وجود

... loading ...

وجود
وجود

رمضان،فیصلہ کن میدان۔۔

اتوار 26 اپریل 2020 رمضان،فیصلہ کن میدان۔۔

دوستو،خبر کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ مئی میں وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پا لیا تو عید کے بعد صورتحال بہت بہتر ہوگی لیکن اگر احتیاط نہ برتی گئی تو عیدالفطر پر مزید بندشیں لگانی پڑ سکتی ہیں۔یہ بات انہوں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ مئی کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق فیصلہ کن مہینہ ہوگا۔ بیماری کے پھیلاؤ کے ساتھ ہمیں صحت نظام کی صلاحیت بھی بڑھانا پڑے گی۔وفاقی وزیر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر عوام نے احتیاط نہ کی تو یہ نہ ہو عید کے لیے ہمیں کوئی بندشیں لگانی پڑیں تاہم اگر ہم نے احتیاط کی تو عید کے بعد زندگی بہتری کی طرف جانا شروع ہو جائے گی۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے بھی لاک ڈاؤن میں مزید 15 دن توسیع کردی، سحر وافطار کے وقت دودھ دہی کی دکانیں کھولنے کی اجازت جبکہ افطار کے اجتماعات پر پابندی ہوگی۔۔ سندھ حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز کے مطابق تراویح نماز کی ادائیگی گھروں پر ہوگی، احترام رمضان آرڈیننس پر سختی سے عمل کرنا ہوگا جبکہ کریانہ سٹور اور سبزی کی دکانیں صبح آٹھ بجے سے شام پانچ تک کھلی رہیں گی۔سندھ حکومت کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ دودھ کی دکانوں کو رات آٹھ بجے تک کام کی اجازت ہوگی۔ افطار کے روایتی لوازمات، فروٹ چاٹ، سموسے اور پکوڑے کے سٹالز لگانا ممنوع ہوگا۔ تاہم ان کو ہوم ڈیلیو رکرنے کی اجازت ہوگی۔اس کے علاوہ شام پانچ بجے سے رات آٹھ بجے تک گھروں سے نکلنے پر پابندی ہوگی۔ ریستوران کو شام پانچ سے رات دس بجے تک ڈیلیوری کی اجازت ہوگی۔ہوٹلز میں ٹیک اوے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہوم ڈیلیوری ڈرائیو تھرو سروس شام پانچ سے رات دس بجے تک کر سکیں گے۔ پبلک ٹرانسپورٹ، ڈبل سواری اور عمومی کاروباری سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔
آج رمضان المبارک کا پہلا”سنڈے“ ہے۔۔لیکن کیا فائدہ، سن ڈے ہویا من ڈے۔۔ لاک ڈاؤن نے تو اتوار کی اہمیت ہی ختم کردی ہے۔۔ ہر دن اتوار،اتوار سا ہی لگتا ہے۔۔ بلکہ ہمارے کئی دوست کہہ رہے تھے کہ جلدی سے لاک ڈاؤن ختم ہو تو وہ ایک ہفتے کی چھٹی لے کر مکمل آرام کریں گے، کیوں کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھر میں رہ رہ کر وہ تھک سے گئے ہیں۔۔ گھر میں ر ہ کر تھکنے والی بات ہمیں تو مشکوک لگی۔۔ ان سے ہم نے پوچھا بھی کیا گھر والی گھر کے کام کراتی ہے۔۔برتن دھلواتی ہے یا کپڑے۔۔کھانا پکواتی ہے یا صرف تمہیں پکاتی رہتی ہے۔۔ ہمارے سوال سن کر وہ زیرمونچھ مسکرا کر خاموش ہوجاتے ہیں۔۔ رمضانوں میں بچپن سے دیکھتے آئے تھے، سڑکوں پر افطار کے اجتماعات کا اپنا ہی حسن تھا۔۔ آپ شہر میں کہیں بھی ہوں، آپ کو یہ فکر نہیں ہوتی تھی کہ روزہ کھولنا ہے اس لیے جلدی گھر پہنچو۔۔ ہر سڑک، ہر اسٹاپ، ہر چوراہے پر شاندار قسم کی افطار آپ کی منتظر ہوتی تھی، نوجوان زبردستی روک روک کر نہ صرف افطار کراتے تھے بلکہ ٹھنڈا شربت، جوس بھی پیش کرتے تھے۔۔ لیکن اس بار ہم سب اسے مس کرینگے۔
مشاہدے میں آیا ہے اور عام طور پریہ بات سچ بھی ثابت ہوئی ہے کہ رمضان میں بڑے بڑوں کا بجٹ فیل ہوجاتا ہے، کیونکہ ماشااللہ اس ماہ مبارک میں دن بھر روزے رکھنے والے خوش عقیدہ حضرات کی خوش خوراکی نفس پر ایسی حاوی ہوتی ہے کہ کسی نعمت کو چھوڑنا گناہ کبیرہ تصور کرتے ہیں۔۔کھجور اور پکوڑے سے لے کر زرق برق ملبوسات تک ببانگ دہل آزادانہ لوٹ مار جاری رہتی ہے۔ حقیقت سے ہمارا رشتہ کچھ زیادہ دوستانہ نہیں، برا نہ منائیے گا لیکن رمضان دراصل ہمارے لیے سال کا سب سے بڑا بزنس سیزن ہوتا ہے۔ غریب روزہ دار مجبور ہے کہ منہ مانگے مول ادا کرے، ٹھیلے والا ہو یا عظیم الشان شاپنگ مال اس مقدس مہینے کی برکت سے پورا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ماہ مقدس کے نام پر ٹی وی چینلز میں علما، نعت گو، اداکار، کرکٹرز، ماڈلز، گلوکار سب ایک میک اپ میں ایک ہی گھاٹ پر منہ مانگے مول لیکر سادگی، قناعت اور اللہ کی رضا کا درس دینے کی نیکی کماتے ہیں۔ سرعام کھانا پینا تو ممنوع مگر اشیائے خورونوش پر لوٹ مار کی آزادی ہوتی ہے۔۔جن کی تیوریوں پر پڑے بل دور سے نظر آ جائیں، بیزارگی اور جھنجھلاہٹ کی تصویر، یہ نشانی ہے روزہ داروں کی، اس کیفیت میں بے تکلف ہونے کا خطرہ قطعی مول نہ لیں۔ خیرحضور روزہ خور ہوں یا روزہ دار دفاتر میں کام آدھا اور جھگڑے دگنے ہو جاتے ہیں۔ بازاروں اور بسوں میں ذرا ذرا سی بات پر چیخ و پکار معمول ہوتی ہے اور بعض ”برگزیدہ“ روزہ دار مذہبی خبط عظمت کے تحت دفتری کام چھوڑ چھاڑ کر پندونصائح اپنا لیتے ہیں، یہ درسی کیفیت عموما افطار تک جاری رہتی ہے۔۔سڑکوں اور بازاروں میں ہر بندہ دوسرے کو کاٹ کھاجانے والی نظروں سے ”گھوریاں“ مارتا نظر آتا ہے۔۔ان میں سے توکچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو سحری کھانے کے فوراً بعد کہنا شروع کردیتے ہیں کہ آج روزہ بہت لگ رہا ہے،دفتر آتے ہیں تو ہر ایک سے فرداً فرداً پوچھتے ہیں ”تمہارا روزہ ہے؟“ اور اس کا جواب سنے بغیر کہتے ہیں ”میرا تو ہے“۔۔ تربوز والا بھی دو،تین ”دانوں“ کو دھپ،دھپ کرنے کے بعد جب چوتھا دانہ آپ کو دیتا ہے تو آپ یقین کرلیتے ہیں کہ یہی ”دانہ“ لال، رسیلا اور میٹھا نکلے گا، حالانکہ تربوز والا اصل میں آپ کی نفسیات سے کھیل رہا ہوتا ہے۔۔ہم نے بھی ایک کیلے والے سے جب پوچھا کہ کیلے کیا درجن لگائے۔۔ وہ کچھ فلسفی ٹائپ تھاکہنے لگا، دس روپے کا ایک کیلا(یعنی ایک سو بیس روپے درجن کہتے ہوئے اسے موت پڑرہی تھی شاید)۔۔ہم نے بھولپن سے پوچھا۔۔ دس روپے، چھلکے کے بغیر کتنے کا لگاؤ گے؟؟۔۔
یہ ہمارے معاشرے کی افسوس ناک حقیقت ہے کہ جب رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جلوہ گر ہوتا ہے تو ہم میں سے کچھ لوگ رمضان کے تقدس و عظمت کا مذاق اڑاتے ہیں،صحت و طاقت کے باوجود روزے نہ رکھ کر اس مہینے کی حرمت پامال کرتے ہیں،کچھ ایسے ہیں جو روزہ کی فرضیت کے منکر بھی ہیں،ایسے لوگ ہمارے نزدیک دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔آپ دیکھتے ہونگے کہ کچھ مسلمان صحت مند ہونے کے باوجود سڑکوں،ہوٹلوں اور آفسوں میں دھڑلے سے کھاتے پیتے اور سگریٹ نوشی کرتے نظرآتے ہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ”میری ساری امت معاف کردی جائے گی سوائے کھلم کھلا گناہ کرنے والوں کے“۔ (بخاری،مسلم)۔۔۔اللہ سے ڈرو جس پر کوئی چیز مخفی نہیں،بھوک و پیاس کی یہ مشقت جو آپ اللہ کی رضا کے لیے برداشت کررہے ہیں،اس پر بے پناہ اجرو ثواب ہے۔ حدیثِ قدسی ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے ”روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کابدلہ دوں گا“۔۔یعنی روزہ کی عظمت اور اس کی شان اتنی بلند ہے کہ دیگر عبادتوں کے اجروثواب کے برعکس اللہ تعالیٰ خود ہی اس عبادت کا ثواب اور بدلہ بندے کوعنایت فرمائے گا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زمانہ ترقی کرگیا،مگر مکھی، مچھر اور چوہے اب بھی پیداہوتے ہیں، جراثیم کش دوائیں نئے جرثومے پالتی ہیں، جیسے جیسے سائنس ترقی کررہی ہے،بیماریوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔۔انسان کل بھی دکھی تھا،آج بھی سکھی نہیں۔ علاج تو خالق کے قْرب میں ہے۔ لوگ سمجھتے نہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر