... loading ...
صفدر علی انشا کے مجموعے’
’ آبیل…‘‘ کی رسمِ اجرا
معروف مزاح گو شاعر،صحافی اور اُستاد پروفیسر صفدر علی انشا کے پہلے مزاحیہ شعری مجموعے’’ آبیل …‘‘کی رسمِ اجرا ٗ پاکستان امریکن کلچرل سینٹر میں ہوئی جس کی صدارت پروفیسر منظر ایوبی نے کی، مہمانِ خصوصی جناب مسلم شمیم اورتقریب کے میزبان پروفیسر ہارون رشید تھے،اظہارِ خیال کرنے والوں میں ،ظہیر خان،ڈاکٹر نزہت عباسی اورجمال احمد جمال تھے،ارشد ندیم نے ابتدائی کلمات ادا کیے،پروفیسر ہارون رشید نے کہا کہ پی اے سی سی میں ادیبوں کے ساتھ شام منانے کا سلسلہ بہت عرصے سے جاری ہے،ہم نے مشتاق احمد یوسفی،ڈاکٹر جمیل جالبی،پروفیسرسحر انصاری،پروین شاکر،فاطمہ حسن ،انور شعور وغیرہ کے ساتھ یادگار شاموں کا انعقاد کیا ہے،آج صفدرعلی انشا کے ساتھ یہ شام اسی سلسلے کی کڑی ہے،صفدرعلی انشا فطری مزاح نگار ہیں،ان کی شاعری میں ابتذال اور پھکڑ پن نہیں، تہذیب ہے،آپ نے سیاسی ومعاشرتی مسائل پر ظریفانہ انداز میں نظر ڈالی ہے،معاشرے کی حقیقتوں کو بیان کیا ہے،قطعات،غزل،نظم اور واسوخت کی صنف میں مزاح کے جوہر دکھائے ہیں،کتاب کا سرورق بھی جاذب نظر ہے،جمال احمد جمال نے منظوم تاثرات کا اظہار کیا،ڈاکٹر نزہت عباسی نے کہا کہ صفدر علی خان ادبی مجلہ انشانکالتے نکالتے خود بھی انشا ہوگئے ہیں،انشا اللہ خان انشا اور ابنِ انشا کے بعد صفدر علی نے انشا کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی ہے،کتاب کا نام اور سرورق دونوں معنی خیز ہے،آپ نے اپنی شگفتہ شاعری کے ذریعہ معاشرے کے بدعنوان عناصر کو للکارا ہے،اُردو ادبیات کے اُستاد ہونے کی حیثیت سے وہ زبان و بیان کی باریکیوں سے واقف ہیں، ان کا مجموعہ ذاتی زندگی سے لے کر ہماری اجتماعی زندگی کے کئی پہلووں کا منظرنامہ ہے،ظہیر خان نے کہا کہ سنجیدہ بات کو مزاح کا رنگ دینا آسان کام نہیں ۔وہ بھی اس طرح کہ پڑھنے والے کو ناگوار نہ گزرے،صفدر علی بھی سخت سے سخت بات کو مزاح کے دلنشین پیرائے میں کامیابی سے پیش کرتے ہیںجو کہتے ہیں سچ کہتے ہیں،سچ کے سوا کچھ نہیں کہتے،صفدر علی انشا نے اپنے مزاحیہ کلام سے حاظرین کو تادیر محظوظ کیا۔
کچھ وفاقی قسم کے اب خواب آتے ہیں نظر
اب سکونت کے لیے دارالحکومت چاہیے
ایک دن میں بھی بنوں گا صدر بس لب پر مرے
تین سو پینسٹھ دنوں تک مُسکراہٹ چاہیے
مہمانِ خصوصی جناب مسلم شمیم نے کہا کہ صفدر علی انشا کی شاعری عصری صورتِ حال کا آئینہ ہے،آج کا زمانہ بولتا ہے،ادب کے سماجی کردار کو بڑی خوبی سے بیان کیا ہے،شعری محاسن بدرجہ اتم موجود ہیں۔ معاشرے کی تفہیم اور اس کے لیے مواد فراہم کرتا ہے،اس میں مزاح کے ساتھ دانشمندانہ فکر موجود ہے۔ صدرِ محفل پروفیسر منظر ایوبی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ اُردو شاعری میں مزاحیہ شاعری کا سلسلہ اکبر الہ آبادی سے شروع ہوتا ہے جو سرسید تحریک کا ردعمل تھا ،وہ سرسید کے مخالف نہیں تھے، انہیں اس بات کا غم تھا کہ مسلمانوں کی تہذیب واقدار کا خاتمہ ہورہا ہے،سید جعفری،ضمیر جعفری،دلاور فگار، ضیا الحق قاسمی،انور مسعود،خالد عرفان نے مزاح نگاری کی صنف میں بڑے کمال دکھائے ۔مزاح نگار اشارے کنائے سے معاشرتی برائیوں پر لکھتا ہے۔ صفدرر علی انشا کی شاعری میں طنزِ ملیح اورطنزِ لطیف ہے،طنزِ کثیف نہیں ہے،مزاح نگار خود روتا ہے مگر دوسروں کو ہنساتا ہے،اصلاح معاشرہ کا کام کرتا ہے،آخر میں نجم الدین شیخ نے پی اے سی سی کی جانب سے صفدر علی انشا کو یادگاری شیلڈ اور مہمانوں کو گلدستے پیش کیے۔
٭پشتوزبان کے عظیم شاعر
اجمل خٹک کی یاد میں مذاکرہ و محفل
اکادمی ادبیا ت پاکستان کے زیراہتمام پشتوزبان کے عظیم شاعر اجمل خٹک کی یاد میں مذاکرہ و محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت اُردو زبان کے نامور ادیب دانشور مسلم شمیم نے کی، مہمانان خصوصی حمید خٹک ،کینڈا سے آئے شاعرہ پروین سلطانہ صبا، سرور شمال ، شگفتہ شفیق،سعودی عرب سے آئے ہوئے باقر عباس فائز تھے ۔صدارتی خطاب میں کہا کہ اجمل خٹک ان اکابرین ادب سے ہیں جو دلوںمیں یاد بن کر رہتے ہیں دماغوں میں خیال بن کر رہتے ہیں کتابوںمیں زندہ رہتے ہیں۔ پشتو زبان میںغزل کی مقبولیت کا راز اس کی ایمائیت اور اشاریت ہے یعنی شاعر مضمون کی چند کڑیاں حذف کردیتا ہے اور جب پڑھنے والا یہ کڑیا ں جوڑ کر مطلب فہمی کے عمل سے گزرتا ہے تو اسے ایک نفسیاتی سکون اور فاتحانہ مسرت محسوس ہوتی ہے۔ آپ کی شاعر میں جہاںبزم کافاؤنوش ہے وہاں رزم کی ہنگامہ آرائی بھی ہے معاشرت کی عکاسی بھی ہے اور چشم دید منظر کشی بھی ہے۔یہ ہی رنگارنگی ہے اور یہ ہی تنوع ہے جس نے اجمل خٹک کو غزل کا بابائے پوئیٹری بنادیا ہے۔ پشتو زبان کے معروف دانشورر حمید اللہ خٹک نے کہا کہ بابائے پشتو پوئٹری اجمل خٹک کی زندگی کے کئی پہلو ہیں ۔ وہ پشتوں زبان کے ایک نامور انقلابی شاعر اور ادیب تھے انہو ں نے تیرہ کتابیں لکھی ہیں جن میں اُردو کی کتابیںبھی شامل ہیں۔ ان کا پہلا شاعری مجموعہ ’’دی غیرت چغہ‘‘ (غیرت کی چیخ ) کتاب کی شکل یں ۱۹۵۸ء میں شائع ہوئی بعد میں اس کتاب پر پاکستان اور افغانستان پر پابندی بھی لگائی گئی تھی۔اجمل خٹک نے صحافت کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوایا وہ پشتو اور اُردو زبانوں کے کئی اخبارات اور رسائل کے مدیر رہے جن میںانجام، شہباز، عادل، رہبراور بگرام قابل ذکر ہیں ۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر قادربخش سومرو نے کہاکہ اجمل خٹک پشتوادب شاعری کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز بھی ہے۔ پشتو غزل نے صدیوں پہلے اپنے سفر کے اوّلین موڑ پر یہ روایت توڑ ڈالی تھی آج سے تقریبا ً ۴ سوسال پہلے کے شاعر شمشیر زن خوشحال خان خٹک کے قلم نے غزل کے میدان میں تلوار زنی کے جوہر دکھائے تھے اجمل خٹک بیسویں صدی کی پشتو غزل کے سرخیل ہیں آپ کا شعر قدیم وجدید رنگ اور طرز کا ایک حسین امتزاج بھی ہے اجمل خٹک کے یہاںجدت اور روایت ساتھ ساتھ چلتے نظرآتے ہیں غزل کے قدیم روایتی موضوعات اپنی تمام ترشعری رعایتوںاور تلازمات کے حسن اور مغویت کے ساتھ ایک نیا رنگ اور آہنگ لیے اجمل کی غزل میں بالکل ایک نئی شکل میں سامنے آتے ہیں۔ دنیا میں ایسا کوئی ترازو نہیں بنا تھا جو اس با ضمیر شاعر کو تول سکتا وہ ان خا ص لوگوں میںتھے جو اس جمہوری اقدار کے لیے جیتے مرتے تھے۔آپ کئی کتابوںکے مصنف تھے جن میں گل پرھر (ننگ و افغان)( نثر ) ۹۹۰اء قصہ زمادا دبی جوند دازا پاگل ؤم (نثر) ۲۰۰۵ء آپ کو کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا جس میںبڑا ایوارڈ اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے کمال فن ایوارڈ سے بھی ان کو نوازگیا۔ آپ کو بابائے پشتو پوئٹری بھی کہاجاتا ہے۔مذاکرے کے بعدہونے والے مشاعرے میں مسلم شمیم ، محب محبوب ، سرور شمال ، حمید خٹک ایڈوکیٹ، شگفتہ شفیق ، گلشن سندھو، نصیر سومرو ، اظہر بانبھن ، سجاد میرانی، عبدالمجید محور، عرفان علی عابدی، رسول بخش چنا، الطاف احمد، نشاط غوری، غازی بھوپالی، فہمید مقبول، زرا صنم ، فرح دیبا، عظمی جون، زرجان مراخیل، سیف الرحمٰن سیفی ، سید علی اوسط جعفری، صدیق راز ایڈوکیٹ ، سید مخدوم علی ریاض، آزا د حسین آزاد، سید صغیر احمد جعفری، پروین سلطانہ صبا، باقر عباس فائیز، سیدہ زرین سعود، اقبال سہیوانی، دلشاد احمد دہلوی، کھتری عصمت علی پٹیل، راشد چاند،نے اپنا کلام سُنا کر اجمل خٹک کی عظمت کوخراج تحسین پیش کیا۔ اس تقریب کی نظامت قادربخش سومرو ریزیڈنٹ ڈائریکٹر نے کی اور آخر میں اکادمی ادبیا ت پاکستان کے جانب سے شکریہ ادا کیا۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...
وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...
پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...
سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...