وجود

... loading ...

وجود
وجود

الوداع، الوداع۔۔

اتوار 01 مئی 2022 الوداع، الوداع۔۔

دوستو، آج انتیس واں رمضان المبارک ہے، آج افطار کے بعد رویت ہلال کمیٹی عیدالفطر کا چاند دیکھنے کے لیے بیٹھک لگائے گی۔۔ چاند نظر آگیا تو سمجھ لیں کہ ۔۔اس رمضان المبارک کا یہ آج آپ کا آخری روزہ ہے۔۔موسمیات اور فلکیات کے ماہرین تو کہہ رہے ہیں کہ چاند نظرنہیں آئے گا اور منگل کی عید ہوگی۔۔بہرحال اگر چاند نظر آجاتا ہے تو پھر سمجھ لیں کہ شیطان آزاد ہوجائے گا، شیطان کے پیروکار نہ بنیں اور پورے رمضان جو عبادات کی ہیں اس کا انعام اللہ سبحانہ تعالیٰ ’’چاند رات‘‘ کو دیتا ہے۔۔ اسے لیلۃ الجائزہ بھی کہاجاتا ہے۔۔جس طرح ایک مزدور پورے ماہ کام کرتا ہے پھر مالک اسے مہینے کے اختتام پر اجرت عطا کرتا ہے تو سمجھ لیں کہ چاند رات اجرت والی رات ہے۔۔ کوشش کیجئے گا کہ اپنے حقیقی مالک سے بھرپور اجرت وصول کرسکیں کیوں کہ اس کے خزانوں کے بارے میں جہاں آپ کی سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے اس کی عطا شروع ہوتی ہے۔۔تو چلیے شروع کرتے ہیں اپنی اوٹ پٹانگ باتیں۔۔۔
رمضان المبارک کتنی جلدی ہم سے رخصت ہوگیا ،پتہ ہی نہیں لگا۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔عورتیں افطار میں جتنا مرضی لیموں پانی، روح افزا، لسی اور ستو پی لیں لیکن ان کے کلیجے کو ٹھنڈ شوہر سے لڑائی کر کے ہی پڑتی ہے۔۔ رمضان المبارک کے ایک جمعہ کو ہمارے ساتھ ایک ’’سین‘‘ ہوگیا، اسے ’’شین‘‘ مت سمجھئے گا، ورنہ آپ کے ساتھ بھی کبھی عین،غین ہوسکتا ہے۔۔ہوا کچھ یوں کہ ۔۔جمعہ کی نماز پڑھنے اپنے علاقے کی جامع مسجد گئے، رمضان المبارک کی وجہ سے کافی رش کا اندازہ تھا اس لیے عین دوسری اذان کے وقت جانے کے بجائے کچھ پہلے جانے کی ٹھانی اور مسجد کے اندر سایہ دار جگہ میں ’’جگہ‘‘ بناکربیٹھ گئے۔مولوی صاحب کا اردو میں خطاب یا بیان جاری تھا، بڑے پرجوش اور ولولے کے انداز میں وہ اپنی تقریر جاری رکھے ہوئے تھے، مولوی صاحب کے لہجے سے بالکل اندازہ نہیں ہورہا تھا کہ ان کا روزہ ہے(یہ ہمارے اندر کا راڈار بتارہاتھا،واللہ اعلم باالصواب)آواز میں گھن گرج، ہاتھوں کا فضا میں ہلانا، باربار ریش مبارک پر ہاتھ پھیرنا، روزے میں تو انسان بالکل ڈھیلا ڈھالا سا ہوجاتا ہے،(شاید یہ ہماری آبزورویشن ہو، ممکن ہے آپ اتفاق نہ کریں)، بہرحال مولوی صاحب کے خطاب کے دوران چندے کا بکس نمازیوں کے آگے کیاجارہاتھا، بکس ہمارے سامنے پہنچا تو ہم نے بسم اللہ پڑھ کر جیب سے دس روپے کا کڑک نوٹ نکالا اور اسے چندہ بکس کے سپرد کرڈالا، ہمارے پیچھے بیٹھے صاحب نے اسی دوران ہمارا کاندھا ہلایاپھر ممکن ہے تھپکی دی اور پانچ سو کا نوٹ ہمارے ہاتھ میں تھمادیا،ہمارے دل میں ان صاحب کے لیے جذبات امڈ آئے، ہم نے وہ نوٹ پکڑا اور اسے بھی جلدی سے چندہ بکس کی نذر کردیا اور پلٹ کر ان صاحب کو بڑے عقیدت بھرے انداز میں کہا، جزاک اللہ جناب۔۔ وہ صاحب تھوڑا سا آگے کی طرف جھکے ، ہمارے کان کی طرف اپنا منہ لائے اور بہت ہی آہستہ سے بولے، احتیاط کیا کیجئے، یہ نوٹ آپ کی جیب سے گر گیا تھا۔
کہتے ہیں دنیا میں سب سے طویل روزہ پاکستانی صحافیوں کاتھا، جنہوں نے پورے ساڑھے تین سال بعد وزیراعظم ہاؤس میں افطاری کی۔۔شوہر سے قرآن مجید حفظ نہیں ہو رہا تھا، بیگم سے شکوہ کیا کہ ۔۔یہ بہت مشکل کام ہے،حفظ کی کوشش کرتا ہوں، اگلے دن پچھلا سارا سبق بھول جاتا ہوں۔۔بیگم نے قسم اٹھا کر یقین دلایا کہ اگر وہ ایک سال میں حفظ کرے تو وہ اس کی دوسری شادی کروا دے گی۔ پھر کیا تھا۔۔شوہر نے چھ ماہ کی مدت میں سارا قرآن مجید حفظ کر لیا۔۔ اور بیگم صاحبہ نے تین دن روزے رکھ کر قسم توڑنے کا کفارہ دے دیا۔۔اب کچھ حالات ’’ہاجرہ‘‘ پر کچھ گفت و شنید ہوجائے۔۔ جی بالکل ٹھیک پڑھا آپ نے، ہم نے ’’ہاجرہ‘‘ ہی لکھا ہے، کیوں کہ یہ باتیں لڑکیوں سے متعلق ہی ہیں۔۔یہ وہ لڑکیاں ہیں جن کا کراچی میں اچانک لاپتہ ہونے کا شور مچا لیکن چند روز بعد عقدہ کھلا کہ انہوں نے اپنی اپنی پسند کا دلہا ڈھونڈ کر شادیاں بھی کرلی ہیں۔۔ ان میں دعازہرہ کاظمی، نمرہ اور دینار ہیں۔۔ ان کے گھر والوں نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر بہت ہی ’’رولا‘‘ مچایا۔۔بچیوں کے لاپتہ ہونے کی دہائی دی لیکن جب تفتیش کارحرکت میں آئے تو پتہ لگا کہ سب نے اپنے اپنے پسند کی شادیاں کرلی ہیں۔۔ ہم ایک ایسے ہی نوجوان کو جانتے ہیں جس نے شرط رکھی کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرے گا جو اچھا کھانا پکاناجانتی ہوگی۔۔آخر اس کے چچا نے ہمت کی اور اس نوجوان کو اپنی بیٹی سے شادی کی پیش کش کردی۔۔نوجوان نے اپنی شرط چچا کو یاد دلائی جس پر چچا نے اس کو اگلے دن اپنے گھر مدعو کیا۔۔نوجوان جب اپنے چچا کے گھر پہنچا تو چچا گھر کے باہر ہی اس کا انتظار کررہا تھا۔۔وہ اسے سیدھا مویشیوں کے باڑے میں لے گیا اور خوب موٹا تازہ پلا ھوا مینڈھا اس کو دکھا کر کہا کہ۔۔ بیٹا جی ذرا اس کو ذبح کر کے گوشت بنا لاؤ تا کہ تیرے مستقبل کی دلہن اس کو تیرے سامنے ہی پکا کر ہمیں کھلائے۔۔چچا نے ساتھ ہی مزید کہا کہ ۔۔ بیٹا میں نے بھی مینڈھا ذبح کر کے اپنے چچا کی بیٹی کو دیا تھا جس نے اسے بہترین طریقے سے پکا کر مجھے کھلایا تھا اورہماری شادی ہو گئی تھی ۔۔نوجوان کا رنگ پیلا پڑ گیا ۔۔وہ خجالت کے ساتھ بولا کہ ۔۔چچا جان زمانہ تبدیل ہو گیا ہے، آج کے نوجوان مینڈھے ذبح کرنا بھول گئے ہیں ۔۔چچانے نوجوان کی یہ بات سنی تو کہنے لگے۔۔آہستہ بولو بیٹا، اللہ کا ڈالا ہوا پردہ مت پھاڑو، اللہ تیرے پردے کو قائم رکھے، واقعی زمانہ تبدیل ہوگیا ہے، اب لڑکے مینڈھا ذبح کرنا بھول گئے ہیں ، بالکل اسی طرح لڑکیاں بھی کھانا پکانا بھول گئی ہیں۔۔تعلیم نے دونوں کو کسی قابل نہیں چھوڑا۔۔نوجوان نے چپ کر کے چچا کی بیٹی سے شادی کر لی اورہنسی خوشی رہنے لگے۔۔کھانے اور پیزہ باہر سے آتا رہا ۔۔واقعہ کی دُم: اپنا منہ شیشے میں دیکھ کر اس کے سائز کے مطابق ہی شرائط رکھنی چاہیئے۔۔
؎اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ٹائم اور پیٹ کب ’’نکل‘‘ جاتا ہے، پتہ ہی نہیں لگتا۔۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر