وجود

... loading ...

وجود
وجود

پرانا پاکستان

هفته 16 اپریل 2022 پرانا پاکستان

دوستو، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ سیاست سے دور ہی رہا جائے، کیوں کہ اگر ہم کسی ایک سیاسی جماعت کی برائیاں بیان کریں گے تو اس کے سپورٹرز ہم سے ناراض ہوجائیں گے،جیسے ہم ان کے ’’بہنوئی‘‘ ہوں اور ان کی بہن پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہوں۔۔ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ نون، پاکستان مسلم لیگ قاف، پاکستان پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جمیعت علمائے اسلام،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، جماعت اسلامی سمیت ملک میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں ، سب ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔سب سے پہلے تو آپ احباب کے لیے ایک بات سمجھنی ازحد ضروری ہے ،وہ یہ کہ کوئی بھی پروفیشنل صحافی ہوگا، وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہوگا، جینئن صحافی ہمیشہ بے خوف ہوکر کسی بھی ایسی جماعت جو غلط کام کررہی ہو، غلط فیصلے کررہی ہواور ان فیصلوں سے عوام متاثر ہورہے ہوں کے خلاف کھل کر لکھے گا، چاہے اس کے سپورٹرز ناراض ہوتے ہیں یا گالیاں دیتے ہیں۔۔دوسری اہم بات، حکومت میں کوئی بھی سیاسی جماعت ہوچاہے وہ وفاق میں ہو یا صوبے میں۔۔ اگر وہ عوام کو مشکلات سے دوچار کرتی ہے تو صحافی کے لیے اس جماعت کے بڑوں کو نشاندہی کرنا ہوگی کہ ،محترم آپ کا فیصلہ غلط ہے، عوام کو ریلیف چاہیئے،مزید ٹینشن نہ دیں۔۔
سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور ان کے سوشل میڈیا سیل اب منظم انداز میں ایسے صحافیوں کی ٹرولنگ شروع کردیتے ہیں جن سے انہیں شکایت ہوتی ہے۔ بہرحال ہمیں کسی سے کوئی لینا دینا نہیں۔۔ہمیں نہ کپتان نے کبھی روٹی دی، نہ اب نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف ہمارے گھر مہینے بھر کا راشن ڈالیں گے۔۔ ہمیں تو عوام کی آواز بننا ہے، ہمیں جہاں محسوس ہوگا کہ عوام کے ساتھ غلط ہورہا ہے تو ہم ضرور نشان دہی کریں گے، چاہے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو۔۔آپ سب کو سب سے پہلے مبارک باد دیتے چلیں،پاکستان رمضان المبارک میں وجود میں آیا تھا، اور اس رمضان میں ایک بارپھر پرانا پاکستان وجود میں آگیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کھانے پینے کی اشیا، پیٹرولیم مصنوعات، ڈالر، سونا اور دیگر اشیا پرانے پاکستان والے نرخوں پر ملیں گی یا نئے پاکستان سے بھی زیادہ مہنگی ہوجائیں گی۔۔
ملک میں بدترین مہنگائی نے 70سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔مہنگائی کی شرح بارہ فیصد تک پہنچ گئی ۔چینی ،گھی،چائے،گوشت، دودھ، پیٹرولیم مصنوعات، ڈالر،گولڈ،صابن،سرف،شیمپو،مصالحہ جات سمیت ہر چیز کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔بجلی فی یونٹ 24روپے تک پہنچ گیا ہے۔گیس کی قیمتوں میں ساڑھے تین سو فیصد،ادویات کی قیمتوں میں پانچ سو فیصد اضافہ کیاگیا ہے۔ڈی اے پی کھاد کی بوری 7ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔۔تحریک انصاف حکومت کا موازنہ مسلم لیگ(ن)کی حکومت سے کیا جائے۔جب محمد نواز شریف وزیراعظم تھے تو چینی 55روپے فی کلو،آٹا بیس کلو تھیلا700روپے،چائے 600روپے کلو،گھی 140روپے فی کلو،بجلی فی یونٹ 12روپے،پانچ سالوں میں گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں۔ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاگیا۔ڈی اے پی کھاد کی بوری 2500روپے میں دستیاب تھی۔تیل فی لیٹر 80روپے میں ملتا تھا۔ڈالر 100روپے سے اوپر نہیں کیاگیا۔نواز شریف کے ویژن کے مطابق مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے پانچ سالوں میں 1700کلو میٹر موٹرویز بنائے۔بارہ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی۔عوام کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ(ن)حکومت کا دور ترقی اور خوشحالی کا تھا۔عوام کو یہ بھی معلوم ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں امریکی ڈالر کو 90 سے 190 پر پہنچایاگیا،پیٹرول کو 60 سے 160 پر پہنچایا!!ڈیزل کو 70 سے 145 پر پہنچایا!!گھریلو استعمال گیس کو 900 فی صد مہنگا کیا!!سونا فی تولہ 50 ہزارسے ایک لاکھ پینتیس ہزار پر پہنچایا۔۔بجلی فی یونٹ 8 روپے سے 30 روپے یونٹ پر لے گیا۔۔گھی 16کلو کا کنستر 1800 سے 7ہزار پر پہنچایاگیا۔۔سولہ کلو کا آٹے کا تھیلا 550 روپے سے 1650 پر پہنچایاگیا۔۔چاول 40 کلو بوری 4200 سے 8000ھزار پر پہنچایاگیا۔۔چینی فی کلو 40 روپے سے 100 روپے پر پہنچایا،اسی طرح اسطرح مختلف اشیاء خوردونوش کو تباہ کن ریٹوں پر پہنچایاگیا۔۔کپڑا جو عام لوگوںکو پانچ سو روپے میں آسانی سے مل جاتا تھا، اب پندرہ سو میں ملتا ہے۔۔بیرونی قرضے جو 70سالوں میں 25 ہزار ارب روپے تھے 3 سالوں میں 30 ہزار ارب روپے اضافے کے ساتھ 55 ہزار ارب روپے پر پہنچے!!!سی پیک جیسے میگا گیم چینجر پروجیکٹ کو معطل کردیاگیا۔۔
ہمارے پچھلے وزیر اعظم بذات خود سرکاری بیوروکریٹس کی لکھی بریفنگ کو نظر انداز کرکے ان غیر منتخب دوستوں، مشیروں سے تبادلہ خیالات کر کے جب فی البدیہ تقریر کرتے ہیں تو ایسے ایسے انکشافات فرماتے ہیں کہ سائینس، تاریخ، جغرافیہ، معیشت، سیاسیات اور سما جیات کے ماہرین ان کے فرمودات سن کر ششدر رہ جاتے ہیں۔۔کپتان کے کچھ فرمان ملاحظہ کیجئے۔۔ درخت رات کو آکسیجن دیتے ہیں۔ (باٹنی والے یہ سن کر دہل گئے)۔۔ چین میں لائٹ کی اسپیڈ سے تیز ٹرین چلتی ہے۔ (فزکس والوں نے سرپکڑ لیے)۔۔ جاپان اور جرمنی ہمسایہ ممالک ہیں۔ (جغرافیہ والے گنگ رہ گئے)۔۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام کا تو تاریخ میں ذکر ہی نہیں ملتا – (تاریخ دانوں نے دانتوں میں انگلیاں دبالیں)۔۔ پلاٹ لاٹس (پلیٹ لٹس) نئی چیز سیکھ لی۔ (میڈیکل والے خوشی سے اچھل پڑے)۔۔ کٹے، انڈے مرغیاں بیچنے سے معیشت چلتی ہے۔۔(معیشت دانوں نے مٹھیاں بھینچ لیں)۔۔ بجلی ملائشیا سے درآمد پام آئل سے بنتی ہے۔ (الیکٹرکل انجینئرنگ والوں کو کرنٹ لگ گیا)۔۔ پانی کے لیے کھودے گئے کنوؤں سے گیس نکلتی ہے، لوگ کنوئیں میں پائپ ڈال کر چولہے جلاتے ہیں۔ (جیالوجی والے ہل گئے۔۔) پاکستان میں سال میں بارہ موسم ہوتے ہیں۔ (ماحولیات والوں نے سرپکڑلیے)۔۔
اتنا ہی کافی نہیں۔۔نئے پاکستان میں کپتان کے مشیر اور وزیربھی دورکی کوڑی لاتے تھے۔۔ایک بار فردوس عاشق اعوان نے فرمایا۔۔کھیتوں میں مٹر پانچ روپے کلو مل رہا ہے اور منڈی میں سو روپے۔ پھر مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے دعویٰ کیا۔۔ٹماٹر کراچی کی سبزی منڈی میں صرف 17 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔۔یہ سن کر ہمیں پھٹا پرانا ایک قصہ یادآگیا۔۔ایک پنجابی استاد کی لکھنو کے کسی مدرسے میں تعیناتی ہوگئی۔ ایک بار استاد جی درس وتدریس کے ساتھ حقہ نوشی میں مصروف تھے کہ چلم میں سے ایک چنگاری اڑ کر ان کی پگڑی پہ جا گری۔ایک طالب علم نے یہ دیکھا تو استاد جی سے یوں مخاطب ہوا ۔۔قبلہ استاد محترم ظل سبحانی جنت مکانی استادالاساتذہ صد ہزار تلامذہ، قبلہ یہ ہمیچ دان کَج مج زبان ایک عرض آپ کے گوشِ گزار کرنے کی جسارت چاہتا ہے کہ ایک شررِ ناہنجار حقہ شریف کی چلم مبارک سے بَر دوشِ ہوا پراز کرتا ہوا آپ کی دستارِ پُر پیچ پر براجمان ہو کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں محو ہے اگر حضور نے بر وقت اقدام۔۔۔اتنے میں وہ چنگاری پگڑی میں سوراخ کرتی ہوئی استاد تک جا پہنچی تو اس نے بِلبلا کر پگؑڑی دور پھینک دی اور شاگرد کو یہ کہتا ہوا وضو خانے کی ٹونٹی کی طرف لپکا۔۔۔اوئے تیرے ادب و آداب دی۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پرانے پاکستان میں رمضان کا پہلا عشرہ مہنگائی، دوسرا بے صبری اور تیسرا عشرہ فضول خرچی میں گزرتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر