وجود

... loading ...

وجود
وجود

حکومت سے باہر نکلا تو زیادہ خطرناک ہوں گا، وزیراعظم کا انتباہ

اتوار 23 جنوری 2022 حکومت سے باہر نکلا تو زیادہ خطرناک ہوں گا، وزیراعظم کا انتباہ

وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اگر حکومت سے باہر نکل آیا تو زیادہ خطرناک ہوں گا، دو خاندانوں کو این آر او دینا ملک سے سب سے بڑی غداری ہے ،جنرل پرویز مشرف نے ملک پر مارشل لا ء سے زیادہ ظلم ان دو خاندانوں کو این آر او دے کر کیا تھا،پارلیمنٹ میں این آر او کے متلاشی لوگ بیٹھے ہیں، اگر آپ ان کے مطالبات پورے نہ کریں تو آپ کو بات نہیں کردیتے، یہ نااہل ہیں، شہبازشریف سے ملنا جرم کو درست سمجھنے کے مترادف ہے،میں ان لوگوں کے خلاف کھڑا ہونا جہاد سمجھتا ہوں،مہنگائی کئی مرتبہ راتوں کو جگاتی ہے، ہمیں ماضی کی حکومت کا چھوڑا ہوا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، کورونا وبا کی وجہ سے سپلائی میں کمی کے باعث پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی، مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے ، کارپوریٹ سیکٹر کو اپنے ورکرز کی تنخواہیں بڑھانی چاہیے،میڈیا کئی بہت اچھے صحافی ہیں جو لوگوں کو شعو و آگاہی دیتے ہیں ، کئی مایوسی پھیلاتے ہیں ،ہم نے ملک کو کامیابی سے مستحکم کیا ہی تھا کورونا آ گیا، افغانستان میں نئی حکومت آئی تو لوگوں نے ڈالر خریدنا شروع کردئیے ،یہاں سے ڈالر خرید کر افغانستان بھیجے جس سے ہمارے روپے پر دباؤ پڑا، ہم نے کورونا پھیلنے پر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جس پر دنیا ہماری مثال دیتی ہے،انشااللہ کوڈ کی پانچویں لہر سے بھی نکل جائیں گے،ہم 6ہزار ارب سے زائد ٹیکس اکٹھا کر کے دکھائیں گے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں اور مزید بڑھنے کا خدشہ ہے،میری ساری جدوجہد کا مقصد ملک کو مثالی فلاحی ریاست بنانا ہے،جس مقصد کیلئے ہم نے ملک بنایا، جب تک ہم اس مقصد پر عمل نہیں کریں گے ترقی نہیں کرسکتے۔ اتوار کو ”آپ کا وزیرِاعظم آپ کے ساتھ”پروگرام میں عوام سے ٹیلیفون کالز کے ذریعے براہِ راست گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ کافی وقت سے میں آپ سے بات نہیں کرسکا تھا، اصولا تو مجھے پارلیمنٹ میں بات کرنی چاہیے تاہم بد قسمتی سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن بات نہیں کرنے دیتی۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں این آر او کے متلاشی لوگ بیٹھے ہیں، اگر آپ ان کے مطالبات پورے نہ کریں تو وہ آپ کو بات نہیں کردیتے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک عظیم خواب کا نام ہے، علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا کہ کوئی ایسی ریاست بنے جس کو دیکھ کر دنیا کو پتا چلے کہ حقیقی فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ دنوں میں نے ریاست مدینہ کے موضوع پر مضمون لکھا تو مخالفین نے تنقید کی کہ میں دین کے پیچھے چھپ رہا ہوں، مجھے سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی، میری ساری جدوجہد کا مقصد ملک کو مثالی فلاحی ریاست بنانا ہے۔عمران خان نے کہاکہ جس مقصد کے لیے ہم نے ملک بنایا، جب تک ہم اس مقصد پر عمل نہیں کریں گے ہم ترقی نہیں کرسکتے۔مہنگائی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھے مہنگائی کا احساس ہے یہ ایسی چیز ہے جو مجھے کئی مرتبہ راتوں کو جگاتی ہے، ہمیں ماضی کی حکومت کا چھوڑا ہوا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت کے چھوڑے ہوئے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے روپے پر بوجھ پڑا، جس سے مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا۔عمران خان نے کہاکہ کورونا وبا کی وجہ سے سپلائی میں کمی کے باعث پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہے، دنیا کے کئی امیر ترین ممالک میں بھی مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے لیکن کسان خوشحال ہوا، مزدور طبقے کی طلب میں اضافہ ہوا، کئی شعبوں میں ریکارڈ ترقی ہوئی اور کارپوریٹ سیکٹر نے ریکارڈ منافع کمایا ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو اپنے ورکرز کی تنخواہیں پڑھانی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کئی بہت اچھے صحافی ہیں جو لوگوں کو شعور و آگاہی دیتے ہیں مگر بد قسمتی سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو صرف مایوسی پھیلاتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر کو 980ارب کا منافع ہوا ہے اور میں ان کو بلا کر کہوں گا کہ وہ اپنے عملے کی تنخواہوں بڑھائیں کیونکہ آپ کو آج سے قبل کبھی بھی اتنا منافع نہیں ہوا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو چار بحران آئے ہیں جس میں سب سے بڑا بحران یہ تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا تھا، ہمارے پاس پیسے نہیں تھے کہ ہم قرض کی قسطیں ادا کر سکیں اور زرمبادلہ کے ذخائر سب سے کم تھے جبکہ بجلی کا گردشی قرض 480ارب تھا لہٰذا ایسے حالات میں ہماری کوشش تھی کہ ملک کو مستحکم کریں۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے ملک کو کامیابی سے مستحکم کیا ہی تھا کہ کورونا آ گیا، 100 سال میں یہ دنیا کا سب سے بڑا بحران ہے اور پھر مہنگائی کی لہر آ گئی اور سب جگہ یہ مشکل ہے۔انہوںنے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت آئی تو لوگوں نے ڈالر خریدنا شروع کردیے اور یہاں سے ڈالر خرید کر افغانستان بھیجے جس سے ہمارے روپے پر دباؤ پڑا، یہ چار بحران کسی بھی حکومت کو نہیں ملے۔ایک کالر نے کورونا کے سبب متاثر ہونے والی کیٹرنگ، ریسٹورنٹ وغیرہ کی صنعت کے لیے ریلیف پیکج کی اپیل کی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کا ویریئنٹ اومیکرون بہت تیزی سے پھیلتا ہے لیکن ہم نے اپنے کاروبار بند نہیں کرنے، ہم نے کورونا پھیلنے پر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جس پر آج دنیا ہماری مثال دیتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ کورونا سے سب سے زیادہ نچلا طبقہ پسا ہے اور سب سے زیادہ فائدہ امیر ترین طبقے کو ہوا ہے، اس لیے ہم نے توازن قائم رکھنا ہے، ہمیں چاہیے کہ سب جگہ ماسک پہن کر جائیں تاکہ ہمارے ہسپتالوں پر دباؤ نہ بڑھے اور انشااللہ ہم کووڈ کی پانچویں لہر سے بھی نکل جائیں گے۔ایک کالر نے ایمرجنسی کے نفاذ یا صدارتی نظام کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں زیر گردش خبروں کے حوالے سے سوال کیا تو عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے وزیراعظم بننے کے بعد پہلی ہی تقریر میں کہا تھا کہ آپ کو بہت شور سننے کو ملے گا کہ ملک تبا ہو گیا، یہ نااہل ہیں، میں ان گھٹیا لوگوں کے خلاف کھڑا ہونا جہاد سمجھتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے ان سے مفاہمت نہیں کرنی ، انہوں نے ہمیں بلیک میل کرنا ہے تاکہ انہیں کسی طرح این آر او مل جائے جیسے پرویز مشرف نے دیا تھا، جنرل مشرف نے اس ملک پر مارشل لا سے زیادہ ظلم ان دو خاندانوں کو این آر او دے کر کیا تھا اور آج قوم اس کی قیمت ادا کررہی ہے کیونکہ جو آدھا پیسہ ہم ٹیکس سے اکٹھا کرتے ہیں وہ ان کے لیے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دو خاندانوں کو این آر او دینا ملک سے سب سے بڑی غداری ہے، انہوں نے افراتفری پھیلائی ہوئی ہے، یہ کہتے ہیں غربت بڑھ گئی ہے لیکن ورلڈ بینک کے مطابق غربت کم ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں کاروبار کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کیں، تعمیراتی صنعت میں 324 منصوبے ہیں جس میں 30لاکھ گھر بن رہے ہیں، اس سے 30 صنعتیں منسلک ہیں اور اسی وجہ سے شرح نمو بڑھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 6ہزار ارب سے زائد ٹیکس اکٹھا کر کے دکھائیں گے، میں نے وعدہ کیا تھا کہ 8ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کر کے دکھاؤں گا اور ہم اس سے زائد ٹیکس اکٹھا کر کے دکھائیں گے۔انہوںنے کہاکہ تنقید اچھی چیز ہوتی ہے لیکن ایک چیز پراپیگنڈا اور جعلی خبر ہوتی ہے، جان بوجھ کر ملک میں فیک نیوز کے ذریعے جو مایوسی پھیلائی جا رہی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو مافیاز ہیں، ہمارا مقابلہ عام لوگوں سے نہیں، یہ سیاستدان نہیں مافیاز ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میڈیا میں بیٹھے ہوئے لوگ ان کے ساتھ مل کر مسلسل مایوسی پھیلا رہے ہیں، میرا ان سے سوال ہے کہ اس کا کیا جواب ہے کہ شرح نمو 5فیصد زائد کیسے ہوئی ہے، تمام شعبوں میں نمو کیسے ہوئی ہے، اگر اتنے برے حالات تھے تو ملک کو دیوایہ ہوجانا چاہیے تھا اور بیروزگاری بڑھنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ روزگار بڑھ رہا ہے، غربت کم ہو رہی ہے، ملک کی دولت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، ملک کا ٹیکس بھی زیادہ اکٹھا ہو رہا ہے تو مایوسی کس چیز کی ہے اور بلوم برگ نے پیشگوئی کی ہے کہ پاکستان صحیح ڈگر پر گامزن ہے۔ایک کالر کی جانب سے ملک میں انصاف کی فراہمی میں ناکامی کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ یہاں یکدم دودھ کی نہریں بہہ جائیں گی، ریاست مدینہ ایک دن میں نہیں بنے گی، اس میں وقت لگے گا لیکن اس کے لیے ہمیں نبی اکرمۖ کے بنائے گئے ماڈل پر عمل کرنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ مجھے کہتے ہیں کہ آپ قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ہاتھ نہیں ملاتے لیکن میں شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں بلکہ قوم کا مجرم سمجھتا ہوں، قائد حزب اختلاف بہت بڑا رتبہ ہوتا ہے، یہ ڈیڑھ دو گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں لیکن وہ تقریر نہیں جاب ایپلی کیشن ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سب سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، جمہوریت کا مطلب ہی یہی ہے چاہے کسی کا نطریہ مجھ سے ملتا ہو یا نہ ہو لیکن جس دن میں مجرموں سے مفاہمت کروں گا، میں اس ملک اور اللہ سے غداری کروں گا۔اپوزیشن کے لانگ مارچ کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ عوام کو ذوالفقار علی بھٹو نے نکالا تھا یا پبلک میرے ساتھ نکلی ہے، پبلک بے وقوف نہیں ہے، مہنگائی کی وجہ سے یقیناً لوگ تنگ ہیں لیکن آپ کے لیے نہیں نکلیں گے۔وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ہماری حکومت اس مرتبہ اپنی مدت پوری کرے گی اور اگلی مرتبہ بھی اپنی مدت پوری کرے گی کیونکہ کسی حکومت کو وہ چیلنجز نہیں ملے جو ہمیں ملے تھے۔انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو خبردار کیا کہ اگر میں حکومت سے باہر نکل گیا تو آپ کے لیے زیادہ خطرناک ہوں، ابھی تک تو میں چپ کر کے بیٹھا ہوتا ہوں، اگر میں سڑکوں پر نکل آیا تو آپ کیلئے چھپنے کی جگہ نہیں ہو گی کیونکہ لوگ آپ کو پہچان چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر