وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیرکے تاریخی حقائق

اتوار 20 نومبر 2022 کشمیرکے تاریخی حقائق

کہا جاتا ہے اگر کسی نے دنیا میں جنت دیکھنی ہو وہ کشمیر کی وادی کا نظارہ کرے اُسے اس بات کی صدقت پر یقین آ جائے گا ۔کشمیر ایک طویل عرصہ سے بھارتی سامراج کے ظالم و ستم کی جیتی جاگتی تصویربن کر رہ گیا ہے اور کشمیری دنیا کے منضوں کی بے بسی کا ماتم کر ہے ہیں او راقوام متحدہ کو خود اپنی قراردادوں کا پاس نہیں جس میں واضح انداز میں کہا گیا ہے کہ بھارتی کشمیریوں کو حق خود ارادیت کے ذریعے اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے دے۔تاریخی اعتبار سے شہنشاہ ہند بہادر شاہ ظفر کے تقرر کردہ گورنر عماد الدین کو (انگریزوں نے جو تا جر کے روپ میں ہندوستان پر قابض ہوگئے تھے)ہٹا دیا اور اس جنت نظیر وادی کو 1826ء میں ڈوگرہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کر دیا گیا یہ وہ شخص تھا جو منگلا میں چوکیدار ی کرتا تھا مگر اپنی سیاسی چالوں اور ریشہ دوانیوں سے سکھوں کا وزیر بن گیا لارڈ جان لارنسن کا کہنا ہے کہ ڈوگرہ گلاب سنگھ بڑا ظالم آدمی تھا جس کے متعلق کوئی بھی اچھی رائے نہیں رکھتا تھا شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس نے کھبی اسکی تعریف کی ہو۔ان دنوں؎نہ جانے کون سے حالات یا وجوہات تھیں کہ کشمیر کو راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوںفروخت کر دیا گیا ۔ایک انگریز ہربرٹ ایڈورز نے ڈوگرہ راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھ بہت وقت گزار ا تھا اس کے مطابق سنگھ دنیاکی سب سے بد ترین مخلوق ہے اور جھوٹا اور بد کردار آدمی ہے جس نے بحث نشین ہوتے ہی کشمیریوں کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنانا شروع کر دیا،کشمیری دوشیزائوں کی عصمت دری اور گھروں میں لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا ۔اس دن سے آج تک کشمیری اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں قیام ِپاکستان کے لیے تحریک چلی تو اس میں کشمیری مسلمانوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جانی و مالی قربانیاں دی پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ کے نعرے سے وادی کشمیر بھی گونج اٹھی ۔
17جولائی کو جب برطانوی ہائوس آف لارڈز نے آزادی ہند کا قانون منظور کیا تو جموں کشمیر کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس نے متفقہ طور پر الحاق پاکستان کی قردار منظور کر لی تھی برطانوی حکومت نے تقسیم ہند کا جو فارمولا طے کیا تھا اس کی رو سے جموں کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہونا تھا مگر انگریزوں اور ہندوؤں کی باہمی سازش کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا مسلم اکثریتی علاقہ گورداس پور جو کشمیرکو ملانے کا واحد راستہ تھا انڈیا سے جموں کشمیر کو ملانے کا وہ بھارت کے حوالے کر دیا گیا ،مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمان مسلسل ستر برس سے بھارت کی ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں اس کے لیے انہوں نے بے شمار شہداء کی قربانیاں دی ہیں بے شمار خواتین نے اپنے شوہر اور اپنے بچے اس تحریک آزادی کے لیے قربان کر دئیے ہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کو ان کا حق خودارایت نہیں ملا جو ان کا حق ہے جس کو بھارت نے بھی تسلیم کیا ہے، کشمیریوں کی جد وجہد آزادی کا نعرہ کشمیر بنے گا پاکستان یوم یکجہتی 5فروری 1990کو قاضی حسین احمد نے بے نظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے تعاون سے اس دن کا آغاز کیا وہ جوش و جذبہ کبھی سرد نہیںہوا نہ ہو گا۔ جموں کشمیر کے عوام جو اپنا حق خودارادیت مانگ رہے ہیں، جو ان کا حق ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی تسلیم کیا گیا ہے 1990سے منائے جارہے اس دن کو ایک علامت کی حیثیت کا حامل ہے بھارت پر یہ بات واضح کرنے کے لیے جموں کشمیر کے عوام اس جدوجہد میں پاکستان اور عالمی برداری بھی ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور یہ پیغام صاف الفاظ میں پہنچایا جا رہا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگ انصاف کے حصول میں اس جدوجہد میں اکیلے نہیں بلکہ پاکستان اور پاکستانی عوام ان کی پشت پر کھڑے ہیں اس دن سیمینار منعقد کیے جاتے ہیں انسانی زنجیر بنا کر عالمی قیادت کے ضمیر کو جگانے کی کوشش کی جاتی ہے ریلیاں اور مظاہرے کیے جاتے ہیں بھارت کے سفارت خانے میں یاداشت پیش کی جاتی ہے جس میں جموں کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و جبر کو اجاگر کیا جاتا ہے اور اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کی عالمی طاقتوں کو اس ستر سال سے جاری غاضبانہ تسلط کے بارے میں آگاہی فراہم کی جاتی ہے دنیا بھر میں پاکستانی اور کشمیری اس دن کے حوالے سے سیمینار اور کانفرنس منعقد کرتے ہیں اوراپنے جموں کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں 5فروری کو جموں کشمیر کی حریت قیادت جو متحد ہو کر بھارتی غاضبانہ قبضہ کے خلاف بڑی جرأت و بہادری کے ساتھ سختیاں اور ظلم و جبر کو برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ آزادی کی اس تحریک کو زندہ رکھے ہوئے ہیں اور آزادی کے متوالوں کے جوش و جذبے کو قائم و دائم رکھے ہوئے ہیں وہ دن دور نہیں جب جموں کشمیر کے مسلمانوں کو بھارتی تسلط سے آزادی نصیب ہو گی ۔ انشااللہ دیکھے گے۔۔گلاب سنگھ اور بھارتی حکمرانوں میں ایک حدتک مشترک ہے کہ دونوں کشمیریوں کو مسلمان جان کر وحشیانہ تشدد کر رہے ہیں دنیابھر کے غیرت مند کشمیری حریت پسندوں کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں لیکن مصلحت پسند اقوام کے کئی لیڈروں کا ضمیرسو گیا ہے جسے بیدار کرنے کے لیے کشمیر ی برسرِپیکار ہیں(سرورصدیقی کی ایک زیر طبع کتاب سے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر