وجود

... loading ...

وجود

ایڈولف ہٹلر:عروج سے زوال تک

جمعه 13 اپریل 2018 ایڈولف ہٹلر:عروج سے زوال تک

ایڈولف ہٹلر آسٹریا کے شہر برائونا میں1889ء میں پیدا ہوا۔ نوجوانی میں اس نے عملی زندگی کا آغاز ایک ناکامیاب مصور کی حیثیت سے کیا۔ بعدازاں وہ ایک پرجوش جرمن قومیت پرست بن گیا۔ جنگ عظیم اول میں وہ جرمن فوج میں بھرتی ہوا، زخمی ہوا اور اسے شجاعت کے مظاہرے پر میڈل ملے۔ جرمنی کی شکست نے اسے صدمہ پہنچایا اور برہم کیا۔ 1919ء میں جب وہ تیس برس کا تھا، وہ میونخ میں ایک چھوٹی سی دائیں بازو کی جماعت میں شامل ہوا، جس نے جلد ہی اپنا نام بدل کر نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی (مختصراً ’’نازی‘‘ جماعت) رکھ لیا۔ ترقی کرتے ہوئے۔ اگلے دو برسوں میں وہ اس کا غیر متنازعہ قائد بن گیا۔ ہٹلر کی زیر قیادت نازی جماعت جلد ہی طاقت ور ہوگئی۔ نومبر 1923ء میںاس نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے ایک کودیتا کی کوشش کی، جسے ’’میونخ بیئرپال پوش‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ناکام رہا جس کے بعد ہٹلر کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس پر غداری کامقدمہ چلاا ور اسے سزا ہوئی۔ تاہم ایک سال سے بھی کم جیل کاٹنے کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔

1928ء میں بھی ’’نازی‘‘ مختصر سی جماعت تھی۔ تاہم عظیم عالمی کساد بازاری کے دور میں جرمن عوام سیاسی جماعتوں سے بیزار ہونے لگے۔ اس صورت حال میں نازی جماعت نے خود کو متبادل کے طور پر پیش کرتے ہوئے اپنی بنیادیں مضبوط کر لیں۔ جنوری 1933ء میں چوالیس برس کی عمر میں ہٹلر جرمنی کا چانسلر بن گیا۔ چانسلر بننے پر اس نے تمام مخالف جماعتوں کو زبر دستی دبانا شروع کر دیا، اورآمر بن بیٹھا۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ سب کچھ عوامی رائے اور قوانین کے مطابق ہوا۔ بس سب کچھ تیزی کے ساتھ کیا گیا۔ نازیوں نے مقدمات کا تکلف بھی ضروری نہیں سمجھتا۔ بیشتر سیاسی حریفوں پر تشدد کو استعمال کیا گیا اور انہیں زدو کوب کیا گیا، بعض کو مار دیا گیا۔ تاہم اس کے باوجود عالمی جنگ کی شروعات سے پہلے چند سالوں میں ہٹلر کو جرمنوں کی بڑی اکثریت کی حمایت حاصل رہی، کیونکہ اس نے بے روزگاری کا خاتمہ کیا اور معاشی خوشحالی لایا۔ پھر وہ دوسرے ملک فتح کرنے لگا جو وہ جنگ عظیم دوم کا سبب بنا۔ ابتدائی فتوحات اسے لڑائی کے چکر میں پڑے بغیر حاصل ہوئیں۔ انگلستان اور فرانس اپنی معاشی بدحالی کے باعث مایوس تھے اور امن کے خواہاں تھے۔ اسی لیے انہوں نے ہٹلر کے کسی کام میں مداخلت نہیں کی۔ ہٹلر نے ورسیلز کا معاہدہ منسوخ کیا اور جرمن فوج کو ازسرنو منظم کیا۔ اس کے دستوں نے مارچ 1936ء میں رہائن لینڈ پر قبضہ کیا، مارچ1938ء میں آسٹریا کو جبری طور پر خود سے ملحق کر لیا۔ اس نے ’’سوڈبٹن لینڈ‘‘ کو بھی ستمبر1938ء میں الحاق پر رضا مند کر لیا۔ یہ چیکو سلواکیہ کاایک قلعہ بند علاقہ تھا جو ایک معاہدے سے ہٹلر کے پاس چلا گیا۔ اس بین الاقوامی معاہدے کو ’’میونخ پیکٹ‘‘ کہتے ہیں۔

برطانیا اورفرانس کو امید تھی کہ یہ سب کچھ لے کر وہ پرامن ہو جائے گا لیکن ایسا نہ ہوا۔ ہٹلر نے اگلے چند ماہ میں مزید حصہ بھی غصب کر لیا۔ ہر مرحلے پر ہٹلر نے مکاری سے اپنے اقدامات کے جواز گھڑ لیے اور دھمکی بھی دی۔ اس نے کہا، اگر کسی نے مزاحم ہونے کی کوشش کی، تو وہ جنگ کرے گا۔ ہر مرحلے پر مغربی جمہوریتوں نے پسپائی اختیار کی۔ انگلستان اورفرانس نے البتہ پولینڈ کے دفاع کا قصد کیا، جو ہٹلر کا اگلا نشانہ تھا۔ ہٹلر نے اپنے دفاع کے لیے اگست1939ء میں ا سٹالن کے ساتھ ’’عدم جارحیت‘‘ کے معاہدے پر دستخط کیے (دراصل یہ ایک جارحانہ اتحاد تھا۔جس میں دو آمراس امر پر متفق ہوئے تھے، کہ وہ پولینڈ کو کس شرح سے آپس میں تقسیم کریں گے)۔ نودن بعد جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا۔ اس کے سولہ روز بعدروس بھی حملے میں شامل ہوگیا، اگرچہ انگلستان اور فرانس بھی اس جنگ میں کود پڑے، لیکن پولینڈ کوشکست فاش ہوئی۔

1940ء ہٹلر کے لیے بہت اہم برس تھا۔ اپریل میں اس کی فوجوں نے ڈنمارک اورناروے کو روند ڈالا۔ مئی میں انہوں نے ہالینڈ، بلجیم اور لکسمبرگ کو تاخت و تاراج کیا۔ جون میں فرانس نے شکست کھائی لیکن اسی برس برطانیانے جرمن ہوائی حملوں کا دلیری سے مقابلہ کیا۔ برطانیاکی مشہور جنگ شروع ہوئی۔ ہٹلر کبھی انگلستان پر قابض ہونے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ اپریل 1941ء میں ہٹلر کی فوجوں نے یونان اور یوگو سلاویہ پر قبضہ کیا۔ جون 1941ء میں ہٹلر نے عدم جارجیت کے معاہدے کو تارتار کیا اور رود پرحملہ آور ہوا۔ اس کی فوجوں نے بڑے روسی علاقے پر فتح حاصل کی۔ لیکن وہ موسم سرما سے پہلے روسی فوجوں کو نیست ونابود کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ہٹلر بیک وقت روس اورانگلستان سے برسر پیکار تھا، اس کے باوجود اس نے دسمبر 1941ء میں امریکا پر بھی حملہ کردیا۔ کچھ عرصہ پہلے جاپان پرل ہاربر میں امریکی بحری چھائونی پر حملہ کرچکا تھا۔ 1942ء کے وسط تک جرمنی یورپ کے ایک بڑے حصے پر قابض ہو چکا تھا۔ تاریخ یورپ میں کسی قوم نے کبھی اتنی وسیع سلطنت پر حکمرانی نہیں کی تھی۔ مزید برآں اس نے شمالی افریقہ کے بیشتر حصہ کو بھی فتح کیا۔ 1942ء کے دوسرے نصف میں جنگ کا رخ بدل گیا۔ جب جرمنی کو مصر میں العلمین اور روس میںسٹالن گراڈ کی جنگوں میں شکست کی ہزیمت اٹھانی پڑی۔ ان نقصانات کے بعد جرمنی کی عسکری برتری کا زوال شروع ہوا۔ جرمنی کی حتمی شکست گو اب ناگزیر معلوم ہو رہی تھی، لیکن ہٹلر نے جنگ سے دست بردار ہونے سے انکار کر دیا، ہولناک نقصانات کے باوجود ا سٹالن گراڈ کی شکست کے بعد قریب دو برس یہ جنگ جاری رہی۔ 1945ء کے موسم بہار میں تلخ انجام وقوع پذیر ہوا۔ 30 اپریل کو برلن میں ہٹلر نے خودکشی کرلی۔ سات روز بعد جرمنی نے ہتھیار پھینک دیے۔ متعدد وجوہات کی بنا پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہٹلر کی شہرت باقی رہے گی۔ ایک تو اس لیے کہ اسے تاریخ کے بدنام ترین افراد میں شمار کیاجاتا ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کی چیف جسٹس کو کمک،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

 وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 منظور کر لیا۔آرڈیننس کے مطابق کسی کمیٹی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت تین رکنی کمیٹی بینچز تشکیل دے گی۔ سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 کے...

حکومت کی چیف جسٹس کو کمک،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری

صنم جاوید کے والد کی بازیابی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کی بازیابی کیلئے درخواست دائر کردی گئی۔درخواست صنم جاوید کی والدہ روبینہ جاوید نے بیرسٹر خدیجہ کی وساطت سے دائر کی۔درخواست میں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخو...

صنم جاوید کے والد کی بازیابی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر

اسپیکر کا خط، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں نئی پارٹی پوزیشن ، تحریک انصاف کا وجود ختم وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل ہو گئی۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کر دی ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا اس سے پہلے 39 اراکین تحریک انصاف ا...

اسپیکر کا خط، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں نئی پارٹی پوزیشن ، تحریک انصاف کا وجود ختم

آئینی ترامیم ، فوج کے کردار میں اضافہ ، بنیادی حقوق محدود،مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کی حمایت کر دی وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدلیہ میں آئینی ترامیم کا حکومتی مسودہ مل گیا مسودے میں بنیادی حقوق کا دائرہ کار محدود کرکے ملٹری کے کردار میں اضافہ کردیا گیا ہے اسی لیے حمایت سے انکار کیا۔ مفادات کا لین دین ملک کی سیاست بن چکا ہے لیکن ہم نے اصولوں...

آئینی ترامیم ، فوج کے کردار میں اضافہ ، بنیادی حقوق محدود،مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کی حمایت کر دی

اسپیکر کا خط،تحریک انصاف کا قومی اسمبلی سے وجود ختم،پی ٹی آئی اراکین سنی اتحاد کونسل کا حصہ بنا دیے گئے وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو خط کے بعد پارٹی پوزیشن میں تبدیلی ہو گئی،نئے الیکشن ایکٹ کے بعد پارٹی پوزیشن بھی تبدیل ہوگئی ،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی،نئی پارٹی پوزیشن میں قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا وجود ختم ہو گیا،تمام...

اسپیکر کا خط،تحریک انصاف کا قومی اسمبلی سے وجود ختم،پی ٹی آئی اراکین سنی اتحاد کونسل کا حصہ بنا دیے گئے

شمالی، جنوبی وزیرستان میں جھڑپیں، 6 جوان شہید،12 خوارج ہلاک وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں سے جھڑپوں کے دوران 12 خوارج ہلاک جبکہ 6 جوان شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپوں کے 2 واقعات ہوئے، 19 ستمبر کو پاک افغان سرحد پر 7 دہشت گردوں کی نقل و حرک...

شمالی، جنوبی وزیرستان میں جھڑپیں، 6 جوان شہید،12 خوارج ہلاک

اسرائیل کے جنوبی لبنان میں 70مقامات پر 100سے زائد حملے وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

مواصلاتی آلات سے دھماکوں کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان میں 70 مقامات پر 100 حملے سے زائد حملے کردیے۔خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہناتھا کہ اسرائیلی ہوائی جہازوں نے دو گھنٹوں تک جنوبی لبنان میں مس الجبل، طیبہ، بلیدہ اور وادی بقا سمیت کئی علاقوں میں اہداف کو نشانہ...

اسرائیل کے جنوبی لبنان میں 70مقامات پر 100سے زائد حملے

لیلاہور جلسہ آر یا پار، روکا تو جیلیں بھر دیں گے،عمران خان وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور کا جلسہ آر یا پار ہوگا روکا گیا تو جیلیں بھر دیں گے، انہوں نے افغان ایشو پر بھی کہا کہ ملک کا مستقبل داؤ پر لگا ہے اور ہم افغان قونصلر کے پیچھے پڑے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ک...

لیلاہور جلسہ آر یا پار، روکا تو جیلیں بھر دیں گے،عمران خان

مخصوص نشستیں،الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدسپریم کورٹ فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا،اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو خط وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں نہ ہی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوسکتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردا...

مخصوص نشستیں،الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدسپریم کورٹ فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا،اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو خط

حزب اللہ، اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  اسرائیلی جارحیت کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس کے بعد اسرائیل نے ہزاروں فوجی غزہ کی پٹی سے لبنان سرحد پر منتقل کرنا شروع کردیے ہیں۔ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ وقتاً فوقتاً ایک دوسرے کو نش...

حزب اللہ، اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ

چکن گونیا ، ڈینگی، ملیریاکے ریکارڈتوڑ مریض،اسپتال بھرگئے وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  کراچی میں مون سون بارشوں کے بعد چکن گونیا۔ ڈینگی اور ملیریا کے کیسزمیں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق زیادہ تر پچاس سے ساٹھ فیصد کیسز نجی اورسرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی میں تیز بخار کے ساتھ چکن گونیا کے مریض رپورٹ ہورہے ہیں۔مون سون بارشوں کے بعد ...

چکن گونیا ، ڈینگی، ملیریاکے ریکارڈتوڑ مریض،اسپتال بھرگئے

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا ریکارڈ،100 انڈکس 1500 پوائنٹس بڑھ گیا وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو تیزی دیکھنے میں آئی۔ہنڈریڈ انڈیکس 997پوائنٹس اضافیکیساتھ 81 ہزار459 پوائنٹس پربند ہوا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کیآغاز سے ہی تیزی دیکھنے میں آئی۔ہنڈریڈانڈیکس میں 900پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس اکیاسی ہزار چار سو ...

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا ریکارڈ،100 انڈکس 1500 پوائنٹس بڑھ گیا

مضامین
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر