا ،ہم تو چاہتے ہیں ایسے معاملات میں عدالت کی مداخلت کم سے کم ہونی چاہیے ۔جمعرات کے روز عدالت عالیہ میں جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے وزیر اعلی پنجاب کو وزارت اعلیٰ کے منصب سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف کی درخواست پر سماعت کی ۔دیگر ججز میں جسٹس چوہدری محمد اقبال، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس عاصم حفیظ اور جسٹس مزمل اختر شبیر شامل تھے ۔اٹارنی جنرل ، گورنر پنجاب کے وکیل منصور اعوان اور پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر سید علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔ پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اعتماد کا ووٹ لے لیا اور سیاسی بحران ختم کردیا ہے ۔وکیل نے اعتماد کے ووٹ کی کاپی عدالت عدالت کے روبرو پیش کی ۔ جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا کہ کتنے ووٹرز ممبران نے ووٹ کیا ۔بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ 186 ممبران اسمبلی کے وزیر اعلی پنجاب کو ووٹ دیا ۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ایسے میں گورنر مطمئن ہو گئے ہیں ؟۔پرویز الہی نے اعتماد کا ووٹ لے لیا ہے ایسے میں اب آپ کیا کہتے ہیں ۔جس پر گورنر پنجاب کے وکیل نے پرویز الٰہی کے اعتماد کے ووٹ پر اعتراض اٹھا تے ہوئے کہا کہ بدھ کی رات اعتماد کے ووٹ کے کیے قواعد وضوابط پورے نہیں کیے گئے ۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اب بھی اگر گورنر کوئی نوٹیفکیشن جاری کرتے ہیں تو صورت حال کیا ہوگی۔اگر گورنر کل دوبارہ اعتماد کے ووٹ کا کہہ دیں تو پھر کیا ہوگا ؟۔اٹارنی جنرل نے کہا اسمبلی فلور کے بعد اسکی ضرورت نہیں رہی ، ووٹوں کے ریکارڈ کو عدالت دلائل کا حصہ بنا دیا جائے ، گورنر کو اس پر اعتراض نہ ہوگا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر کا جو پہلا حکم تھا کہ اعتماد کا ووٹ لیں وہ ٹیسٹ کرلیا ہے ،گورنر کا دوسرا نوٹیفکیشن وزیر اعلی کو ڈی نوٹی کرنے کا تھا جسے کالعدم ہونا چائیے ۔ میرے سامنے انتہائی قابل ججز بیٹھے ہیں ۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ قابل لوگ دیکھنے ہیں تو رات آٹھ بجے سے نو بجے ٹی وی دیکھا کریں ۔ کیس ابھی چل رہا ہوتا ہے وہ لوگ تو کیس ختم کرکے رائے دے رہے ہوتے ہیں ۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیئے کہ اعتماد کا ووٹ تو آپ نے لیا ہے ،یہ ہوسکتا ہے کہ ہم کہہ دیتے ہے کہ گورنر کا نوٹیفکیشن درست نہیں تھا اور پھر آپ اسمبلی جا کرنا جو چاہیں وہ کریں ،آپ نے یہ جو کاپی پیش کی ہے کہ اس کے مطابق آپ نے آرٹیکل 137کے تحت ووٹ لیا ہے ،اس کا مطلب ہے گورنر کا حکم درست تھا ۔اگر گورنر کا نوٹیفکیشن کالعدم ہوگا تو پھر تو آپ کے ووٹ لینے کا معاملہ کالعدم ہوجائے گا ۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ آپ نے عدالت کو مطمئن کرنے کے لئے ووٹ نہیں بلکہ آرٹیکل 137کے تحت ووٹ لیا ہے ۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اگر دونوں فریقین اس رضامندی ظاہر کرتے ہیں تو یہ حکم جاری کردیتے ہیں کہ گورنر کا نوٹیفکیشن کالعدم ہوگا ۔اگر دونوں فریقین رضامندی ظاہر کرتے ہیں تو یہ حکم بھی جاری کردیتے ہیں کہ گورنر نے جو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا وہ ٹیسٹ ہوگیا ہے ۔وکیل گورنر پنجاب نے کہا کہ اس میں کسی اتفاق رائے کی ضرورت نہیں ہے عدلت آرڈر کرسکتی ہے ۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر دوبارہ گورنر اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے تو اس کے کیا نتاج نکلیں گے ۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اگر گورنر دوبارہ اعتماد کے ووٹ کا کہے تو کس طرح طے کی جاے گا کہ گورنر کی وجوہات قابل اطمینان ہیں ،کیا اسمبلی کے ہرسیشن پرگورنر کا اعتماد ہونا ضروری ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے تحت گورنر اور صدر قانون پر عمل درآمد کے پابند ہیں ۔وکیل گورنر پنجاب نے کہا کہ18ویں ترامیم کے بعد گورنر کے پاس یہ اختیار آیا ۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ گورنر ہی وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ آج کیس کا فیصلہ ہوتا ہے کل کو گورنر پھر اس طرح کا حکم جاری کر دیتا ہے تو کیا صورتحال ہوگی۔وکیل گورنر پنجاب نے کہا کہ معاملہ اسمبلی فلور پر ہی جاے گا۔گورنر کے وکیل منصور اعوان نے آرٹیکل 109 کے تحت گورنر کے اختیارات بتا تے ہوئے کہا کہ گورنر کو آئین اجازت دیتا ہے وہ اجلاس بلائیں،پرویز الٰہی گورنر کی ایڈوائس پر عمل نہیں کررہے ۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر اجلاس بلانے کے لیے سپیکر اسمبلی کو کہہ سکتا ہے، تاریخ اور وقت کا تعین سپیکر کرتا ہے۔جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیئے کہ اعلی عدالتوں نے گورنر کے سردار عارف نکئی کو ہٹانے کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا، ہم گورنر کے آرڈر پر اپنی راے نہیں دے سکتے ،صرف جوڈیشل فیصلہ دے سکتے ہیں ۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا کہ مستقبل میں گورنر کے ایسے اقدامات کو روکنے کے عدم اعتماد کے لیے کتنے دن ہونا چاہے ؟۔علی ظفر نے کہا کہ کم از کم 14روز کا وقت ہونا چاہے۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ یہاں گورنر نے پرویز الٰہی کو صرف دو روز دیئے جو مناسب وقت نہ تھا ۔علی ظفر نے کہا کہ گورنر پابند ہیں کہ کم سے کم سات دن کا نوٹس دیں۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اسمبلی سیشن چھٹی والے روز بھی ہو سکتا ہے۔جسٹس عابد عزیز نے کہا کہ منظور وٹو کیس میں عدالت نے وقت کا تعین نہیں کیا تھا ۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اگر گورنر کے پاس زیادہ ممبر آ کر عدم اعتماد کرتے ہیں تو کیا اسپیکر تین اور سات روز کے تعین میں لگا رہے گا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ہدایت کی کہ بیرسٹر علی ظفر آپ اپنے مناسب وقت اور تاریخ پر دلائل جلدی مکمل کریں، بیرسٹر علی ظفر آپ اس نقطے پر جلد دلائل مکمل کریں کہ اعتماد کے ووٹ کے لیے مناسب وقت کتنا ہونا چاہیے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جب گورنر نے وزیر اعلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تو چیف سیکریٹری کنفیوز ہوگئے، چیف سیکرٹری گورنر کو جوابی مراسلہ لکھا اور پوچھا کہ اسمبلی کے سیشن کے بغیر کیسے اعتماد کھو بیٹھے ہیں ،چیف سیکریٹری نے وزیر اعلی کو قانونی ماہرین سے ہدایت لینے کی تجویز دی، گورنر نے چیف سیکرٹری کو دوبارہ ضروری ایکشن لینے کی ہدایت کی جس پر چیف سیکرٹری نے نوٹیفکیشن جاری کیا، میری استدعا ہے کہ گورنر اور چیف سیکرٹری کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو اس کے نتائج کیا ہوں گے، جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ ہم نے تو صرف یہ دیکھنا ہے کہ موجودہ کیس میں گورنر نے اعتماد کے ووٹ کے لئے جو 2روز کا وقت دیا تھا وہ درست تھا یا نہیں۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہاکہ اگر گورنر کے پاس زیادہ ممبران آکر عدم اعتماد کرتے ہیں تو کیا سپیکر 3اور اور 7روز کے تعین میں لگا رہے گا ۔علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہاکہ اگر سپیکر گورنر کی ایڈوائس پر عمل درآمد کرنے کی بجائے اجلاس طویل عرصے کے لیے ملتوی کر دے تو معاملہ عدالت میں آئے گا ۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ گورنر کے تاریخ مقرر نہ کرنے پر سپیکر تاریخ مقرر کرے گا۔علی ظفر نے کہا کہ آئین سے بالاتر اختیارات گورنر استعمال نہیں کر سکتے ۔جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ گورنر کے اختیارات میں ہے کہ وہ تاریخ دے سکیں ۔علی ظفر نے کہا کہ گورنر نے عدم اعتماد کے لیے پرویز الٰہی کو مناسب وقت نہ دیا۔گورنر کا وقت اور تاریخ کا تعین کرنا غیر قانونی ہوگا۔گورنر اس طرح غیر قانونی طریقے سے وزیر اعلی کو بتا نہیں سکتے تھے۔گورنر پنجاب کے وکیل نے مشاورت کے لیے مہلت مانگ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ہدایات کے لیے تھوڑا وقت دیا جائے ۔ عدالت نے گورنر پنجاب کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو گورنر کے وکیل منصور عثمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گورنر سے رابط ہو گیا ہے ،گورنر نے کنفرم کر دیا ہے کہ سپیکر کی رپورٹ موصول ہو گئی ہے، گورنر نے 22دسمبر کواپنا حکم واپس لے لیا ہے ،اس آرڈر کے ذریعے پرویز الٰہی کو ڈی نوٹی فائی کیا گیا تھا، ایسے میں درخواست کا جواز نہیں رہا ۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ آپ نے اپنی اسمبلی کے اندر یہ معاملہ حل کرلیا ہے جو اچھی چیز ہے ۔سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہوگیا ہے،ہم تو چاہتے ہیں ایسے معاملات میں عدالت کی مداخلت کم سے کم ہونی چاہیے ۔عدالت نے گورنر کے وکیل کے بیان کے بعد فیصلہ لکھوانا شروع کردیا۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلی نے 12جنوری کو اعتماد کا ووٹ حاصل کیا، وزیر اعلی پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 137کے سب سیشن 7کے تحت اعتماد کا ووٹ حاصل کیا، پرویز الٰہی وزیر اعلی بن گئے اور کابینہ بحال ہو چکی ہے۔اعتماد کے ووٹ کا نتیجہ گورنر پنجاب نے مان لیا ہے، گورنر کے وکیل منصور اعوان نے گورنر پنجاب کی جانب سے سٹیٹمنٹ عدالت میں دی کہ گورنر پنجاب نے ڈی نوٹی فائی کرنے کا اپنا حکم واپس لے لیا ۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ گورنر نے آئین کے مطابق آرڈر جاری کیا ، پرویز الٰہی نے گورنر کے آرڈر پر اعتماد کا ووٹ لے لیا ۔اگر سپیکر گورنر کی ایڈوائس پر اجلاس میں معاملہ حل کر لیتے تو آج ایسی صورتحال نہ ہوتی ۔عدالت عدالت کے لارجر بنچ نے پرویز الٰہی کی درخواست غیر موثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دی۔عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کا وزیر اعلی پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کا 22 دسمبر کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم کر دیا ہے۔بی بی سی کے مطابق جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ وہ اس کیس میں اضافی نوٹ دیں گے۔ کیس میں معاملے پر انصاف کرنے کے نکتے پر نہیں جائیں گے۔علاوہ ازیں کیس کی سماعت کے موقع پر لاہور ہائیکورٹ میں سکیورٹی بڑھا دی گئی اور پولیس کی نفری داخلی گیٹ کے باہر تعینات رہی ۔ جبکہ ٹریفک وارڈنز کی بھی اضافی نفری لگا دی گئی ۔ہائی کورٹ سے ججز گیٹ کی جانب جانے والے راستے پر ڈائیورشن لگا دی گئی۔


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر