وجود

... loading ...

وجود
وجود

کیئر فار یو سے ’’کیئر‘‘غائب ہوگئی۔۔۔!

جمعرات 07 مئی 2020 کیئر فار یو سے ’’کیئر‘‘غائب ہوگئی۔۔۔!

وطن عزیز میں کورونا وائر س کے بذریعہ تفتان وارد ہونے کے بعد پہلا خیال تو یہ ہی آیا تھا کہ اِس وبائی بحران سے نمٹنے کے لیے اہلِ سیاست کی جانب سے غیر معمولی بالغ نظری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے کسی ایک متفقہ’’انتظامی لائحہ عمل‘‘ کا انتخاب کرلیاجائے گا۔ مگر افسوس! ہمارے سیاست دانوں نے تو کورونا وائرس کو بھی اپنی اپنی سیاسی بقا کے لیے ایک سنہری ’’سیاسی موقع‘‘ سمجھا اورکورونا وائرس کی چھتری تلے اپنی اپنی سیاست چمکانے کا ’’مشن بے کار‘‘ بھرپور انداز میں شروع کردیا۔شاید ہمارے سیاست دانوں کے نزدیک کورونا وائرس کوئی عالمگیر مہلک وبائی مرض نہیں بلکہ ایک خطرناک ’’سیاسی ہتھیار‘‘ ہے، جس کی مدد سے وہ ایک دوسرے کو عبرت ناک سیاسی شکست سے دوچا ر کرنے کے درپے ہیں ۔خاص طور پر مشکل ترین وبائی ایّام میں سندھ حکومت اور وفاق کے مابین جس طرح کی گھمسان کی معرکہ آرائی جاری ہے ،اُسے دیکھ کر تو یہ ہی لگتا ہے کہ کورونا وائرس کے نام پر شروع ہونے والی یہ سیاسی جنگ اُس وقت تک اختتام پذیر ہونے والی نہیں ہے جب تک کہ دونوں فریقوں میں سے کسی ایک فریق کو واضح طور پر شکستِ فاش نہیں ہوجاتی ۔ مگر اِس ساری سیاسی لڑائی کا سب سے زیادہ نقصان سندھ کی عوام کا ہورہا ہے ۔جنہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ اُنہیں کورونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہو کر مرنا ہے یا پھر لاک ڈاؤن کے سبب ہونے پیدا ہونے والے مختلف مصائب کا شکار ہو کر راہی ملک عدم ہونا ہے۔
کتنی عجیب بات ہے کہ وفاق اور سندھ حکومت کی آپسی لڑائی میں سندھ کی مجبور اور مقہور عوام کو کورونا وائرس کے انسداد کے نام پر ایک امتیازی لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔جب میڈیا کی جانب سندھ میں ہونے والے اِس امتیازی لاک ڈاؤن کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے تو وزیراطلاعات سندھ ،ناصر حسین شاہ کی طرف سے بیان سامنے آجاتاہے کہ ’’ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہے ،مگر بدنام سندھ کو کیا جارہاہے‘‘۔لیکن کیا قابلِ احترام ناصر حسین شاہ صاحب سندھ میں جاری ہونے والے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری کے اُس منفرد حکم نامے کی کوئی قابلِ قبول تشریح اور توضیع پیش فرمائیں گے ۔جس کے مطابق سندھ میں صحافیوں کو تو ایک طرف رکھیں ،خواتین اور معصوم بچوں کو بھی موٹر سائیکل پر بٹھانا قابلِ دست اندازی پولیس جرم بنادیا گیا ہے۔ڈبل سواری پر پابندی کا ایسا حکم نامہ آج تک پاکستان کی تاریخ میں کبھی جاری نہیں کیا گیا ،جیسا کہ اِس وقت سندھ بھر میں نافذ العمل ہے۔ صر ف اِس ایک حکم نامے کی وجہ سے سندھ کے عوام کی زندگی ملک عزیز کے دیگر علاقوں میں رہنے والے شہریوں کی نسبت کتنی زیادہ اجیرن بنادی گئی ہے ۔ شاید اِس کا اندازہ وہ خود ساختہ عوامی رہنما بالکل بھی نہیں لگاسکتے ،جن کے اہلِ خانہ ہمیشہ سے ہی بڑی بڑی تیز فراٹے مارتی گاڑیوں میں سفر کرنے کی عادی ہوں ۔ حالانکہ سندھ حکومت نے ہی لاک ڈاؤن کے دوران ہنگامی حالت یا جائز ضرورت کی صورت میںگھر کے دوافراد کو آزادانہ نقل و حمل کی اجازت مرحمت فرمائی تھی۔ لیکن لطیفہ ملاحظہ ہو کہ ڈبل سواری کے منفرد حکم نامے کی وجہ سے سندھ کا شہری کسی بھی صورت حال میں اپنی بیوی ،بہن ،بیٹی یا بچہ کو موٹر سائیکل پر بٹھا کر کہیں نہیں لے جاسکتا،کیونکہ ایسا کرنا قانون کی صریح خلاف ورزی ہوگا۔ یعنی اَب سندھ حکومت کو سوچنا ہوگا اُن کا لاک ڈاؤن کے نفاذ کے پہلے دن ’’کیئر فار یو‘‘ کا لگایا گیا نعرہ اچانک سے کہاں غائب ہوگیاہے۔
سندھ میں ’’کیئرفار یو‘‘ نامی لاک ڈاؤن کی دوسری ہنستی مسکراتی مثال ملاحظہ کرنی ہوتو سندھ کے بے چارے چھوٹے تاجروں کی حالتِ زار دیکھ لی جائے ۔جنہیں سندھ حکومت کی طرف سے اپنی اپنی دُکانوں سے آن لائن کاروبار کرنے کی اجازت مرحمت فرمادی گئی ہے لیکن سندھ کے بے وقوف تاجر ابھی تک اِس پیشکش سے فائدہ اُٹھانے کا راستہ ہی نہیں تلاش کر پائے ہیں اور بجائے اپنا آن لائن کاروبار شروع کرنے کے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر سندھ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے میں مصروف عمل ہیں۔جبکہ دیگر سیاسی جماعتیں مثلاً تحریک انصاف سندھ اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بھی سندھ حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے اپنے اپنے ’’تہنیتی‘‘ پیغامات تاجروں کو پہنچاچکی ہیں۔جس کے بعد اِمکان ظاہر کیا جارہاہے کہ آنے والے دنوں میں سندھ میں لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کے لیے تاجر برادری کی جانب سے بھرپور مظاہروں کا ایک نیاسلسلہ شروع ہوسکتاہے۔ یقینا اگر سندھ میں مظاہرے ہوں گے تو میڈیا اُن کی کوریج بھی ضرور کرے گا۔یوں ایک بار پھر سے میڈیا کو یہ قولِ فیصل سننے کو ملے گا کہ ’’ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہے ،مگر بدنام سندھ کو کیا جارہا ہے‘‘۔
کیا ہی اچھی بات ہو کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ کے انتظامی نقشِ قدم پر چلتے ہوئے صوبہ سندھ میں بھی لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے سے قبل متاثر ہونے والے تجارتی ،مذہبی اور عوامی نمائندوں کو بھی ایک بار اعتماد میں لے لیں ۔سندھ حکومت کی ’’سیاسی انانیت ‘‘ کو دیکھتے ہوئے اِس تجویزپر عمل کرنا وزیراعلیٰ سندھ کے لیے مشکل ضررو ہوگا مگر ہمیں اُمید ہے کہ اگر وہ ایسا ایک بار بھی کر گزریں گے توپھر واقعی سندھ کا لاک ڈاؤن ’’کیئر فار یو‘‘ کا خوب صورت منظر پیش کرنے لگے گا اور سندھ میںنافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کو بھی عوامی و سیاسی حمایت میسر آجائے گی ۔بصورت دیگر ملک بھر سے سندھ میں ہونے والے لاک ڈاؤن کے خلاف بھانت بھانت کی آوازیں یوں ہی سنائی دیتی رہیں گی اور سندھ کی عام عوام بھی لاک ڈاؤن پر ’’کل فار یو‘‘ کی پھبتی کستے رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر