وجود

... loading ...

وجود
وجود

اچھا پہننا،اچھا کھانا

اتوار 07 نومبر 2021 اچھا پہننا،اچھا کھانا

دوستو،ایک شخص نیکر پہن کر بیری سے بیر اتار رہا تھا۔ کسی نے پوچھا ’’جناب! کیا ہو رہا ہے‘‘ بولے زندگی میں دو ہی کام کیے ہیں‘ اچھا پہننا اور اچھا کھانا‘‘ ۔۔بیر کو چھوڑیے اب تو کھیرے کی اہمیت کس قدر بڑھ گئی ہے۔ حالانکہ ایک مرتبہ ایک شخص نے کھیرا پھانکوں میں کاٹ کر پاس بیٹھے ہوئے لوگوں میں بانٹ دیا اور خود آرام سے ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ ایک دوست نے کہا ’’یار تم خود کھیرا کیوں نہیں کھا رہے؟‘‘ اس نے ترت جواب دیا یہ کوئی بندے کھاتے ہیں؟
بس یہ سمجھ لیں کہ پوری قوم اس وقت نیکر میں ہے اوربیرکھانے پر مجبور ہے۔۔ مہنگائی بے پناہ ہوچکی ہے۔۔معروف بین الاقوامی جریدے ‘دی اکانومسٹ’ نے 43 ممالک میں مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کردیے۔ دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے 43 ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے، پاکستان میں گذشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 9 فیصد رہی۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں مہنگائی کی شرح 4.3 فیصد ہے اور بھارت کا نمبر سولہواں ہے۔پچھلے تین سالوں میں ہونے والی مہنگائی پچھلے 70 سالوں میں ہونے والی مہنگائی سے زیادہ ہے۔ جو گھی کا پیکٹ پچھلے 70 سالوں میں 135 روپے تک مہنگا ہوا وہ پچھلے تین سالوں میں بڑھ کر 370 روپے کا ہو گیا ہے۔70 سالوں میں چینی 45 روپے فی کلو تک مہنگی ہوئی لیکن پچھلے تین سالوں میں اس کی قیمت 110 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔ ملک کی تاریخ میں چینی پہلی بار 150 کا ہندسہ عبور کرگئی ہے۔ملک میں ہوشرباء مہنگائی اور چینی کی بڑھتی قیمتوں کو روکنے کیلئے حکومت کی جانب سے سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں تاہم مہنگائی کا عفریت کسی صورت قابو میں آکر نہیں دے رہا۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے کو مہنگائی کی وجہ قرار دے کر جان چھڑانا مناسب نہیں ہے۔ادارہ برائے شماریات کے مطابق گزشتہ ایک سال میں آٹے کی قیمت میں انیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کوکنگ آئل کی قیمت اڑتیس فیصد بڑھی ہے۔ بجلی بائیس فیصد مہنگی جبکہ گیس سلنڈر کی قیمت میں پچاس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔پاکستان میں مہنگائی کی حالیہ لہر نے ملک کے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے مگر متوسط طبقے اور کم آمدن والے خاندان سب سے زیادہ مشکل کا شکار نظر آتے ہیں۔عام خاندان اپنی آمدن کا نصف سے زیادہ حصہ کھانے پینے اور بجلی، گیس کے بلوں پر خرچ کرنے پر مجبور ہے۔ خان صاحب نے کہا تھا سکون
قبر میں ملے گا۔ اب ہم یہی سوچتے ہیں کہ واقعی قبر میں ہی سکون ملے گا۔
کہتے ہیں کہ جس طرح کی رعایا ہوتی ہے ویسے حکمران اس پر مسلط کردیئے جاتے ہیں۔۔یہ سب قدرت کا خودکار نظام ہے، قدرت کا انصاف ہمیشہ میرٹ پر ہوتا ہے جہاں کسی کی پرچی بالکل نہیں چلتی۔ آج ہمارے ملک میں دنیا کی کون سی کرپشن یا جرم ہے جو نہیں ہورہا؟ ذخیرہ اندوزی عروج پر ہے، ناپ تول میں کمی کا پوچھیں مت۔۔ کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ جاری ہے۔ دونمبری، رشوت ستانی عام ہے۔ جس کا جہاں ’’دا‘‘ لگتا ہے وہ باز نہیں آتا۔ ہر بندہ شارٹ کٹ کے چکر میں ہے، سب کو گھر بیٹھے پیسہ چاہیئے ،چاہے اس کا حصول کسی بھی طریقے سے ہو۔۔ لیکن اس کے باوجود یہ قوم اتنی خوش باش ہے کہ زیادہ گرمی اور زیادہ سردی میں ان سے کام نہیں ہوتا اورجب موسم خوشگوار ہوتو ویسے ہی کام کرنے کا دل نہیں کرتا۔۔ایک دفعہ ایک دیہاتی نے لاٹری میں ایک فلم کا ٹکٹ جیتا۔ فلم دیکھنے کے بعد اس نے اپنے دوست کو وہ فلم دکھانے کی دعوت دی۔ فلم کے دوران ایک سین میں جب ویلن ہیرو کے گھر کی طرف جا رہا تھا تو دیہاتی نے اپنے دوست سے کہا کہ میں تم سے ہزار روپے کی شرط لگاتا ہوں کہ ویلن ہیرو کے گھر کے دروازے سے واپس چلا جائے گا۔ اس کے دوست نے کہا کہ تم یہ فلم پہلے دیکھ چکے ہو، یقینا ایسا ہی ہو گا۔ لیکن دیہاتی کے بار بار ضد کرنے پر اس کے دوست نے اس سے شرط لگا لی۔ سین میں آگے چل کر ویلن ہیرو کے گھر میں دروازہ توڑ کر داخل ہوتا ہے اور اسے ہیرو سے خوب مار بھی پڑتی ہے۔ اس پر وہ دیہاتی مایوس ہو کر اپنے دوست سے کہتا ہے کہ میں نے تو سوچا تھا کہ ایک دفعہ پٹنے کے بعد ویلن دوبارہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔۔باباجی سے تو آپ سب لوگ اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں۔۔وہ فرماتے ہیں۔۔خربوزے کی آنکھیں ہوتی ہیں کیا؟ نہیں نا؟پھر کیوں کہتے ہیں خربوزہ خربوزے کو دیکھ کے رنگ پکڑتا ہے۔۔باباجی کا ہی فرمان عالی شان ہے۔۔کسی کو اْدھار دیں تو یادداشت بہتر رکھنے والی ادویات بھی ساتھ ہی دے دیا کریں۔۔۔وہ مزید فرماتے ہیں۔۔جب دو نفسیاتی لوگ خوش قسمتی سے ایک دوسرے کے دوست بھی ہوں تو ان کے درمیان بیٹھا تیسرا نارمل شخص پاگل ہوتا ہے۔۔باباجی کا ہی اقوال ذریں ہے کہ۔۔نکلا ہوا پیٹ تو واپس آ جاتا۔۔۔لیکن نکلے ہوئے دانت کبھی واپس نہیں آئے، اس لیے ہمیشہ اپنی زبان کو احتیاط سے استعمال کیجئے۔ ۔اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ۔۔لوگوں کو عزت دیں لیکن ساری ہی نہ دے دیں۔۔۔!!
معروف ناول نگار ابن صفی بہت عمدہ شاعر بھی تھے۔ ایک بار ان سے کسی نے کہا۔۔آپ اسٹینلے گارڈنر کی طرح لکھا کریں۔۔ ابن صفی نے کہا۔۔آپ اسٹینلے گارڈنر کو یہ مشورہ کیوں نہیں دیتے کہ وہ میری طرح لکھا کرے۔۔کوئٹہ میں احمد ندیم قاسمی کی زیرِ صدارت مشاعرہ ہو رہا تھا۔ قاسمی صاحب کے ہر شعر کو سوچے سمجھے بغیر ایک شخص باربار داد دے رہا تھا کہ ’’سبحان اللہ، سبحان اللہ ماشا اللہ‘‘۔ قاسمی صاحب کی طبیعت پر بات گراں گزری تو بولے ’’میاں! اتنے زور زور سے اللہ کو یاد کر رہے ہو، اللہ نے دھیرے سے بھی یاد کر لیا نا تو یہ مشاعرہ آپ کا آخری ہو جائے گا‘‘۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔سیاستدانوں اور آئین کی آنکھ مچولی کا اگر ہم جائزہ لیں تو نتیجہ میں ہمیشہ مارشل لاء ہی بر آمد ہوا ہے۔ہر مارشل لاء کے بعد اگر جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے تو آئین میں ترامیم سے، سیاستدانوں نے جمہوریت کے چہرے کو مسخ کرنے میں بھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔جمہوری روح پر یہ پیوند کاریاں اتنی لگیں کہ اب پیاز کے چھلکے کی طرح اوپر سے اتار کر جمہوریت کو دیکھنے کی کوشش کی جاتی ہیں۔اب تو جمہوریت عام آدمی کے لیے ’’لارا‘‘ متوسط کے لیے ’’وعدہ‘‘ ا ور خاص کے لیے’’ فائدہ ہی فائدہ‘‘ ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر