وجود

... loading ...

وجود
وجود

وجود زن سے ہے۔۔

جمعه 23 اپریل 2021 وجود زن سے ہے۔۔

دوستو،اپنے بے وفا شریک حیات کو معاف کرنے کا رویہ مردوں میں زیادہ پایا جاتا ہے یا خواتین میں؟ نئی تحقیق میں ماہرین نے اس سوال کا حیران کن جواب دے دیا ہے۔ایک امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق شادی شدہ لوگوں کو بے وفائی کے مواقع فراہم کرنے والے کینیڈین آن لائن پلیٹ فارم ایشلے میڈیسن کی طرف سے کروائی گئی ہے۔ اس تحقیق میں ایشلے میڈیسن کے 3ہزار ممبرز سے سوالات پوچھے گئے اور ان کے جوابات سے ماہرین اس حیران کن نتیجے پر پہنچے کہ خواتین کی نسبت مرد اپنی بے وفا شریک حیات کو زیادہ معاف کر دیتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق جب ان ممبرز سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے شریک حیات کو بے وفائی کرنے پر معاف کر دیں گے؟ جواب میں 86فیصد مردوں نے کہا کہ ہاں ہم اپنی بیویوں کو بے وفائی کرنے پر معاف کر دیں گے جبکہ خواتین میں یہ شرح 82فیصد پائی گئی۔ قبل ازیں کتنے مرد اور عورتیں اپنے شریک حیات کو بے وفائی پر معاف کر چکے تھے؟ اس میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ نکلی۔ اس سوال کے جواب میں 86فیصد خواتین نے بتایا کہ ان کے شوہر ان کے ساتھ بے وفائی کر چکے ہیں اور پکڑے جانے پر وہ انہیں معاف کر چکی ہیں۔ مردوں میں یہ شرح 80فیصد رہی۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ اور ماہر نفسیات لوسی بیئرزفورڈ کا کہنا تھا کہ’’جب بے وفائی کی بات آئے تو مرد اس بات پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں کہ جسمانی اعتبار سے کیا ہوا ہے۔ خواتین اس کے برعکس سوچتی ہیں اور اپنے شریک حیات کے کسی غیر عورت کے ساتھ سوشل میڈیا پر تعلق یا کھانے پر ملاقات کوبھی انتہائی سنجیدہ لیتی ہیں۔
ایک اور دلچسپ خبر بھی ایک بیگم صاحبہ سے متعلق ہی ہے۔۔اردن میں شوہر نے بیوی کے تیسری بار کورونا میں مبتلا ہونے پر طلاق دے دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اردن سے تعلق رکھنے والے ایک شہری نے چند ماہ میں بیوی کو تیسری بار کورونا ہونے کے بعد طلاق دے دی۔شوہر کا کہنا ہے کہ شادی کے 15 سال بعد طلاق کا فیصلہ بیوی کے لیے ایک سزا کے طور پر کیا جو اپنی لاپروائی کے باعث چند ماہ کے دوران تین بار کورونا میں مبتلا ہوگئی۔شوہرنے اہلیہ کو طلاق دینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس کی بیوی بار بار دوستوں کے ہمراہ شاپنگ کے لیے جاتی اور کورونا میں مبتلا ہوجاتی تھی، اس نے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پر بیوی کو طلاق دی۔شوہر کا کہنا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے وہ اپنی بیوی کو کبھی معاف نہیں کرے گا کیونکہ وہ بیوی کی لاپروائی کی وجہ سے مرنا نہیں چاہتا۔
بھارت میں ایک میاں بیوی گزشتہ 3سال میں 18بار گھر تبدیل کر چکے ہیں اور اس کی وجہ ایسی ہے کہ سن کر آپ کے لیے ہنسی روکنا مشکل ہو جائے گا۔انڈیا ٹائمز کے مطابق ان میاں بیوی کا تعلق ریاست مدھیاپردیش کے شہر بھوپال سے ہے۔ بیوی کاکروچوں سے اس قدر ڈرتی ہے کہ جس گھر میں اسے ایک بار کاکروچ نظر آ جائے، اس گھر میں رہنے سے انکار کر دیتی ہے جس پر بیچارا شوہر گھر تبدیل کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس جوڑے کی شادی 2017میں ہوئی تھی اور تب وہ مسلسل گھر تبدیل کرتے آ رہے ہیں۔تاہم اب شوہر اپنی بیوی کے اس خوف سے عاجز آ چکا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ’’اب میں تنگ آ چکا ہوں اور اپنی بیوی کو طلاق دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہوں کیونکہ میں اب مزید لوگوں کے سامنے شرمندہ نہیں ہو سکتا۔پہلی بار شادی کے چند ماہ بعد 2018میں میری بیوی نے کچن میں ایک کاکروچ دیکھ لیا اور اس قدر چیخ و پکار کی کہ ہمارے ہمسائے بھی ہمارے گھر جمع ہو گئے۔ اس کے بعد اس نے کچن میں جانے سے انکار کر دیا اور ضد پکڑ لی کہ ہم گھر تبدیل کریں۔ اب کے بعد سے ہم 18بار گھر تبدیل کر چکے ہیں۔میں اسے کئی ماہرین نفسیات کے پاس بھی لیجا چکا ہوں لیکن اس کا کاکروچوں کاخوف جانے کا نام ہی نہیں لے رہا۔‘‘دوسری طرف بیوی نے اپنے شوہر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کے مسئلے کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہا بلکہ الٹا اسے ذہنی مریض قرار دینا چاہتا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں عدالت نے سہیلیوں کے ساتھ باہر گھومنے کے لیے جانے کی اجازت نہ دینے پر غیر ملکی خاتون کی جانب سے طلاق کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔عرب نیوز کے مطابق غیرملکی خاتون نے عدالت میں اپنے شوہر سے طلاق کی درخواست دائر کی تھی جس میں خاتون نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ گھومنے کے لیے باہر جانا چاہتی ہے لیکن اس کا شوہر اجازت نہیں دے رہا ہے اور اس کے علاوہ وہ اس مطالبے پر مجھ سے بدسلوکی کے ساتھ تشدد کا نشانہ بھی بناتا ہے۔دوسری جانب غیرملکی خاتون کے شوہر نے اپنے دفاع میں کہا کہ اپنی بیوی کے ساتھ کبھی بدتمیزی نہیں کی اور بیوی کے ساتھ بیٹے کے لیے بھی مناسب رہائش کا بندوبست کررکھا ہے اس کے علاوہ ماہانہ خرچ بھی وقت پر دیتا ہوں جب کہ بیٹے کی معذوری کے باعث ہم دونوں کا ہر وقت اس کے پاس رہنا بہت ضروری ہے۔خلیجی عدالت نے خاتون کی جانب سے طلاق کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خاتون عدالت کے سامنے شوہر کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی لہذا خاتون کی جانب سے طلاق کا مطالبہ مسترد کیا جاتا ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ غیر ملکی خاتون یہ بھی واضح نہیں کرسکی وہ شوہر کی جانب سے باہر جانے پر روکنے سے اسے کیا نقصان ہوگا اور ایسا کرنے سے اس کی زوجیت کیوں ختم کی جائے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔ صرف ’’افطار پارٹی‘‘ ہی دنیا بھر میں مسلمانوں کی وہ واحد تقریب ہے جوہمیشہ وقت مقررہ پر کسی بھی ’’وی وی آئی پی‘‘ یا ’’ وی آئی پی‘‘ کا انتظار کیے بغیر شروع ہوجاتی ہے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر