... loading ...
18/نومبر کی تاریخ دل میں برچھی بن کر اُتر گئی۔ اس تاریخ نے ماضی میں قدیم وجدید علوم کے شَناور علامہ شبلی نعمانی کو ہم سے جدا کردیا تھا، اب یہی تاریخ جلیل القدر عالم ِ دین صدر دارالعلوم کراچی مفتی رفیع عثمانی صاحب کی زندگی کی برکتوں سے ہمیں محروم کر گئی۔ مفتی رفیع عثمانی نے تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع مرحوم کے گھر میں آنکھ کھولی۔مفتی محمد شفیع جہاں علم کا سمندر تھے، وہیں زہد اور انکساری کا مجسم پیکر تھے۔ ان کے سفید لباس کی نظافت اور عمامے کی نفاست اُن کے پرکشش باطنی احوال سے مناسبت رکھتی تھی۔ اللہ رب العزت نے مفتی محمد شفیع کے گھرانے کو ظاہری و باطنی احوال کی جو چمک دی ہے، وہ مفتی رفیع عثمانی کی ذات گرامی سے پوری طرح جھلکتی چھلکتی تھی۔ یہ گھرانہ اس اعتبار سے ایک انفرادیت رکھتا ہے کہ پورے عالمانہ شکوہ کے باوجود اسلاف کے تیورِ تربیت نے اُن میں سادگی کا ایک ایسا جوہر پیدا کردیا تھا، جو دینی مزاج کے لیے لازم ہے۔ اس مزاج کی تہہ داریوں کو سمجھنا آج بڑے بڑے اکابر علمائے کرام کے لیے نہایت ضروری ہے۔ جن کے فکروعمل کے بُعد نے اچھے خاصے دینداروں کی دنیا کو آلودہ کردیا ہے۔مفتی محمد رفیع عثمانی مرحوم اُن ابتدائی طلباء میں شامل تھے جنہوں نے مفتی محمد شفیع کے قائم کردہ شعبے تخصص فی الافتاء سے تربیت لی تھی۔ یہ شعبہ اپنی طرز کا پہلا کام تھا، کیونکہ تب تک پورے برصغیر (ہندوستان، پاکستان، برما، بنگلہ دیش) میں کہیں پر بھی یہ قائم نہیں تھا۔ یہاں تک کہ دارالعلوم دیوبند میں بھی نہیں۔ مفتی شفیع صاحب نے تخصص فی الافتاء سے فارغ التحصیل طلباء (جن میں مفتی رفیع عثمانی مرحوم شامل تھے)کی پہلی کھیپ سے تب گفتگو کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا کہ یہ سند تعلیم کی ہے، مگر خود کو مفتی نہ سمجھنا، یہ سفر ابھی باقی ہے“۔مفتی رفیع عثمانی اپنی زندگی کے آخری برسوں میں اپنے طلباء کو تلقین کرتے ہوئے یہ بات ضرور دُہراتے تھے۔ اس پیرایہ اظہار میں وہ امام ابو حنیفہ کی کتاب ”معرفۃ النفس، مَالَہَا وما علیہا“ کا تذکرہ بھی ضرور فرماتے تھے جو ظاہری فقہ کا علم حاصل کرنے والوں کی باطنی تربیت کے لیے لازمی قابل مطالعہ کتاب ہے۔مفتی محمد شفیع مرحوم نے اپنے قابل قدر دونوں بیٹوں مفتی رفیع عثمانی اور مفتی تقی عثمانی کی روحانی تربیت کے لیے اُن کے ہاتھ ڈاکٹر عبدالحی عارفی مرحوم کے ہاتھ میں دیے۔ تب حکیم الامت اشرف علی تھانویؒ کے دو ہی خلفاء کراچی میں باقی رہ گئے تھے، جن میں ایک خود مفتی محمد شفیع اور دوسرے ڈاکٹر عبدالحی عارفی مرحوم تھے۔مفتی محمد شفیع نے اپنے صاحبزادوں کو ڈاکٹر عبدالحی کے ہاتھ پر بیعت کراتے ہوئے یہ جملہ بھی تاکیداً فرمایا کہ اس طرح تمہارے ذہنوں میں اگر علم کا تھوڑا بہت خناس ہوگا تو وہ بھی نکل جائے گا۔ عظمت اس گھرانے پر ٹوٹ کر کیوں نہ برسے جن کی تربیت کا مزاج یہ رہا ہو۔ مفتی رفیع عثمانی کو اُن کے شیخ نے ایک مرتبہ وہ خطوط دکھائے جو اُنہیں مدینہ منورہ میں مقیم شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی نے لکھے تھے اورجن میں ان دونوں بھائیوں کی تربیت پر زور دیتے ہوئے لکھا تھا کہ مجھے ان کے متعلق کبر کا اندیشہ ہے۔ مفتی رفیع عثمانی کا خمیر انکساری سے اُٹھا تھاوگرنہ وہ خود اس اندیشے کو اپنے متعلق درست نہ فرماتے۔ ایک موقع پر مفتی صاحب نے خود فرمایا کہ اُن کا اندیشہ درست تھا کیونکہ بڑے باپوں کی اولادوں میں صاحب زادگی کا ایک مزاج پیداہوتا ہے۔ مفتی صاحب کی انکساری ملاحظہ فرمائیں کہ ہمیں ہمارے شیخ فرماتے کہ ابھی آپ لوگوں کا بلوغ نہیں ہوا، چنانچہ جب وہ پچاس برس کے تھے، اور اُن کے بلامبالغہ ہزاروں شاگر د دنیا بھر میں پھیل گئے تھے تب اُن پر اُن کے شیخ کی طرف سے تقاریر پر پابندی عائد کردی گئی۔ کون جانتا ہے کہ دونوں بھائیوں نے دس برس تک شیخ کی اس پابندی کو قبول کیے رکھا۔ اور جب دس برس بعد اس پابندی کو اُٹھایا گیا تو ڈاکٹر عبدالحی عارفی مرحوم نے ساتھ یہ تلقین فرمائی کہ فرمائشی اور رسمی تقریریں نہ کریں، جہاں جائیں دیکھیں زخم کہاں ہے، بس وہیں مرہم لگائیں“۔ یہی وہ تربیت ہے جو باطنی احوال پیدا کرکے انسان کی اخلاقی و روحانی ترقی کرواتی ہے۔ جس میں انسان عام سے عام ہوتا جاتا ہے مگر وہ بندگی کے معیارات میں معبود کے ہاں بلند سے بلند تر ہوتا جاتا ہے۔ مفتی محمد رفیع عثمانی مرحوم زہد اور انکسار میں اپنے والد کی تصویر اور اپنے اسلاف کی نشانی تھے۔ آج علمائے کرام کو سب سے زیادہ اپنے ان اساتذہ کے اس مزاج کی تہہ داریوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے جن کی زندگیاں مادیت کی دھول میں اٹی او رملکیت کے گورکھ دھندوں میں بٹی ہوئی نظر آتی ہے۔ (محمد طاہر)
٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...
اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...
بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...
وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...
اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...
اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...
اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...
٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...
٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...
مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...
گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...
ہائی کورٹ نے گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی تھی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کرے، عدالت نے پرویز الہٰی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیاتھا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر...