وجود

... loading ...

وجود
وجود

’’موبائل یات‘‘

بدھ 17 جون 2020 ’’موبائل یات‘‘

دوستو،سب سے پہلے تو یہ بات کلیئر کرلیں کہ ہم پولیس موبائل کی بات ہرگز نہیں کررہے ، بزرگ مرتے مرتے کام کی بات کرگئے کہ پولیس والوں کی دوستی اچھی نہ دشمنی اچھی۔۔اس لیے ہمیں ان سے ’’پنگا‘‘ لینے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔۔ ہم موبائل فون کی بات کررہے ہیں۔۔گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کے ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی بھاری اکثریت کے مطابق ان کے علاوہ کسی دوسرے فرد کو ان کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہے۔سروے میں ملک بھر سے شماریاتی طور پر منتخب ذاتی موبائل فون رکھنے والے خواتین و حضرات سے پوچھا گیا تھاکہ کیا آپ کے علاوہ کسی دوسرے فرد کو آپ کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہے؟۔ اس کے جواب میں 62% نے کہا کہ ہاں ان کے علاوہ کسی دوسرے فرد کو ان کا موبائل استعمال کرنے کی اجازت ہے جبکہ 38فیصد نے کہا نہیں ان کا موبائل فون کسی دوسرے کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔موبائل استعمال کرنے والی خواتین میں سے 73فیصد کے مطابق ان کے علاوہ کسی دوسرے کو ان کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہے جبکہ اس سے کم شرح 58فیصد مرد حضرات کے مطابق ان کے علاوہ کسی اور فرد کو ان کا موبائل استعمال کرنے کی اجازت ہے۔موبائل فون استعمال کرنے والوں میں سے 30 سال سے کم عمر کے جوابدہندگان میں سے 59 فیصد کے مطابق ان کے علاوہ کسی دوسرے کو ان کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ تیس سے پچاس سال کی عمر کے افراد کے حوالے سے یہ شرح 64 فیصد رہی جبکہ پچاس سال سے زائد عمر کے جواب دہندگان میں اس حوالے سے اکسٹھ فیصد شرح رہی۔
ایک آسٹریلوی ماہر نفسیات نے فون کے متعلق لوگوں کی کچھ بظاہر انتہائی معمولی عادات کے متعلق ایسا انکشاف کیا ہے کہ سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی شہر سڈنی کی میلیزا فریری نامی اس ماہرنفسیات کا کہنا ہے کہ موبائل فون کے متعلق یہ بظاہر معمولی سمجھی جانے والی عادات سے آپ یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ آیا آپ کا شریک حیات آپ سے بے وفائی تو نہیں کر رہا۔ میلیزا کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک عادت ’موبائل فون کو اوندھا رکھنا‘ ہے۔ یہ بے وفائی کے حوالے سے ’سرخ جھنڈی‘ ہے۔ اگر آپ کا شریک حیات فون رکھتے وقت اس کی ا سکرین نیچے کی طرف رکھتا ہے تو سمجھ لیں کہ اس کا کہیں اور چکر چل رہا ہے۔میلیزا کا کہنا تھا کہ ’’اگر آپ اپنے پارٹنر کے ساتھ برسوں سے رہ رہے ہیں اور اب جا کر اس نے اپنا فون الٹا رکھنا شروع کیا ہے تو پھر یہ یقینی بات ہے کہ وہ کسی اور سے بات کر رہا ہے اور نہیں چاہتا کہ اس کے پیغامات کے نوٹیفکیشن آپ دیکھ لیں۔میلیزا کا کہنا تھا کہ جو لوگ اپنے شریک حیات سے فون کو چھپا کر رکھتے ہوں، پاس ورڈ لگا کر رکھتے ہوں، کبھی بھی فون کو خود سے الگ نہ کرتے ہوں اور فون کو سائلنٹ موڈ پر رکھتے ہوں ان کے شریک حیات کو بھی خطرے کو بھانپ لینا چاہیے۔ ایسے لوگوں کی ایک علامت یہ ہوتی ہے کہ وہ کھوئے کھوئے سے لگتے ہیں۔ ان کی آپ میں دلچسپی کم ہوتی ہے اور آپ کے پاس بیٹھے ہوں تو لگتا ہے وہ کہیں اور کھوئے ہوئے ہیں۔ایسے لوگ ہر کام آزادانہ کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی ظاہری شکل و صورت کا بہت خیال رکھتے ہیں۔میلیزا نے کہا کہ اگر آپ کے ساتھ شادی کے وقت سے آپ کے شریک حیات میں یہ عادات ہیں تو پھر ان کے بے وفا ہونے کا زیادہ امکان نہیں لیکن اگر شادی کے بہت عرصہ بعد جا کر ان میں یہ عادات آئی ہیں تو پھر میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ وہ آپ کے ساتھ بے وفائی کر رہے ہیں۔
موبائل فونز پر روایتی اوٹ پٹانگ باتوں سے قبل پہلے اس حوالے سے ایک تحقیق اور سن لیں۔۔۔ دنیا کے ممتاز ماہرینِ جلد نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کا حد سے زائد استعمال آپ کو بوڑھا اورچہرے کو بد نما بھی بنا سکتا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق موبائل فون جھکی ہوئی گردن، آنکھوں کی تھکاوٹ اور چہرے کے داغ دھبوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ روزانہ درجنوں مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس کے مضر اثرات چہرے کو بدنما بناسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خواہ ٹیکسٹ پڑھنا ہو، اسکرولنگ ہو یا بات کرنی ہو، سیل فون رکھنے والے خواتین و حضرات دن میں 85 سے 90 مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس سے جبڑے لٹکنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔موبائل فون کو مسلسل تکنے کی وجہ سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ہم میں سے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے دیر تک کمپیوٹر کو تکتے رہنے سے بصارت کو نقصان پہنچتا ہے اسی لیے بار بار کہا جاتا ہے کہ کچھ وقت کے لیے کمپیوٹر سے نگاہ ہٹا کر دور دیکھا جائے تاکہ اس نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔
بلاشبہ موبائل فون وہ واحد سائنسی ایجاد ہے جو خریدکر،چھین کریاچوری کرکے بھی استعمال کی جاتی ہے،ہمارے پیارے دوست سے ان کے ایک دوست نے شکوہ کیا،تم میرا فون نہیں اٹھاتے،اب اُن کے دوست کا موبائل ہمارے پیارے دوست کے پاس ہوتا ہے کیوں کہ وہ اگلے ہی روز اس کا فون ’’اٹھا‘‘ لائے۔۔ذرا ایک منٹ کے لیے تصورکریں، اگر موبائل فون ’’ میڈان لہور‘‘ ہوتا تواس کے ’’فیچرز‘‘ کس طرح کے ہوتے ؟؟۔۔ پلے اسٹور پر لکھا ہوتا، مفت دا مال۔۔کانٹیکٹ کی جگہ لکھاہوتا، یارسجن۔۔ ڈائل پہ ہوتا، خرچ کر۔۔ اسکائپ پہ لکھاہوتا، فری چہ گلاں۔۔ واٹس ایپ کی جگہ ہوتا،لگا رہ۔۔سیٹنگ کی جگہ ہوتا، مکینکی کر،۔۔ گیلری کی جگہ تصویراں ہوتا، یوٹیوب پر ہوتا،گانے ویکھ،براؤزر کی جگہ لکھاہوتا، نیٹ کھول، فیس بک کی جگہ ہوتا، ویکھ دا رہ اور میپ کی جگہ ہوتا، رُلدا رے۔۔ایک سردار جی اپنا موبائل فون ’’وٹے‘‘ سے توڑ رہے تھے، کسی نے فون توڑنے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے، میں اپنے دوست کو فون کررہا تھا تو اندر سے عورت بولنے لگی،کچھ دیر بعد فون کریں۔۔اب میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ وہ عورت اتنے چھوٹے سے فون میں گھسی کیسے۔۔؟ ایک صاحب اپنے دوست سے شکوہ کررہے تھے کہ ،یار یہ موبائل مجھے کنگال کردے گا، دوست نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے۔۔ موبائل فون بار بار بولتا ہے، بیٹری لو،بیٹری لو۔۔ اسی چکر میں اب تک 50 بیٹریاں لے چکا ہوں۔۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر آپ اپنی شریک حیات کو روز معاف کر سکتے ہیں تو روز لڑائی میں بھی کوئی حرج نہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر