وجود

... loading ...

وجود
وجود

برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کاپسندیدہ مرکز

بدھ 06 جون 2018 برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کاپسندیدہ مرکز

برطانوی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ برطانیا پاکستان سے منی لانڈرنگ کرنے والے کرپٹ سیاستدانوں اور تاجروں اور صنعت کار وں کاپسندیدہ مرکز بن چکاہے۔این سی اے اپنی رپورٹ میں منی لانڈرنگ کے ذریعہ ناجائرز دولت برطانیا منتقل کرنے والے دیگر نمایاں ملکوں میں روس اور نائجیریا کانام بھی سرفہرست قرار دیاہے۔

این سی اے نے سنگین اورمنظم جرائم کے حوالے سے اپنے سالانہ تجزیئے میں انکشاف کیاہے کہ بریگزٹ یعنی یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعدبرطانیا میں سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ ہواہے جس کی وجہ سے پاکستان کے کرپٹ سیاستدانوں اور تاجروں وصنعت کاروں کو اپنا کالا دھن منی لانڈرنگ کے ذریعہ برطانیا منتقل کرکے اسے منفعت بخش کاروبار میں لگانے کا ایک سنہر ا موقع مل گیا ہے۔

برطانیا کی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) نے سنگین اورمنظم جرائم کے حوالے سے اپنی سالانہ جائزہ رپورٹ میںلکھاہے کہ برطانیا اور خاص طورپر برطانیا میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری لوٹی ہوئی دولت اور منی لانڈرنگ کا ایک پرکشش ذریعہ ہے ، رپورٹ کے مطابق برطانیا مارچ میں یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیا کے کاروبار میں تجارت کاحجم بڑھ جائے گا جس کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی اور ہمارے خیال میں اس اضافی سرمایہ کاری کے لیے برطانوی تجارتی اداروں کو کرپٹ مارکیٹ خاص طورپر ترقی پذیر ممالک سے رابطے کرنا پڑسکتے ہیں جس سے یہ خطرہ بڑھ جاتاہے کہ وہ کرپٹ طریقہ کار اختیار کرکے کرپٹ ذرائع سے حاصل کی ہوئی دولت منی لانڈرنگ کے ذریعہ برطانیا منتقل کرنے کی کوشش کریں گے۔

برطانیا کی قومی کرائم ایجنسی (این سی اے) کی سالانہ رپورٹ بعنوان’’ سنگین اور منظم جرائم کا قومی تجزیہ برائے 2018 ‘‘
میںاین سی اے نے لکھاہے کہ ’’ برطانیا کرپٹ سیاسی افراد اور ان کی فیملی کے ارکان کی جانب سے منی لانڈرنگ کے لیے مقبول جگہ ہے جس کے ذریعے یہ لوگ برطانیا خاص طورپر لندن میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایاگیاہے کہ برطانیا میں اس طرح کی سرمایہ کاری کاحجم کیا ہے،رپورٹ میں برطانیا میں کرپٹ عناصر کی جانب سے بھیجی گئی رقوم کا حجم نہیں بتایاگیا،رپورٹ میںمنی لانڈرنگ کرنے والے عناصر میں سے بیشتر کاتعلق روس ،پاکستان اورنائجیریا سے بتایا گیاہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ بینکنگ، اکائونٹنگ اور قانون کے ایسے ماہرین موجود ہیں جو مجرمانہ طریقہ سے کمائی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی گئی رقوم کو جائز بنانے کے راستے نکالتے ہیں ،جس کی وجہ سے یہ رقم دوبارہ مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ وکلا اور اکائونٹنٹس کی ایک ایسی پوری ٹیم بلکہ انڈسٹری موجود ہے جو ناجائز دولت کو چھپانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں ،رپورٹ میں ناجائز دولت چھپانے کے لیے کام کرنے والی موزاک فون سیکا کو اس حوالے سے ایک تازہ مثال قرار دیاگیاہے۔

موزاک فونسیکا کی لیک ہونے والی ایک کروڑ15 لاکھ فائلوں میں 2 لاکھ14 ہزار ایسی آف شور کمپنیوں کی نشاندہی ہوئی جن کے مالکان میں پاکستان کے نااہل قرار دئے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت 12 موجودہ اور سابق سربراہان مملکت اورحکومت شامل ہیں ،ان میں سے آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے رضاکارانہ طورپر استعفیٰ دیدیاتھا لیکن نواز شریف کو سپریم کورٹ پاکستان کے حکم پر زبردستی اقتدار سے بیدخل کیاگیا۔

رپورٹ میں تجارت کو منی لانڈرنگ کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیاگیاہے ،رپورٹ میں کہاگیاہے کہ تجارت کے ذریعہ منی لانڈرنگ ایک پیچیدہ عالمی مسئلہ اور برطانیا میں منی لانڈرنگ کا کلیدی طریقہ کار ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ صرف لالچی سیاستداں ہی نہیں بلکہ ترقی پذیر ممالک کے کرپٹ سرکاری افسران،منشیات فروش، دہشت گرد اور ہر طرح کے جرائم پیشہ عناصر اور تاجر بھی تجارتی انوائس میں ہیر پھیر اور جعلسازی کے ذریعہ منی لانڈرنگ کرتے ہیں۔

امریکا کے سابق انٹیلی جنس افسر جون اے کاسرا نے جو منی لانڈرنگ کے حوالے سے ماہر سمجھے جاتے ہیں امریکی کانگریس کی کمیٹی کو گزشتہ دنوں دشمن کے ساتھ تجارت کے موضوع پرسماعت کے دوران ایک تحریری بیان میں بتایاتھا کہ تجارت کے ذریعہ منی لانڈرنگ کا دہشت گردوں کی فنانسنگ یعنی مالی مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال بڑھ گیاہے۔ ایوان کی مالیاتی سروسز سے متعلق کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے اس نے بتایا تھا کہ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد میں نے ایک پاکستانی تاجر سے ملاقات کی جس کے بارے میں کالے دھن کی بین الاقوامی منڈی اورغیر قانونی فنانس میں ملوث ہونے کی اطلاعات عام تھیں ،اس ملاقات کے دوران ہم نے مختلف امورپر بات چیت کی جس میں تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ ،دہشت گردوں کی مالی مدد ، رقم کی منتقلی، حوالہ ،جعلی انوائسنگ ، اور اشیا کی غلط مالیت کا اظہار شامل ہے ۔ بات چیت کے آخر میں اس نے مجھے دیکھا اور سوال کیا کہ مسٹر جون کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے مخالفین آپ کے سامنے رقم منتقل کررہے ہیں، لیکن مغربی ممالک کو یہ نظر نہیں آتا اور آپ کے مخالفین اس پر آپ کامذاق اڑاتے ہیں۔

گلوبل فنانشیل انٹیگریٹی (جی ایف آئی) نے تجارتی غلط انوائسنگ، دھوکہ دہی کے ذریعہ اشیا کی قیمتوں میں ہیر پھیر ،یا اشیا کے معیار یا سروس کو غلط انوائسنگ اوررقم کی جلد ازجلد منتقلی کاذریعہ قرار دیاتھا۔ جون اے کاسرا نے غلط انوائسنگ کے طریقہ کار کے حوالے سے مثال دیتے ہوئے بتایا تھا کہ مثال کے طورپر پاکستان کاایک ایکسپورٹر 10 لاکھ ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کرتاہے اور آف شور کے ایک درمیانی فرد کے ذریعہ اس کی مالیت 5لاکھ ڈالر ظاہر کرتاہے،درمیانی افسر خریدار سے 10لاکھ ڈالر وصول کرلیتاہے اور 5لاکھ ڈالر پاکستان بھیج دیتاہے اور بقیہ 5لاکھ ڈالر آف شور اکائونٹ میں جمع کرادیتاہے ۔ تاجر کے اس عمل سے پاکستان 5لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم ہوجاتاہے۔ اسی طرح کوئی تاجر 10لاکھ ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کرتاہے اور آف شور کے درمیانی فرد کے ذریعہ اس کی قیمت 15لاکھ ڈالر ظاہر کرتاہے اور اس طرح 5لاکھ ڈالر آف شور اکائونٹ میں جمع کرادئے جاتے ہیں،اور پاکستان 5لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم ہوجاتاہے۔ اس طرح پاکستانی تاجر اور سرکاری افسر ملک کو دوطرفہ تجارت میں غلط انوائس کے ذریعے 10لاکھ ڈالر کے زرمبادلے سے محروم کردیتے ہیں۔ پاکستان کے کرپٹ تاجروں اورسرکاری افسروں کی اس کارستانی کے نتیجے میں پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھتا جارہاہے اور زرمبادلے کے ذخائر کم ہوتے جارہے ہیں اورپاکستان کو ایک دفعہ پھر کڑی شرائط پر بیل آئوٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور ہونا پڑرہاہے۔

او ای سی ڈی کے تحت ٹیکس کے معاملات کی معلومات کے تبادلے کے تحت آف شور میں لوگوں کی جمع کردہ دولت کاسراغ ان کے اپنے وطن کے حوالے سے لگایا جاتاہے اگر کسی نے اقامہ لے رکھا ہے تو پھر اس کی دولت کاسراغ اس کو اقامہ دینے والے ملک کے شہری کے حوالے سے لگایاجائے گا یعنی اگر کسی پاکستانی نے دبئی کااقامہ حاصل کیاہوا ہے تو اس کی جمع کردہ دولت دبئی کے شہری کی دولت شمار کی جائے گی اور پاکستان کو اس کی دولت کی کوئی تفصیل نہیں مل سکے گی اس طرح اقامہ رکھنے والا حکومت کی گرفت سے صاف بچ نکلے گا۔قانون میں اس سقم کی وجہ سے دیگر ملکوں کااقامہ رکھنے والے کرپٹ سیاستداں اورسرکاری افسران کی چھپی ہوئی دولت کاسراغ لگاکر ان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لاناممکن نہیں ہوگا،یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بہت سے معروف سیاستدانوں ،بیوروکریٹس اورتاجروں نے مشرق وسطیٰ ،شمالی امریکا اوریورپ کے مختلف ممالک کی شہریت حاصل کی ہوئی ہے۔

ترقی پذیر ممالک کی آمدنی کابڑا ذریعہ ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقم ہوتی ہے ،لیکن تجارتی غلط انوائسنگ سے تجارتی خسارہ بڑھتا چلاجاتاہے اور جس کی وجہ سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوتا ہے اور حکومت کو ٹیکسوں میں چھوٹ کی رعایت کم یا ختم کرنا پڑتی ہے ۔سرمایہ دارانہ نظام کے بارے میں ایک کتاب کے مصنف ریمنڈ بیکر لکھتے ہیں کہ حکومت پاکستان کی آمدنی کابڑا ذریعہ کسٹمز ڈیوٹی ہے،جبکہ ڈیوٹی کی ادائیگی سے گریز یا ڈیوٹی کی چوری ایک قومی المیہ بناہواہے۔ ان ٹیکس چوروں کو آمدنی کے دائرے میں لانے کے لیے کسٹمز میں موجود کرپشن کامقابلہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اسی طرح دولت مندوں کو ٹیکس کے دائرے میںلایاجاسکتاہے۔فی الوقت حقیقت یہ ہے کہ ملک کی معیشت کومستحکم کرنے کے دعویدار سپریم کورٹ سے نااہل قرار دئے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان کی برآمدات میں نمایاں کمی ہوئی ہے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2013 میں پاکستان میں نواز شریف کے برسراقتدار آنے سے قبل پاکستان کی برآمدی آمدنی 25ارب ڈالر کے مساوی تھی جو کہ نواز شریف کے دور میں کم ہوکر 2016-17 میں 20 ارب ڈالر رہ گئی تھی۔جس کی بڑی وجہ برسراقتدار سیاستدانوں کی مدد سے برآمد کنندگان کی جانب سے بڑے پیمانے پر انڈر انوائسنگ تصور کی جاتی ہے۔

سرمایہ کاری اورجی ڈی پی میں گہرا اور براہ راست تعلق ہے ،پاکستان سے دولت کی بیرون ملک منتقلی سے ملک مین سرمایہ کاری کم ہورہی ہے اور اقتصادی ترقی کی شرح کم ہوتی ہے، یہی صورتحال کم وبیش تمام غریب اور کم وسیلہ ممالک کے ساتھ ہے،ٹیکسوں سے ہونے والی آمدنی میں کمی سے تعلیم، صحت اور انفرااسٹرکچر پر اخراجات کم ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں سوشو اکنامک انڈیکیٹرز میں کمی ہوتی ہے ۔ مثال کے طورپر پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح جی ڈی پی کے 4فیصد کے مساوی ہے جو کہ معیشت کی شرح نمو سے ایک فیصد کم ہے ،سرمایہ کاری میں اس کمی کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک سے کم ہے ،پاکستان سے آف شور کو دولت کی منتقلی میں کمی کی صورت میں پاکستان میں اقتصادی شرح نمو میں اضافہ ہوگا اور پڑوسی ممالک خاص طورپر بھارت اور بنگلہ دیش اور پاکستان کی شرح نمو میں فرق کم ہوجائے گا۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر