... loading ...
حکیم محمد سعید ملک کے اصل ہیرو تھے۔بھانڈوں، مسخروں، گویوں، کھلاڑیوں اور بازیگروں کے پیچھے دوڑتے ہجوم کو اندازا ہی نہیں کہ ملک خداداد کو سنوارنے کے لیے کن کن ہیروز نے اپنے رات دن ایک کیے۔ حکیم محمد سعید حب الوطنی اور حب اسلامی کے ایک جیتے جاگتے
بے مثل نمونے تھے۔ وہ معاشرے بقا کا جواز کھو بیٹھتے ہیں جو اپنے سنوارنے والوں کو یاد نہیں رکھتے۔ حکیم محمد سعید بھی اُن فراموش شدہ شخصیات میں سے ایک ہیں جنہیں ہمارے قومی شعور نے طاقِ نسیاں پر رکھ دیا ہے۔حکیم محمد سعید کی زندگی کا مطالعہ کرنے والا شخص جدوجہد کی امنگ، زندگی کی ترنگ اور حیات کے ہمہ رنگ سے واقف ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے اندر ایک حرکت اور حرارت پیدا کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ایک شخص کی زندگی ایک ادارے کا روپ دھار کر ایک پورے سماج کی تصویر بن جائے، یہ بڑے بڑے لوگوں میں بھی خال خال ہی ہوتا ہے۔ حکیم سعید صاحب 9/ جنوری 1920کو برطانیا کے زیر اثر ہندوستان کے مرکزی شہر دلّی میں پیدا ہوئے۔ وہ طب ِ سے وابستہ نامور گھرانے کے چشم وچراغ تھے، جن کی پوری زندگی بے مثال جدوجہد میں گزری۔ اُن کے والد حکیم حافظ عبدالمجید نے 1906 میں دلّی میں طب و حکمت کا ایک ادارہ ہمدرد دواخانہ قائم کیا۔ 1922 میں والد کے انتقال کے وقت حکیم سعید کی عمر محض دو برس تھی۔ چنانچہ دواخانے کا انتظام پہلے اُن کی والدہ رابعہ بیگم اور پھر اُن کے بڑے بھائی حکیم عبدالحمید کے حوالے کیا گیا۔حکیم محمد سعید نے عربی، فارسی، اردو اور انگریزی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1938 میں 18 برس کی عمر میں دہلی یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ بعدازاں فارمیسی میں گریجویشن اور علم الادویہ (میڈیسنل کیمیا)کی سند حاصل کی۔وہ 1942 میں اپنے خاندانی ادارے ہمدرد وقف لیبارٹریز سے منسلک ہوئے۔وہ تحریکِ قیامِ پاکستان میں بھی سرگرم رہے۔ اسی برس اُن کی شادی نعمت بیگم سے ہوئی۔ تقسیم ہند اور قیام پاکستان کے بعد حکیم محمد سعید اپنی اہلیہ اور اکلوتی صاحبزادی سعدیہ کے ہمراہ کراچی منتقل ہوئے اور یہیں 1948 میں طب اور دواسازی کے مشہور ومعروف ادارے ہمدرد پاکستان کی بنیاد رکھی۔اُن کے ہجرت اور والدہ سے جدائی کاواقعہ خاصا تحریک آمیز ہے۔وہ 1952 میں ترکی گئے جہاں انھوں نے انقرہ یونیورسٹی سے فارمیسی میں ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کی اور پھر سندھ یونیورسٹی میں پروفیسر آف فارمیسی کی حیثیت سے آرگینک کیمسٹری کی تعلیم دیتے رہے۔انھوں نے 1963ء میں حکومت سے اختلافات کی بنا پر سندھ یونیورسٹی سے استعفیٰ دے دیا۔حکیم صاحب نے ہمدرد کی بنیاد تہی دامنی میں رکھی تھی، اس کی تاریخ پڑھنے والا بخوبی آگاہ ہو جاتا ہے کہ جستجو، امنگ، جدوجہد اور تڑپ ہی وہ سرمایہ ہوتا ہے، جس کے سامنے مادی سرمایہ ہیچ رہتا ہے۔ اگر انسان تہی دامن ہو تو بھی وہ جستجو سے وہ کام کرگزرتا ہے، جو بڑے بڑے ادارے اور ریاستوں کے لیے بھی قابل رشک ہوتے ہیں۔ حکیم محمد سعید جہاں کھڑے ہوتے تھے، اپنی منفرد شخصیت کے باعث سب سے الگ نظر آتے تھے۔ اُن کا سراپا سفید شیروانی، سفید پاجامے اور سفید جوتوں کے ساتھ ایک ایسے براق وجود میں ڈھل گیا تھا، جس کی مثال اُن کے ہم عصروں میں کوئی دوسری نہیں ملتی تھی۔ حکیم محمد سعید نے1964 میں فیلڈ مارشل ایوب خان کی حکومت میں وزارت صحت کے اعلیٰ ترین عہدیدار اور پاکستان آرمی میڈیکل کور کے سربراہ سرجن جنرل آف پاکستان لیفٹنینٹ جنرل واجد علی خان پر تنقید کی تو پاکستان کے سیاسی افق پر ایک سناٹا طاری ہو گیا تھا۔ اُنہیں پچیس سال قبل 17 /اکتوبر 1998 ء کو ایک حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔اُنہوں نے ہمدرد یونیورسٹی اور پھر کئی اداروں پر مشتمل مدینتہ الحکمت کی بنیاد رکھی۔ وہ اردو اور انگریزی کی دو سو کے قریب کتابوں کے مصنف اور بچوں کے مقبول رسالے نونہال کے بھی بانی تھے۔افسوس اس ملک اور معاشرے نے اپنے حقیقی معماروں میں شامل محنت، محبت، خدمت کے پیکر اور تحقیق، تخلیق و تہذیب کے منظر کو بھلا دیا۔
شہروقت سحروقت افطارکراچی05:17 AM06:44 PMلاہور04:42 AM06:16 PMاسلام آباد04:45 AM06:21 PMپشاور04:49 AM06:26 PM
جنرل (ر) پرویز مشرف کی موت محض تعزیت کا موضوع نہیں، یہ تاریخ کا موضوع ہے۔ تاریخ بے رحمی سے حقائق کو چھانتی اور شخصیات کے ظاہر وباطن کو الگ کرتی ہے۔ تعزیت کے لیے الفاظ درد میں ڈوبے اور آنسوؤں سے بھیگے ہوتے ہیں۔ مگر تاریخ کے الفاظ مروت یا لحاظ کی چھتری تلے نہیں ہوتے۔ یہ بے باک و سف...
نوے کی دہائی میں فلم کی جگماتی اسکرین پر اپنی پاٹ دار آواز سے گونجنے والے افضال احمد گزشتہ روز انتقال کر گئے۔ اپنے شاندار اظہار اور جاندار کردار کے باعث فلمی دنیا میں ایک نام اور مقام بنانے والے افضال احمد کی موت نے اس رنگین دنیا کے بظاہر پرشور مگر درحقیقت پرسکوت سمندر میں ذرا سی...
18/نومبر کی تاریخ دل میں برچھی بن کر اُتر گئی۔ اس تاریخ نے ماضی میں قدیم وجدید علوم کے شَناور علامہ شبلی نعمانی کو ہم سے جدا کردیا تھا، اب یہی تاریخ جلیل القدر عالم ِ دین صدر دارالعلوم کراچی مفتی رفیع عثمانی صاحب کی زندگی کی برکتوں سے ہمیں محروم کر گئی۔ مفتی رفیع عثمانی نے تحریک ...
پاکستان میں آزاد اور ذمہ دارانہ صحافت بہت تیزی سے روبہ زوال ہے۔ نئے نئے ابلاغی اداروں نے اس مقدس پیشے کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندے طاقت وروں اور سیاسی جماعتوں کے نوکروں کی طرح کارگزار ہیں۔ اینکرز اور تجزیہ کار واضح تعصبات کے شکار ہیں۔ سیاسی کارکنان کی طرح صح...
یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل جاوید عالم اوڈھو نے اہل کراچی کا برہنہ مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی والے اپنے دشمن خود ہیں۔ جاوید عالم اوڈھو کے گل افشانئ گفتار کا پس منظر یہ ہے کہ شہرِ کراچی میں جرائم کی شرح ہر گزرتے روز بڑھتی جارہی ہے۔ ایک طرف ایثار کیش اہلِ کراچی، سیلاب زدگان کی مدد ...
یوم عاشور مسلم تاریخ کا اہم ترین دن ہے۔ اسی روز نواسہ رسول ، جگر گوشہ بتول کو کوفہ میں شہید کیا گیا۔ یہ تاریخ مذاہب کے تاریخی پس منظر میں بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ یوم عاشورہ کا سراغ مختلف روایات اور تاریخی کتب میں نہایت اہم ترین واقعات کے حوالے سے ملتا ہے جن میں سے چند ایک...
حضرت علامہ اقبالؒ کا آج یوم وفات (21 اپریل) ہے۔حضرت علامہ کی فکر مسلمانوں کو ہر قسم کی غلامی سے دائمی نجات دلانے کی تحریک رکھتی ہے۔ وہ مسلم تہذیب کی حفاظت کے تمام امکانات کو اپنی فکر سے بروئے کار لائے اور برصغیر کی سیاست میں انگریزوں کے سامراجی مقاصد اورہندوو¿ں کے بدترین سیاسی و...
رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا۔ مسلمانوں کے لیے یہ مبارک مہینہ جسمانی، ذہنی اور روحانی تربیت کے طور پر انتہائی اہم ہے۔ یہ اہتمام خود خالق نے اپنی مخلوق کے لیے کیا ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کے لیے جہاں انفرادی طور پر یہ مبارک مہینہ معنی خیز ہے، وہیں یہ اجتماعی طور پر بھی مسلمانوں کی سمت کا...
پاکستان کا سیاسی منظرنامہ ہی تتر بتر نہیں، سماجی دامن بھی تار تار ہے۔یہاں زندگی کو ٹی وی کی آنکھ سے دیکھا جانے لگا ہے۔ جسے مغرب میں "idiot box"کہا جاتا ہے۔ سیاسی و سماجی زندگی کی اجتماعی حرکیات میں چھائے مادی تناظر نے اقدار، غیرت، حیا، وفا، ایثار، بھرم اور قربانی کی تمام روایتوں ...
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے فیصل واوڈا کو دُہری شہریت کیس میں نااہل قرار دے دیا۔ سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے واضح کیا کہ یہ نااہلی، تاحیات نااہلی کے زُمرے میں آتی ہے۔ فیصل واوڈا نے 2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑتے ہوئے اپنی دُہر...