وجود

... loading ...

وجود
وجود

آپ پچھتا تے رہ جائیں گے!

جمعه 15 جون 2018 آپ پچھتا تے رہ جائیں گے!

وہ پاکستان کے کامیاب بزنس مین ہیں، انہوں نے زندگی میں بے تحاشا دولت کمائی اوریہ مٹی کو سونابنانے کے ہنر سے بخوبی واقف ہیں۔ اس وقت ان کا شمار پاکستان کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے اور یہ دنیا کے مختلف ممالک میں بڑی کامیابی کے ساتھ اپنا بزنس چلا رہے ہیں۔ پچھلے دنوں ایک نجی محفل میں ان سے ملاقات ہو گئی میں نے گفتگو کے لیے وقت چاہااور وہ راضی ہو گئے۔ ہماری گفتگو بہت جلد بے تکلفی کی حد تک چلی گئی، میں نے عرض کیا ـ’’ سر آپ پاکستان کے کامیاب ترین بزنس مین ہیں، آپ نے بے تحاشا دولت کمائی اور اس وقت بھی آپ کا شمار پاکستان کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے، آپ کے پاس دنیا کی ہر سہولت موجود ہے، آپ جب چاہیں جہاں چاہیں جا سکتے ہیں، ساری دنیا آپ کی پہنچ میں ہے، آپ کا بزنس دنیا کے مختلف ممالک میں بڑی کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے، آپ کے بچے دنیا کی مہنگی ترین یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں، دنیا کے کامیاب انسانوں کے ساتھ آپ کا اٹھنا بیٹھنا ہے اور آپ پاکستانی سیاست میں بھی کافی اثر رسوخ رکھتے ہیں، آپ کی دولت میں سیکنڈوں اور منٹوں کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے، آپ کے ملازمین کی تعداد ہزا روں میں ہے اور آپ کا کاروبار ہاؤسنگ سوسائیٹیز سے لے کر میڈیا انڈسٹری اور ایکسپورٹ اور امپورٹ تک پھیلا ہوا ہے، صحت اور خوشحالی آپ کے گھر کی لونڈی ہے اور خوشیاں آپ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوتی ہیں۔

دنیا میں اتنی کامیابیاں سمیٹنے کے بعد آپ کیا محسوس کرتے ہیں، کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ دنیا کے کامیاب ترین انسان ہیں اور اللہ نے آپ پر خصوصی فضل و کرم کیا ہے ‘‘انہوں نے میری طویل تقریر سن کر زور دار قہقہہ لگایا، گرما گرم کافی کی چسکی لی اور گہری سانس لے کر بولے ’’ مجھے جاننے والا ہر دوسرا شخص مجھے اسی نظر سے دیکھتا ہے لیکن اگر آپ لوگ مجھے میری نظر سے دیکھیں تو آپ کو لگے گا شا ید میں نے اپنی ساری عمر ضائع کر دی اور میں آج تک دھوکے میں رہا، اور یہ صرف میرا المیہ نہیں بلکہ دنیا کے ہر امیر ترین فرد کا یہی معاملہ ہے ‘‘مجھے ان کی بات سے حیرت کا شدید جھٹکا لگا اور میں نے تفصیل طلب نظروں سے ان کی طرف دیکھا، وہ گویا ہوئے ’’میرے ساتھ پہلا حادثہ ستر کی دہائی میں پیش آیاتھا، والد صاحب کی کپڑے کی مل تھی، گھر میں ہر طرف خوشحالی تھی، ہم تین بھائی تھے اور تینوں سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا ہوئے تھے، ہم تانگے پر بیٹھ کر اسکول جاتے تھے اور اس دور میں تانگے کی سواری کو اعزاز سمجھا جاتا تھا۔ مل میں دو سو ملازمین تھے، وا لد صاحب نے اپنی لیے گاڑی رکھی تھی اور ہمیں ہر ہفتے گاڑی پر بٹھا کر پورے شہر کی سیر کرائی جاتی تھی۔ اس دور میں بھٹو کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا اور میں خود بھٹو کا بہت بڑا فین تھا۔ پھر اچانک ایک دن بھٹو صاحب کی قومیانے کی پالیسی آ گئی اور ہم گاڑیوں اور تانگوں سے اتر کر زمین پر آگئے، ہمارا سارا سرمایہ ہاتھوں سے نکل چکا تھا اور ہم صنعتکار اور سرمایہ دار کی اصطلاح سے نکل کر مڈل مین کی وادی میں داخل ہوچکے تھے۔

یہ حادثہ اتنا اچانک اور شدید تھا کہ میں آج تک اس حادثے کے درد اور کر ب سے نہیں نکل سکا۔ حادثے کی وجہ سے والد صاحب کافی ڈسٹرب ہوئے اور کچھ ہی عرصے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ بعد میں ہم تینوں بہنوں کی شادیا ں ہوگئیں اور ہم نے علیحدہ علیحدہ بز نس اسٹارٹ کر دیا، اسی کی دہائی میں میں لاہور آیا تو میرے پاس یہاں رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی، میں مارننگ میں یونیورسٹی جاتا اور ایوننگ میں ہو م ٹیوشن پڑھا کر اپنے اخراجات پورے کرتاتھا، میں شروع سے ہی بز نس مائنڈ تھا، میں نے لاہور میں کئی چھوٹے چھوٹے بزنس کیئے، مجھے ان سے فائدہ ہوا اور میں نے لاہور کے مضافاتی علا قے میں کچھ زمین خرید لی، چھ ماہ بعد میں نے باقی سب کام چھو ڑے اور پراپرٹی کا بزنس شروع کر دیا، اس بزنس سے اللہ نے مجھے اتنا نوازا ہے کہ میں اس کا شکر ادانہیں کر سکتا ‘‘ وہ بات کر کے خاموش ہوئے تو میں ان کی زندگی کی کامیابیوں پر دا دیئے بغیر نہ رہ سکا۔

انہوں نے کافی کا گھونٹ بھرا، پہلو بدلا اور دوبارہ گویا ہوئے: ’’ یہ تصویر کا صرف ایک رخ تھا اب میں تمہیں تصویر کا دوسرا رخ دکھانا چاہتا ہوں، ستر کی دہائی میں ہمارے پاس جتنی دولت تھی اس کا نصف نئی ملوں کے قیام پر لگ جاتا تھا، چالیس فیصد ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات پر لگ جاتا تھااور صرف دس فیصد دولت ہماری فیملی کے حصے میں آتی تھی، جب میں نے ذاتی بزنس شروع کیاتب بھی پچاس فیصد دولت نئے پراجیکٹس پر لگ جاتی تھی، تیس چالیس فیصد ورکرز کھاجاتے تھے اور میرے اور فیملی کے حصے میں صرف دس فیصد دولت آتی تھی ‘‘ وہ یہاں رکے اور میری طرف سوالیہ نظروں سے دیکھ کر بولے ’’ میرے اس سارے کیریئر میں تم نے کچھ نوٹ کیا ‘‘ میں نے کچھ دیر سوچنے کے بعد ناں میں گردن ہلا دی، انہوں نے دونوں ہاتھوں سے ٹائی سیدھی کی اور ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر بولے ’’ میرے کیریئر کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں اپنی کل دولت کا صرف بیس سے تیس فیصد حصہ اپنی ذات اور اپنی فیملی پر خرچ کر پایا باقی دولت، میرے پرجیکٹس، میرے ورکرزاور متعلقین کے کھاتے میں چلی گئی اور یہ صرف میرا المیہ نہیں دنیا کے ہر امیر ترین فرد اور سرمایہ دار کے ساتھ یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنی کل دولت کا صرف بیس سے تیس فیصد حصہ خرچ کر سکتا ہے باقی دو لت اس کا کاروبار، اس کے ورکرز، اس کے ذاتی ملازمین، اس کے ڈرائیور اور اس کے متعلقین کھا جاتے ہیں۔

اب تم دیکھو میں نے پاکستان کے ہر بڑے شہر میں اچھا اور خوبصورت گھر بنا رکھا ہے لیکن میں صرف ایک گھر میں رہتا ہوں باقی گھروں میں ملازمین ’’انجوائے ‘‘ کرتے ہیں، میرے پاس ہر طرح کی مہنگی گاڑی موجود ہے لیکن میں صرف ایک گاڑی میں سفر کرتا ہوں باقی گاڑیوں پر ڈارئیور راج کرتے ہیں، میرے گھر میں روزانہ بیسیوں ڈشیں بنتی ہیں لیکن میں صرف سوپ اور سبز ی پسند کرتا ہوں باقی ڈشیں خانساماں اور ملازمین کھا جاتے ہیں، میں دنیا کی مہنگی ترین پرفیومز اور برانڈڈ جوتے خریدتا ہوں لیکن میں انہیں صرف دو چار بار پہنتا ہوں بعد میں انہیںمیرے ذاتی ملازم استعمال کرتے ہیں، میں نے ساری زندگی پیسا کمانے پر لگا دی، میں اپنی چوبیس میں سے بیس گھنٹے اپنے بزنس کو دیتا رہا، میں نے اپنے والدین، بہن بھائیوں اور رشتہ داروں تک کو ٹائم نہیں دیا، میرے دوست مجھ سے ناراض ہوگئے اور صرف دولت کمانے کے چکر میں میں نے خوشیوں کے ہزاروں مواقع، دوستوں اور رشتہ داروں کی شادیا ں، دنیا کی نامور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کا موقعہ، عیدپر اپنے گاؤں جا کر والدین اورپرانے دوست احباب کے ساتھ لطف اٹھانے کے لمحات اور فرصت کے اوقات میں نیچر کو قریب سے دیکھنے اور اس سے لطف اندوز ہو نے کے سارے مواقع ضائع کر دیئے۔

اب بڑھاپے میں پہنچ کر مجھے احساس ہو رہا ہے کہ بہت ذیادہ دولت بھی کسی کام کی نہیں کیونکہ آپ اپنی دولت کا صرف بیس سے تیس فیصد حصہ خود استعمال کر سکتے ہیں باقی ستر فیصد دولت آپ کے کسی کام نہیں آتی۔ اب میں اپنی ساری دولت دے کر بھی خوشی کے وہ لمحات واپس نہیں لا سکتا اور یہی میری بد قسمتی ہے ‘‘ بات کافی حد تک واضح ہو چکی تھی، انہوں نے کافی کا آخری گھونٹ بھرا، کپ میز پر رکھا اور بولے ’’ دولت اتنی کماؤ جتنی تمہیں ضرورت ہے کیونکہ تمہارے حصے میں تو صرف تیس فیصد آئے گی، با قی کھانے والے کھاجائیں گے اور آپ اپنی گزشتہ زندگی پرپچھتاتے رہ جائیں گے ‘‘۔


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر