وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت ٹوٹ رہاہے

جمعه 30 اکتوبر 2020 بھارت ٹوٹ رہاہے

بھارت میں جب بھی بدترین مسلم کش فسادات ہوئے لوگ کہتے ہیں دو قومی نظریہ ایک بارپھر زندہ ہوگیا ہے ،اب تو اپنے پرائے سب تسلیم کررہے ہیں کہ برصغیرمیں تقسیم کے حوالہ سے قائداعظمؒ کی سوچ درست تھی اب تو امریکی اور پورپین اخبارات و جرائدبھی چیخ چیح کرکہہ رہے ہیں کہ مودی سرکارجان بوجھ کر مسلم کش فسادات کو ہوادیتی ہے حال ہی میں ایک امریکن نیوز ایجنسی کی خفیہ رپورٹ نے بھارتی سیکولر ازم کا بھانڈا چوراہے میں پھوڑڈالاہے ایک خیال یہ بھی ہے کہ بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام بھارت میں رہنے والی اقلیتوں کو واضح پیغام ہے کہ ان کی بھارت میں جان و مال محفوظ نہیں، غورکیاجائے تو محسوس ہوگا کہ مسلم کش فسادات نے درحقیقت گجرات اور دہلی میں مسلمانوں کے قتل عام نے بھارت کی تقسیم کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ہندو جنونی پاگل جتھوں نے بے گناہوں کا خون بہا کر دوقومی نظریہ کی صداقت کو تسلیم کرلیا۔ قائد اعظم کے نظریے کی سچائی کی گواہی آج ہر بے گناہ بھارتی مسلمان کا گرتا ہوا لہو دے رہا ہے۔
بھارت میں مسلمانوں پر ظلم اور شب خون کی داستان نئی نہیں ماضی میں بھی مسلمانوںکے گھروں پرحملے اور عزتوںکو پامال کیا گیا لیکن مودی کے دور میں ہندو انتہا پسندی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ آج مودی کا فسطائی نظریہ بانیان بھارت کے فلسفے پر کالک مل رہا ہے ۔ اقلیتیں تباہ حال ہیں اور معاشرہ منقسم ہے نئی دلی میں مسلم کش فسادات کے بعد مسلمان اپنے ہی دیس میں پناہ گزین بن گئے۔ جلاؤ گھیراؤ کے بعد کئی بستیاں اجڑ گئیں، مسلمان گھروں کو واپس جاتے ہوئے خوفزدہ ہیں جبکہ امدادی راشن سے گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ نئی دلی میں بلوائیوں سے بی ایس ایف کے مسلمان جوان کا گھر بھی نہ بچ سکا، بار بار التجا کے باوجود پولیس نے مدد نہیں کی ایسے ایسے دلخراش واقعات بھی دیکھنے کو ملے ہیں کہ انسانیت شرما گئی ایک جگہ سے اجتماعی قبربھی دریافت ہوئی ،نصف درجن سے زائد چھوٹے بچوں،لڑکیوں اور عورتوںکو بے گورو کفن گڑھا کھودکر دبا دیا گیا تھا، یہ ہے سیکولربھارت کا اصل چہرہ جس میں اقلیتوںکا جینا عذاب بن چکاہے یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی گئی یہ فسادات عین اس وقت کیے گئے جب امریکی صدر بھارت کا دورہ کررہے تھے، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام اور منظم تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران صدیوں سے بھارت کا دوست رہا ہے تاہم موجودہ صورتحال میں ایران تمام بھارتی شہریوں خصوصاً مسلمانوں کی سلامتی کی ضمانت کا مطالبہ کرتا ہے،مہاتیر محمد،رجب طیب اردگان اور کئی عالمی رہنمائوںنے ان واقعات کی شدید مذمت کی ہے ۔
بھارتی صحافی مصنف کینان ملک نے کہا ہے کہ دلی میں تشدد اور فسادات نہیں بلکہ مسلمانوں کے خلاف منظم بربریت ہے۔ برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ دلی کی سڑکوں پر خون کی ہولی کی ذمہ دار ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا پھیلایا ہوا نفرت کا زہر ہے۔ شہریت قانون کے نتیجے میں لاکھوں مسلمانوں کو بھارت کے روہنگیا بن جانے کا خدشہ لاحق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعت ہندوتوا کے نظریے پر عمل پیرا ہے، جو بھارت کو صرف ہندو ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔ کینان ملک نے کہا کہ بی جے پی کے وزیر گری راج سنگھ آزادانہ کہتے پھرتے ہیں کہ تقسیم کے وقت تمام مسلمانوں کو پاکستان بھیج دینا چاہیے تھا دوسری جانب بھارتی نوجوان نے دلی میں فسادات اور بی جے پی کی مذہب کے نام پر لڑوانے اور مروانے کی پالیسی نظم میں بیان کردی۔بھارتی مصنفہ اور سماجی کارکن اروندھتی رائے نے انتہا پسندی کو ’بھارت کا کورونا وائرس‘ قرار دے دیا۔ نئی دلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اروندھتی رائے نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ’بدترین آمر‘ اور ریاستی سر پرستی میں مسلمانوں پر حملوں کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ بھارتی مصنفہ کا کہنا تھا کہ انتخابات میں شرمناک شکست پر بی جے پی اور آر ایس ایس دلی سے انتقامی کارروائی پر اتر آئی ہے اور آنے والے بہار الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے ،انتہا پسندی وہ بیماری ہے جس میں بھارت مبتلا ہے۔ یہ جنگ آمریت اور مزاحمت کے درمیان ہے، جس میں مسلمان سب سے پہلا نشانہ ہیں۔ اروندھتی رائے کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقاریر، جے شری رام کے نعرے لگا کر حملہ کرنیوالوں، خاموش تماشائی بنے یا جلاؤ گھیراؤ میں شامل اور نیم مردہ حالت میں مسلمان نوجوانوں پر ڈنڈے برسا کر ترانہ گانے پر اصرار کرنیوالے پولیس اہلکاروں کی ویڈیوز موجود ہیں تمام حقائق رکارڈ پر موجود ہیں لیکن حقائق کو توڑ مڑوڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔ بہرحال دلی کے مسلم کش فسادات نے ایک بارپھر دوقومی نظریہ کو زندہ کردیاہے یہ بھارت کے ٹوٹے ٹوٹے ہونے کاآغازہے جس کے نتیجہ میں ایک نیا پاکستان وجودمیں آئے گا،اب خالصتان بھی بنے گا،تامل ملک کاقیام بھی عمل میں آکررہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر