وجود

... loading ...

وجود
وجود

سید علی گیلانی کا سانحہ ارتحال

هفته 04 ستمبر 2021 سید علی گیلانی کا سانحہ ارتحال

ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے کے نعرے پر پختہ یقین رکھنے والے سید علی گیلانی 92برس کی عمر میں اللہ کو پیارے ہو گئے یہ خبر نہیں ایک شاک تھابے اختیار آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے کچھ دکھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو آنکھوں کے گوشے بھگو دیتے ہیں کچھ آنسو ئوںمیں شفا محسوس ہوتی ہے سید علی گیلانی کے ارتحال کی خبر پرایسے ہی تھے دینی ،سیاسی ،سماجی ہر حوالے سے وہ اِتنے بڑے لیڈرتھے جن کے جسدِ خاکی سے بھی قابض فوج خوفزدہ تھی انھوں نے برسوں قبل بعد ازمرگ کشمیریوں کے جس قبرستان میں دفن ہونے کی خواہش کی تھی قابض فوج نے وہ خواہش بھی پوری نہیںہونے دی بیوہ ،بیٹا اور بہوسمیت لواحقین کوتشدد کانشانہ بناکر کمرے میں بند کردیا اور پاکستانی پرچم میں لپٹا جسدِ خاکی چھین لیا تدفین پر بھارت کی اِس بزدلی ، تشدد اور سفاکی نے انسانیت کو شرمندہ کر دیا مگر بھارتی فوج کو انسانیت کی پرواہ ہی کب ہے اُسے کشمیریوں کی بجائے کشمیری زمین سے غرض ہے فوج نے سخت محاصرے میں صبح ساڑھے چار بجے غسل دیے بغیرہی حیدرپور ہ کے قبرستان میں اِن حالات مین تدفین کر دی کہ بمشکل خاندان کے چند افراد ہی نمازِ جنازہ میں شریک ہو سکے یہاں تک کہ غمزدہ بیٹانسیم گیلانی اپنے والد کی تدفین کی جگہ سے لاعلم ہے سیدعلی گیلانی کے داماد معروف صحافی افتخار گیلانی جو سُسر کی وفات پر غم و ندوہ میں تھے ساس پرفوجیوں کے تشدد سے غم وغصے میں ہیں سفرِ آخرت کے دوران بہمانہ سلوک پر مقبوضہ کشمیر ،پاکستان سمیت دنیا بھرکے مسلمان غم وغصے میں ہیں جس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی عدالت میں کیس چلانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ہندوتوا کی عملبردار مودی حکومت کو کسی کی پرواہ نہیں جس کا مسلم امہ کو نوٹس لینا چاہیے ۔
سید علی گیلانی نے چودہ برس سے زائد عرصہ بھارتی سامراج کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں ریاست اور ریاست کے باہر جیلوں میں گزاردیا اصولی موقف نہ چھوڑاساری زندگی جذبہ حُریت کی پرورش کی اورآزادی کشمیر اور پاکستان کی محبت پر سمجھوتہ نہ کیا بلاشبہ وہ اول وآخر پاکستانی تھے پاکستانیوں کو بھی اُن سے والہانہ محبت ہے وہ پاکستانیوں سے زیادہ پاکستانی تھے سید علی گیلانی کی رحلت کسی سانحہ سے کم نہیں وہ پاکستان کو دل وجان سے چاہتے تھے اور پوسٹر بوائے کے لقب سے بھی معروف تھے ظلم کو آخر کار مٹنا ہے برہان وانی جیسے حریت پسند نوجوان بھی انھوں کی سوچ سے متاثر تھے وہ ماہ ستمبرکے آخر میں پیدا ہوئے اور اسی ماہ کے آغاز میں خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
29ستمبر 1929کو سید علی گیلانی تحصیل بانڈی پورہ کے علاقے زوری منز میں پیدا ہوئے بعد میںآپ کے والدین 1950میں سوپور جا کر آباد ہوگئے وہیں ابتدائی تعلیم حاصل کی انھوں نے لاہور اورینٹل کالج سے ادیب عالم کی سند حاصل کی بعدازاںادیب فاضل اور منشی فاضل کی ڈگری کشمیر یونیورسٹی سے لی اور 1950 میں بحثیت اُستاد ملازمت اختیار کی اور کشمیر کے مختلف سکولوں میں بطور معلم بارہ برس تک درس وتدریس کے پیشے سے منسلک رہے وہ جہاں بھی گئے کشمیر کی آزادی کا پر چار کیا حریت پسندانہ خیا لات کی بنا پر پہلی بار28 اگست 1962 میں گرفتار ہوئے اور تیرہ ماہ تک اسیررہے قابض فوج کاکوئی بھی ظلم اُن کے پایہ استقلال میں لغزش نہ لاسکاسید علی گیلانی نے ایوانوں میں آزادکشمیر کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے انتخابات میں بھی حصہ لیااور1972،1977،1987کے انتخابات میں سوپورکے علاقے سے کامیاب ہوئے وہ پندرہ سال تک اسمبلی کے ممبر رہے لیکن بھارت کے ظلم وجبر سے کشمیریوں کی بڑھتی مشکلات کے پیشِ نظر30 اگست1989کو اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہو کر اپنی زندگی کشمیر کی آزادی کے لیے وقف کر دی وہ تحریکِ حریت اور حریت کانفرنس کے چیئر مین اوررابطہ عالم اسلامی کے ممبر بھی رہے وہ پاکستان کو عالم ِ اسلام کی امیدوں کا محور قرار دیتے تھے حریت قیادت کی اِس توانا آواز سے ہر بھارتی حکومت خوفزدہ رہی موجودہ جنونی حکومت کے تو وہ خاص طور پر تختہ مشق رہے مگر بطلِ حریت گیلانی نے رتی بھرموقف میں نرمی نہ کی ۔
پرویز مشرف نے دورہ بھارت کے دوران سید علی گیلانی سے سامنا کرتے ہوئے سردمہری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر انداز کیا نواز شریف نے بھی نریندر مودی کے وزیرِ اعظم بننے کی تقریب میں شریک ہو کر حریت قیادت سے ملاقات نہ کی حالانکہ یہ روایت ہے کہ جوبھی پاکستانی سربراہ بھارت آتاہے وہ حریت قیادت سے ضرور ملاقات کرتاہے لیکن نوازشریف نے یہ روایت ختم کردی جس پر سید علی گیلانی نے کہاکہ ہمارا تعلق پاکستانی حکمرانوں سے نہیں پاکستان سے ہے اور یہ تعلق کسی حکمران سے ملنے یا نہ ملنے سے کمزور نہیں ہو سکتا ۔
سید علی گیلانی کئی کتابوں کے مصنف اورایک شعلہ بیان مقرر تھے کشمیر کی آزادی اور اقبال کی شاعری سے عشق کبھی کم نہ ہوا مولانا مودودی کے فلسفہ سے بے حد متاثر تھے جب بھی تحریک کشمیر لکھی جائے گئی توسید علی گیلانی کا تزکرہ ضرور ہوگا وہ آخری وقت بھی نظر بند تھے اور اسی نظربندی کے دوران خالقِ حقیقی سے جاملے زندگی بھر کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ اُن کے لبوں پر رہا اسی وجہ سے بھارت کی قابض سرکار نے آخری رسومات کے دوران بھی نفرت ظاہر کرتے ہوئے ظلم جاری رکھا سید علی گیلانی نے بھارت کے یوم آزادی پندرہ اگست کو یوم سیاہ اور پاکستان کا یومِ آزادی 14 اگست جوش و جذبے سے منانے کی روایت شروع کی ۔
5اگست 2019کو بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کرتے ہوئے کشمیر کو فوجی چھاوئونی میں بدل کر جیل بنادیا اور دنیا سے تمام مواصلاتی رابطے منقطع کردیے اور نوجوانواں ،بچوں ،بوڑھوں اور خواتین پر ستم ڈھانے کا وسیع پیمانے پر سلسلہ شروع کیا تو پیرانہ سالی کے باوجودسید علی گیلانی کی آوازکڑک دار تھی کشمیر میں 74برس سے جاری تحریک پر سید علی گیلانی کا عکس بہت واضح ہے دارِ فانی سے کوچ کرنے سے قبل گیارہ برس سے گھر میں ہی نظر بند تھے جس سے اُن کی صحت پر انتہائی منفی اثرات ہوئے مزید ستم یہ کہ حکومت نے علاج و معالجہ سے بھی محروم رکھا بلاشبہ یہ ایک صریحاََ قتل ہے اور بھارت کے سوا کہیں ایسی نظیر نہیں ملتی کہ بیمار کے لیے علاج کی سہولت ختم کر دی جائے عمران خان نے سید علی گیلانی کانعرہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے دہراتے ہوئے سرکاری طور پر سوگ کا اعلان کیا آزادکشمیر حکومت نے بھی ایک دن کی تعطیل کے ساتھ تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جدوجہد کا استعارہ ہونے کے ساتھ سید علی گیلانی الحاق پاکستان کی توانا آواز تھے جن کی دینی ،سیاسی اور آزادی کشمیر کے لیے گراں قدر خدمات ہیں اُن کی پاکستان سے محبت و عقیدت بے مثل ہے اللہ اپنے پیارے حبیبؑ کے صدقے کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر