وجود

... loading ...

وجود
وجود

شہر کرا چی یا آگ کا سمندر

جمعه 01 جون 2018 شہر کرا چی یا آگ کا سمندر

یہ کو ئی ہزا روں سال نہیں بلکہ 70 سے72سال پہلے جب انگریزوں نے سندھ پر قبضہ کیا تو گو کہ کرا چی اتنا ترقی یافتہ شہر تو نہیں تھا بلکہ اسے ایک عام شہر کی حیثیت حاصل تھی جہاں تمام مذاہب ،تمام اقوام کے لوگ آ با دتھے اور نا صرف بھا ئی چارگی کے ساتھ رہتے تھے بلکہ ایک دوسرے کے تہواروں میں انتہا ئی جوش و جذ بے سے شر کت کر کے آپس کی محبتوں میں اضا فہ کر تے تھے شہر جو کہ ایک محدود شہر تھا اور اگر یہ کہا جا ئے کہ شہر کا مکمل رقبہ منوڑہ سے کیماڑی ،کھا ردار سے لیا ری تک محدود تھا پختہ گھروں کے بجا ئے شہر میں کچے گھروندوں کی تعداد زیا دہ تھی جن کی چھتوں پر با قاعدہ طور پر ہوا اور روشنی کے لیے باد گیر ہوا کر تے تھے جن سے گھروں میں بسنے والے لوگ بغیر کسی پنکھے کے آرام دہ زندگی گزارتے تھے گرم مو سم میں بھی گر می کا نام و نشان نہیں ہو تا تھا کیونکہ یہاں کی آب و ہوا انتہا ئی معتدل ہو تی تھی بلکہ ما ضی میں تو شہر کرا چی کو طبیبوں نے ایک پر فضا مقام قرار دیا تھا اور اسی وجہ کر اس وقت کے طبیب بیما ری کے ا یام میں بیما روں کو صحت بخش آ ب و ہوا کی خا طر کرا چی شہر بھیجا کر تے تھے ۔

ہندو مارواڑی تا جر را ئے بہا در شیو رام ما ہو ٹا کی اہلیہ جو کہ ایک مہلک مرض میں مبتلا تھی ڈاکٹروں نے پر فضا مقام کے طور پر شہر کرا چی بھیجا جہاں شیو رام ماہوٹا نے کلفٹن کے علا قے میں با قاعدہ طور پر ایک محل تعمیر کر وا یا جو کہ اس وقت بھی کلفٹن کے علا قے میں قصر فاطمہ کے نام سے موجود ہے اسی طرح با نی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو بھی ڈاکٹروں نے تجویز کیا کہ وہ کرا چی کے پر فضا مقام پر کچھ دن آ رام کریں جس کے پیش نظر با نی پاکستان نے ملیر کے علا قے میں واقع ایک بنگلے جسے وائٹ ہا ئوس کے نام سے موسوم کیا تھا قیام کے شوا ہد ملتے ہیں یہ بنگلہ اب بھی ڈملوٹی کنوئوں کے ساتھ موجود ہے اور واٹر بورڈ کے زیر استعمال ہے شہر کرا چی کی آب و ہوا قابل رشک ہوا کر تی تھی یہی وجہ تھی کہ اس شہر نے تیزی کے ساتھ ترقی کی اور معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن گیا انگریزوں نے اس شہر کو مزید ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر نے کے لیے بے پناہ ترقیا تی کام کیے اور ریلوے ٹریکس ،سڑکوں کے جال بچھا نے کے ساتھ ساتھ دیدہ زیب پتھروں کی عمارتیں تعمیر کر وا ئیں پا نی اور بجلی کے نظام کے علا وہ دیگر نظام بھی روشناس کرا ئے مگر انہوں نے شہر کی فضا کو آلودگی سے پاک رکھنے کے لیے انتہا ئی اقدامات کیے جس کے تحت شہر بھر میں نا صرف صفا ئی ستھرا ئی کے نظام کو بہتر بنا یا بلکہ یہ انہی کے دور کی بات ہے کہ کرا چی شہر کی سڑکیں بھی با قاعدہ طور پر دھو ئی جا تی تھیں صفا ئی ستھرا ئی کے علا وہ انہوں نے فضا کو آلودگی سے بچا نے کے لیے خصوصی طور پر انسان دوست درخت لگا نے پر زور دیا اور آج بھی اس دور کے لگا ئے جا نے والے انسان دوست درخت شہر کے بیشتر علا قوں بلخصوص چڑیا گھر ،فریئر ہال ،بر نس گارڈن و کرا چی کے قدیم علا قوں میں موجود ہیں اور لوگوں کو شجر سایہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ماحولیات کو متعدل رکھنے میں اپنا کر دار ادا کر رہے ہیں ۔

جب انگریز سامراج کا 14 اگست 1947کو قیام پاکستان کے بعد خاتمہ ہوا اور انگریز سر کار رخصت ہو گئی اور ملک کا انتظام پاکستان کی سر کا ر نے سنبھا لا اس کے بعد بھی ایک طویل عرصے تک اس بات کا خصوصی طور پر خیال رکھا جا تا رہا جس کی وجہ کر مو سم گر ما میں قابل بر داشت گر می جبکہ موسم سر ما میں سر دی اور مو سم بر سات میں خوب با رشیں برستی تھیں اور یہ سلسلہ کار ایک طویل عرصے تک جا ری رہا یہاں تک کے آج سے 10سال پہلے تک جب کرا چی شہر زمینی رقبے پر پھیل رہا تھا تو اس وقت تک شہر میں نا صرف انسان دوست درختوں کی بھر مار تھی بلکہ اکثر و بیشتر علا قوں میں آم ،املی ،امرود ،ناریل ،جنگل جلیبی ،گوندنی ،جا من ،پیپل ،نیم و دیگر درختوں کی بہتات نظر آتی تھی اور شہر میں ہر یا لی کے سبب پرندوں کی چہچہاہٹ اور کو ئل کی کوک کی آواز کے ساتھ ساتھ جھینگر کی آواز بھی کا نوں میں رس گھولتی تھی با رشوں میں بچے آم چوس کر اس کی گٹھلیاں اور جا من اور کھجور کی جو گٹھلیاں زمین پر پھینک دیتے تھے تو گو یا جگہ جگہ بارشوں کے تھمنے کے بعد ان کے پو دے نظر آ نے کے ساتھ ساتھ کھمبیاں بھی دکھا ئی دیتی تھیں۔

مگر جب شہر کی آ با دی میں اضا فہ ہو نے لگا اور شہر کرا چی زمینیں ختم ہو جا نے کے سبب جب آسمان کی بلندیوں کی طرف بڑھنے لگا شہر بھر میں ایک منزلہ سے سہ منزلہ عمارتوں کے بجا ئے ہا ئی رائیز تعمیر ہو نے لگے تو باوجود وزارت ما حولیات کے ہو نے کے درختوں کا قتل عام کیا گیا جس کے سبب نا صرف صبح چہچہا نے والے پرندے ہم سے روٹھ کر جنگلوں میں جا بسے بلکہ بچے جو کہ ما ضی میں رنگ برنگی تتلیوں کے پیچھے دوڑ نے کے بجا ئے اس کی دید کو بھی ترس گئے اور مو سم بھی دھیرے دھیرے تبا ہی کی جا نب گامزن ہو نے لگا مگر ہم نے تو کیا حکو مت نے بھی اس بات کا نوٹس نہیں لیا اور تیزی کے ساتھ درختوں کو کاٹنے ،پارکوں اور با غوں پر قبضے کے سلسلے کو جا ری رکھا اور سو نے پر سہا گہ کے طور پر ہما ری حکو مت نے اس میں کو ئی روک تھام نہیں کی جس کی وجہ کر درختوں کے قتل عام کا سلسلہ اب بھی جا ری ہے پھر جب مو سم میں تبدیلیاں رو نما ہو ئیں تو پھر حکو مت کو اس بات کا خیال آ یا اور انہوں نے امریکاسے لا ئے گئے ایک پو دے کا نوکا ر پس جو کہ ایک ما حول دشمن پو دا ہے اور اسے ان علا قوں میں لگا یا جا تا ہے جہاں بارشیں زیا دہ ہو تی ہیں تا کہ بارشوں کو روکا جا سکے کو شہر بھر میں لگا دیا جس کی وجہ کر یہ پو دا جو کہ زمین کے پا نی کو چوستا ہے اور مسلسل کاربن ڈا ئی آکسا ئید خا رج کر تا ہے کو شہر بھر میں لگا یا جا نے لگا اور کم و بیش کرا چی شہرمیں سڑکوں ،پارکوں ،کمپنیوں میں 28لا کھ سے زیا دہ پو دے لگا دئے گئے جو کہ مکمل طور پر جوان ہوگئے ہیں جس کے بعد غالبا حکو مت کو کئی سال گزر نے کے بعد اس بات کا پتہ چلا کہ یہ ما حول دشمن پو دے ہیں اور انسانی زندگیوںکو نقصان پہنچا رہے ہیں جس کے بعد حکو مت نے فوری طور پر ان درختوں کو کاٹنے کی ہدا یت جا ری کر دیں جس کے تحت کچھ جگہوں سے تو ان پو دوں کا صفا یا کیا جا چکا ہے مگر اب بھی شہر بھر میں لاتعداد مقامات ایسے ہیں جہاں یہ ماحول دشمن پو دے سر اٹھا ئے کھڑے ہیں اور بادلوں کو برسنے سے روکنے میں اپنا کر دار ادا کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ شہر کرا چی میں 2015 سے ماحولیات میں انتہا ئی تبدیلی واقع ہو ئی اوردرجہ حرارت جو کہ ماضی میں 37 اور 38 سینٹی گریڈ سے زیا دہ نہیں ہو تا تھا اب وہ در جہ حرارت 42سے45سینٹی گریڈ کو چھو نے لگا ہے اسی ما حول کی تبدیلی نے 2015میں ہیٹ اسٹروک کے نام سے شہر کرا چی میں 4سے5ہزار لوگوں کو نگل لیا جبکہ اس سال 2018میں عین رمضان المبارک میں بھی در جہ حرارت میں 42سے 45سینٹی گریڈ کا اضا فہ دیکھنے میں آ یا جس کے پیش نظر ایدھی تر جمان کے مطا بق رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں ہیٹ اسٹروک کے نام سے 160سے زائد افراد اپنی زندگیوں سے ہا تھ دھو بیٹھے ہیں اور ابھی محکمہ موسمیات نے مزید اس بات کی پیشنگو ئی کی ہے کہ گر می حدت و شدت میں مزید اضا فہ ہو گا جس کے پیش نظر حکو مت کوچا ہئے کہ بجا ئے وہ صرف ہسپتا لوں میں ہیٹ اسٹروک کے حوالے سے طبی امداد فرا ہم کر نے کے لیے ایمر جینسی نا فذ کر نے ،سڑکوں پر ہیٹ اسٹروک کیمپ لگا کر لوگوں کے سروں پر ٹھنڈی پٹیاں رکھنے کے بجا ئے فوری طور پر انسان اور ما حول دشمن درخت کا نو کارپس کو مکمل طور پر کاٹ کر ان کی جگہ انسان دوست پو دوں کی شجر کاری کی مہم شروع کرے تا کہ آ نے والی نسلوں کو ہیٹ اسٹروک سے نجات مل سکے ۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر