وجود

... loading ...

وجود
وجود

چالیں اور گھاتیں

هفته 01 اکتوبر 2022 چالیں اور گھاتیں

بھارت بظاہر ایک سیکولر ملک ہے اوردنیا میں اِس بارے بھارتی قیادت فخریہ پر چار بھی کرتی ہے لیکن کہنے اور عمل میں یہاں بہت فرق ہے بظاہر سیکولر ملک عملی طور پر ایک ایسی ہندوریاست میں بدلتاجا رہا ہے جہاں سیاسی اور مزہبی حوالے سے عدم برداشت عروج پر ہے اِس بارے رواں دہائی کے دوران کچھ ملکوں کو احساس بھی ہونے لگا ہے یہ ایسا ملک ہے جس کی عرصہ سے پالیسی رہی ہے کہ کسی طرح بیرونِ ملک مسلم دنیا کے خیر خواہ ہونے کاتاثر بناکررکھا جائے اِس کے لیے کئی مکارانہ چالیں چلی گئیں مکارانہ چال کے طورپرہی سعودی عرب میں ہمیشہ کسی مسلمان کو بطور سفیر تعینات کیاجاتا رہاحالانکہ یہ بظاہر سفیر ہوکر بھی عملی طور پرایک قید ی کی سی زندگی گزارتا کیونکہ خفیہ ایجنسی راکے ہر کارے سفیر کی ہر حرکت اور رابطے پرکڑی نظر رکھتے مگر سعودی حکومت کی نظر میں خیرخواہ کا امیج برقرار رکھنے کی چالیں بھی کسی حدتک بے اثر ہونے لگی ہیں جس کی وجہ نو پور شرما جیسے متعصب اور جنونی کردارہیںجنھوں نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے ایسے کرداروں کی گستاخانہ گفتگو پرمسلم دنیا کی خاموشی اب بے چینی میں بدل رہی ہے اور اُن کی طرف سے سخت ردِ عمل آنے لگا ہے یہ بھارت کے سیکولر ڈرامے کی اہمیت اور اثر پذیری ختم ہونے کانہ صرف ثبوت ہے بلکہ بھارت کی معیشت ڈانواں ڈول ہونے کا خطرہ بھی حقیقت کا روپ دھارنے کے قریب ہے اسی لیے بھارتی قیادت کی طرف سے کچھ ایسے ناٹک رچائے جانے لگے ہیں تاکہ نہ صرف مسلم ووٹرز کو آئندہ انتخاب میں تقسیم کرتے ہوئے اُنھیں اپوزیشن کا حصہ بننے سے باز رکھنے کے ساتھ مسلم ممالک میں دوبارہ اچھا امیج بنایا جائے سکے مگر اِس چال اور گھات کے اچھے نتائج کے بارے میں کچھ کہنا محال ہے ۔
ہندوجنونی مسلمانوں کو برداشت کریں یا مساجد اورمدرسوں کا احترام کریں ایسی کسی خبر پر یقین کرنا ممکن ہی نہیں آر ایس ایس یعنی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت جو مسلمانوں کوہندوبنانے یا پھرملک سے نکالنے پر پختہ یقین رکھتے ہیں وگرنہ مسلم کمیونٹی کو جان سے مارنے ،اُن کی املاک جلانے اور تباہ کرنے کا عزم و اِرادہ کسی سے چھپاتے نہیں گزشتہ ہفتے چند قریبی رفقا کے ساتھ نہ صرف دارالحکومت دہلی میں موجود ایک مسجد میں گئے بلکہ وہاں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ ایسے انداز میں گزارہ جیسے وہ مسجدجیسی عبادت گاہ کابے حد احترام کرتے ہیں بات یہیں تک محدود نہ رہی بلکہ ایک ہی دن مسلم دنیا کو فریب دینے کے لیے دوسرا کام یہ کیا کہ مساجد اور مدرسوں سے نفرت کرنے والا یہ جنونی دارالحکومت کے ایک مدرسے کے اندر بھی چلا گیا یہاں بھی کئی ساتھی ہمرکاب رہے جس سے کچھ حلقوں میں سوال گردش کرنے لگا ہے کہ کہیں کانگرس کی طرح ظاہری طورپربی جے پی بھی مذہبی جنونیت کا لبادہ اُتارنا تو نہیںچاہتی؟کچھ ایسے ہی طرزِعمل کا مظاہرہ ماضی میںا ٹل بہاری واجپائی نے کیا اور شاعری کے ذریعے امن پسندی کے گیت تو گائے مگراِس دوران ملک کے طول وعرض میں مسلمانوں پر حملے بھی ہوتے رہے اوراُنھیں دوسرے درجے کا شہری بنانے پر کام جاری رکھا نریندرمودی جیسے مزہبی عدم برداشت پر یقین رکھنے والے شخص نے بھی بطور وزیرِ اعلٰی گجرات میں مسلم قتل ِ عام کرانے کی بنا پر ہی جماعت میں اہمیت حاصل کی انھی وجوہات کی بناپر نئی چال اور گھات کا مطلب سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے جو مسلمانوں کو کسی متحدہ فیصلے سے باز رکھنے کے سوا کچھ نہیں ۔
موہن بھاگوت کے دل میں سوائے ہندوئوں کے کسی کے لیے نرمی یا رحم دلی نہیں وہ مزہبی فسادات کرانے میں طاق ہے مسلمان ہوں یا عیسائی ،سکھ یا دلت یہ کسی کو برداشت نہیں کرتے اسی لیے مسجد اور مدرسے کے دورے کی خبر سبھی کے لیے حیرانگی کا باعث بنی ہے اور یہ سوال کیاجانے لگا ہے کہ ممکن ہے بی جے پی کازیلی ونگ آرایس ایس اقلیتوں کے حوالے سے موجودہ پالیسی تبدیلی کرنے کی تیاری میں ہو مگر ایسی کوئی بھی توقع خود فریبی کے سواکچھ نہیں کیونکہ جس دن موہن نے بغل میں چھری منہ میں رام رام کے مصداق مسجد کا دورہ کیااسی دن بی جے پی حکومت کے بنائے اٹارنی جنرل نے ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ جاکر کرناٹک حکومت کی ایما پر ا سکولوں و کالجوں جیسے تعلیمی اِداروں میں حجاب کی سخت مخالفت کی توپھر طریقہ کار میں تبدیلی کی بات کرنے سے قبل ایسا سوچنے والوں کو زہن میں رکھنا چاہیے کہ بی جے پی کی سیاست ہی مسلم مخالف ایجنڈے پر اُستوار ہے وہ مزہبی منافرت نہ پھیلائے تو کسی صورت انتخاب جیت ہی نہیں سکتی اب جبکہ 2024میں عام انتخابات ہونے والے ہیں آر ایس ایس یا بی جے پی ہندو ووٹر کو ناراض کرنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتیں بلکہ اُن کی پوری کوشش ہے کہ ہندوووٹر تو اُن کے ساتھ رہے البتہ مسلم ووٹر کو تقسیم کر دیا جائے کیونکہ اگر مسلم ووٹر متحد ہوجائے تومحتاط اندازے کے مطابق لوک سبھا کی سو سے زیادہ نشستوں کے نتائج بدلنے پرقادر ہے اسی لیے آر ایس ایس کے سربراہ یہ جو اچانک مسلم کمیونٹی پر مہربان ہوئے ہیں اِس کے پسِ پردہ چاہت یا خلوص ہرگز نہیں بلکہ منافقت اور بغض ہے جس سے مسلم اکابرین کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ موہن بھاگوت نے جس مسجد کا دورہ کیا اُس کے پیش امام کی طرف سے مہمان کے لیے کافی اچھے کلمات سامنے آئے ہیں تو کیا چند ایک دوروں سے مسلم کمیونٹی پسیج جائے گی ؟ بظاہردولت اور دبائو سے ایسا کسی حدتک ممکن ہے۔
بی جے پی ہو یا اُس کا ذیلی ونگ آر ایس ایس ،دونوں کبھی مسلمانوں کے خیر خواہ ہو ہی نہیں سکتے بلکہ دونوں مسلمانوں سے شدید نفرت کرتے ہیں اور بھارت کو مسلمانوں سے پاک دیکھنے کے متمنی ہیں مگر اندرونِ ملک انتخاب جیتنے اور مشرقِ وسطیٰ میں موجود بھارتی لیبرکو بے روزگار ہونے سے بچانے کے لیے ایک چال کے طورپر ڈرامہ کرنے کی ضرورت پیش آگئی ہے کیونکہ یہ بھارتی لیبر ہر سال کئی ارب ڈالرکماکر اپنے ملک بھیجتی ہے جن کا ملکی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ہے لیکن یہ اربوں ڈالر آئے روز مسلم کش فسادات اورحکومتی جماعت کے اہم عہدیداروں کی طرف سے گستاخانہ خیالات کی وجہ سے خطرے میں ہیں کیونکہ باربار گستاخانہ اظہار کی بناپر عرب ممالک میں بھارتی امیج کو نقصان پہنچ رہا ہے دبئی میں مندر بنانے کے باجودعوام میں وہاں حالات سازگار نہیں ہو سکے اور عوامی حلقوں کی طرف سے شدید منفی نوعیت کے خیالات سامنے آرہے ہیں جس سے آئندہ انتخابات کے نتائج کے متعلق پشین گوئی کی جانے لگی ہے کہ شایدبھارتی مسلمان متحد ہوکر موجودہ حکمرانوں کے خلاف ووٹ دیں ایسے ہی امکانات کو کم کرنے کے لیے مساجد اور مدرسوں کے دورے کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے۔
حکومت کے خلاف ایک وسیع تر اتحاد کے لیے اپوزیشن رہنما متحرک ہو چکے ہیں اور اِس دوران وہ یہ کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح حکومت کو اقلیت مخالف اور دشمن ثابت کیا جائے اِس میں وہ کہاں تک کامیاب رہتے ہیں یہ توآنے والا وقت ہی بتائے گا البتہ اِس میں کوئی ابہام نہیں رہا کہ بی جے پی کے خلاف مسلم ووٹر متحد ہوکر اپوزیشن کی طرف مائل ہونے لگاہے یہی پریشانی جنونیوں کو چال اور گھات میں تبدیلی لانے کا باعث ہے اور انتخابی شکست کے خطرات کوکم کرنے کے لیے جنونی لوگوں کو مساجد و مدرسوں کے دورے کی طرف لائی ہے تاکہ ایک تو عرب ممالک کو باور کرایا جائے کہ وہ اسلام مخالف نہیں دوم یہ کہ مسلم ووٹرکواپوزیشن کی طرف جانے سے روکا جاسکے مگر آثار بتاتے ہیں کہ بغل میں چھری اورمنہ میں رام رام کی چال اور گھات کچھ زیادہ کامیابی کا باعث شاید ہی بن سکے بلکہ 2024 کے عام انتخابات بی جے پی کے زوال کا زینہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر