وجود

... loading ...

وجود

ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا

اتوار 20 نومبر 2022 ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا

18/نومبر کی تاریخ دل میں برچھی بن کر اُتر گئی۔ اس تاریخ نے ماضی میں قدیم وجدید علوم کے شَناور علامہ شبلی نعمانی کو ہم سے جدا کردیا تھا، اب یہی تاریخ جلیل القدر عالم ِ دین صدر دارالعلوم کراچی مفتی رفیع عثمانی صاحب کی زندگی کی برکتوں سے ہمیں محروم کر گئی۔ مفتی رفیع عثمانی نے تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع مرحوم کے گھر میں آنکھ کھولی۔مفتی محمد شفیع جہاں علم کا سمندر تھے، وہیں زہد اور انکساری کا مجسم پیکر تھے۔ ان کے سفید لباس کی نظافت اور عمامے کی نفاست اُن کے پرکشش باطنی احوال سے مناسبت رکھتی تھی۔ اللہ رب العزت نے مفتی محمد شفیع کے گھرانے کو ظاہری و باطنی احوال کی جو چمک دی ہے، وہ مفتی رفیع عثمانی کی ذات گرامی سے پوری طرح جھلکتی چھلکتی تھی۔ یہ گھرانہ اس اعتبار سے ایک انفرادیت رکھتا ہے کہ پورے عالمانہ شکوہ کے باوجود اسلاف کے تیورِ تربیت نے اُن میں سادگی کا ایک ایسا جوہر پیدا کردیا تھا، جو دینی مزاج کے لیے لازم ہے۔ اس مزاج کی تہہ داریوں کو سمجھنا آج بڑے بڑے اکابر علمائے کرام کے لیے نہایت ضروری ہے۔ جن کے فکروعمل کے بُعد نے اچھے خاصے دینداروں کی دنیا کو آلودہ کردیا ہے۔مفتی محمد رفیع عثمانی مرحوم اُن ابتدائی طلباء میں شامل تھے جنہوں نے مفتی محمد شفیع کے قائم کردہ شعبے تخصص فی الافتاء سے تربیت لی تھی۔ یہ شعبہ اپنی طرز کا پہلا کام تھا، کیونکہ تب تک پورے برصغیر (ہندوستان، پاکستان، برما، بنگلہ دیش) میں کہیں پر بھی یہ قائم نہیں تھا۔ یہاں تک کہ دارالعلوم دیوبند میں بھی نہیں۔ مفتی شفیع صاحب نے تخصص فی الافتاء سے فارغ التحصیل طلباء (جن میں مفتی رفیع عثمانی مرحوم شامل تھے)کی پہلی کھیپ سے تب گفتگو کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا کہ یہ سند تعلیم کی ہے، مگر خود کو مفتی نہ سمجھنا، یہ سفر ابھی باقی ہے“۔مفتی رفیع عثمانی اپنی زندگی کے آخری برسوں میں اپنے طلباء کو تلقین کرتے ہوئے یہ بات ضرور دُہراتے تھے۔ اس پیرایہ اظہار میں وہ امام ابو حنیفہ کی کتاب ”معرفۃ النفس، مَالَہَا وما علیہا“ کا تذکرہ بھی ضرور فرماتے تھے جو ظاہری فقہ کا علم حاصل کرنے والوں کی باطنی تربیت کے لیے لازمی قابل مطالعہ کتاب ہے۔مفتی محمد شفیع مرحوم نے اپنے قابل قدر دونوں بیٹوں مفتی رفیع عثمانی اور مفتی تقی عثمانی کی روحانی تربیت کے لیے اُن کے ہاتھ ڈاکٹر عبدالحی عارفی مرحوم کے ہاتھ میں دیے۔ تب حکیم الامت اشرف علی تھانویؒ کے دو ہی خلفاء کراچی میں باقی رہ گئے تھے، جن میں ایک خود مفتی محمد شفیع اور دوسرے ڈاکٹر عبدالحی عارفی مرحوم تھے۔مفتی محمد شفیع نے اپنے صاحبزادوں کو ڈاکٹر عبدالحی کے ہاتھ پر بیعت کراتے ہوئے یہ جملہ بھی تاکیداً فرمایا کہ اس طرح تمہارے ذہنوں میں اگر علم کا تھوڑا بہت خناس ہوگا تو وہ بھی نکل جائے گا۔ عظمت اس گھرانے پر ٹوٹ کر کیوں نہ برسے جن کی تربیت کا مزاج یہ رہا ہو۔ مفتی رفیع عثمانی کو اُن کے شیخ نے ایک مرتبہ وہ خطوط دکھائے جو اُنہیں مدینہ منورہ میں مقیم شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی نے لکھے تھے اورجن میں ان دونوں بھائیوں کی تربیت پر زور دیتے ہوئے لکھا تھا کہ مجھے ان کے متعلق کبر کا اندیشہ ہے۔ مفتی رفیع عثمانی کا خمیر انکساری سے اُٹھا تھاوگرنہ وہ خود اس اندیشے کو اپنے متعلق درست نہ فرماتے۔ ایک موقع پر مفتی صاحب نے خود فرمایا کہ اُن کا اندیشہ درست تھا کیونکہ بڑے باپوں کی اولادوں میں صاحب زادگی کا ایک مزاج پیداہوتا ہے۔ مفتی صاحب کی انکساری ملاحظہ فرمائیں کہ ہمیں ہمارے شیخ فرماتے کہ ابھی آپ لوگوں کا بلوغ نہیں ہوا، چنانچہ جب وہ پچاس برس کے تھے، اور اُن کے بلامبالغہ ہزاروں شاگر د دنیا بھر میں پھیل گئے تھے تب اُن پر اُن کے شیخ کی طرف سے تقاریر پر پابندی عائد کردی گئی۔ کون جانتا ہے کہ دونوں بھائیوں نے دس برس تک شیخ کی اس پابندی کو قبول کیے رکھا۔ اور جب دس برس بعد اس پابندی کو اُٹھایا گیا تو ڈاکٹر عبدالحی عارفی مرحوم نے ساتھ یہ تلقین فرمائی کہ فرمائشی اور رسمی تقریریں نہ کریں، جہاں جائیں دیکھیں زخم کہاں ہے، بس وہیں مرہم لگائیں“۔ یہی وہ تربیت ہے جو باطنی احوال پیدا کرکے انسان کی اخلاقی و روحانی ترقی کرواتی ہے۔ جس میں انسان عام سے عام ہوتا جاتا ہے مگر وہ بندگی کے معیارات میں معبود کے ہاں بلند سے بلند تر ہوتا جاتا ہے۔ مفتی محمد رفیع عثمانی مرحوم زہد اور انکسار میں اپنے والد کی تصویر اور اپنے اسلاف کی نشانی تھے۔ آج علمائے کرام کو سب سے زیادہ اپنے ان اساتذہ کے اس مزاج کی تہہ داریوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے جن کی زندگیاں مادیت کی دھول میں اٹی او رملکیت کے گورکھ دھندوں میں بٹی ہوئی نظر آتی ہے۔ (محمد طاہر)


متعلقہ خبریں


نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود - بدھ 20 ستمبر 2023

٭جن کیسز میں نواز شریف کو سزا سنائی گئی اس میں ان کو حفاظتی ضمانت نہیں مل سکتی، قانون کے مطابق ان کیسز میں تب تک اپیل دائر نہیں ہو سکتی جب تک آپ جیل نہ جائیں٭وکلا عدالت میں درخواست دیں گے کہ نواز شریف جیل میں تھے اور عدالت نے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے انہیں ملک سے باہر بھیج...

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی وجود - منگل 19 ستمبر 2023

   اخباری اطلاعات کے مطابق ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور ترسیل زر میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے  والے معمولی اضافے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو خاطر خواہ سہار ا نہیں مل سکا جبکہ ہماری برآمدی مسلسل روبہ زوال ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت کے دور میں ...

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی

نیپرا کا عوام کش کردار وجود - جمعه 15 ستمبر 2023

بظاہر نیپرا کا ادارہ بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی چیکنگ اور عوام کو ان کی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ادارے کا کام ہی یہ تھا کہ وہ یہ چیک کرے کہ الیکٹرک سپلائی کرنے والی کمپنیاں عوام کے ساتھ کوئی ناانصافی اور زیادتی تو نہیں کررہی ہیں لیکن نیپرا کی اب تک کی...

نیپرا کا عوام کش کردار

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ وجود - جمعرات 14 ستمبر 2023

وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہونے کا عندیہ دیا ہے، وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا عندیہ ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ مہنگائی سے بدحال عوام پہلے ہی سڑکوں پرہیں،حکومت نے پے درپے مہنگائی کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، 90فیصد عوام مہنگائی کے سبب زندگ...

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟ وجود - بدھ 13 ستمبر 2023

اخباری ا طلاعات کے مطابق نگران حکومت نے گیس کے شعبے کے بڑھتے ہوئے سرکولر قرض اور نقصانات عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے گیس کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق گیس سیکٹر کا سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان اور گردشی قرضے2...

گیس کا خسارہ عوام کو منتقل کرنے کا جواز کیا ہے؟

کینسر کے مرض میں تیزی سے اضافہ وجود - منگل 12 ستمبر 2023

اخباری اطلاعات کے مطابق مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ کینسر جدید طرزِ زندگی کا ایک بھیانک تحفہ ہے اور اطلاعات کے مطابق نوجوانوں پر اس کے اثرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تحقیق کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 30 سال می...

کینسر کے مرض میں تیزی سے اضافہ

پاکستان کا ہربچہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض وجود - اتوار 10 ستمبر 2023

اسٹیٹ بینک نے جولائی 2023 کے اختتام تک حکومت پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض رواں سال جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے تھا۔ حکومت کا قرض ایک مہ...

پاکستان کا ہربچہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟ وجود - جمعرات 07 ستمبر 2023

٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضا...

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟

خطرے کی گھنٹی مزید تیز، پیٹرول اور ڈالر 400 عبور کرسکتے ہیں!! وجود - پیر 04 ستمبر 2023

٭اگست میں حکومت نے پیٹرول لیوی کی آخری حد یعنی 60 روپے فی لیٹر عائد کر دی ہے، پچھلے 15 روز کی کمی پوری کی جائے گی، 15 ستمبر کو قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے٭حکومت سے ڈالر نہیں سنبھل رہا،حکومت مارکیٹ کو بھی کوئی مثبت پیغام نہیں دے رہی، وزیراعظم کے بیان کے بعد اسٹاک ایکسچینج کریش...

خطرے کی گھنٹی مزید تیز، پیٹرول اور ڈالر 400 عبور کرسکتے ہیں!!

مہنگائی کے خلاف کامیاب ہڑتال، حکمرانوں کے لیے نوشتہ دیوار وجود - پیر 04 ستمبر 2023

مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پرکراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم دیکھنے میں آئی۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت ...

مہنگائی کے خلاف کامیاب ہڑتال، حکمرانوں کے لیے نوشتہ دیوار

کالعدم تنظیموں کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں وجود - پیر 04 ستمبر 2023

گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان کے شہر پشین اور خیبر پختونخوا کے پشاور میں سیکورٹی فورسز سے مقابلوں میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے لگ بھگ 20 ایسے افراد کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں جن کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے۔ بدھ کو پشاور میں مار...

کالعدم تنظیموں کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں

نگراں وزیراعظم اس کھلی لاقانونیت کا نوٹس لیں وجود - اتوار 03 ستمبر 2023

     ہائی کورٹ نے گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی تھی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں دوبارہ گرفتار نہ کرے، عدالت نے پرویز الہٰی کو پولیس کی نگرانی میں گھر روانہ کیاتھا تاہم راستے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر...

نگراں وزیراعظم اس کھلی لاقانونیت کا نوٹس لیں

مضامین
محمود غزنوی اور سلطنت غزنویہ وجود جمعه 22 ستمبر 2023
محمود غزنوی اور سلطنت غزنویہ

بوڑھوں کا ملک وجود جمعه 22 ستمبر 2023
بوڑھوں کا ملک

چیف جسٹس کے 404 دن اور عوام کے 56 ہزار مقدمے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
چیف جسٹس کے 404 دن اور عوام کے 56 ہزار مقدمے

احتساب کی چھلنی وجود جمعه 22 ستمبر 2023
احتساب کی چھلنی

نئے چیف جسٹس سے توقعات وجود جمعرات 21 ستمبر 2023
نئے چیف جسٹس سے توقعات

اشتہار

تجزیے
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ وجود جمعرات 14 ستمبر 2023
مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ

اشتہار

دین و تاریخ
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج

سُسرِ رسول سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ وجود جمعه 01 ستمبر 2023
سُسرِ رسول سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال

علامہ دلاور سعیدی بھی سفاک بنگلہ دیشی حکومت کے جبر کا شکار ہوئے وجود اتوار 20 اگست 2023
علامہ دلاور سعیدی بھی سفاک بنگلہ دیشی حکومت کے جبر کا شکار ہوئے
ادبیات
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال

محتسب (عالمی ادب سے منتخب افسانہ) وجود پیر 10 جولائی 2023
محتسب  (عالمی ادب سے منتخب افسانہ)