وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکا : دنیا تمہیں دیکھ رہی ہے

جمعه 15 جنوری 2021 امریکا : دنیا تمہیں دیکھ رہی ہے

(مہمان کالم)

کرس کونز

6 جنوری امریکی جمہوریت کا سیاہ ترین دن تھا۔ ہماری جمہوری تاریخ میں یہ صرف دوسرا موقع ہے کہ امریکی دارالحکومت کو روندا گیا ہے مگر اس مرتبہ یہ سب کچھ برطانوی فوجیوں نے نہیں کیا۔ یہ ٹھگوں کا ایک فسادی ٹولہ تھا جسے ایک صدر نے اشتعال دلایا تھا اور اس کی کوشش تھی کہ صدارتی الیکشن کے نتائج کا تصدیقی سرٹیفکیٹ جاری ہونے سے روکا جائے۔ جب میں اپنے سینیٹ کے ایک ساتھی کے ساتھ چھپا ہوا تھا میرے ذہن میں سب سے پہلا خیال اپنے سٹاف کی حفاظت کا ا?یا۔ پھر یہ کہ میں اپنی فیملی تک کیسے پہنچوں گا؟ جب مجھے ایک مرتبہ ٹی وی سیٹ تک رسائی مل گئی تو میں نے واشنگٹن کو لوٹنے کے بڑے ہی دلخراش مناظر دیکھے۔ میں حیران تھا کہ ساری دنیا بھی ہمیں دیکھ رہی تھی۔ اسی دن سے میں یکجہتی اور تشویش پر مبنی میسج پڑھ رہا ہوں، امریکا کے قریبی اتحادیوں جن میں فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، جاپان اور کینیڈا سمیت دیگر کئی ممالک شامل ہیں‘ کی طرف سے فسادیوں کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکی سرحدوں کے اندر سے ہونے والے اس حملے نے ہماری جمہوریت کو کمزور کیا ہے۔ اس کمزوری کی سرعام نمائش کی گئی ہے اور دنیا بھر میں لوگوں کو یہ سوال کرنے کا موقع فراہم کیا ہے کہ کیا ہمارے جمہوری نظام کا مستقبل خطرے میں تو نہیں۔ یہ ایک سنگین بات ہے مگر ہمیں اس پر زیادہ حیرانی کی ضرورت نہیں ہے۔ گزشتہ چار سال میں صدر ٹرمپ نے جمہوریت کی سرحدوں کو کافی پیچھے دھکیل دیا ہے ان اداروں کو تباہ و برباد کر دیا ہے جو گزشتہ 230 برسوں سے ہماری جمہوریت کا تحفظ کر رہے تھے۔ ٹرمپ سفید فام نسل پرستوں کی مذمت کرنے میں ناکام رہے، انہوں نے ہماری عدلیہ کو چیلنج کیا ہے اور صحافیوں کو عوام دشمن قرار دیا ہے۔ انہوں نے 2020ئ￿ کے الیکشن کے مہینوں میں ووٹنگ کے دن سے پہلے ہی ہمارے اعتماد کو مجروح کرنا شروع کر دیا تھا۔بیرونِ ملک بھی ان کے قدامات ہمارے لئے پریشان کن تھے۔ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے ا?مر کم جونگ ا?ن کی تعریفوں کے پل باندھ دیے تھے جبکہ امریکا کے بعض قریبی اتحادی لیڈروں کی توہین کے مرتکب ہوتے رہے۔ حال ہی میں انہوں نے روسی حکومت کی طرف سے امریکی حکومت اور نجی شعبے کی معلومات کو ہیک کرنے کی کوششوں کو نظر انداز کیا۔ اس ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ہمیں بالکل ہی پریشان نہیں ہونا چاہئے، اگر ٹرمپ اپنے اس ا?ئینی حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے حامیوں کے ہمراہ کیپٹل ہل پر حملہ ا?ور ہو جائیں مگر ہمیں اس بات پر ضرور تشویش ہونی چاہئے، اگر ہمارے اتحادی ایک جمہوری پارٹنر کی حیثیت میں ہم پر اعتبار اور اعتماد کرنے پر سوالات اٹھانا شروع کر دیں یا اگر ہمارے حریف اپنے جیو پولیٹکل مفادات کے لیے امریکی جمہوریت کے اس سیاہ ترین دن کا ناجائز فائدہ اٹھانا شروع کر دیں۔

آخر یہ ہماری جمہوریت کی مضبوطی ہی ہے، یہ ہماری قانون پسندی ہی ہے اور یہ ہمارے فرد کے وقار کا احترام ہی ہے جو عالمی منظرنامے پر ہمارے اثر ورسوخ کو پروان چڑھاتا ہے۔ جب ہمارا صدر ہی ہمارے الیکشن کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہو تو ہم کس طرح بیلاروس اور ا?ئیوری کوسٹ میں منصفانہ الیکشن کا مطالبہ کر سکتے ہیں؟ کیا ہمارے اتحادی ہماری عسکری قوت پر انحصار کر سکتے ہیں اور کیا ہمارے دشمن ہماری عسکری قوت سے مرعوب ہو جائیں گے جب ہم اپنے اداروں کے تحفظ سے ہی قاصر نظر آئیں گے۔ اگر ہم اپنی ان خطرناک کمزوریوں پر توجہ نہیں دیں گے تو ہم اپنے اوپر منافقت کے الزامات کو خود دعوت دیں گے۔ اس سے دنیا بھر کے ان آمروں کے موقف کو تقوت ملے گی جو یہ کہتے ہیں کہ ان کا سسٹم جمہوری اداروں سے برتر ہے اور امریکا انسانی حقوق کا اسی وقت احترام کرتا ہے جب اس کے لیے موزوں ہو۔ صدر ٹرمپ اور ان کے حواریوں نے جمہوریت کو جو نقصان پہنچایا ہے وہ ان کے جانے کے بعد بھی جاری رہے گا۔

مگر ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہماری جمہوریت کے احیا کیلئے اور امریکا کے دنیا بھر میں اپنی اقدار کے تحفظ اور احترام کے لیے ہمیں فوری طور پر اپنے اتحادیوں اور دشمنوں کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ ہماری جمہوریت اس آزمائش پر پوری اتری ہے۔ جب گزشتہ بدھ کی رات کیپٹل ہل کو خالی کروا لیا گیا تو کانگرس نے فوری طور پر الیکشن کے نتائج کی توثیق سے متعلق اپنا کام شروع کر دیا۔ ہمیں دنیا کو ایک بھرپور پیغام دینا ہے کہ آج بھی امریکا میں قانون کی حکمرانی ہے اور ہمیں پچھلے ہفتے ہنگامہ آرائی کے مجرموں‘ جن میں سب سے بڑا مجرم ٹرمپ ہے‘ کا احتساب کرنا ہوگا۔ نائب صدر مائیک پینس کو چاہئے کہ وہ آئین کی 25ویں ترمیم کو بروئے کار لاتے ہوئے انہیں اس منصب سے ہٹا دیں۔ ایسا کرنے کا اختیار صرف نائب صدر اور کابینہ کے پاس ہے۔ اگر وہ بھی ناکام ہو جاتے ہیں توکانگرس کو چاہئے کہ وہ ایک قدم آگے بڑھے اور ان کا مواخذہ کرے۔ دوم یہ کہ کانگرس میں ٹرمپ کے ان حامیوں کو‘ جنہوں نے اس ہنگامہ آرائی کو ووٹرز کے ساتھ فراڈ کے نام پر ہوا دی ہے‘ کو چاہئے کہ وہ سچ بولنے کی جرات پیدا کریں۔ انہیں چاہئے کہ وہ یہ اعلان کر دیں کہ جو بائیڈن ایک آزاد اور منصفانہ الیکشن کے ذریعے صدر منتخب ہوئے ہیں۔ انہیں چاہئے کہ وہ بیس جنوری کو جمہوریت کے احیا اور اقتدار کی پْرامن منتقلی کے اس مرحلے میں ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں۔ ریپبلکن پارٹی کے وہ ارکان جو زخموں پر مرہم رکھنے کے دعوے کر رہے ہیں‘ انہیں چاہئے کہ وہ مصالحت کا راستہ اختیار کریں۔ ہمارے سامنے چیلنج سے بھرپور کئی دن ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم یہ امر سب پر واضح کر دیں کہ ہمارا کوئی بھی صدر جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے بعد تادیبی کارروائی سے نہیں بچ سکتا۔ جب جو بائیڈن صدر کاحلف اٹھا لیں‘ کانگرس کو چاہئے کہ وہ قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے اور کووڈ کی زد میں آنے والوں کے لیے ریلیف پیکیج کی منظوری دینے کا کام شرو ع کر دے۔6 جنوری واقعی ہماری آزمائش کا دن تھا۔ ہمارے ردعمل سے ہی اس بات کا تعین ہوگا کہ کیا ہم تقسیم اور انتشار کی راہ پر گامزن رہنا چاہتے ہیں یا اپنے زخم بھرنے اور جمہوریت کو مستحکم کرنے کے خواہش مند ہیں۔ دنیا ہماری طر ف دیکھ رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر