وجود

... loading ...

وجود
وجود

کتھوں سن کے آیاایں؟

جمعه 17 اپریل 2020 کتھوں سن کے آیاایں؟

دوستو، آپ کے ساتھ پتہ نہیں کبھی ایسا ہوا ہو یا نہیں لیکن ہمارے ساتھ اکثر بچپن میں ہوتا تھا کہ جب ہم گھروالوں کے سامنے عقل کی کوئی بات ”غلطی“ سے کرجاتے تھے تو گھر کے بڑوں میں سے کوئی نہ کوئی نکتہ اعتراض اٹھاکرفوری کہہ اٹھتا تھا۔۔۔ کتھوں سن کے آیا ایں؟؟ اس ”بزتی“ کے بعد خاموشی طاری ہوجاناتو مستحب ہوجاتا تھا۔۔ ہمارے اکثر احباب پوچھتے ہیں کہ آپ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے علاوہ بھی تو کچھ لکھئے،ایسے احباب سے گزارش ہے کہ کیا آپ کو ان موضوعات پر بھی ”انجوائے“ نہیں کراتے، کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے پوری قوم ٹینشن میں ہے، ہر گھر میں صبح شام یہی دونوں موضوعات ڈسکس ہوتے ہیں،لیکن ہم آپ کے لیے ہر بار تفریحانہ انداز میں کچھ نئی چیزیں لے کر آتے ہیں تاکہ آپ کی ٹینشن ختم ہوسکے اور چند لمحات سکون کے گزار سکیں۔۔چلیں آج پھر آپ کے لیے کچھ نئی اوٹ پٹانگ باتیں لے کر آئے ہیں۔۔
باباجی فرماتے ہیں کہ کورونا نے حکومت کو ”نتھ“ ڈالی ہوئی ہے، ایسا لگتا ہے کہ کورونا کہیں بھی نظر آئے گا حکومت اسے پکڑ ہی لے گی لیکن کورونا کو ہونا پھر بھی کچھ نہیں، وہ لاہور ہائی کورٹ یا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رہائی پانے میں کامیاب ہوجائے گا۔۔ یہ بات سن کر ہم نے باباجی کی ”لت“ پکڑ کرخوب ”لتے“ لیے اور کہا۔۔باباجی آپ تو جگت ماردیتے ہو،ہمیں لکھنی پڑجاتی ہے اگر کبھی توہین عدالت کا کوئی معاملہ ہوا تو ہم سیدھا پولیس والوں کو آپ کا ایڈریس دے دیں گے۔۔ ہمارے بات سن کر باباجی مسکرائے اور کہنے لگے۔۔”ڈریس“ وائٹ ہو،سائیڈ کی جیب ضروری ہے،کرتا شلوار ہوتو تو جمعہ پڑھنے میں آسانی رہتی ہے۔۔ویسے اس جان لیوا عالمی وبا اور اتنی ماراماری کے بعد اگر کچھ کرپٹ سیاست دان اس وائرس سے نہ مریں تو ہمارا تو کورونا پرسے یقین ہی اٹھ جائے گا۔۔جو لوگ کہتے تھے کہ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے ان کی آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑگئے ہیں اب لاک ڈاؤن میں سو،سوکے ان کے چہرے سوجے ہوئے ہیں۔۔باباجی نے نوجوان جوڑوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ۔۔لاک ڈاؤن کے دوران گھر رہتے ہوئے میاں بیوی کو ایک دوسرے کی تعریف کرتے رھنا چاہیئے اور اس دوران ہنسی پر قابو رکھنا چاہیے۔۔ایک دوست کو فون کیاپتہ چلا بڑے پریشان ہیں، پوچھا خیریت؟ کہنے لگے۔۔لاک ڈاؤن کے دوران بیگم صاحبہ روزانہ خوب آن لائن شاپنگ کررہی ہیں۔۔میں نے کہا کیوں فضول خرچی کررہی ہوتو کہنے لگی۔۔آپ بھی تو فضول میں پیسے بربادکرتے رہتے ہیں، زندگی کا بیمہ کراکے ہرماہ بھاری رقم بھرتے ہو اب جب مرنے کا وقت آیا تو گھر کے اندر چھپے بیٹھے ہو۔۔
کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔۔ ہمارے پڑوس میں ہی ہمارا ایک دوست رہتا ہے۔۔لاک ڈاؤن کے دوران ہم نے محسوس کیا کہ وہ زیادہ تر وقت ہمارے ساتھ گزارنے کی کوشش کرتے۔۔ یعنی ہمارے دوست کی کوشش ہوتی کہ اپنا زیادہ وقت گھر سے باہر ہی گزارے۔۔ ہم نے دوہفتے تک تو برداشت کیا لیکن ایک روز دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر پوچھ ہی لیا۔۔یار،میں دیکھ رہاہوں کہ تم آج کل گھر سے باہر زیادہ وقت گزارتے ہو، آخر کیا وجہ ہے؟۔۔ہماری بات سن کر اس کے چہرے پر اچانک افسردگی طاری ہوگئی اور وہ بہت ہی سنجیدہ سے انداز میں کہنے لگا۔۔کچھ نہیں یار! گھر میں چار بیویوں کی وجہ سے ناک میں دم ہے، اس لیے میں ان ہنگاموں سے بچنے کے لیے گھر میں کم وقت گزارتا ہوں۔۔۔اس کا جواب سن کر ہمیں چارسوچالیس واٹ کا کرنٹ لگا۔۔ہم نے فوری طور پر اگلا سوال داغا۔۔مگر تمہاری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئی۔۔۔ پھر یہ بیویاں؟۔۔۔وہ مسکرایا اور بولا۔۔ارے بھئی یہ دوسروں کی بیویاں ہیں۔۔ ایک میرے دادا کی، ایک میرے باپ، ایک میرے بھائی اور ایک میرے بہنوئی کی۔۔۔
ہمیں ڈسٹ الرجی ہے۔اس لیے ہم گردوغبارسے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔ایسا نہ کریں تو پہلے چھینکیں پھر زکام اورساتھ ہی کھانسی اور بخار شروع ہوجاتا ہے۔۔جو ایک ہفتے سے پہلے جان نہیں چھوڑتا۔ ہمارے ایک دوست کو ”سائی نس“ (Sinus) کا مسئلہ تھا اور الرجی کی پرابلم تھی۔ بار بار چھینکیں آتیں۔ ناک سے پانی بے انتہا آتا تھا اور تقریبا کئی سال ہم نے اسے اس عذاب میں دیکھا، پھر کافی عرصے بعد ملاقات ہوئی تو بالکل فٹ فاٹ لگے۔ان کے مرض سے متعلق پوچھا تو کہنے لگے۔۔ بیس سال اس مرض میں مبتلا رہا۔۔کبھی کبھار ذہن میں آتا تھا کہ نہ جانے ہمارے دین نے ہمیں ان بیماریوں سے نجات کا طریقہ بھی بتلایا ہے یا نہیں۔ایک دن اتفاق سے ہی ایک مسلمان ڈاکٹر کی وڈیو دیکھی جس میں اس نے بتایا کہ دماغی کمزوری کو دور کرنے کا واحد طریقہ لمبا سجدہ کرنا ہے۔ یہ معلومات نئی تھیں۔ دلیل کے طور پر انہوں نے یہ کہا کہ ہمارا دل کشش ثقل (Gravity) کے خلاف خون کو دماغ تک پمپ اتنے ٹھیک طریقے سے نہیں کرتا کہ جتنا جب ہم سجدے میں چلے جاتے ہیں، تو تب کرتا ہے۔ یہ بات تو بھلی معلوم ہوئی۔
پھر کچھ ان کی وڈیوز دیکھیں تو معلوم ہوا کہ میری اپنی پرابلم رائنائٹس (Rhinitis) والی الرجی کا بھی یہی حل ہے۔ کیونکہ دماغی کمزوری کی ہی وجہ سے ہمیں یہ پرابلم ہوتی ہے۔بہرحال واحد طریقہ تو یہی تھا کہ میں آزما کر دیکھ لیتا۔آپ یقین جانئے میری برسوں پرانی پرابلم اور الرجی کا مسئلہ تو ایک ماہ میں ہی لمبا سجدہ کرنے سے حل ہو گیا۔ الحمدللہ۔نماز تو الحمدللہ پڑھتا تھا، لیکن نماز کے بعد سجدہ شکر کو لمبا کر دیا اور دیگر کئی اذکار بالخصوص سو بار درود پڑھنے میں ہی پانچ سے دس منٹ کا سجدہ ہو جاتا۔ اس سے اور کئی مسائل حل ہوئے۔ چہرہ خون کی سپلائی کی وجہ سے تازہ رہنے لگا اور بڑی عمر کے اثرات تقریبا ختم ہو گئے۔۔ بالوں کو خون ملنے کی وجہ سے بال گرنے کم ہو گئے۔ بلغم کا مسئلہ تھا، وہ بالکل ختم ہو گیا۔ کانوں کے مسائل اور آنکھوں کی کمزوری کے مسائل کم ہو گئے اور ساتھ ہی ساتھ آنکھوں کے نیچے گذشتہ ایک سال سے کالے رنگ کے حلقے نہیں دکھے کبھی۔ہمارے دوست نے مشورہ دیا ہے کہ الرجی کے خلاف موثر ترین طریقہ لمبا سجدہ کرنے کا یہ ہے کہ دونوں پلکوں کے درمیان والی جگہ کو(یعنی پیشانی) سجدے گاہ پر رکھ کر سجدہ کیا جائے تو بہترین رزلٹس ملتے ہیں۔ آج کل کرونا کا بہت زور ہے۔ یقین مانئے اگر آپ لمبے سجدے کرنے شروع کر دیں نماز کے بعد تو آپ کے پھیپھڑے زیادہ مضبوط ہو سکتے ہیں، کیونکہ سجدے کی ایک ایسی پوزیشن ہے کہ جس میں انسان کے لنگز زیادہ بہتر کام کرتے ہیں۔۔ آپ بھی آزما کر فائدہ لے سکتے ہیں۔ یہ کم از کم پھپھڑوں کو طاقت ضرور دے گا۔
اور آخر میں چلتے چلتے آخری بات۔۔ حضرت علی کا قول ہے۔۔اگر انسان کو پتہ چل جائے کہ سجدے میں کن کن نعمتوں نے اسے گھیرا ہوا ہے تو وہ سجدے سے سر اٹھانا ہی نہ چاہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر