وجود

... loading ...

وجود
وجود

لاک ڈاؤن کے اثرات

اتوار 08 اگست 2021 لاک ڈاؤن کے اثرات

دوستو،کورونا کی چوتھی لہر عروج پر ہے۔۔ لاک ڈاؤن ، ماسک، سینی ٹائزر، ڈیلٹا ، کورونا ۔۔ ایسے الفاظ سن سن کر کان پک چکے ہیں، بلکہ دماغ تک پک چکا ہے۔۔ لاک ڈاؤن میں کسی کا کاروبار چلے نہ چلے،پولیس کی پیداگیری عروج پر ہے۔۔ گھسا پٹا لطیفہ ہے کہ کوئی صاحب نصف شب کو گھر جارہے تھے، ناکے پر پولیس نے روک لیا، ایک اہلکار نے کہا، منہ سونگھاؤ، کار سوار نے کہا، پہلے آپ سونگھاؤ۔۔پولیس والے نے کہا۔۔چلو جاؤ۔۔ اب ناکے پر ویکسی نیشن کارڈ مانگے جارہے ہیں، جب ان سے اُلٹا سوال کیا جائے کہ آپ کا کارڈ کہاں ہے تو وہ غصہ کرجاتے ہیں۔۔اگر موٹرسائیکل پر ہیلمٹ ایک عام شہری کے لیے لازمی ہے تو کیا ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کے لیے موٹرسائیکل پر ہیلمٹ ضروری نہیں ہوتا؟؟ جب حکومت کا حکم ہے کہ کوئی بھی شہری سڑک پر آئے تو ویکسی نیشن کا نادرا سرٹیفیکٹ یا ویکسی نیشن کارڈ جیب میں رکھے گھر سے باہر نکلے تو کیا ناکوں پر شہریوں کو روک،روک کر پوچھنے والے پاکستانی شہری نہیں ؟ کیا حکومت کا ان پر حکم لاگو نہیں ہوتا؟؟صورتحال عجیب ہی نہیں بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
لاک ڈاؤن کے اثرات شہریوں کے ذہنوں پر منفی پڑرہے ہیں۔۔لاک ڈاؤن کے دنوں میں ایک گھر میں محفل سجی، ان کے پیر صاحب آئے تھے تو علاقے کے دیگر مریدین کو بھی اطلاع کردی گئی کہ آجائیں اور پیر صاحب کا دیدار کرلیں۔۔پیرصاحب نے جب دیکھا کہ مریدین کی بھیڑ اکٹھی ہوگئی ہے تو ان کا دل چاہا کہ ہلکاپھلکاخطاب ہی کرلیا جائے۔۔چنانچہ انہوں نے اپنی کرامات سے آغاز کیا۔۔کہنے لگے۔۔ میں صحرا میں جا رہا تھا چلتے چلتے دو دن گزر گئے تھے۔ بھوک لگتی تو ہاتھ بڑھا کر اڑتا ہوا کوئی پرندہ پکڑ لیتا اور سورج کی روشنی پر بھون کر کھاتا۔ خداکا شکر ادا کر کے آگے چل پڑتا۔ تیسرے دن مجھے نماز کا خیال آیا تو پانی ختم ہو چکا تھا۔ میں نے ایک جھاڑی دیکھی اس کے پاس جا کر زمین سے مٹھی بھر ریت اٹھائی تو اس کے نیچے سے پانی کا چشمہ نکل آیا۔ میں پینے لگا تو خیال آیا کہ یہ جھاڑی پیاسی ہے پہلے اسے پانی پلاوں۔ چلو بھر پانی اس کی جڑ میں ڈالا تو وہ درخت بن گئی۔ اس کے سائے میں نماز ادا کرنے کا سوچا وضو کے لیے چلو میں پانی لیکر کلی کی تو جہاں جہاں پانی گرا گلاب کے پھول کھل گئے۔ چہرے پر پانی ڈالا تو پانی کے قطرے زمین پر گرنے کے بجائے ہر قطرہ ایک لال رنگ کا طوطا بن کر درخت کی ٹہنی پر بیٹھ گیا اور میرے مریدوں کے لیے دعا کرنے لگا۔ مرید جو جھوم جھوم کر سن رہے تھے ان میں سے ایک بولا۔۔ پیر صاحب لال رنگ کا طوطا۔۔۔پیر صاحب نے غضب ناک انداز میں اس کی طرف دیکھا تو۔۔ ساتھ بیٹھے بندے نے کہا ۔۔۔چپ کر اوئے ،یہاں باقی کام بڑا سائنس کے اصول کے مطابق ہو رہا ہے جو تجھے طوطے پر شک ہے۔۔
ایک نئی تحقیق میں طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کافی پینے سے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔امریکی سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ روزانہ کافی کا ایک کپ پینے سے مہلک وبا کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔ سائنس دانوں نے 40 ہزار برطانوی نوجوانوں پر تجربہ کیا جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کافی کا ایک کپ ہر دس میں سے ایک فرد کو کووڈ-19 سے بچانے کے لیے مفید ہے۔اس حوالے سے سائنسدانوں کا مزید کہنا تھا کہ کافی میں کچھ ایسے اجزاء موجود ہیں جو انسانی صحت کو بہتر کرنے اور مدافعتی نظام کو طاقتور بناتے ہیں۔تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سبزی کے استعمال سے بھی کووڈ-19 سے بچا جاسکتا ہے۔ تاہم چائے اور پھل اس حوالے سے مددگار ثابت نہیں ہوئے۔ علاوہ ازیں پروسسنگ فوڈ، جس میں قیمہ اور سینکا ہوا گوشت شامل ہے، کے استعمال سے بیمار ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔سائنسدانوں کی اس تحقیق تجربے کے نتائج سائنسی جریدے نیوٹرینٹ کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ہیں۔
اب باباجی کا سروے بھی سن لیں۔۔ فرماتے ہیں۔۔ایک سروے کے مطابق 30 فیصد شوہر اپنی بیگمات سے پریشان ہیں اور باقی %70 نے بیوی کے خوف سے سروے میں حصہ ہی نہیں لیا۔۔باباجی کے ہی ایک اور سروے کے مطابق ہماری مائیں تو اتنی زیادہ نرم دل ہیں کہ چلتے ہوئے پنکھے کو بند کر کے کہتی ہیں۔۔وے اس وچارینوں وی سا لین دیو۔۔۔باباجی کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو سمجھانے کے لئے دو بندے ہونے چاہئیں ایک تفصیل سے بات سمجھاتا رہے اور دوسرا ساتھ ساتھ چپیڑیں مارتا رہے۔۔کہتے ہیں کہ کالی بلی کسی کا راستہ کاٹے تو یہ نحوست کی علامت ہوتا ہے، ایک روز ایک کالی بلی نے باباجی کا راستہ کاٹ دیا تھوڑی دور جاکروہ بلی گٹر میں جاگری۔۔باباجی اب کوئی کام دھندا نہیں کرتے، اللہ نے انہیں اتنا دیا ہے کہ گھر بیٹھے کھاتے ہیں کچھ کماتے وغیرہ نہیں۔۔ایک روز باباجی بتانے لگے کہ۔۔پہلے میرا کام کرنے کو دل نہیں کرتا تھا پھر میں نے محنتی لوگوں کے ساتھ بیٹھنا شروع کر دیا اب ان کا بھی کام کرنے کو دل نہیں کرتا۔۔باباجی لاک ڈاؤن کے دنوں میں سوچ بچار بہت کرنے لگے ہیں۔۔ایک روز ہم سے پوچھنے لگے کہ۔۔پوچھنا یہ تھا کہ سرسوں کا تیل دو دن پڑا رہے تو اسے پرسوں کا تیل کہہ سکتے ہیں۔۔کچھ ہی دیر بعد ایک اور سوال کرڈالا۔۔لوگ کہتے ہیں کہ گھر اعتبار اور رشتوں سے بنتے ہیں تو پھر سیمنٹ اور بجری سے پکوڑے بنتے ہیں کیا؟
رات کے ایک بجے داداابو نے کہا، بیٹاروٹی پکادو،بھوک لگی ہے۔۔ میں روٹی اور انڈہ پکا کر لایا تو دادا ابا نہیں ملے اور نہ ان کی چارپائی۔ پھر دادی اماں کو جگا کر پوچھا کہ دادا ابو کہاں ہیں؟کہنے لگیں کہ تیرا دماغ تو خراب نہیں، تیرے دادا تو تیری پیدائش سے پہلے فوت ہوگئے تھے۔پھر میں نے دادی اماں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا اور برتن کچن میں رکھ کر سو گیا۔ صبح اٹھا تو نانی اماں نے پوچھا کہ رات کس سے باتیں کر رہے تھے؟ میں دادا ابا والی بات گول کرگیا اور بتایا کہ دادی اماں کو انڈہ بنا کر دیا تھا۔ نانی حیرت سے بولی کہ تمہاری دادی تو دس سال پہلے وفات پا چکی ہیں۔میں حیران ہو کر دادی کے کمرہ میں گیا تو دادی نہیں تھیں۔ واپس آیا تو نانی بھی نہیں تھیں۔پھر نوکرانی سے پوچھا تواس نے بتایا کہ آ پ کی نانی تو پچھلے سال وفات پا چکی ہیں۔میں روتا ہوا کمرے میں آ کر بیٹھ گیا۔ پھر یاد آیا ہماری تو کوئی نوکرانی بھی نہیں ہے۔۔کتاب، لاک ڈاؤن کے اثرات سے اقتباس۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کورونا سے ڈر نہیں لگتا صاحب، ویکسین سے لگتا ہے، منجانب پاکستانی عوام۔۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر