وجود

... loading ...

وجود
وجود

قدیم وجدیدروایتی طرززندگی کاحسین سنگم ’’لائیبیریا‘‘

اتوار 15 اپریل 2018 قدیم وجدیدروایتی طرززندگی کاحسین سنگم ’’لائیبیریا‘‘

جمہوریہ لائیبیریا،مغربی افریقہ کا ایسا ملک ہے جس کے عوام نے کبھی غلامی قبول نہیں کی۔اس کے شمال مغرب میں ’’سیرے لونے‘‘ کا ملک ہے،شمال میں ’’گینیا‘‘ کی ریاست ہے،مشرق میں ’’کوٹے‘‘کی مملکت ہے اور مغرب اور جنوب میں بحراوقیانوس کے وسیع و عریض ساحل ہیں۔اٹھتیس ہزار مربع میل (38,250)سے کچھ زائد اس مملکت کا کل رقبہ ہے۔’’مانروویا‘‘یہاں کا دارالحکومت ہے ،1822میں اس شہر کی تاسیس ہوئی جو اب ریاست کا مرکزی ثقافتی ،تجارتی اور سیاسی مرکزہے۔’’مانروویا‘‘کم و بیش پانچ میل کے علاقے میں پھیلاہوا شہر ہے اور قدیم و جدید عمارات اور افریقی روایات کا حسین اظہار یہاں پر موجود ہے۔معاشی اور سیاسی لحاظ سے لائیبیریاخطے کی ایک اہم ریاست ہے چنانچہ یہ ملک اپنے خطے کی دو بڑی علاقائی تعاون کی تنظیموں کا رکن بھی ہے،مانو ریور یونین اور اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن اسٹیٹس ۔ معلوم کی تاریخ کی حد تک شمالی وسطی افریقہ سے آئے ہوئے قبائل نے تیرہویں صدی میں اس سرزمین کو سب سے پہلے آباد کیا۔اگرچہ اس سے قبل کی تاریخ بھی تفصیل سے موجود ہے لیکن باالخصوص اس علاقے کے بارے میں کوئی بہت زیادہ تفصیلات موجود نہیں ہیں تاہم مجموعی طور پرافریقہ یامغربی افریقہ کے بارے میں تاریخ کے صفحات بلاشبہ بھرے پڑے ہیں۔لائیبیریاکی تاریخ میں زیادہ اہم کردارباہر سے آیا تھا۔اس وقت کم و بیش دوہزار دیہاتی بستیاں اس ملک میں آباد ہیں جو زیادہ تر ساحلی علاقوں میں اور دارالحکومت کے قریب قریب ہیں،اتنی کثرت سے دیہاتی بستیوں کے باعث لائیبیریامیں شہری اور جدید طرز زندگی اور دوسری طرف دیہاتی اور قدیم روایتی طرز زندگی کا خوبصورت سنگم نظر آتاآتاہے۔

لائیبیریا کی آبادی میں عمومی طور پر تین طرح کے گروہ واضع طور پر نظر آتے ہیں،ایک تو مہاجرین ہیںجو حالات کا شکا ہو کر پرامن ملک میں پناہ گزین ہو گئے،دوسرے افریقن ہیں جو اس ملک کے ساتھ ساتھ دوسرے افریقی علاقوں سے بھی آئے ہیں اور نسلوں سے یہاں آباد ہیں اور اس دوسرے گروہ کی اکثریت پائی جاتی ہے جبکہ تیسرے گروہ کے طور پر یورپی اور امریکی باشندے ہیں جو اب اس ملک کی تہذیب میں رچ بس چکے ہیں ہیں ان کی اکثریت نے یہاں شادیاں بھی کر لی ہیں جس کے نتیجے میں ایک ایسی نسل پروان چڑھ چکی ہے جس کی رگوں میںگورااورکالادونوں خون شامل ہیں۔’’امریکو لائیبیرین‘‘،اس نسل کا نام رکھا گیا ہے جس کے بارے میں یورپی مورخین دعوی کرتے ہیں کہ جدیدلائیبیریا کی تاسیس اسی نسل کے ہاتھوں سے ہوئی ہے،اس دعوے میں کتنی حقیقت ہے ؟یہ تو مقامی لوگ ہی فیصلہ کرسکتے ہیں لیکن بہرحال یورپی مورخین کی کذب بیانی،دوروغ گوئی،نسل پرستی اور جانب داری سے تاریخ کے صفحات کالے ہو چکے ہیں۔اس ’’امریکو لائیبیرین‘‘کی نسل کے لوگ1820سے1865کے دوران تک یہاں وارد ہوتے رہے اورگزشتہ صدی کے آخر تک یہی لوگ جنہیں مقامی ہونے کا دعوی بھی ہے، حکومت کے ایوانوں پر بھی قابض رہے، یہاں تک کہ 1980میں فوجی انقلاب اس ملک میں آ گیااور ان ’’امریکو لائیبیرین‘‘کی حکومت ختم ہو گئی۔لائیبیریامیں سولہ بڑے بڑے قبائلی گروہ قیام پزیر ہیں جن کے درمیان تین بڑی بڑی زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔ ’’وائی‘‘ نسل کے قبائل نے اپنی زبان میں عربی کے حروف ابجد بھی داخل کر رکھے ہیں۔اس ملک کے لوگوں میں مذہب کے ساتھ وابستگی کافی حد تک موجود ہیں ،بیس فیصدعیسائی اورپچیس فیصد مسلمان ہیں،جبکہ باقی آبادی مقامی قدیمی افریقی مذاہب کی پابندی کرتی ہے۔

ملک کی آب و ہوادیگر افریقی ممالک کی طرح گرم ہے،لیکن ساراسال ہوامیں نمی کا واضع تناسب موجود رہتاہے جس کے باعث گرمی ہونے کے باوجود خشکی یہاں نہیں ہوتی اور گرمیوں کے دوران بھی راتیں خوشگواررہتی ہیں۔بارشوں کی کثرت سے موسم خوشگوار اثرات کا حامل رہتاہے۔ریگستان کے پڑوسی ساحلوں پر ریت کے بڑے بڑے طوفان اور صحرائی جھکڑ چلتے ہیں جس سے ہوامیں بہت زیادہ نمی کی شرح کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔18سے27 ڈگری سینٹی گریڈ یہاں کا سالانہ درجہ حرارت ہے اور بارشوں کی سالانہ شرح دوسوانچاس سے کچھ زائد ہے۔آئرن ووڈاور کام ووڈ یہاں کے بہت قیمتی درخت ہیں جن کی لکڑی پوری دنیامیں بہت قیمتی سمجھتی جاتی ہے اور اسکی بہت مانگ ہے۔ ربر ، کوکا ، کافی اورپام بھی یہاں کثرت سے اگتے ہیں موافق آب و ہوا کے باعث ساراسال سبزیوں کی کاشت بھی جاری رہتی ہے۔یہاں کے جنگلات میں چمپی ، بندر اوربن مانس کی مختلف نسلوں سمیت بہت سے چھوٹے بڑے جانور پائے جاتے ہیںلیکن ہاتھی،جنگلی بیل اور چیتوں کی نسلیں لائیبیریا کے جنگلات سے آہستہ آہستہ معدوم ہوتی جارہی ہیں۔ان جنگلات میں بہت زہریلے سانپ اور بہت خطرناک کیڑوں کی نسلیں بھی ہیں اور جہاں کہیں پانی کے بڑے بڑے ذخیرے ہیں وہاں مگرمچھ بھی دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔

لائیبیریاکی معیشت کا انحصارزیادہ تر زراعت پر ہی ہے اور بنیادی طور پر یہ ایک ترقی پزیر ملک ہے اورجملہ ضروریات کی دیگراشیا یہاں پر باہر کے ملکوں سے درآمد کی جاتی ہیں۔ ربر ، جنگلات کی لکڑی اور کانوں سے نکالی گئی اشیاء زرمبادلہ کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ یہاں اگرچہ صنعتوں کو قومیانے کا رواج نہیں ہے اور نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن پھر بھی حکومت ہی سب سے بڑا ملازمتیں دینے والا ادارہ ہے اور متعدد کارپوریشنزبھی حکومت ہی کی زیر نگرانی چلتی ہیں۔ملک کی ستر فیصدآبادی زراعت سے وابسطہ ہے اور باقی لوگ صنعتوں،مارکیٹنگ اور انتظامی اداروں سے اپنا روزگار حاصل کرتے ہیں۔زراعت میں بہت بڑاکردار خواتین کا بھی ہے جو ملک کے کھیتوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں،لیکن یہاں کچھ فرق ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں کی خواتین شوق کے باعث اور’’ گھرکی گھٹن‘‘کے باعث باہر نکلتی ہیںجبکہ افریقی ممالک میں معاملہ بالکل مختلف ہے اور یہاں پر غربت دھکے دے کر عورت کو گھرسے باہر نکلنے پر مجبورکرتی ہے۔لائیبیریا آئرن کے معاملے میں دنیا کا خوش قسمت ترین ملک ہے ،یہ دھات یہاں بہت کثرت سے پائی جاتی ہے اور دنیابھرمیں لوہا برآمد کرنے والے ممالک میں لائیبیریا سرفہرست ہے۔ گریفائٹ ، سونا ،قلعی ،ہیروں سمیت متعدد مزید معدنیات بھی اس ملک کہ تہوں میں قدرت نے دبا رکھی ہیںاور ماضی قریب میں تیل کے بھی بہت بڑے ذخائر کا پتہ لگایا گیاہے۔اس سب کے باوجود بھی زراعت پر ہی قوم کا دارومدار ہے،ملک کی نصف زمین قابل کاشت ہے لیکن بمشکل پانچ فیصدزمین پر کاشت کاری کی جاتی ہے۔بڑے بڑے زراعتی فارم غیر ملکیوں کی زیرنگرانی چلائے جاتے ہیں،جبکہ مقامی لوگ روایتی طریقوں سے ہی کاشت کاری کرتے ہیں،گنا،چاول،مونگ پھلی اورکپاس یہاںکی نقد آور فصلیں ہیں۔

1984میں یہاں پر سیاسی پارٹیوں کو آزادی دی گئی اور1986سے یہاں دستور نافذ ہے جس کے مطابق ملک کاسیاسی نظام زیادہ تر صدارتی طرز پر بنیاد کرتاہے،صدر کوچھ سالوں کے لیے براہ راست منتخب کیا جاتا ہے ۔ قانون سازی کے لیے دو ایوان ہیں ،قومی اسمبلی کے اراکین کو چھ سالوں کے لیے قوم منتخب کرتی ہے جبکہ سینٹ کے اراکین کی مدت انتخاب نو سال تک طویل ہوتی ہے۔سپریم کورٹ اور ماتحت عدالتوں پر مشتمل عدالتی نظام قوم کو انصاف فراہم کرنے کا پاپند ہے تاہم مقامی قبائل کے سرداروں کے ہاتھوں کیے گئے پنچائتی فیصلوں کو بھی یہاں کی عدالتوں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ملک کو پندرہ انتظامی حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے جو اپنے اپنے ’’سپرنٹنڈنٹ‘‘کے تحت اپنا روزکا ریاستی نظام چلاتے ہیں،یہ ’’سپرنٹنڈنٹ‘‘ صدر مملکت کی طرف سے نامزد کیے جاتے ہیں۔

لائیبیریاکے مسلمان یہاں کی چارسوسالہ عظیم اور شاندارتاریخ کے امین ہیں۔مسلمان اس ملک کی سب سے بڑی اقلیت اور ایک حد تک فوجی طاقت بھی ہیں۔غربت اور جہالت یہاں کے مسلمان قبائل کے سب سے بڑے مسائل ہیں،اب تک صرف ایک ہی تین منزلہ اسکول ہے جو مسلم ورلڈ لیگ نے قرآن کی تعلیم کے لیے بنایاہے،جبکہ مسلمانوں کاتادم تحریر کوئی اسپتال نہیں ہے۔دارالحکومت کے پندرہ ہزار مسلمانوں کے لیے صرف پانچ مساجد ہیں۔ اگرچہ حکومت نے ماضی میں مسلمانوںپر عرصہ حیات تنگ کیے رکھاہے لیکن اب ہمسایہ مسلمان ممالک اور بین الاقوامی مسلمان تنظیموںکی توجہ سے یہاں بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں۔ان دنوں وہاں پر ائمہ کی تربیت کے لیے نئے ادارے وجود میں آئے ہیں اور مسلمان تنظیموں نے مسلمانوں کی معاشی ابتری دور کرنے کے لیے بھی خاطر خواہ اور ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک وجود - هفته 20 اپریل 2024

پولیس نے کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے 2دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے حملے میں3 افراد زخمی ہوئے، 2 زخمی سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 1 اسپتال میں ویٹی لیٹر پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ایک...

لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان وجود - هفته 20 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں 190 ملین پانڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو کہا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔ ...

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی وجود - هفته 20 اپریل 2024

کراچی کی بھکاری خاتون بھیک مانگنے کی جگہ چھیننے پر دیگر بھکاریوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت پہنچ گئی۔۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خاتون بھکاری نے بھیک مانگنے کی جگہ چھوڑنے کیلئے ہراساں کرنے پر تین بھکاریوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے خاتون بھک...

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو وجود - هفته 20 اپریل 2024

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں۔پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کریں مگر احتجاج حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے ۔مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط ...

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے آفس نے تمام ججز سے پیر تک تجاویز مانگ لیں ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ س...

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حج پر جانے والے تمام افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس سال ہم بھی حج کے معاملات کی نگرانی کریں گے اگر کسی نے ٹیکسی سے متعلق بھی شکایت کی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں۔تفصیلات کے مطابق حج و عمرہ سروسز فراہم کرنے والی نجی...

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ وجود - هفته 20 اپریل 2024

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ پاکستان سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس آج اسلام آ...

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر